قسط:5

228 24 3
                                    

عرش ان دونوں کو دیکھ رہا تھا جب اس کی کال آنے لگی
فون دیکھ کر اس کے چہرے پر مسکان آئی جسے اس نے فورا سمیٹا لیکن عبلہ اس کی مسکراہٹ دیکھ چکی تھی۔۔۔
عرش اٹھا اور روم سے باہر نکل گیا اور کال اٹینڈ کی
"ہیلو!دوسری طرف سے ایک خوبصورت آواز گونجی "لگتا ہے بھول گئے ہو ہاں"لہجے میں ہلکی سی خفگی تھی
"ہاہاہا نہیں یار بھلا تمہے کیسے بھول سکتا ہوں" اس نے مسکراتے ہوۓ جواب دیا جو کے اس کی شخصیت کے خلاف تھا
"ویسے تم بتاؤ کب ایئ ہو واپس" عرش نے سوال کیا
"امم کل آئی تھی شام کی فلائٹ سے"اس نے جواب دیا
"اوکے پھر ہم ملتے ہیں"عرش نے مسکراتے ہوۓ کہا
"اوکے بائے"کال ڈسکنیکٹ ہو گئی عرش نے مسکرا کر فون کو دیکھا اور روم کی جانب بڑھ گیا جہاں سے ڈاکٹر ابھی باہر نکلا تھا
"کیا ہوا ڈیڈ کیا کہہ رہے ہیں ڈاکٹر"عرش نے سنجیدگی سے سوال کیا
"ہمم آج تو ڈاکٹر کہہ رہے ہیں کے ہسپتال ہی رکھیں گے کل چھٹی ملے گی"
"ڈیڈ آپ ایسا کریں آپ گھر چلے جائیں جا کر ریسٹ کریں میں ہوں یہاں پر"عرش نے کہا
"لیکن بیٹا"
"ڈیڈ آپ ٹینشن نہ لیں میں ہوں یہاں پر آپ گھر جائیں خولہ اور امی بھی اکیلی ہیں" اس نے انہے تسلی دی تایا جان نے ایک نظر عبلہ کو دیکھا جو کے انجکشن کے زیر اثر سو رہی تھی
"ٹھیک ہے بیٹا میں آؤں گا صبح تمہاری ماں کو ساتھ لاؤں گا" انھوں نے کہا اور باہر چلے گئے عرش بھی انکے ساتھ روم سے باہر نکل گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صبح صبح عبلہ کی آنکھ کھلی کمرے میں کوئی نہیں تھا۔۔درد پہلے سے کافی بہتر تھی۔۔اس کو پیاس کا احساس ہوا وہ اٹھنے لگی جب روم میں عرش داخل ہوا
"کیا ہوا کچھ چاہیے" اس نے اس کے قریب آتے ہوۓ کہا
"پ۔۔پانی"اس سے بس اتنا ہی کہا گیا
عرش آگے بڑھا اور ٹیبل سے پانی کا گلاس اٹھایا اور اسے پلایا
"تھینک یو" عبلہ نے اس کا دل سے شکریہ ادا کیا عرش ہلکا سا مسکرایا اس کی بائیں گال پر ڈیمپل نمایاں ہوا عبلہ نے فورا آنکھیں پھیر لیں کیوں کے اس کی شخصیت ہی ایسی تھی کے کوئی بھی اس کا اسیر ہو سکتا تھا۔۔
کالی چمکتی آنکھیں،گوری رنگت،چہرے پر بیئرڈ۔۔وہ سچ میں بہت حسین تھا
"میں نے ڈیڈ کو کال کر دی ہے وہ آتے ہی ہوں گے" عرش نے سنجیدگی سے کہا عبلہ نے اثبات میں سر ہلایا تبھی تایا جان،تائی جان اور خولہ روم میں داخل ہوئیں
"کیسی ہو پتا ہے میں انٹی پریشان تھی ساری رات نیند نہیں آئی مجھے" خولہ نے اس کے گلے لگتے ہوۓ کہا۔۔اس کے لہجے میں عبلہ کے لئے پریشانی واضح تھی
"زندہ ہوں دیکھو"عبلہ نے اسے ٹانگ کرتے ہوۓ کہا
"عبلہ قسم سے میں اب تمہیں ماروں گی اگر ایسی کوئی بات کی"خولہ نے غصے سے کہا عبلہ ہلکا سا مسکرائی تایا جان نے اس کی سر پر پیار کیا جبکہ تائی جان روسی روسی سی ایک سائیڈ پر کھڑی تھیں انھوں نے آنا بھی نہیں تھا لیکن مجبوری۔۔۔۔۔
"میں نے اپنے ہاتھوں سے تمھارے لئے سوپ بنایا ہے" خولہ نے مسکراتے ہوۓ کہا اور اسے بیٹھنے میں مدد کی اور دھیرے دھیرے اسے سوپ پلانے لگی
"ٹھیک ہے ڈیڈ میں فریش ہو کر پھر آتا ہوں"عرش نے تایا جان کو مخاطب کیا
