#Do_not_copy_paste_without_my_permission
#حصارِ_یار
#رابعہ_خان
#چھٹی_قسطلمحوں کی پُھوار میں بھیگتا ولی واپس گاڑی میں آکر بیٹھا تو چند لمحے اس ماہ رُخ کا چہرہ اسکی یاد کے سیاہ پردے پر جگمگاتا رہا۔ اسکی وہ حیرت کے رنگ میں ڈھلیں شہد رنگ آنکھوں نے تو اسے کہیں وہیں قید کر لیا تھا۔ اس نے زندگی میں دوسری بار اسے اتنے قریب سے دیکھا تھا۔۔ اور پہلے کب ایسا ہوا تھا۔۔ جیسے ہی اس نے یاد کرنا چاہا چند سالوں پہلے آٸ ایک شام اس کے آس پاس بکھر گٸ۔۔
اسے یوں اتنے قریب سے نہیں دیکھنا چاہیۓ تھا ۔ کیونکہ اسے اس طرح دیکھ کر وہ خود سے ہمیشہ دور چلا جاتا تھا۔۔۔!
اس نے نچلا لب دانتوں تلے دبا کر اپنے بے قابو ہوتے دل کو بس میں کرنے کی کوشش کی۔ پھر گاڑی آگے بڑھادی۔۔ سارے راستے امل کے خیال نے اسکا ساتھ نہیں چھوڑا تھا۔ سارے راستے وہ اسکے انداز و اطوار پر غور کرتا آیا تھا، کبھی تو وہ اس سے اتنا جھجھکتی کہ حد نہیں اور کبھی۔۔ ہاں۔۔ اسے پھر سے کچھ یاد آیا تو مسکرادیا۔۔ کبھی وہ اس کے ساتھ یوں پیش آتی گویا کوٸ ظالم شہزادی اپنے کسی زرخرید غلام پر برس رہی ہو۔ مگر اسے اس کے یہ دونوں انداز عزیز تھے کیونکہ اس کا ہر انداز، ہر طریقہ بہت باوقار بہت پُرکشش تھا۔اسے پھر سے اسکا گھبراہ کر بھاگنا یاد آیا تو خود بخود اس کے لب مسکراہٹ میں ڈھل گۓ۔ اور وہ جو اسے نظر انداز کرکے بی جان کو پکارہ تھا اس نے۔۔
ولی نے مسکراتے ہوۓ موڑ کاٹا۔۔
آدھے گھنٹے کے سفر کے بعد وہ دوبارہ ڈیرے پر موجود تھا۔ اس نے کار کا دروازہ بند کیا اور نسواری آنکھوں سے چشمہ اُتارتا اپنے آفس میں داخل ہوا۔ اندر موجود شاہ نواز اور محسن اسے آتا دیکھ کر یکدم خاموش ہوۓ تھے۔ اس نے سنجیدگی سے ایک نظر ان دونوں کو دیکھا اور پھر ٹیبل کے پرے لگی کُرسی پر جا بیٹھا۔"اب بول بھی دو شاہ نواز کیا مسٸلہ ہے۔۔؟"
اس نے ٹیبل کے دراز سے جھک کر فاٸل نکالتے سکون سے کہا تو شاہ نواز نے سٹپٹا کر محسن کو دیکھا۔۔
"وہ ولی سر۔۔۔"
شاہ نواز نے گلا کھنکھارا۔۔ ولی کے چلتے ہاتھ سُست ہوۓ تھے۔
"ہاں کہو۔۔۔"
"وہ ولی سر تھوڑی دیر پہلے ناجیہ بی بی آٸ تھیں۔ کہہ رہی تھیں کہ ولی کو بلاٸیں۔ ہم نے کہا کہ وہ تو حویلی گۓ ہیں۔ ہم نے کہا بھی کہ تھوڑا انتظار کرلیں مگر وہ نہیں مانیں۔ اور آپ کے آنے سے پہلے ہی نکل گٸیں۔ کیا آپ نے اُنہیں دیکھا حویلی میں۔۔ آپکی ملاقات ہوٸ ان سے۔۔۔؟"
ولی کی پیشانی شکن آلود ہوٸ تھی۔ اس نے ہاتھ میں پکڑی فاٸل سامنے ٹیبل پر رکھی اور پھر اسی سنجیدگی سے شاہ نواز کو دیکھا۔۔
"اگر وہ دوبارہ آٸیں اور میں یہاں نہ موجود ہوں تو ان سے کوٸ بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے تمہیں۔۔"
اسکی آواز میں حد درجہ رُکھاٸ تھی۔۔ شاہ نواز نے سرعت سے سر ہلایا۔۔
"جی۔۔ جی سر جیسا آپکا حکم۔۔ لیکن سر پھر۔۔ مطلب اگر انہوں نے آگے حسن صاحب کو شکایت کردی تو۔۔ یا پھر سردار بابا کو۔۔؟"
BINABASA MO ANG
حصارِ یار
General Fictionوالدین کے ظلم کی بِنا پر۔۔ سفّاک معاشرے کا نشانہ بنی ولی کی ذات۔۔ ایک درد بھری کہانی۔۔ ٹوٹے بکھرے وجود کی کہانی۔۔ ولی اور امل کی کہانی۔۔ حصارِ یار کی کہانی۔۔ 💔