یوں ہم نکل تو پڑے ہیں
بھٹکے مسافر کی طرح
جس کی نہ کوئی منزل ہے
نہ ہی کوئی ٹھکانہ
بس ہر طرف سناٹا ہے
یوں جیسے ہر شے ویران ہو
حال دل بھی ہوا ہے اب ایسا
نہ خود جان پایا نہ کوئی اور
کیوں اس قدر یہ دل کرچی کرچی ہوا ہے
امیدیں لگایے بیٹھا تھا اس زندگی سے
کہ نہیں رہے گی اب کے پہلے جیسی
اے دل نادان! تو باز آ جا
جہاں کوئی آسرا نہیں
امید لگایے وہاں آخر کیوں بیٹھا ہے
اے دل نادان! تو باز آجا
اے دل نادان!
از خود💕
بس اسٹینڈ پر بیٹھے وہ بس کا انتظار کر رہی تھی وہ جلد از جلد جانا چاہتی تھی۔۔۔بس آئی اور وہ اس میں جا بیٹھی بغیر دیکھے کہ بس کہاں جا رہی۔۔۔نہ ہی اس کے پاس اس کا فون تھا اور نا ہی کوئی اور سامان۔۔۔اور اس وقت اس کی حالت بھی کافی اجڑی ہوئی تھی۔۔۔سوجھی ہوئی لال آنکھیں بکھرا بکھرا وجود۔۔وہ بلکل ٹوٹی ہوئی لگ رہی تھی ایک شیشے کی طرح کرچیوں کی صورت میں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تایا جان کو گھر لے آیا گیا تھا۔۔خولہ اور تائی جان تو بےسود ان کے پاس بیٹھی تھیں انھیں ابھی بھی یقین نہیں آ رہا تھا کے تایا جان انھیں چھوڑ گئے ہیں عرش کا بھی یہی حال تھا لیکن اسے اپنے آپ کو سمبھالنا تھا۔۔۔عرش کی نظریں مسلسل عبلہ کو تلاش کر رہی تھیں لیکن وہ اسے کہیں بھی نظر نہیں آ رہی تھی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"اماں عبلہ کہاں ہے؟؟"شام ہونے کو تھی تمام رسومات ادا کرنے کے بعد عرش گھر میں داخل ہوا اور تائی جان سے مخاطب ہوا
"بیٹا۔۔وہ چلی گئی ہمیں چھوڑ کر"
"کک۔۔۔کیا مطلب ہے موم یہ آپ کیا کہہ رہی ہیں"
"بیٹا ہم نے اسے بہت روکا لیکن وہ جانے کے لئے بضد تھی اسی کی وجہ سے تمھارے بابا کو ہارٹ اٹیک ہوا تھا اور وہ ہمارا ساتھ چھوڑ گئے" تائی جان نے اپنے جھوٹ کو چھپایا اور تایا جان کے ذکر پر ان کے آنسو پھر سے بہنے لگے تھے
"کک۔۔کہاں چلی گئی"
"پتا نہیں بیٹا اس کا سب کچھ یہاں ہی ہے وہ بنا بتایے چلی گئی ہم نے بہت پوچھا لیکن اس نے کوئی جواب نہ دیا" تائی جان نے پھوٹ پھوٹ کر روتے ہوۓ کہا جبکہ عرش ضبط کی انتہا پر تھا
"کیوں کیا تم نے ایسا جب سب کو تمہاری ضرورت تھی تب تم سب اکیلا چھوڑ گئی آخر کیوں؟؟"عرش نے غصے سے سر میں ہاتھ پھیرا۔۔۔۔۔وہ اسے پسند تو پہلے بھی نہیں کرتا تھا لیکن اس عمل سے وہ مزید بدگمان ہو گیا تھا بنا سچائی جانے۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تایا جان کی وفات کو مہینہ ہونے کو تھا۔۔۔سب اپنی روٹین پر واپس آ رہے تھے اگرچہ سب کچھ پہلے جیسا نہ تھا۔۔۔خولہ کے فائنل ایکزیمز ہورہے تھے۔۔
"بھائی۔۔آپ آج پلز مجھے یونی ڈراپ کر دیں گے" خولہ عرش سے مخاطب ہوئی جو ناشتہ کر رہا تھا
"ہمم شیور!"
