ہانیہ نے گھور کر عالیہ کو دیکھا تھا۔۔۔۔
یہ کیا کیا ہے تم نے۔۔۔۔عاقب دھاڑا تھا۔۔۔اس کے دھاڑنے سے عالیہ اور ہانیہ دونوں ہی کانپ گئ تھیں۔۔۔
بتاؤ۔۔۔۔وہ پھر دھاڑا تھا۔۔۔۔اس کے دھاڑنے کی آواز اتنی زیادہ تھی کہ اس کے آس پاس بھاگتے لوگ جو ایک دوسرے کے اوپر پانی پھینکنے کے شغل میں مصروف تھے ایک دم سے ہی رک گۓ۔۔۔
وہ۔۔۔وہ۔۔وہ میں۔۔۔ہانیہ سے کوئی بات نہیں بن پارہی تھی آج۔۔۔
وہ میں وہ میں کیا لگا رکھا ہے ہاں۔۔۔۔وہ غصے سے آگ بگولا ہو رہا تھا۔۔۔۔
تم میں عقل نام کی چیز ہے۔۔۔۔سارا دن تمہارے اس شرارتی دماغ میں کچھ نا کچھ بھرا رہتا ہے۔۔۔۔سارے آس پاس کے لوگ تماشا دیکھنے میں مصروف تھے۔۔۔۔
ہر دن تم نے کوئی نئ حرکت کرنی ہوتی ہے۔۔۔جب دیکھو کسی نہ کسی کے پیچھے پڑی رہتی ہو۔۔۔۔تمہیں کب عقل آۓ گی یو ایڈیٹ۔۔۔۔اس بار اس کے دھاڑنے کی آواز اور بلند ہو گئ تھی۔۔۔۔
ہانیہ اندر تک کانمپ گئ تھی۔۔۔۔
اس کی ان باتوں سے اس کی آنکھیں نم ہوئی تھیں۔۔۔۔
وہ میں۔۔۔۔ اس نے بولنے کے لیے لب وا کیے ہی تھے کہ اس کے پھر دھاڑنے پر وہ خاموش ہو گئ۔۔۔
یہ تھرڈ کلاس حرکتیں کر کے تم کیا صابت کرنا چاہتی ہو۔۔۔۔ہاں۔۔۔۔غصے سے اس کی آنکھیں لال ہو رہی تھیں۔۔۔
بھائی وہ۔۔۔عالیہ نے ہانیہ کی حالت دیکھتے ہوۓ اسے کچھ کہنا ہی چاہا تھا کہ اس نے دھاڑ کر اسے بھی چپ کروا دیا۔۔۔۔تم بیچ میں نہ پڑو تو ہی اچھا ہے عالیہ۔۔۔آج وہ ہانیہ کو بخشنے کے بلکل بھی موڈ میں نہیں تھا۔۔۔۔
ارسلان بھیڑ کو چیرتا ہوا جب وہاں آیا تو عاقب کو ہانیہ پر بھڑکتے دیکھا۔۔۔ہانیہ کی سائڈ پر پڑی خالی بالٹی اور عاقب کو بھیگا دیکھ کر اسے ایک منٹ نہیں لگا سارا معاملہ سمجھنے کے لیے۔۔۔بھائی آپ میری بہن پر اس طرح نہیں چلا سکتے۔۔۔۔ارسلان نے اسے بیچ میں ہی ٹوکا تھا۔۔۔۔
تم تو چپ ہی رہو تو ہی بہتر ہے پتہ نہیں کیا ہی جادو کر دیا ہے اس نے تم پر۔۔۔۔۔
بھائی وہ میری بہن ہے۔۔۔۔ارسلان نے صدمے سے کہا۔۔۔
تم تو چپ ہی رہو کہاں کی بہن۔۔ ہاں۔۔۔سگی بہن نہیں ہے یہ تمہاری۔۔سمجھے۔۔۔
منہ بولی بہن ہے بس اور کچھ نہیں ہے وہ تمہاری۔۔۔ وہ ارسلان پر بھی برس پڑا تھا۔۔۔۔
دیکھیں آپ میری وجہ سے ارسلان سے ایسے بات نہیں کر سکتے۔۔۔ہانیہ نے روتے ہو ۓ کہا۔۔۔
شٹ اپ۔۔۔اسی گرج دار آواز میں کہا گیا۔۔۔۔اور عاقب کا ہاتھ اٹھا تھا ہانیہ کے گال پر۔۔۔۔چٹاخ۔۔۔۔یہ کیا کیا ہے تم نے۔۔۔ہاں۔۔۔اس نے اپنا غصہ ضبط کرتے ہوۓ پوچھا۔۔۔۔اس کی آواز پر وہ ہوش کی دنیا میں واپس آئی۔۔مطلب وہ صرف جاگتے میں خواب دیکھ رہی تھی۔۔۔اور کچھ نہیں۔۔۔اس نے آس پاس دیکھا تو سارے لوگ ایک دوسرے کے اوپر پانی پھینکنے کے شغل میں مصروف تھے۔۔۔مطلب کےعاقب نے اسے تھپڑ نہیں مارا۔۔۔اور نہ ہی کوئی تماشا دیکھ رہا تھا۔۔۔۔اس نے شکر کا سانس خارج کیا۔۔۔ وہ تو ڈر ہی گئ تھی۔۔۔۔
بتاؤ بھی۔۔۔اب کیا تمہاری زبان کو تالا بھی لگا ہے۔۔۔یہ وہی جانتا تھا کہ وہ اپنا غصہ کیسے ضبط کر رہا ہے۔۔۔۔
ہانیہ کو اس پر ایک دم سے بہت ہی زیادہ پیار آیا۔۔۔ارسلان نے جب وہاں پہنچ کر عاقب کی حالت دیکھی تو اس نے کوئی بڑی مشکل سے ہی اپنا قہقہہ روکا تھا۔۔۔
