قسط:12

246 28 1
                                    

عبلہ سب کے ساتھ ڈائیننگ ٹیبل پر بیٹھی تھی سب کھانا کھانے میں مشغول تھے۔۔
"بیٹا عرش کہاں ہے" تایا جان عبلہ سے مخاطب ہوۓ
"و۔۔وہ تا۔۔تایا جان" ابھی اس نے یہی کہا تھا کے عرش حال میں داخل ہوا اور سب کو سلام کیا عبلہ نے سکھ کا سانس لیا
"واعلیکم السلام برخودار! کہاں غائب تھے"تایا جان نے سوالیہ نظروں سے اس کی جانب دیکھا
"کہیں نہیں ڈیڈ بس ضروری کام سے گیا تھا"
"بیٹا چلو آؤ کھانا کھاؤ" تائی جان نے کہا
"موم میں فریش ہو کر آتا ہوں" اس نے کہا اور اپنے روم میں چلا گیا
کچھ ہو دیر میں وہ فریش ہو کر آیا اور عبلہ کی ساتھ والی کرسی گھسیٹ کر بیٹھ گیا
"عبلہ کھانا نکال دو"
"ج۔۔جی مم۔۔میں" اس نے جھجھکتے ہوۓ کہا
"ظاہری بات ہے یار تم سے ہی کہہ رہا ہوں" عرش نے مسکراتے ہوۓ کہا تایا جان خولہ اس کی یہ حرکت دیکھ کر مسکرا دیۓ جبکہ تائی جان کو زبردستی مسکرانا پڑا
عبلہ نے جھجھکتے ہوۓ اس کے لئے کھانا نکالا عرش سکون سے کھانا کھانے لگا۔جبکہ عبلہ اب کھانا کم اور پلیٹ میں چمچ زیادہ ہلا رہی تھی۔۔
عرش اس کی یہ حرکت نوٹ کر چکا تھا لیکن خاموش رہا اور کھانا کھانے میں مگن رہا کھانا کھانے کے بعد تایا جان لوگ جانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوۓ
"تھوڑی دیر اور رک جائیں" وہ تایا جان کے گلے لگتے ہوۓ بولی
"ہاہاہا بیٹا ہم پھر سے آیئں گے" تایا جان نے اسے پیار کرتے ہوۓ کہا
"خولہ کو آپ چھوڑ جائیں پھر"
"ہاں میں رک جاتی۔۔۔"خولہ نے ابھی یہ کہا تھا کے اس کی نظر عرش پر پڑی جو اسے ہی گھور رہا تھا
"مم۔۔میرا مطلب میں رک جاتی لیکن میں نہیں رک سکتی"اس نے فورا الفاظ بدلے عبلہ نے روتی شکل بنائی
"ہاہا پگلی بھائی تمہیں کھا نہیں جائیں گے" خولہ نے اس کے کان میں سرگوشی کی عبلہ نے عرش کی جانب دیکھا جو مشکوک نظروں سے اسی کی جانب دیکھ رہا تھا عبلہ گڑبڑائی اور تایا جان کے پیچھے باہر نکل گئی۔۔
انھیں سی اوف کر کے وہ مڑی تھی کے پیچھے عرش کھڑا اسے ہی تک رہا تھا عبلہ گھبرا کر وہاں سے گزرنے لگی۔۔عرش نے اس کی کلائی تھامے اپنی طرف کھینچا
"اس سب کا کیا مطلب تھا" عرش کی آنکھیں لال انگارہ تھیں
"ک۔۔کس س۔۔سب کا" عبلہ نے گھبراتے ہوۓ کہا
"یہی سب جو موم ڈیڈ کے سامنے تم کر رہی تھی کیا ظاہر کرنا چاہ رہی تھی ان کے سامنے کے بہت ظلم کرتا ہوں تمھارے ساتھ"عرش کی گرفت مضبوط تھی اور آنکھیں لال انگارہ تھیں
"ن۔۔نہیں ت۔۔تو"
