قسط:14

256 29 8
                                    

"بھائی یار آپ آج کب تک فری ہوں گے"
"کیوں خیریت"عرش نے ناشتہ کرتے ہوۓ کہا
"جی بھائی میں گھر رہ رہ کر بور ہو گئی ہوں تو میں نے اور عبلہ نے پلان بنایا ہے کے گھومنے جائیں"
"ہمم لیکن آج تو فری نہیں ہوں گا ایسا کروں گا کے میں احمد کو بھج دوں گا وہ تم لوگوں کو ڈراپ کر دے پھر واپسی پر مجھے کال کر دینا میں پک کر لوں گا"
"واو گریٹ! تھینک یو بھائی"خولہ نے مسکراتے ہوۓ کہا جبکہ عرش بھی مسکرا دیا عبلہ اس سب میں خاموشی سے کھانا کھاتی رہی جیسے اس سب سے لازمی اور کوئی کام نہیں عرش اس پر ایک نظر ڈالتا باہر کی جانب بڑھ گیا
"جاؤ بھائی کو باہر تک چھوڑ کر آؤ"
"ہیں کیوں"
"کیوں کا کیا مطلب جاؤ جلدی" خولہ نے اب کی بار عبلہ کو گھورتے ہوۓ کہا عبلہ کو ناچار اٹھنا پڑا وہ عرش کے پیچھے چلی گئی لیکن تب تک عرش باہر جا چکا تھا عبلہ نے گہرا سانس لیا اور واپس آ گئی
"کیا ہوا بھائی چلے گئے"
"ہممم"
"عبلہ تم بھائی کو غلط سمجھ رہی ہو وہ برے نہیں ہیں بلکل بھی بس انھیں تھوڑا ٹائم دو دیکھنا وہ خود با خود ٹھیک ہو جائے گے" خولہ نے عبلہ کو سمجھایا
"ن۔۔نہیں تو ایسی تو ک۔۔کوئی بات نہیں ہے"
"اہاں دیکھو تم مجھ سے کچھ نہیں چھپا سکتی۔۔۔تمہاری ہی بہن ہوں تم کچھ بتاتی نہیں ہو تو کیا میں خود نہیں سمجھ سکتی۔دیکھو میں یہ تو نہیں جانتی کے بھائی اور تمھارے بیچ کیا چل رہا ہے لیکن ایم شیور سب ٹھیک ہو جائے گا ان شا اللہ‎! "
"ہمم ان شا اللہ‎" عبلہ یہ کہہ کر برتن سمیٹنے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"بولو شیرو کیا پلان ہے تمہارا"
"صاحب جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"شیرو نے 'صاحب جی' کے کان میں سرگوشی کی جسے سن کر اس کے چہرے پر مسکان آ گئی تھی
"شاباش میرے شیر اب جلدی سے اپنے منصوبے پر عمل کرو"
"آپ فکر ہی نہ کریں صاحب جی بہت جلد آپ کا کام ہو جائے گا" شیرو نے کہا اور کسی کو فون ملانے لگا
"کیا خبر ہے"
"خبر کے مطابق آج آپ کا کام باآسانی ہو سکتا ہے"
"ٹھیک ہے پتہ وغیرہ سب کچھ بھیجو"یہ کہہ کر شیرو نے کال کاٹ دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عبلہ اور خولہ نے پہلے شاپنگ پھر کھانا اور مال گھومنے کا پلان بنایا تھا تو اسی پر عمل کے تحت دونوں شاپنگ کر رہی تھیں۔۔
"عبلہ تم یہاں ویٹ کرو میں ذرا آتی ہوں"
"ارے کہاں جا رہی ہو"
"یار میں اپنا پرس بھول آئی ہوں ابھی لے کر آتی ہوں"
"میں بھی ساتھ چلوں"
"نہیں نہیں تم یہیں ویٹ کرو میں ابھی آئی" یہ کہہ کر خولہ دوسری شاپ کی جانب بھاگی جہاں وہ پرس بھول آئی تھی۔۔
پانچ،دس،پندرہ منٹ،اسی طرح آدھا گھنٹہ گزر گیا خولہ اب تک واپس نہیں آئی تھی عبلہ پریشان ہو گئی اور اس شاپ کی جانب گئی جہاں خولہ گئی تھی مگر جب اندر داخل جوئی تو سہی معنی میں پریشانی نے آگھیرا۔۔خولہ کا پرس سامنے پڑا تھا لیکن وہ خود یہاں پر موجود نہیں تھی اس نے نظر ادھر ادھر گھمائی مگر پوری شاپ میں وہ اسے نظر نہ آئی