"اوکے میں امی سے مل آؤں پھر چلتے ہیں" خولہ تائی جان کے کمرے کی جانب بڑھی تائی جان زیادہ سے زیادہ وقت ہونے کمرے میں بیتاتی تھیں
"امی۔۔حوصلہ کریں میری جان۔۔پلز آپ کی یہ حالت ہم سے برداشت نہیں ہوتی ہے آپ کو اس حالت میں دیکھ کر ہماری بھی برداشت ختم ہو جاتی ہے" خولہ تائی جان سے مخاطب ہوئی اس کی آنکھیں بھی نم تھیں
"بیٹا کیسے صبر کر لوں۔۔نہیں صبر آتا ہے مجھے۔۔۔اس کمرے میں اس جگہ پر اس بستر پر انہی کی خوشبو آتی ہے۔۔۔مجھے ابھی تک یقین نہیں آتا کے وہ ہمیں چھوڑ گئے ہیں" تائی جان نے روتے ہوۓ کہا
"ماما پلز روئیں مت۔۔بابا کو۔۔کتنی تکلیف ہو گی نا۔۔۔"خولہ نے اسے تسلی دی اور ان کے آنسو پونچھنے لگی
"امی پلز اب آپ بلکل بھی نہیں روئیں گی،اوکے" اس نے انھیں بہلایا تائی جان نم آنکھوں سے اسے تکنے لگیں
"میری بیٹی اتنی بڑی ہو گئی ہے" تائی جان نے اس کے چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ کہا خولہ نم آنکھوں سے مسکرا دی۔۔
"اماں آپ اپنا خیال رکھیے گا آج لاسٹ پیپر ہی ہے پھر اچھے سے آپ کی دیکھ بھال کروں گی" وہ ہلکا سا مسکرائی اور تائی جان کو پیار کرتی باہر کی جانب بڑھ گئی جبکہ تائی جان گہرا سانس لے کر رہ گئیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"بھائی" گاڑی میں مکمل خاموشی تھی خولہ نہ اسے توڑا
"ہمم" لہجے میں سنجیدگی ہنوز برقرار تھی
"ایک بات پوچھوں"
"ہمم پوچھو"
"کیا آپ کو لگتا ہے کے عبلہ سچ میں آپ کو دھوکہ دے سکتی ہے اور جو سب ہوا تھا وہ سچ تھا"
"خولہ پلز میں اس ٹوپک پر بات نہیں کرنا چاہتا"
"لیکن بھائی میں کرنا چاہتی ہوں۔میں نہیں جانتی کے آپ کے اور عبلہ کے بیچ کیا چل رہا تھا لیکن بھائی آپ کو پتا تو لگوانا چاہیۓ تھا نا کہ یہ سب جو ہوا سچ تھا بھی یہ نہیں۔۔۔اور میرا دل نہیں مانتا کے عبلہ آپ کو دھوکہ دے سکتی ہے کیوں کے وہ تو آپا سے محبت کرنے لگی تھی۔۔اور محبت بھی شفاف بغیر کسی عوض کے"خولہ نہ جیسا عرش پر بم پھوڑا تھا
"تم۔۔تمھارے کہنے کا کیا مطلب ہے۔۔جو سب ماما نے کہا وہ کیا سچ نہیں تھا کیسے وہ ان کو چھوڑ گئی جب انھیں ان کی ضرورت تھی بابا کی موت کی بھی زمیدار"
"بھائی یہ آپ غلط بات کر رہے ہیں۔۔۔ہر کسی نے جانا ہے ایک دن اور جب انسان کی موت لکھی ہو وہ تو آنی ہی ہوتی ہے یوں کسی کو قصور وار ٹھہرا دینا کاہے کی عقلمندی ہے اور آپ جیسے شخص سے مجھے اس بات کی بلکل امید نہیں تھی" یہ نہیں کے اسے اپنے والد کی وفات کا دکھ نہیں تھا لیکن وہ سچائی پسند تھی اور ہمیشہ اسی کا ہی ساتھ دیتی تھی۔۔عرش اب کی بار خاموش ہو گیا یونی بھی آ چکی تھی۔۔خولہ گاڑی سے اتری اور یونی میں داخل ہو گئی جبکہ اپنے پیچھے عرش کو گہری سوچوں میں گم چھوڑ گئی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"سر انفارمیشن کے مطابق کل وہ لوگ لڑکیوں کو لے کر اسلام آباد کے لئے روانہ ہو رہے ہیں اور آگے لڑکیوں کو افغانستان سمگل کرنے کا ارادہ ہے"شاہ نے اسے انفارمیشن دی عرش اپنی ہی سوچوں میں گم تھا
"سر۔۔۔"شاہ نے اب کی اسے ہلایا
"ہ۔۔ہاں۔۔۔کیا ہوا"
"آپ ٹھیک تو ہیں"
"ہ۔۔ہاں مم۔۔میں ٹھیک ہوں۔۔۔ہمیں بھی اسلام آباد کے لئے نکلنا ہو گا اور اس کے خفیہ اڈے پر چھاپہ مار کر لڑکیوں کو آزاد کروانا ہے اور ظالم کو تو اس کی سزا ضرور ملے گی" اب کی بار عرش غصے سے گویا ہوا
"ان شا اللہ سر" شاہ نے کہا
"ان شا اللہ! "عرش نے بھی کہا اور واپس گاڑی میں آ گیا اور گاڑی سڑکوں پر دوڑانے لگا خولہ کی باتیں ابھی بھی اس کے دماغ میں گونج رہی تھیں ان سب سوچوں کو جھٹکتا گاڑی آفس کی جانب بڑھا دی۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Salam guyz💕hope u all are doing well💕
sorry guyz actually aaj kal busy honay ki wajah say daily epi nahi day pa rahi..lakin inshaAllah nvl jald hi complete ho jaye ga😊
or haan zroor bataiyay ga sab say pehkay wali ghazal kaisii hain😅😂
YOU ARE READING
یہ دوریاں فی الحال ہیں❣از:ماہی (مکمل)
Spiritualاپنوں سے محبت خونی رشتوں کے لئے عزت،مان کی داستان💖نفرت کی راہ پر چلنے والے مسافر کا پیار کی طرف راغب ہونا۔۔۔۔