"ارے پھر سے کیوں آنا ہے بس ٹھیک ہے بہت خاطر مدارت کر لی تم نے اب جاؤ آرام کرو کوئی ضرورت نہیں آنے کی پھر سے" تایا جان کے کہنے سے پہلے ہی تائی جان بول پڑیں
"خاتون"انھوں نے تائی جان کو گھورا وہ خاموش ہو گئیں
"بیٹا تم جاؤ آرام کرو۔۔ویسے بھی آج چھٹی ہو جائے گی"تایا جان نے پیار سے کہا
"ہمم چلیں سہی ہے دیکھتا ہوں ابھی تو فریش ہو کر آفس جانا ہے"
"ہائے ہائے کوئی ضرورت نہیں آفس جانے کی آرام کرو آگے ہے بیچارہ بچہ میرا تھک گیا ہے"
"نہیں ماں جانا ضروری ہے"اس نے سنجیدگی سے کہا اور روم سے باہر نکل گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عبلہ کو ڈسچارج کر دیا تھا اور وہ کافی حد تک ریکوور ہو چکی تھی۔۔اس واقع کے بعد سے وہ اب تک آفس نہیں گئی تھی۔۔۔فارغ بیٹھ بیٹھ کر اکتا گئی تھی کیوں کے خولہ بھی یونی جاتی تھی۔۔تو تائی جان کے ساتھ ان کا ہاتھ بٹانے لگی۔۔۔
آج بھی وہ اٹھی اور کچن میں جا رہی تھی جب تائی جان کی آواز اس کے کانوں میں پڑی
"سکینہ میں کیا کروں اس لڑکی کا گھر سے نکال نہیں سکتی اور گھر میں برداشت بھی نہیں کر سکتی"تائی جان اپنی بہن سے بات کر رہی تھیں عبلہ کی آنکھوں سے آنسو نکلے مگر وہ انہے بےدردی سے صاف کر کے کچن کی جانب بڑھ گئی
"تو تم ایسا کیوں نہیں کرتی کے اس کی شادی کروا دو" سکینہ بیگم نے مشورہ دیا
"تمہارا دماغ ٹھیک ہے کیا کہہ رہی ہو"
"ہاں اس طرح تمہاری اس سے جان بھی چھٹ جائے گی اور وہ یہاں سے چلی بھی جائے گی"
"لیکن لڑکا کہاں سے لاؤں"
"وہ تو میرے پاس ہے"سکینہ نے شیطانی مسکراہٹ سے کہا
"کون"
"یہ میں تم سے مل کر بتاؤں گی" سکینہ نے کہا
"تو پھر تم آج ایسا کرو میری طرف آ جاؤ مل کر کھانا بھی کھا لیں گے اور بات بھی ہو جائے گی" تائی جان نے کہا
"اچھا ٹھیک ہے پھر دوپہر میں ملتے ہیں" سکینہ نے کہا اور کال ڈسکنیکٹ ہو گئی
تائی جان کچھ دیر یوں ہی فون کو دیکھے گئیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"عبلہ" تائی جان نے اسے مخاطب کیا یہ پہلی بار ہوا تھا جب تائی جان اسے خود سے مخاطب کر رہی تھیں
"جی تائی جان" اس نے فورا جواب دیا
"آج کھانے میں بریانی بنا لو اور ساتھ میں سلاد وغیرہ بھی بنا لینا"
"جی تائی جان میں بنا دوں گی"
"ٹھیک ہے اور ہاں میٹھے میں بھی کچھ بنا لینا" وہ اسے آرڈر دیتیں کچن میں باہر نکل گئیں جبکہ عبلہ کام کرنے میں مصروف ہو گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوپہر ہو چکی تھی خولہ بھی یونی سے واپس آ چکی تھی اس کا بھی لاسٹ سیمسٹر چل رہا تھا۔۔
"ارے تم کیا بنا رہی ہو کافی اچھی خوشبو آ رہی ہے" خولہ نے کچن میں داخل ہوتے ہوۓ کہا
"ہاں بریانی بنا رہی ہوں اور ساتھ کھیر"
"واو! ویسے آج اتنا تکلف کیوں کوئی خاص بات ہے" خولہ نے آنکھیں سکیڑ کر کہا
"ہاہا تائی جان نے کہا ہے ان کی بہن آئی ہوئی ہیں نا"
"اووو تو خالہ آئی ہوئی ہیں سہی سہی" اس کا "او" خاصا لمبا تھا
"چلو میں مل آؤں پھر مل کر برتن لگاتے"خولہ کہہ کر کچن سے باہر نکل گئی اور عبلہ چاولوں کو دم دینے لگی
خولہ روم میں داخل ہونے لگی تھی مگر اندر جو باتیں ہو رہی تھیں وہ سن کر اسے صدمہ لگا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ دوریاں فی الحال ہیں❣از:ماہی (مکمل)Where stories live. Discover now