قسط:15

256 28 6
                                    

"مم۔۔میں کہاں ہوں کک۔۔کون ہو تم لوگ مجھے یہاں کیوں لایے ہو" خولہ اپنے آپ کو انجان جگہ پر پا کر ہوش میں آتے ہی گھبراتے ہوۓ بولی
"ارے لڑکی سانس تو لے لو پھر بتا بھی دیتے ہیں کے کیوں لایے ہیں تمہیں یہاں پر" شیرو اسے گھورتے ہوۓ بولا
*دیکھیں آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے میں۔۔میں نے کچھ نہیں کیا "
"لڑکی خاموش ہو جا غصہ مت دلا"
*ہنہ بتمیز لڑکیوں سے بات کرنے کی تمیز ہی نہیں ہے اسے" خولہ بس دل میں ہی سوچ سکی
"دیکھیں سر۔۔مم۔۔مجھے پانی پینا ہے"خولہ نے معصوم شکل بناتے ہوۓ کہا
"دو پانی اسے اور اس کا منہ بند کرو تب سے دماغ کھائی جا رہی ہے" شیرو نے غصے سے ایک آدمی کو کہا
"نہیں نہیں سر میں دماغ نہیں کھاتی"اب کی بار شیرو کی گھوری نے اسے چپ کروایا خولہ خاموشی سے پانی پینے لگی اور ارد گرد کا جائزہ لینے لگی اور بھاگنے کا منصوبہ تیار کرنے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"ہیلو شاہ! مجھے جلد از جلد انفارمیشن چاہیۓ کون لوگ ہیں اور یہ سب دھندہ کس کے کہنے پر کرتے ہیں ہمیں اصل جڑ کو ڈھونڈنا اور پکڑنا ہو گا اور سمگل کیۓ انسانی جانوں کو محفوظ ان کے گھر پوھنچانا ہوگا یس سے پہلے دیر ہو جایے"اس نے پروفیشنل انداز میں کہا
"یس سر! آپ فکر نہ کریں ہم پتا چلا رہے ہیں"
"گڈ میں پھر رابطہ کرتا ہوں اور ملاقات ہوتی ہے"
"یس سر! اس نے موعدب انداز میں کہا عرش نے کال کاٹ دی
"عبلہ یار چپ کر جاؤ میں نے پولیس کو انفارم کروا کر رپورٹ درج کروا دی ہے ان شا اللہ جلد ہی وہ مل جائے گی" عرش نے اسے تسلی دی جو کب سے آنسو بہا رہی تھی
"عرش پتا نہیں و۔۔وہ کس حال میں ہو گی" عبلہ نے روتے ہوۓ اس کی جانب دیکھا عرش کو یس وقت عبلہ پر بہت پیار آ رہا تھا اس نے اسے گلے لگایا اور تسلی دینے لگا اتنا میں دروازے پر دستک ہوئی عرش دروازے کی جانب بڑھا
"موم ڈیڈ آپ"عرش حیرانگی سے گویا ہوا
"کہا ہوا کیسا لگا سرپرائز" تایا جان نے مسکراتے ہوۓ کہا
"آپ لوگ تو پرسوں نہیں آنے والے تھے؟؟
"ہاں لیکن کہو تو واپس چلے جائیں"
"نہیں نہیں ڈیڈ میرا حہ مطلب تو نہیں تھا آیے پلز" وہ سائیڈ پر ہوا اور انھیں اندر آنے کا راستہ دیا
"اتنی خاموشی کیوں ہے خیریت تو ہے" تایا جان نے لاؤنج میں داخل ہوتے ہوۓ کہا لیکن سامنے عبلہ کو بیٹھا روتا دیکھ کر وہ پریشان ہوۓ
"عبلہ میری جان کیا ہوا بے رو کیوں رہی ہو" تایا جان نے پریشان لہجے میں کہا وہ ان کے گلے لگی اور پھوٹ پھوٹ کر رو دی
"کک۔۔کیا ہوا ہے عرش اسے یہ ایسے کیوں رو رہی ہے"تایا جان نے سوال کیا
"ماما بابا خولہ"
کیا ہوا خولہ کو کہاں ہے وہ" اب کی بار تائی جان نے پوچھا
"ڈیڈ وہ عبلہ اور خولہ مال گے تھے لیکن پھر خولہ پتا نہیں کہاں چلی گئی ہم نے پورا مال دیکھا لیکن وہ کہیں نہیں ملی لیکن آپ ٹینشن نہ لیں میں نے اپنی ٹیم کو مطلب آدمیوں کو کہا جلد از جلد پتا چل جائے گا " عرش نے انھیں تسلی دی
"ہاۓ اللہ‎ میری بچی! پتا نہیں کس حال میں ہو گی" تائی جان وہیں صوفے پر ڈھے گئیں
"بابا آپ انہیں سمبھالیں میں چلتا ہوں۔۔۔"
"بیٹا میں بھی چلو"