"یا اللہ‎ کہاں چلی گئی خولہ" اس نے اسے کال کی مگر آواز پر میں سے آ رہک تھی تو مطلب فون بھی اسی میں ہی پڑا تھا وہ خوف سے اب کپکپا رہی تھی۔۔اس نے عرش کو فورا کال ملائی مگر کال بزی جا رہی تھی۔۔کانپتے قدموں سے وہ شاپ سے باہر نکلی اور واپس وہاں آ گئی جہاں کھڑی تھی کے شاید خولہ واپس آ گئی ہو مگر اب بھی مایوسی نے اسے آگھیرا تھا۔۔۔فون رنگ ہوا۔۔اس نے فون کی جانب دیکھا عرش کی کال آ رہی تھی
"ہیلو! "
"ع۔۔عر۔۔عرش خ۔۔خولہ"
"کیا ہوا خولہ کو اور تم اتنی گھبرائی ہوئی کیوں ہو" عرش نے پریشانی سے کہا
"عرش خولہ۔۔خولہ پپ۔۔پتا نہیں کک۔۔کہاں چلی گگ۔۔گئی ہے" لہجے میں کپکپاہٹ ہنوز برقرار تھی
"واٹ ربش! کیا مطلب کہاں چلی گئی"عرش نے جھنجھلاتے ہوۓ کہا
"عرش آئی سویر! آپ پلز جلدی سے آ جائیں خولہ سچ میں گم ہو گئی ہے" اب کی بار لہجے میں سنجیدگی تھی
"اوکے میں آ رہا ہوں" یہ کہتے ساتھ ہی عرش نے کال ڈسکنیکٹ کی گاڑی کی کیز اٹھائیں اور مال کی جانب گاڑی بڑھا دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خولہ شاپ کی جانب بڑھ رہی تھی جب اس کا پاؤں لڑکھڑایا اور وہ زمین بوس ہو گئی
"آہ"درد سے اس کی کراہ نکلی اور آنکھوں میں نمی در آئی۔۔۔اس نے نم آنکھوں سے سامنے دیکھا جہاں ایک شخص اس کی جانب ہاتھ بڑھائے کھڑا تھا خولہ نے ایک نظر اسے دیکھا پھر اپنے پاؤں کو پکڑ کر کراہنے لگی وہ شخص نیچے بیٹھا اور اس کے پاؤں کا معائنہ کرنے لگا
"دیکھو درد ہو گا لیکن برداشت کرنا اوکے" خولہ نے ناسمجھی سے اس کی جانب دیکھا اس شخص نے اس کا پاؤں پکڑا اور اسے موڑا خولہ اس سے پہلے زور دار چیخ مارتی اس شخص نے اس کے چہرے پر ہاتھ رکھا اور اس کی چیخ کو روکا خولہ غصّے سے اس شخص کو گھور رہی تھی وہ شخص اس کے اس طرح دیکھنے مسکرایا اور کھڑا ہو گیا
"اب اٹھ جاؤ بچے دیکھ رہے ہیں کیا سوچیں گے کے آنٹی گر گئی ہے" اس شخص نے ہنستے ہوۓ کہا اور وہاں سے چلا گیا
"آنٹی،خود ہو گے آنٹی بلکہ آنٹی نہیں پورے کے پورے ماسے ہو گے" خولہ نے اسے پیچھے سے چلا کر کہا وہ شخص اس کے یہ الفاظ سن چکا تھا لیکن بغیر پیچھے مڑے آگے کی جانب چلتا رہا
"ہنہ کھڑوس کہیں کا ایک تو میرا پاؤں توڑ دیا اوپر سے آنٹی کہتا ہے" خولہ نے غصے سے کہا اور کھڑی ہونے لگی لیکن یہ کیا اس کا پاؤں تو بلکل ٹھیک ہو چکا تھا اس نے حیرانگی سے اپنے پاؤں کی جانب دیکھا کے ساتھ اسے ایک والٹ گرا نظر آیا اس نے وہ اٹھایا تو یہ اسی شخص کا والٹ تھا جک کچھ دیر پہلے یہاں کھڑا تھا
"او مسٹر او ہیلو انکل یہ آپ کا والٹ"اس نے اس شخص کو مال سے باہر جاتا دیکھ کر اس کے پیچھے دوڑ لگا دی مگر جب وہ اس تک پوھنچی وہ گاڑی میں بیٹھ کر جا چکا تھا خولہ نے اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھے اور زور زور سے سانس لینے لگی
"لو بھئ عجیب آدمی ہے۔۔ایک تو اس کا بھلا کر رہی تھی لیکن صاحب اعلیٰ نے تو سننا تک گوارہ نہ کیا ہنہ انکل کہیں کا ہنہ جب والٹ نہ ملے گا نا تب پتا چلے گا اسے" خولہ غصے سے کہتے مڑی اور جگہ کا جائزہ لیا وہ اس سات پارکنگ ایریا میں تھی جہاں لوح نہ ہونے کے برابر تھے
"افو یہ میں کہاں آ گئی عبلہ ویٹ کر رہی ہو گی میرا" اس نے مال کی جانب آدم بڑھائے مگر اس سے پہلے کے وہ مزید قدم دوڑاتی کسی نے اس کے چہرے پر رومال رکھا وہ وہیں ہوش و حواس سے بیگانہ ہو گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ دوریاں فی الحال ہیں❣از:ماہی (مکمل)Where stories live. Discover now