"تو پھر ہاں" پورے فلیٹ میں اس کی آواز گونجی عبلہ سہم گئی آنکھوں سے آنسو ٹپ ٹپ گرنے لگے
"آئندہ ایسی غلطی نہ ہو سمجھی تم" غصے سے دھاڑتا وہ واپس اپنے کمرے میں چلا گیا عبلہ اپنے اکھڑتے سانس کو بحال کرنے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"صاحب جی، آپ پریشان نہ ہوں آپ کا کام جلد ہو جائے گا" ایک آدمی نے جھجھکتے ہوۓ کہا
"کیا مطلب اب تک تم سے ہو نہیں پایا ہے،کس قدر نالائق ہو ایک ہفتہ ہونے کو ہے اور اب تک وہ تمھارے ہاتھ نہیں لگ رہے"
"ص۔۔صاحب جی جلد ہی ہم پورا کر لیں گے کام آپ پریشان نہ ہوں"
"اگر اب میرا کام پورا نہ ہوا نا تو یاد رکھنا تمہاری زندگی کا آخری دن ہو گا سمجھے تم اب دفع ہو جاؤ یہاں سے"غصے سے دھاڑتے ہوۓ اس نے آدمی کو باہر جانے کا کہا اور غصے سے سگار پھونکنے لگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عرش گھر پر نہیں تھا عبلہ اکیلی تھی کچھ کرنے کو بھی نہیں تھا تو فلیٹ کو گھوم پھر کر دیکھنے لگی فلیٹ کافی اچھا تھا اور خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔۔دو کمرے ایک چھوٹا سا حال اور ساتھ کچن سب کچھ دیکھنے لائق تھا۔۔کچن میں داخل ہو کر اس نے کیبنیٹس کھولیں اور ان کا جائزہ لینے لگی۔۔۔فارغ بیٹھ بیٹھ کر وہ تھک گئی تھی تو سوچا کچھ بنا لے۔۔(ان کی رخصتی کو ہفتہ بیت چکا تھا۔۔۔)
آدھے گھنٹے کے عرصے میں اس کی کڑاہی تیار تھی۔۔شام بھی ہو چکی تھی اور عرش کے آنے کا بھی ٹائم ہو چکا تھا وہ فریش ہونے چلی گئی فریش ہو کر باہر نکلی تو دروازے کی گھنٹی بجی دروازہ کھولا تو سامنے خولہ کھڑی تھی۔۔۔
"ارے خولہ تم! واٹ آ پلیسنٹ سرپرائز۔۔کس کے ساتھ آئ ہو تایا جان تائی جان نہیں آیے"عبلہ نے اس کے گلے لگتے ہوۓ کہا
"ہاہاہا سانس تو لے لو۔۔نہیں آیے موم ڈیڈ عرش بھائی کے ساتھ آئی ہوں"خولہ نے ہنستے ہوۓ کہا جبکہ عرش ساتھ ہی اندر داخل ہوا عبلہ نے اونی ہنسی روکی
"چ۔۔چلو آؤ بیٹھو" وہ خولہ کو لئے ہال میں آ گئی
"تم بیٹھو میں کھانا لگاتی ہوں" خولہ کو کہے عرش پر بغیر نظر ڈالے وہ کچن کی جانب بڑھ گئی خولہ نے اپنی ہنسی روکی اور عبلہ کے پیچھے کچن کی جانب بڑھ گئی
"میں ہیلپ کرواؤں"
"ارے نہیں نہیں سب کچھ ریڈی ہے تم بیٹھو میں لگاتی ہوں"
"تم بھائی سے اتنا ڈرتی کیوں ہو"خولہ نے اسے سوال کیا
"ہ۔۔ہاں میں نہیں تو میں نے بھلا کیوں ڈرنا ہے ان سے"عبلہ نے نارمل انداز میں کہا جبکہ وہ اس کے اس سوال پر ٹھٹکی ضرور تھی
