آخری قسط (دوسرا حصہ)

461 22 12
                                    

#حصارِ_یار
#رابعہ_خان
#آخری_قسط کا بقیہ حصہ
امل نے ٹھنڈی پڑتی ظہر میں نماز ادا کی اور خاموشی سے جاۓ نماز پر بنے پھول بوٹوں کو دیکھے گٸ۔ وہی جاۓ نماز پر نماز پڑھ کر بیٹھے رہنے کی عادت۔ اس کی شہد رنگ آنکھیں خاموشی کے زیرِ اثر لگتی تھیں اور وجود پر جما ٹھہراٶ جیسے اس نے سالوں کی طویل محنت سے حاصل کیا تھا۔ ہلکے گلابی سے رنگ کے قمیض شلوار میں ملبوس اس کا دمکتا سا روپ آج بھی اتنا ہی حسین تھا جتنا ڈیڑھ سال پہلے تھا۔ وہی کانچ سا وجود، من موہنی سی صورت اور سنہری پلکوں کی باڑ سے سجی آنکھیں۔۔
اس نے دعا کے لیۓ ہاتھ اٹھاۓ اور پھر نہ چاہتے ہوۓ بھی سب سے آخر میں ولی کے لیۓ دعا کرتی جاۓ نماز سمیٹ کر اٹھ کھڑی ہوٸ۔ پچھلے ڈیڑھ سالوں میں اس کا جتنا وقت اپنے کمرے میں گزرا تھا، اتنا وقت تو شاید ہی اس نے کہیں گزارا ہو۔ اپنے ہلکے نم بالوں کو دوپٹے سے آزاد کرتے ہوۓ اس نے سوکھ کر ریشم ہوتے بالوں میں برش پھیرا۔ اگلے ہی لمحے اس کے کمرے کا دروازہ بجا تو وہ چونک کر پلٹی۔۔ سامیہ دروازہ کھولے کھڑی تھی۔۔
اسے ایسے دیکھ کر وہ خوشگوار سی حیرت سے پلٹی۔۔

”سامیہ۔۔! یوں ایسے اچانک۔۔! سب خیریت تو ہے ناں۔۔؟“

اسے اتنی حیرت نہیں ہوتی اگر جو وہ اس سے صرف دو دن پہلے ہی مل کر نہ گٸ ہوتی۔ سامیہ تیزی سے آگے بڑھی اور اسے گلے لگا لیا۔۔ امل ناسمجھی سے مسکراٸ۔۔

”مبارک ہو۔۔!“

اسے دونوں کندھوں سے تھام کر سامیہ نے نم آنکھوں کے ساتھ کہا تو اس نے اب کے واضح ناسمجھی سے اسے دیکھا۔۔

”کیا ہوا ہے سامیہ اور مبارکباد کس بات کی۔۔؟“

سامیہ نے اسے ایک بار پھر زور سے گلے لگایا اور اپنا پرس چادر وغیرہ آگے بڑھ کر اس کے بیڈ پر رکھا۔ وہ اب تک اسے ناسمجھی بھری نظروں سے دیکھ رہی تھی۔۔

”تم ولی سے کتنی محبت کرتی ہو امل۔۔؟“

اس نے ایک دم ایسا سوال کیا تو امل نے حیرت سے اسے دیکھا۔۔

”یہ کس طرح کا سوال ہے سامی۔۔؟“

”تم بتاٶ ناں۔۔ کتنا چاہتی ہو اسے۔۔؟“

”میں نے کب کہا کہ میں اسے چاہتی ہوں۔۔؟ میں نفرت کرتی ہوں اس سے۔۔!“ 

اس نے کڑواس سے کہہ کر تیزی سے رخ پھیرا تو سامیہ شرارت سے لب دبا کر اس کی جانب بڑھی۔۔

”سچ میں؟ کتنی نفرت کرتی ہو اس سے۔۔۔؟“

اسکے پیچھے سے چہرہ ذرا نکال کر معصومیت سے پوچھا تو امل نے دانت پیس کر اسے دیکھا۔۔

”بہت بہت نفرت کرتی ہوں میں اس سے۔۔ بہت زیادہ۔۔ بہت سے بھی زیادہ۔۔“

اس نے بالوں میں برش تیزی کے ساتھ چلا کر انہیں سمیٹ کر جوڑے میں لپیٹنے کے لیۓ سمیٹا تھا۔ چہرہ غصے سے سرخ ہو کر دہکنے لگا تھا۔۔ آنکھیں ضبط سے نم پڑنے لگی تھیں۔۔

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Jun 10, 2020 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

حصارِ یارWhere stories live. Discover now