#Do_not_copy_paste_without_my_permission
#حصارِ_یار
#رابعہ_خان
#پانچویں_قسطاس نے بمشکل اپنے اُبلتے آنسوٶں کو حلق میں اُتارا تو بہت سا نمکین پانی اسکے اندر گرنے لگا۔ اور جو آنسو انسان کے اندر گرتے ہیں وہ اسکو درھم برھم کردیتے ہیں۔ باہر گرتے آنسو تو اپنے ساتھ اندر پلتی اذیت کو باہر لے آتے ہیں مگر جو آنسو نظر نہیں آتے وہ روح کو بھگوتے انسان کو کہیں اندر سے صاف کرتے ہیں۔ اسکے اندر پلتی کثافت، گھٹن، تنگدلی اور بہت سے جذبے ان آنسوٶں کے ذریعے باہر بہہ جاتے ہیں مگر محبت۔۔ ہاں محبت ان آنسوٶں کے گرنے سے کچھ اور سیراب ہوجاتی ہے۔ اسکی محبت بھی سیراب ہو رہی تھی۔ اپنی طاقت قاٸم رکھنے کے لیۓ اسکی جان کھینچ رہی تھی۔ اسکا دل بے تحاشہ دکھنے لگا تھا۔ آنکھوں پر آنسو روکنا اسکے لیۓ مشکل ہونے لگا تھا۔ اس نے گہرے گہرے سانس لے کر خود کو نارمل کرنے کی کوشش کی۔ بہت سے لوگ اسے رک رک کر دیکھنے لگے تھے۔ وہ حویلی کے کٸ ایکڑ پر پھیلے لان میں کھڑی تھی اور اس نے ساتھ لگے فوارے کا کنارہ تھام رکھا تھا۔ فوارے کے تین درجوں سے پانی بہتا دوبارہ اوپر کی سمت جارہا تھا۔ اس نے سانس بحال کرکے خشک پڑتے لبوں پر زبان پھیر کر انہیں تر کیا اور پھر یخ پڑتے ہاتھوں کو آپس میں رگڑا۔۔ تھوک نگل کر وہ دوپٹہ سر پر درست کرتی آگے بڑھی۔ لاٶنج کے عین وسط میں اسکی دوست سامیہ بیٹھی تھی۔ سُرخ جوڑا زیب تن کیۓ بنی سنوری وہ بہت پیاری لگ رہی تھی۔ کٸ لڑکیاں اسکے کانوں میں سرگوشیاں کرتیں اسے شاید اسکے شوہر کے نام سے چھیڑ رہی تھیں۔
سامیہ کے چہرے میں گھلتے گلال اور آنے والے حسین لمحوں کی اُمید دیکھ کر امل کے دل کو کچھ ہوا۔۔ گھر کی خواتین آتے جاتے اسکی بلاٸیں لے رہی تھیں۔ اسے دعاٶں سے نواز رہی تھیں۔
وہ دروازے میں ایستادہ سارے منظر کسی بُت کی طرح دیکھتی بہت سے آنسوٶں کو اندر اتارتی سامیہ کو محو سی دیکھے گٸ تو کسی نے اسے بازو سے پکڑ کر ہلایا۔۔وہ جیسے پل بھر میں ہوش میں آٸ تھی۔۔"بیٹا یہاں کیوں کھڑی ہو۔۔؟"
اور پھر خاتون کو اسکا چہرہ دیکھ کر جیسے یاد آیا۔۔
"امل۔۔؟ امل زمان۔۔؟ بیٹا یہاں کیوں کھڑی ہے۔۔ ؟ سامیہ کب سے انتظار کررہی تھی تیرا۔۔ اور اب جب آگٸ ہے تو دروازے کی زینت بنی ہے تُو۔۔"
ایک معمر سی خاتون نے اسے پہچان کر خود سے گلے لگاتے اسکی غاٸب دماغی پر چوٹ کی تو وہ شرمندہ سی ہوگٸ۔۔ اسے واقعی اندازہ نہیں تھا کہ وہ اس طرح داخلی دروازے کے وسط میں کھڑی ہے۔۔
"وہ خالہ میں اپنی بہن ناجیہ کو ڈھونڈ رہی تھی۔ وہ پتہ نہیں کہاں چلی گٸ ہے۔۔ آپ نے دیکھا ہے اُسے۔۔؟" اچانک اسے ناجیہ کا خیال آیا تو اس نے اسے تلاش کرنے کے لیۓ یہاں وہاں گردن گُھماٸ۔۔
"ارے یہیں ہوگی کہاں جانا ہے اُس نے۔۔ تُو جا وہاں سامیہ کے ساتھ بیٹھ۔ ابھی کچھ دیر میں رُخصتی ہوجاۓ گی تو تمہیں بات کرنے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔۔"
CZYTASZ
حصارِ یار
General Fictionوالدین کے ظلم کی بِنا پر۔۔ سفّاک معاشرے کا نشانہ بنی ولی کی ذات۔۔ ایک درد بھری کہانی۔۔ ٹوٹے بکھرے وجود کی کہانی۔۔ ولی اور امل کی کہانی۔۔ حصارِ یار کی کہانی۔۔ 💔