قسط:2

278 29 6
                                    

وہ کمرے سے باہر نکلی تھی جب تائی امی کی آواز اس کے کانوں میں پڑی
"کیوں لے آیے ہو اس منحوس کو یہاں جہاں تھی وہیں رہنے دیتے ابھی کے ابھی اسے یہاں سے نکالو"تائی زور سے چلا رہی تھیں اس کے قدم وہیں رک گئے
"تو کیا ابھی تک تائی کے دل میں اس کے لئے نفرت نہیں ختم ہوئی تھی"عبلہ نے قرب سے سوچا اس کو مزید اپنے قدم آگے بڑھانا دشوار لگ رہا تھا وہ واپس کمرے میں چلی گئی آنسوؤں کا گولا اس کے چہرے پر تیرنے لگا اسے آوازیں تو آ رہی تھیں مگر کچھ سمجھ نہیں لگ رہا تھا کے کیا باتیں ہو رہی ہیں
اتنے میں تایا جان کی آواز اس کے کانوں میں پڑی
"عبلہ یہیں رہے گی یہ میرا آخری فیصلہ ہے"تایا جان غصے سے دھاڑے اور اپنے کمرے میں چلے گئے
کچھ دیر بعد خاموشی چھا گئی لیکن عبلہ کے رونے میں کوئی کمی نہ آئی
"آخر کیوں تائی امی مجھ سے اتنی نفرت کرتی ہیں"یہ سوچ کر اسے مزید رونا آ رہا تھا اتنا میں دروازہ نوک ہوا عبلہ نے فورا اپنے چہرے پر آئی نمی کو صاف کیا خولہ کمرے میں داخل ہوئی
"آ جاؤ عبلہ کھانا عبلہ کیا ہوا ہے رو رہی ہو" خولہ نے اس کی آنکھیں دیکھتے ہوۓ کہا
"نہیں نہیں تو" عبلہ نے آنکھیں چرائیں
"ادھر دیکھو میری طرف" خولہ نے اس کا چہرہ اونی جانب کیا عبلہ کی آنکھیں پھر سے نم ہو گئیں
"عبلہ میری جان مت رو پلز"خولہ نے اسے اپنے گلے لگاتے ہوۓ کہا
"میری کیا غلطی ہے کیوں تائی اماں مجھ سے نفرت کرتی ہیں اتنا عرصہ میں سب سے دور رہی کے شاید ان کے دل میں میرے لئے نفرت ختم ہو جائے"عبلہ نے روتے ہوۓ کہا خولہ کی آنکھیں بھی نم ہوئیں
"میری جان سب ٹھیک ہو جائے گا ان شا اللہ‎ تم پلز رو مت"خولہ نے اسے تسلی دی عبلہ نے اسے نم آنکھوں سے دیکھا۔۔خولہ بلکل اس کی بہنوں جیسی تھی
"چلو شاباش منہ ہاتھ دھو اور کھانا کھانے چلو"
"نہیں مجھے بھوک نہیں ہے"
"اہاں کیوں بھوک نہیں ہے بابا نے بھی کھانا نہیں کھایا انتظار کر رہے ہیں تمہارا"
"لیکن"
"لیکن ویقین کچھ نہیں اٹھو شاباش"خولہ نے اسے کہا عبلہ کو ناچار اٹھنا ہی پڑا
"میں تمہارا ویٹ کر رہی ہوں تم جاؤ منہ دھو کر آؤ"
عبلہ اثبات میں سر ہلا کر باتھروم میں گئی منہ ہاتھ دھویا اور خولہ کے ساتھ نیچے چل دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گھر کافی بڑا اور خوبصورت تھا۔۔۔اور باہر بڑا سا لان تھا۔۔وہ خولہ کے پیچھے کچن میں چلی گئی نیچے کوئی نظر نہیں آ رہا تھا۔۔
"کہاں ہیں سب"عبلہ نے خولہ سے سوال کیا
"امی اپنے کمرے میں ہیں بھائی لیٹ آتے ہیں گھر اور بابا اسٹڈی روم میں ہیں ابھی کھانا لگا کر بولاتی ہوں انہیں"
عبلہ نے اثبات میں سر ہلایا اور اس کی مدد کروانے لگی کھانا لگا کر خولہ تایا جان کو بلا لائی
خاموشی سے کھانا کھایا گیا۔۔۔تایا جان اٹھ کر جانے لگے تو عبلہ نے انھیں مخاطب کیا
"تایا جان مجھے آپ سے بات کرنی ہے"اس نے جھجھکتے ہوۓ کہا
"ہاں بیٹا بولو میں سن رہا ہوں"
"تایا جان میں۔۔میں جاب کرنا چاہتی ہوں" اس نے نظریں جھکائے کہا
"کیا بات کر رہی ہو بیٹا"اب کی بار سنجیدہ لہجے میں کہا
"تایا جان میں جاب کرنا چاہتی ہوں"اس نے پھر سے الفاظ دہرائے