"جھوٹ میں نے خود دیکھا کیسے تم بھائی کے آنے پر سٹپٹا جاتی ہو" خولہ نے آنکھیں سکیڑ کر کہا
"نہیں تو تمہیں غلط فہمی ہوئی ہے میں کسی سے نہیں ڈرتی ورتی"
"کیا باتیں ہو رہی ہیں"
"بھائی عبلہ کہ رہی تھی کے" اس سے آگے وہ کچھ کہتی عبلہ کھانسی اور خولہ کو گھورا اس کی اس حرکت پر خولہ کے ساتھ ساتھ عرش کا قہقہ بھی فضا میں گونجا
"میں کھ۔۔کھانا لگاتی ہوں" عبلہ نے کہا اور فورا برتن لگانے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رات کافی دیر تک عبلہ اور خولہ باتوں کرتی رہیں پتا ہی نہ چلا کب گھڑی نے رات کے 2 بجا دیۓ تبھی کمرے کے دروازے پر دستک ہوئی اور عرش کمرے میں داخل ہوا اس کی آنکھیں اس وقت لال تھیں جیسے نیند سے ابھی ابھی بیدار ہوا ہو خولہ اور عبلہ دونوں نے اس کی جانب دیکھا عبلہ ایک دم پریشان ہوئی اوف خولہ اس کو دیکھ کر مسکرانے لگی
"سونے چلو" عرش نے حکم چلایا (عرش جو کے کمرے میں سو رہا تھا آنکھ کھلنے پر عبلہ کو بستر پر نہ پا کر ٹھٹکا تھا تو اسی لئے خولہ کہ روم کی جانب بڑھ گیا۔۔۔مطلب تھوڑا تھوڑا عادی ہو چکا تھا عرش عبلہ کی موجودگی کا😜😜😂)
"ج۔۔جی۔۔۔"عبلہ نے ناسمجھی سے اس کی جانب دیکھا
"کیا مطلب جی سونے چلو"لہجے میں سختی تھی
"خولہ بور ہو گی اسی لئے میں اس کے ساتھ باتیں کر رہی ہوں" اس نے دھیمے لہجے میں کہا
"صبح باتیں کر لینا ابھی اٹھو فورا"
"ہاں عبلہ تم چلی جاؤ میں بھی اب سو جاؤں گی ہم صبح باتیں کر لیں گے ابھی تو میں یہاں ہی ہوں" عرش کے خطرناک تیور دیکھ کر خولہ نے کہا عرش کمرے سے باہر نکل گیا عبلہ کو بھی ناچار اس کے پیچھے جانا پڑا نکلتے ہوۓ اس نے ایک نظر خولہ کو دیکھا جو کے اس کی جانب دیکھ کر ہنس رہی تھی عبلہ کا دل کیا کے اس کے دانت نکال دے مگر خیر۔۔۔۔
عبلہ جھجھکتے ہوۓ کمرے میں داخل ہوئی عرش نے زور سے کمرے کا دروازہ بند کیا عبلہ کانپ اٹھی
"کیا ہوا ڈر گئی جبکہ میں نے تو سنا تھا کے کوئی کہہ رہا تھا کے میں کسی سے ڈرتی ورتی نہیں ہوں"عرش اب کی بار ہنسا تھا
"ن۔۔نہیں تو۔۔۔۔وہ میں یہ کہہ رہی تھی کہ"
"خاموشی سے سو جاؤ اب فورا سے پہلے" عرش نے اس کی بات کاٹی اور سنجیدگی سے کہتا بستر کے ایک سائیڈ پر لیٹ گیا عبلہ بھی خاموشی سے دوسری جانب لیٹ گئی اور آنکھیں موند لیں۔۔۔عرش بھی اب کی بار سکون سے سو گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ دوریاں فی الحال ہیں❣از:ماہی (مکمل)Where stories live. Discover now