سولہویں قسط

219 10 2
                                    

#Do_not_copy_paste_without_my_permission
#حصارِ_یار
#رابعہ_خان
سولہویں_قسط

اس نے دور جاتے ولی کو تب تک دیکھا جب تک اس کی ساکت پتلیاں درد نہ کرنے لگ گٸیں۔ اس نے آنکھیں جھپکیں تو دھندلاتے منظر کے پار وہ گم ہوچکا تھا۔ آس پاس اب تک سب ہنس بول رہے تھے۔ اس نے بمشکل مسکرا کر آغا جان کو دیکھا جو بہت غور سے اس کا چہرہ دیکھ رہے تھے۔ ان کے ایسے دیکھنے پر اب کے اس نے بھرپور مسکراہٹ چہرے پر سجاٸ تھی۔ پلکیں البتہ نم نم سی لگتی تھیں اور دل بے تحاشہ درد کررہا تھا۔۔
خود دور جانا آسان ہوتا ہے، اپنوں کو دور جاتا دیکھنا مشکل ہوتا ہے۔ اس نے ایک کڑا وقت گزارا تھا چند ساعتوں پہلے مگر پھر بھی وہ مسکرا رہی تھی۔۔ مسکرانے کی کوشش میں ہلکان ہورہی تھی۔۔

"اپنا خیال رکھنا، اب تم ہمارے گھر کی بھابھی بننے جارہی ہو ہاں۔۔"

ناجیہ نے معنی خیزی سے اس کا کومل رخسار چھو کر کہا تو اس نے اسے نظریں اُٹھا کر دیکھا۔ ہاں اب اس کا ہاتھ نیچا ہوگیا تھا اور ناجیہ کا اونچا۔۔ بھلا وہ کیوں ناں اس سب سے لطف اندوز ہوتی۔۔ ولی کی سرد مہری اس نے بھی تو دیکھی تھی اور جو خوشی اس کے اس انداز پر اسے ہوٸ تھی وہ امل با آسانی اس کے چہرے پر دیکھ سکتی تھی۔۔

"جانتی ہوں۔۔ تم بھی اپنا خیال رکھا کرو ناجیہ۔۔ ایک ناں ایک دن تو کسی کے گھر کی تم بھی بھابھی بنو گی۔۔ اور وہ کوٸ بھی ہوگا مگر وہ نہیں ہوگا جس کے خواب تمہاری آنکھوں نے ہمیشہ سجاۓ ہیں۔۔"

مسکرا کر کیا جواب دیا تھا اس نے۔۔ ناجیہ تو گویا پل میں جل کر بھسم ہوگٸ تھی۔۔

"میری فکر چھوڑو بس اپنی فکر کرو تم۔۔ ویسے تمہارے ساتھ بھی تو وہی ہورہا ہے جو تم میرے لیۓ سوچے بیٹھی ہو۔۔"

اس نے زور سے گود میں پڑی مٹھی بھینچی۔۔

"میرے ساتھ جو بھی ہورہا ہے طے شدہ ہے۔۔ اور ویسے بھی قسمتیں پلٹتے وقت ہی کہاں لگتا ہے بھلا۔!"

"اور کبھی کبھی ان قسمتوں کو پلٹنے میں ساری ساری زندگیاں بھی لگ جاتی ہیں امل جانی۔ مگر میں تمہارے لیۓ دعا کرونگی کہ تم ہمیشہ خوش رہو اور ہمیشہ میری بھابھی رہو۔ کیونکہ ہماری تو بہت دوستی ہے ناں۔۔"

ناجیہ کی باتوں سے اسکی بہتی سانسوں تک میں کڑواس پھیل گٸ تھی مگر وہ پھر بھی جم کر بیٹھی رہی۔ وہ لمحات کڑے ضبط کے لمحات تھے۔ ان میں صبر نہیں ہارنا تھا۔۔

"جن فیصلوں پر ہم سر نہ اُٹھا سکیں ان پر سر جھکانا ہی عقل مندی ہوتی ہے ناجیہ۔ اور میں بھی اسی عقل مندی کا مظاہرہ کرونگی۔ میں بھی سر جھکادونگی کیونکہ جو سر اُٹھایا کرتے ہیں ناں۔۔ ان کو اپنا سر کٹوانا پڑتا ہے۔ امید ہے تمہیں سمجھ آگٸ ہوگی میری بات۔۔"

آخر میں بھر پور طریقے سے مسکراتی وہ ناجیہ کو گویا خاکستر کر گٸ تھی۔

"جب کچھ بھی کرنے کے لیۓ ہوگا ہی نہیں تو ظاہر ہے تم سر ہی جھکاٶ گی۔۔ کیا تمہارے پاس اس کے علاوہ کوٸ چواٸس ہے۔۔؟"

حصارِ یارDonde viven las historias. Descúbrelo ahora