"نہیں نہیں ڈیڈ آپ پلز ماما لوگ کے پاس رہیں اور ٹینشن مت لیں"اس نے انھیں تسلی دی اور باہر کی جانب بڑھ گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خولہ نے نظریں ادھر ادھر دوڑائیں وہ ایک سنسان جگہ تھی لیکن وہاں اس کے اور چند آدمیوں کے سوا کوئی بھی نہیں تھا۔۔۔
"سر"
"کیا ہے اب" شیرو چڑ کر بولا
"سر وہ۔۔۔۔
"ارے کیا وہ ایک طرف تم ہو اور ایک طرف تمہارا بھائی دونوں نے مل کر ہماری زندگی برباد کر رکھی ہے" شیرو غصے سے بولا کچھ کہہ نہیں سکتا تھا کیوں کے ابھی تک یں کا "باس" نہیں آیا تھا اور انہیں اس کے حکم کے بغیر اجازت نہیں تھی
"مم۔۔میرا بھائی"
"ہاں تیرا بھائی نہ وہ ہمارے پیچھے پڑا ہوتا اور نہ ہی تم یہاں ہوتی"
"دیکھیں سر آپ۔۔آپ غلط سمجھ رہے ہیں میرا بھائی تو خاصے شریف انسان ہیں وہ بھلا آپ کو کیا کہہ سکتے"
"ہنہ شریف انسان! غلط فہمی ہے۔۔۔ وہ (گالی) تو ہم سب کے پیچھے پڑا ہوا ہے اسی لئے تو تجھے اٹھا لایے ہیں"
"سر لیکن میرا بھائی تو آفس" اس سے پہلے وہ کچھ بولتی باہر سے ایک آدمی بھاگا بھاگا آیا
"صاحب جی۔۔۔ و۔۔وہ چھاپہ پڑ گیا ہے" اس نے گھبراتے ہوۓ کہا
"کیا کس (گالی) نے کیا ہے حملہ"
"صاحب جی عرش"یہ سننا تھا کے شیرو کے تو کان کھڑے ہو گئے جبکہ خولہ حیران پریشان بیٹھی تھی شیرو فورا باہر کی طرف بھاگا اس کے آدمی بھی اس کے پیچھے گئے۔۔۔فائرنگ شروع ہو چکی تھی فائرنگ کی آواز تھمی ایک شخص پولیس کی وردی پہنے اندر داخل ہوا خولہ نے اس کی جانب دیکھا اس کی آنکھیں حیرت سے پھیلیں
"تم"
"ابھی اس سب کا وقت نہیں ہے چپ چاپ میرے پیچھے چلو"
"میں کیسے مان لوں کے تم مجھے بچا رہے ہو" خولہ نے آنکھیں سکیڑ کر اس سے سوال کیا
"اففف کیا تم چپ نہیں رہ سکتی" اب کی بار اس شخص نے اسے گھورا خولہ خاموش ہو گئی اور اس کے پیچھے چل دی
"تم خاموشی سے یہاں بیٹھو جب تک میں نا کہوں یا سر نہ کہیں باہر مت آنا"اس نے اسے گاڑی میں نیچے بٹھاتے ہوۓ کہا خولہ نے اثبات میں سر ہلایا
"سنو"
"ہمم"
"تمہارا سر کون ہے" اس نے جھجھکتے ہوۓ سوال کیا
"اس کا جواب تمہیں جلد ہی مل جائے گا ابھی جو کہا ہے وہ کرو" اب کی بار لہجے میں سختی تھی خولہ خاموش ہو گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"تایا جان آ۔۔آپ ٹھیک تو ہے" عبلہ گھبراتے ہوۓ تایا جان کے قریب آئی جو کے اپنے سینے پر ہاتھ رکھے صوفے پر بیٹھے تھے
"تایا جان۔۔تایا جان۔۔۔اس نے ان کا چہرہ تھپتپایا مگر جواب ندارد
"تائی جان تایا جان کو پتا نہیں کیا ہو گیا ہے" عبلہ تائی جان سے مخاطب ہوئی جو کے مسلہ بچھائے دعا مانگنے میں مشغول تھیں
"کک۔۔کیا ہوا ہے" وہ فورا باہر کی جانب بھاگیں
"عبلہ فورا عرش کو فون کرو" وہ چلائیں عبلہ نے فورا عرش کو کال کی لیکن اس کا نمبر بزی جا رہا تھا اس نے ایمبولینس کو کال کی کچھ وقت میں ہی ایمبولینس آ گئی اور وہ تایا جان کو لے کر ہسپتال روانہ ہو گئیں
یا اللہ‎ پلز رحم کر پلز اللہ‎ جی تایا جان کو کچھ نہ ہو" عبلہ سارا راستہ دعا کرتی رہی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ دوریاں فی الحال ہیں❣از:ماہی (مکمل)Where stories live. Discover now