episode 12

149 19 0
                                    

وہ کپڑوں والی دکان میں داخل ہوئی تھی ہر طرف رنگ برنگے کپڑے لٹکے ہوۓ تھے اس کا بس نہیں چل رہا تھا کے سب لے لے
ایکسیوس می پلز آپ یہ والا دکھا دیں۔۔اس نے ایک سوٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ کہا
یہ لیں مس۔۔شاپ کیپر نے اسے وہ سوٹ دکھاتے ہوۓ کہا سوٹ دیکھتے ہوۓ اس کی نظر دو لڑکیوں پر پڑی وہ دونو ہنس ہنس کڑ اپس میں باتیں کر رہی تھیں اس کی آنکھوں میں ایک دم نمی یی لیں اس نے بڑی مہارت سے اسے چھپایا تھا
مارخ وہ دیکھو یار وہ لڑکی ہمیں کیسے گھور رہی ہے۔۔اروشی نے مارخ کو اس لڑکی کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ کہا
ہاں یار لگتا ہی اسے ہم بہت پسند ا گے ہیں۔۔مارخ نے ہنستے ہوۓ کہا
تمہیں کیوں ایسے ہنسی ا رہی ہے پاگل وہ ہمیں گھور رہی ہے۔۔۔
اللہ‎ یار تم تو ایسے کہ رہی ہو کے کوئی لڑکا تمہے ایسے گھور رہا ہے۔۔مارخ نے اسے پریشان ہوتا دیکھتے ہوۓ کہا
مارخ یار کبھی تو سیریس ہو جایا کرو ہر وقت مذاق کے موڈ میں رہتی ہو۔۔اروشی نے ناراضگی کے ساتھ کہا
اوکے اگر تمہیں زیادہ مسلہ ہو رہا ہے تو میں جا کر پوچھ لیتی ہوں کے آپ ہمیں کیوں گھور رہی ہیں۔۔مارخ نے آسان سا حل بتایا
ارے نہیں نہیں میں تو۔۔۔ابھی اروشی نے اتنا ہی کہا تھا کے دیکھا مارخ میڈم تو اس لڑکی کے پاس پوھنچی ہوئی ہیں اروشی نے سانس باہر نکلتے ہوۓ سر ہلایا
excuse me!مارخ نے اس لڑکی کو مخاطب کیا وہ ایک دم اپنی سوچوں سے باہر یی
جی۔۔مشال نے ناسمجھی سے کہا
اصل میں نی آپ مجھے اور میری فرنڈ کو گھوری آئ مین دیکھی جا رہی ہیں تو میری معصوم سی فرنڈ کو بہت عجیب لگ رہا ہے۔۔اس نے اپنے آنے کی وجہ بتائی مشال کو اب اپنی غلطی کا احساس ہوا وہ اپنی سوچوں میں کب سے گم ان مسوں سی لڑکیوں کو گھور رہی تھی
وہ سوری اصل میں نا مجھے آپ کو دیکھ کر کچھ یاد ا گیا تھا۔۔
اوھھو اٹس اوکے مجھے تو برا نہیں لگا بٹ میری فرنڈ۔۔اسنے فرنڈ پر زور دیا اس سے آگے وہ کچھ کہتی اتنی دیر میں اروشی اس کے قریب ا گئی
مجھے کیا۔۔۔اروشی نے اسے گھورتے ہوۓ کہا
مشال ان دونو کو دیکھ کر مسکرا دی وہ دونو اپس میں بچوں کی طرح لڑ رہی تھی وہ لوگ ہم عمر تھیں لیکن مشال کا بچپنا تو کب سے ختم ہو گیا تھا وہ تو شرارتیں کرنا ہی بھول گئی تھی
جانے اس نے زندگی میں کتنی مشکلیں اٹھائی تھیں اس کا تو صرف اسی کو ہی معلوم تھا
__________________________

یار قسم سے بڑی یاد آ رہی ہی موم ڈیڈ کی دل کر رہا ہے کے اڑ کڑ چلا جاؤں۔۔زمان نے بیڈ پر گرنے کے سے انداز میں بیٹھتے ہوۓ کہا
ہمم یار بس کچھ دن صبر کر لو جہاں اتنا انتظار کیا ہے شاید ہم بیچاروں کو بھی چھٹیاں دے ہی دیں۔۔
ہاں یار کتنا مزہ آیے نا کے ہم جلدی سے سینئر آفیسرز بن جایئں اور اپنے سنیرس پر رعب ڈھاڑا کریں۔۔
مجھے لگتا ہے کہ یہ تمہاری حسرت ہی نہ رہ جائیں۔۔احد نے مسکراتے ہوۓ کہا
ہیں کیوں بھائ۔۔
بس ایسے ہی۔۔احد نے ہنستے ہوۓ کہا
یار کم از کم انسان کی شکل اچھی نہ ہو تو اسے بات ہی اچھی کر لینی چاہیۓ۔۔
ارے تو آویں خفا ہوا جا رہا ہے تو بتا اب کوئی تیرا ایسا ارادہ ہے کے تجھے یہاں سے نکآل دیا جائے۔۔
اللہ‎ معاف کرے۔۔توبہ توبہ۔۔۔
ہاہاہا تو پھر جست چل اینڈ relax...احد نے مسکراتے ہوۓ کہا
چل اینڈ relax...زمان نے منہ بناتے ہوۓ احد کی نکل اتارتے ہوۓ کہا
اتنی دیر میں احد نے ایک پلّو اٹھا کر زمان کے منہ پر مارا زمان نے بیزاری کہ ساتھ اس کی طرف دیکھا
احد اس کی یہ حالت دیکھ کر ہنس دیا
بیٹا اب تو ہنس۔۔زمان نے اس کی طرف پلّو پھینکا دونو ایک دوسرے کی طرف پلو مرنے لگ گئے۔۔
_____________________________

so heres the next epi..hope u will like it..

dont forget to vote and comment😊😊
























Parwaz Mera Khawab Tha(Completed✔✔✔)Where stories live. Discover now