انتقام محبت قسط 49

232 19 0
                                    

《انتقام محبت 》
《قسط 49 》

《By EeshaNooR》
☆▪▪▪▪▪▪☆☆☆☆▪☆☆☆▪▪▪▪
" نو دن گذر چکے ہیں ۔۔۔۔پولیس اور تمہارے آدمی کیا کر رہے ہیں ۔۔۔"
سعادت اپنے گھر کے  گارڈن میں عدالت لگائے کھڑا تھا ۔۔۔
جہاں ایس پی ' مینجر اور وہ لوگ بھی جمع تھے ۔۔۔جن کو سعادت نے اس کام پہ لگایا تھا ۔۔۔۔
" تمہارا آئی جی صاحب  کیوں  تشریف نہیں لائے ۔۔۔"
وہ ایس پی کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔جو ہر دس سیکنڈ بعد پہلو بدل رہا تھا ۔۔۔
" تمہارے خفیہ ادارے ۔۔۔گھاس چر رہے ہیں ۔۔۔۔"
اس کےنشانے پر ایس پی ہی  تھا ۔۔۔۔

" سر ۔۔۔وہ "
" فیاض(مینجر ) تم چپ رہو ۔۔۔۔"

اس کی نظر سامنے شال لپیٹی ہستی پر پڑی ۔۔۔۔۔

جو آہستہ آہستہ قدم بڑھاتی ان کی طرف آرہی تھی ۔۔۔۔

ان گہری خوبصورت آنکھوں ۔۔۔میں ہلکی گلابی ڈورے تیر رہے تھے ۔۔۔۔
کھلے سیاہ بال ۔۔۔۔ہوا کے جھونکے سے اڑ رہے تھے ۔۔۔
اس کا غصہ کچھ پل کے لیے کم ہوا ۔۔۔
(" واقعی وہ اداس ہے ۔۔۔؟؟؟ یا یہ سب دکھاوا ہے ۔۔۔" )
اس کی سوچ کچھ پل کے لیے بھٹک کر سامنے کھڑے مجسمے کی طرف گئی ۔۔
جو نظریں گاڑے ان سب کی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔

ایس پی نے اٹھ کر اسے سلام کیا ۔۔۔جو اس نے سر کی ہلکی جنبش سے قبول کیا ۔۔۔
" تم آرام کرتی ۔۔۔میں ان سب کو دیکھ لوں گا ۔۔۔"
☆☆☆☆♡♡◇◇◇◇◇◇◇

سورج کی کرنیں اس کے چہرے پر پڑی ۔۔۔تو اس کی نیند نے اسے خیرباد کہا ۔۔۔
اس کی خاص نوکرانی نے کھڑکی کے پردے ہٹا دیے تھے ۔۔۔
یہ اس کا  ہی حکم تھا ۔۔۔
جیسے ہی سعادت سے کوئی ملنے آئے وہ اسے جگا دے ۔۔۔
اگر کوئی روکے تو بھی وہ نا رکے ۔۔۔
اسی کا حکم بجا لانے کے لیے اس کی نوکرانی حاضر تھی ۔۔

" میڈم نیچے گارڈن میں سر سے کچھ لوگ ملنے آئے ہیں ۔۔"

وہ اس کے بلکل قریب کھڑی سرگوشی میں کہنے لگی ۔۔۔

اس کی آنکھیں جو ہلکی سی کھلی تھی پوری کھل گئی ۔۔۔
" تم ان پر نظر رکھو میں پانچ منٹ میں آئی ۔۔۔"
اس نے پھرتی سے بستر چھوڑا اور باتھ روم کا رخ کیا ۔۔

اسے اتنی جلدی تھی کہ اس نے چینج تک نہیں کیا ۔۔۔
بالوں میں جلدی سے ہلکا برش پھیرا شال لپیٹی ۔۔اور تیز تیز قدم اٹھاتی گارڈن کی طرف چل دی کوئی نوکرانی ناشتے کا پوچھتی رہی کوئی کپڑے نکالنے کا لیکن ۔۔۔اس نے نا کسی کا سوال سنا نہ جواب دیا ۔۔۔
نا ہی اس کے پاس وقت تھا ۔
باہر واقعی میں عدالت لگی تھی ۔۔۔
سعادت کے الفاظ سے۔۔۔۔ صاف ظاہر تھا ۔۔۔۔۔۔
وہ اسے یہاں سے جانے کا کہہ رہا ہے ۔۔۔۔۔انتقام محبت 49

لیکن وہ جانے کے لیے تو نہیں آئی تھی ۔۔۔
سعادت ان پر برس رہا تھا ۔۔
اور وہ سعادت کی بے بسی اور ہار  ہی تو دیکھنے آئی تھی ۔۔۔

اسے اب وہ سب گھریلو  اور اچھئ بیوی   بننے کے ڈھونگ ختم کرنے تھے ۔۔۔۔

بہت ہو چکا تھا ۔سب ڈرامہ ۔۔۔پانی اب سر سے گذر چکا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب انتقام  لینے کا وقت ۔تھا ۔۔۔لیکن یہ انتقام محبت کا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(" سعادت تو ہر بار نہیں جیت سکتا ۔۔۔")
وہ کن انکھیوں سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔
جو اپنی ہار پر تلملا رہا تھا ۔۔۔
" تم لوگ جائو شام میں فارم ہاوس میں ملاقات ہوگی ۔۔۔
اپنے آئی جی کو کہنا آجائے ۔۔۔ورنہ جس نے آئی جی کی پوسٹ دلوائی ہے وہ لے بھی سکتا ہے ۔۔۔۔بات تو سمجھ آگئی ہوگی ۔۔۔"
وہ ایس پی سے مخاطب تھا ۔۔۔پر سنا وہ سب اسے ہی رہا تھا ۔۔۔
" آپ اپنی میٹنگ جاری رکھیں ۔۔۔۔میں بھی تو سنو میری بیٹی کے اغوا کے معاملے میں کتنی پیش رفت ہوئی ہے ۔۔۔"

سعادت اسے غصے سے گھورنے لگا ۔۔۔
اور وہ اس کی اس گھوری پر ۔۔۔دل سے مطمئن تھی ۔۔۔
(" سعادت ۔۔۔اب کی بار ہار بس ہار ۔۔۔") ۔۔۔۔
با معنی نظروں سے سعادت کو دیکھا ۔۔۔
تو اس نے نظریں پھیر لی ۔۔۔
(" بہت بار چھین چکے مجھ سے میرے پیارے ۔۔۔پر اب نہیں ۔۔۔")
میٹنگ برخاست ہو چکی تھی ۔۔
سعادت  نے غصے میں اپنا کوٹ اٹھایا اور گاڑی کا رخ کیا ۔۔
شھربانو کے ہونٹوں پر ہلکی سی مسکراہٹ پھیل گئی  ۔۔۔
سعادت کے ڈرائیور نے گاڑی کا گیٹ کھولا ۔۔
اس نے بیٹھتے ہوئے ۔۔۔پھر سے ایک نظر اس کی طرف دیکھا ۔۔
ایک طنزیہ مسکراہٹ اس کے لبوں پر پھیلی ۔۔۔ایک طنز بھری نظر سے اسے دیکھا ۔۔۔
سعادت کے چہرے پر کئی رنگ آئے اور چلے گئے ۔۔۔
وہ بھی رخ پھیر کر اندر چلی گئی۔۔۔
اب وہ ان سب میڈ کو ان کے سوالوں کے جواب دے رہی تھی ۔۔۔۔ان کے ہیڈ میڈ ان سب کو یہ کام جلدی کرنے کا کہہ رہی تھی ۔۔۔

سعادت کے ساتھ جنگ میں اسے بھی  تیار رہنا تھا ۔۔۔۔اس کا ہر دائو اس پر  الٹنا  جو  تھا ۔۔
وہ فریش ہونے کے بعد آئینے کے سامنے بیٹھی ۔۔۔خود سے مخاطب تھی ۔۔
آج اس کا رخ عنبر کے گھر کی  طرف تھا ۔۔۔جہاں اس نے زویا کو پہلے ہی پہنچنے کا کہہ دیا تھا
" سوری زویا ۔۔۔میں تمہیں تکلیف دے رہی ہوں ۔۔۔"
وہ پھر خود کا عکس آئینے میں دیکھ کر مسکرائی ۔۔۔
" محبت اور انتقام میں سب کچھ جائز ہے ۔۔۔"
وہ تیز تیز قدم اٹھاتی ۔۔کمرے سے باہر نکل گئی ۔۔

☆☆☆☆☆♡♡◇◇◇◇◇◇◇◇

وہ کانچ کی دیوار کے پاس آئی ۔۔۔اسے مطھر کہیں نظر نہیں آرہا تھا ۔۔۔۔
" شاید دوسرے کمرے میں ہو ۔۔۔۔لیکن یہ تو اس کے سونے کا ٹائم نہیں ۔۔۔"
اسے دو گھنٹے سے مطھر نظر نہیں آیا تو وہ گھبرا گئی ۔۔۔
نفرت کتنی بھی شدید تھی ۔۔۔پر اس سونے کے پنجرے میں اکیلے رہنے کا سوچتے ہی انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے
وہ اب کانچ کی دیوار کے۔ نزدیک ہو کر کھڑی تھی ۔۔۔اس کی نظریں اس شخص کی متلاشی تھی ۔۔
جس سے کہنے کو اسے سخت نفرت تھی۔۔۔۔
" کیا وہ مجھے چھوڑ کر چلا گیا اس زندان میں ۔۔۔۔"
وہ خود سے ہی ہمکلام تھی ۔۔
اسے اپنی سانسیں رکتی محسوس ہوئی ۔۔۔
سوچیں تھکنے لگی ۔۔۔۔
گھبراہٹ بڑھنے لگی ۔۔۔" نہیں وہ مجھے چھوڑ کے نہیں جا سکتا ۔۔۔۔"
وہ اپنے دل کو تسلی دینے لگی ۔۔۔۔۔۔۔کئی طرح کے خدشات اس کے دل میں سر اٹھانے لگے ۔۔۔
دل اور دماغ کی جنگ چھڑ چکی تھی ۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆
جاری ہے  ۔۔۔۔

انتقام محبت (مکمل ناول)Where stories live. Discover now