دیکھو۔۔۔عاقب ضبط کی آخری انتہا پر تھا۔۔۔
دیکھ ہی رہی ہوں ماشااللّٰہ سے کوئی بڑے ہی پیارے لگ رہے ہیں۔۔۔ ہانیہ نے عاقب کے گال کھینچتے ہوۓ کہا۔۔
عاقب تو اس کی اس حرکت پر ہکا بکا ہی رہ گیا۔۔۔۔
قسم سے میری کوئی غلطی نہیں تھی اس بار۔۔۔قسم لے لیں۔۔۔ساری غلطی آپ کے اس بھائی اور اس بہن کی ہے۔۔۔ہانیہ نے عالیہ اور ارسلان کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ کہا۔۔۔
اچھا تو یہ نیک کام بھی ان لوگوں نے سرانجام دیا ہو گا۔۔ہے نا؟۔۔عاقب نے اپنی طرف اشارہ کرتے ہوۓ طنز کیا۔۔۔سوری۔۔۔ہانیہ نے سرجھکاتے ہوۓ کہا۔۔۔
کوئی بات نہیں۔۔۔لیکن اگلی بار سے ایسا نہ ہو۔۔۔عاقب نے جب دیکھا کہ وہ اپنے کیے پر شرمندہ ہے تو اسے معاف کر دیا۔۔۔
کیا؟۔۔۔ہانیہ نے گولی کی سپیڈ سے اپنا سر اوپر کیا تھا۔۔۔مطلب کے آپ نے اتنی جلدی مجھے معاف کر دیا کوئی بھی نخرہ نہیں دکھایا۔۔۔عاقب نے اسے ایک گھوری سے نوازا۔۔۔لیکن ہانیہ نے عاقب کی گھوری کو اگنور کرتے ہوۓ اپنی بات جاری رکھی۔۔۔
یہ سوچ کر تو میرے درد میں دل ہو رہا ہے ہانیہ جلدی میں پتہ نہیں کیا بول گئ۔۔۔میرا مطلب ہے دل میں سردرد ہو رہا ہے۔۔۔نہیں نہیں دل میں درد ہو رہا ہے۔۔۔عالیہ نے اپنا جملہ درست کیا۔۔۔
عالیہ اور ارسلان کا تو اس کی باتوں پر قہقہہ ہی ابل پڑا۔۔۔
یار ارسلان اور عالیہ مجھے چیونٹی کاٹو یار مجھے تو یقین ہی نہیں آرہا۔۔۔ہانیہ نے بے یقینی سے کہا۔۔۔۔
عاقب تو بس اسے گھوریوں سے ہی نواز رہا تھا۔۔۔
عالیہ نے اس کے دائیں جبکہ ارسلان نے اس کے بائیں ہاتھ پر زور سے چیونٹی کاٹی۔۔۔
ہانیہ تو درد سے بلبلا اٹھی۔۔۔اُف کمینوں۔۔۔کتنی زور سے کاٹی ہے تم نے چیونٹی۔۔۔اب ہانیہ میڈم کا پارہ آسمان سے باتیں کر رہا تھا۔۔۔کیوں کہ اسے یاد آچکا تھا کہ اس نے عالیہ سے تین تین بدلے لینے ہیں۔۔ایک اس کی وجہ سے عاقب پر پانی پھینکنے۔۔اور جو عالیہ نے اس پر پانی پھینکا تھا۔۔اور اب تو تازہ تازہ چیونٹی بھی کاٹی تھی۔۔۔اب عالیہ آگے آگے بھاگ رہی تھی اور ہانیہ اس کے پیچھے پیچھے۔۔۔
عاقب اور ارسلان زور سے ہنس دیے۔۔۔۔
ارسلان نے ہنستے ہوۓ اپنے بھائی کو دیکھا تو بس دیکھتا ہی رہ گیا۔۔۔
عاقب نے آج سے پہلے کسی کو اس طرح معاف نہیں کیا تھا جس طرح عالیہ کو ۔۔۔ اگر کوئی ملازم اس کی چیز ادھر اُدھر رکھ دیتا تھا تو ان کے لاکھ معافیاں مانگنے پر بھی وہ ان پر بھڑک جاتا تھا۔۔۔اور آج تو ہانیہ نے اس پر پانی پھینکا تھا تو کیوں اس نے اسے کچھ سخت نہیں سنایا۔۔۔کیوں اس پر نہیں بھڑکا۔۔۔
آج زندگی میں پہلی بار اس نے عاقب کو اس طرح ہنستے دیکھا تھا۔۔۔ورنہ تو وہ بس مسکراتا ہی تھا۔۔۔آج وہ صرف اس لڑکی کی وجہ سے ہنس رہا تھا وہ آج دل سے ہنس رہا تھا۔۔
"عاقب علی شاہ" آج صرف ہانیہ کی وجہ سے ہنس رہا تھا۔۔۔
لیکن کیوں؟***************************
جاری ہے۔۔۔
YOU ARE READING
"جنونیت ہے یہی" از جیا رانا(✓Completed)
Romanceیہ میرا پہلا ناول ہے امید کرتی ہوں آپ سب کو پسند آۓ۔۔۔