"عبلہ میں نے ہوسٹل جانے کی ضد مان لی تھی لیکن اب بس اور میں تمہاری کوئی بات نہیں مانوں گا" انھوں نے سنجیدگی سے کہا
"لیکن تایا جان"
"مزید کوئی بحث نہیں۔۔بس میں نے کہہ دیا سو کہہ دیا اب اس موضوع پر بات مت ہو" پیار ان سے زیادہ کوئی کر نہیں سکتا تھا لیکن وہ غصے کے بھی تیز تھے یہ کہہ کر تایا جان اسٹڈی روم میں چلے گئے
عبلہ بےبس تھی ایک طرف تائی جان کی نفرت اور ایک طرف تایا جان اسے جاب بھی نہیں کرنے دے رہے تھے
"کھانا کھاؤ"خولہ نے اسے یونہی بیٹھا دیکھ کر کہا
"نہیں بس میں نے کہا لیا ہے" عبلہ نے جواب دیا اور برتن سمیٹنے لگی
"اہو تم کیوں کر رہی ہو میں کر دوں گی"خولہ نے اسے اٹھتا دیکھ کر کہا
"نہیں نہیں کوئی بات نہیں"عبلہ مسکرائی
"اچھا سنو تائی جان کہاں ہیں مطلب میں انھیں مل لوں"عبلہ نے سوال کیا
"وہ کمرے میں ہیں"خولہ سے جواب دیا
"اوکے میں آتی ہوں مل کر"عبلہ نے کہا اور ان کے روم کی جانب بڑھ گئی
اس کو اندر جاتے ہوۓ کافی ڈر لگ رہا تھا لیکن اپنے آپ کو نارمل کرتے اس نے دروازہ نوک کیا
"آ جاؤ" اندر سے جواب آیا عبلہ خاموشی سے اندر داخل ہوئی اور سلام کیا
تائی جان نے بےرخی سے اس کے سلام کا جواب دیا اور منہ دوسری طرف پھیر لیا جس کا مطلب تھا کے وہ مزید بات چیت نہیں کرنا چاہتیں
عبلہ بھی خاموشی سے کمرے سے باہر نکل گئی اور کچن میں چلی گئی جہاں خولہ اسی کا انتظار کر رہی تھی
وہ خاموشی سے کرسی پر بیٹھ گئی اور خولہ سے باتیں کرنے لگی دونوں آمنے سامنے بیٹھیں تھیں جب کچن میں کوئی داخل ہوا لیکن خولہ کے ساتھ کسی اور کو بیٹھا دیکھ کر چونکا
"السلام عليكم بھائی کھانا لگاؤں آپ کے لئے" خولہ نے اسے کھڑا دیک کر سوال کیا
"ہمم یہ کون ہے"عبلہ کا چہرہ دوسری جانب تھا تو عرش اسے پہچان نہ سکا
"بھائی یہ عبلہ ہے"اس نے جواب دیا اور کھانا نکالنے لگی جبکہ عبلہ کو۔ اپنا وہاں بیٹھا رہنا بےمعنی لگا تو اٹھی
"میں اپنے روم میں جا رہی ہوں"عبلہ نے کہا اور بغیر اس شخص پر نظر ڈالے باہر نکل گئی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"انسان کبھی کبھار کس قدر بےبس ہو جاتا ہے۔۔جہاں پیار بھرے رشتوں نے گھیرا ہوتا ہے وہیں نفرت کرنے والے بھی موجود ہوتے ہیں۔۔نہ محبت کرنے والوں کا دل دکھانا چاہتا ہے اور نہ ہی نفرت کرنے والوں کا۔۔اسی کشمکش میں رہتا ہے کے کرے تو کیا کرے کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو۔۔۔مجبور ہوتا ہے وقت کے ہاتھوں لوگوں کے ہاتھوں۔۔۔نہ کسی پر بوجھ بننا چاہتا ہے اور نہ ہی خود کو کسی کی تلخ کلامی اور الزامات کا نشانہ بنانا چاہتا ہے"عبلہ نے وقت دیکھا رات کے 2 بج رہے تھے نیند اس سے کوسوں دور تھی لکھنے میں اس قدر مشغول تھی کے وقت کا پتا ہی نہیں چلا اسے کوفی کی طلب ہونے لگی وہ اٹھی اور کچن کی جانب بڑھ گئی گھر میں سناٹا چھایا ہوا تھا
اس نے لائٹ اون کی پورا کچن روشن ہو گیا۔۔
وہ  کوفی بنا رہی تھی جب اسے اپنے پیچھے کسی کا احساس ہوا۔۔اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا اس کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ دوریاں فی الحال ہیں❣از:ماہی (مکمل)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora