episode 06

1.8K 124 15
                                    

ایک ماہ بعد۔۔۔
ایک ماہ ہو گیا تھا انہیں یونی میں آۓ۔۔۔۔آدھی یونی کو انہوں نے اپنی شرارتوں سے تنگ کر رکھا تھا۔۔۔
ایک دفعہ تو وہ تینوں ساتھ چلتے ہوۓ جا رہے تھے کہ ہانیہ میڈم کو کسی لڑکی نے بہت زور کی ٹکر ماری جس کی وجہ سے ہانیہ میڈم کا پیر لڑکھڑایا اور ہانیہ میڈم دھم نیچے۔۔۔
لیکن وہ لڑکی تو نخروں سے اسے سوری کہتے وہاں سے چلی گئ۔۔۔
لیکن وہ تینوں تو آگ بگولا ہوتے ہوۓ اس لڑکی کو جاتا ہوا دیکھنے لگے۔۔۔
اگلے دن جہاں سے اس لڑکی نے گزرنا تھا وہاں وہ چھپ کر بیٹھ گۓ اور وہ لڑکی جب چلتے ہوۓ وہاں سے جا ہی رہی تھی کہ ان لوگوں نے اس کے پیروں میں بنٹے پھینک دیے اور وہ لڑکی چلاتے ہوۓ دھڑام سے نیچے گر گئ۔۔۔ وہ تینوں وہاں سے بوتل کے جن کی طرح غائب ہوۓ تھے۔۔۔وہ لڑکی اگلے دو ہفتوں تک یونی نہیں آئی تھی۔۔۔
اور جب یہ بات عاقب تک پہنچی تو وہ تو غصے سے تلملاتا ہوا ان کے سروں پر جا کھڑا ہوا۔۔۔
یہ کیا کارنامہ سر انجام دیا ہے تم لوگوں نے۔۔۔عاقب تو بھڑک ہی اٹھا۔۔۔
کیا؟۔۔۔ہانیہ کی معصومیت دیکھنے والی تھی۔۔۔
تم لوگوں نے اس لڑکی کو کیوں گرایا۔۔۔اگر کچھ اونچ نیچ ہو جاتی تو۔۔۔عاقب نے دانت پیس کر کہا۔۔۔
کون سی لڑکی؟۔۔۔ہانیہ نے ابرو اچکا کر معصومیت سے پوچھا۔۔
وہی لڑکی جس کو تم لوگوں نے بنٹوں سے گرایا ہے۔۔۔عاقب نے دانت پیستے ہوۓ کہا۔۔۔
ہاں بھئ۔۔۔بتاؤ تم لوگوں نے ایسا کیوں کیا۔۔۔ہانیہ نے عالیہ اور ارسلان کو معصومیت سے دیکھتے ہوۓ کہا۔۔۔
عاقب تو ہانیہ کی معصومیت پر عش عش کر اٹھا۔۔۔
بھائی سوری۔۔۔عالیہ اور ارسلان نے عاقب کو مناتے ہوۓ کہا۔۔۔
عالیہ کی تو تقریباً روز ہی اب عاقب سے بات ہوتی تھی کبھی فون پر تو کبھی یونی میں ہی۔۔۔عاقب اور عالیہ کی اب اچھی خاصی بننے لگی تھی۔۔۔

اچھا ٹھیک ہے لیکن آئندہ ایسی کوئی حرکت نہ کرنا۔۔۔عاقب نے انہیں وارن کرتے ہوۓ کہا۔۔۔
جی بھائی۔۔ارسلان اور عالیہ دونوں نے ایک ساتھ کہا۔۔
عاقب نے ایک نظر ہانیہ کو دیکھا۔۔جواباً ہانیہ نے بھی معصومیت سے پلکے جھپکاتے ہوۓ اسے دیکھا۔۔۔عاقب تو بس اسے گھور کر ہی رہ گیا۔۔۔

***************************
وہ دونوں ارسلان محترم کو ڈھونڈنے میں مصروف تھیں جب انہیں ایک درخت کے نیچے وہ بیٹھا ہوا نظر آیا۔۔۔
چلو چل کے اس کی خبر لیتے ہیں۔۔ہانیہ نے ارسلان کو دیکھتے ہوۓ کیا۔۔۔
ہاں۔۔ہاں۔۔چلو دیکھو تو صحیح آج کلاس بھی نہیں لی اس لوفر نے کہیں مرنے والا تو نہیں۔۔۔عالیہ نے کچھ سوچتے ہوۓ اپنا فضول سا اندازہ لگایا۔۔۔
عالیہ میں نے تمہارا گلا دبا دینا ہے اگر آج کے بعد ایسی بکواس کی تو۔۔۔ہانیہ نے تپ کر کہا۔۔۔اسے پہلے ہی پریشانی ہو رہی تھی کیونکہ اس نے آج کوئی بھی کلاس نہیں لی تھی اور نہ ہی وہ انہیں آج نظر آیا تھا۔۔۔

عالیہ کا تو منہ ہی بن گیا۔۔۔
وہ دونوں اس کے سر پر جا کھڑی ہوئی تھیں۔۔۔
تم یہاں کیا کر رہے ہو؟۔۔۔ہانیہ نے اپنا غصہ ضبط کر تے ہوۓ پوچھا۔۔۔
بیٹھ جایا کرتا ہوں اکثر اس درخت کے نیچے
اس کی چھاؤں مجھے اچھی لگتی ہے

عالیہ کی تو اس بکواس قسم کی شاعری پر ہنسی ہی نکل آئی۔۔۔ماشااللّٰہ کیا شاعری کرتے ہو تم یار۔۔۔عالیہ نے اپنی مسکراہٹ دباتے ہوۓ کیا۔۔۔
شٹ اپ عالیہ۔۔۔یہ مزاق کا وقت نہیں ہے۔۔۔ہانیہ نے اسے ایک سخت گھوری سے نوزا۔۔۔۔عالیہ بھی اسے غصے میں دیکھ کر چپ ہو گئ۔۔۔کیونکہ ہانیہ کو ویسے تو غصہ آتا نہیں تھا لیکن جب آتا تھا تب رج کے آتا تھا۔۔۔۔
اور تم بتاؤ تم صبح سے کہاں غائب تھے ۔۔۔ہاں۔۔۔مجھے تو لگا تم آۓ ہی نہیں ہو۔۔۔ تمہیں پتہ ہے مجھے تم پر کتنا غصہ ہے۔۔۔۔ہانیہ تو بھڑک ہی اٹھی۔۔۔
یار ایک بار میری تو سن لو ہانی۔۔۔میری طبیعت خراب تھی یار۔۔۔ صبح سے بخار میں تپ رہا ہوں۔۔۔ارسلان نے اپنی صفائی دیتے ہوۓ کہا۔۔۔
ہانیہ اسے ایسے دیکھ کر کچھ نرم پڑی کیونکہ اس کا چہرہ بہت لال ہو رہا تھا۔۔اور آنکھیں بھی لال ہو رہی تھیں۔۔۔
کیا۔۔۔تم نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا۔۔۔ہانیہ نے فکر مندی سے اسے دیکھتے ہوۓ کہا اور پھر سر پر ہاتھ رکھ کر اس کا بخار چیک کیا۔۔۔وہ سچ کہ رہا تھا اس کا جسم آگ کی طرح گرم ہو رہا تھا۔۔۔ارسلان تمہیں تو بہت تیز بخار ہے ہانیہ فکر مندی سے اس کے ساتھ ہی بیٹھ گئ۔۔۔تم ڈاکٹر کے پاس کیوں نہیں گۓ بلکے تم یونی ہی کیوں آۓ۔۔۔
صبح سے سر بھاری ہو رہا تھا میرا۔۔۔مجھے لگا ٹھیک ہو جاۓ گا لیکن یونی میں پہنچتے ہی مجھے چکر آنے لگا تب سے اب تک اس درخت کے نیچے بیٹھا ہوں بھائی نے مجھے دیکھ لیا تھا۔۔۔وہ تو کہہ رہے تھے ڈاکٹر کے پاس چلو لیکن مجھے پیاس لگی تھی تو میں نے انہیں پانی لینے بھیج دیا وہ ابھی آئیں گے تو مجھے لے جائیں گے۔۔۔ارسلان کو اس کا اپنے لیےفکر مند ہونا اچھا لگا تھا۔۔۔دیکھو۔۔۔ میں بھی تمہارے ساتھ چلوں گی۔۔۔ہانیہ نے اس کا لال سرخ چہرہ دیکھتے ہوۓ کہا۔۔ہاں میں بھی چلوں گی تمہارے ساتھ۔۔۔عالیہ بھی اسے ایسے دیکھ کر فکر مند ہوئی تھی۔۔۔
عالیہ کو اپنے لیے ایسے فکر مند ہوتا دیکھ کر اس کے چہرے پر مسکراہٹ نے سفر کیا۔۔۔
واہ تمہیں بھی میری فکر ہو رہی ہے چڑیل۔۔۔ارسلان نے اپنی مسکراہٹ دباتے ہوۓ کہا۔۔۔
عالیہ نے بھی آج کچھ نہیں کہا۔۔۔
انہیں کسی کے سسکنے کی آواز آئی تھی۔۔۔۔وہ ہانیہ تھی۔۔۔ہاں وہ ہانیہ ہی تھی۔۔۔وہ رو رہی تھی۔۔۔
یار ہانیہ کیا ہوا۔۔۔تم رو کیوں رہی ہو۔۔۔ارسلان نے اسے اپنے ساتھ لگاتے ہوۓ فکر مندی سے پوچھا۔۔۔
یہ تمہاری وجہ سے رو رہی ہے۔۔۔جب بھی میری,مما,پاپا,مامی یا پھر ماموں کی طبیعت خراب ہوتی ہے یہ ایسے ہی رونے لگتی ہے۔۔۔
عاقب جو ارسلان کے لیے پانی لینے گیا تھا ہانیہ کو ایسے روتے دیکھ کر ٹھٹھک گیا۔۔۔اس نے پہلی دفعہ اسے یوں روتے دیکھا تھا۔۔۔ورنہ ہمیشہ ان آنکھوں میں شرارت ہوتی تھی لیکن آج ان آنکھوں میں پانی تھا۔۔۔کیوں وہ یہ سمجھ نہیں پایا۔۔۔
یار ہانی میں بلکل ٹھیک ہوں۔۔۔کچھ نہیں ہوا مجھے بس تھوڑا سا بخار ہے۔۔۔دیکھنا کل تک بلکل ٹھیک ہو جاۓ گا۔۔۔عاقب جو ہانیہ کو دیکھتے دیکھتے کھو سا گیا تھا ارسلان کی آواز پر ہوش میں آیا۔۔۔
کیا ہوا ہے اسے؟۔۔۔عاقب نےہانیہ کو دیکھتے ہوۓ پوچھا۔۔۔پھر عالیہ نے اسے ساری بات بتادی۔۔۔
ہانیہ نے فوراً سے اپنے آنسو صاف کیے کیونکہ وہ اس شخص کے سامنے رونا نہیں چاہتی تھی۔۔۔
عاقب نے جب ساری بات سنی تو پتہ نہیں اس کا دل کیا کہ وہ اس لڑکی کے آنسو صاف کرے۔۔۔
چلو۔۔میں بھی چلوں گی تمہارے ساتھ ڈاکٹر کے پاس۔۔۔ہانیہ نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوۓ کہا۔۔۔
میں لے جاؤں گا اسے ڈاکٹر کے پاس تمہیں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔
عاقب نے اپنی ہمیشہ والی سرد مہری کے ساتھ کہا۔۔۔
وہ شخص اس سے کبھی بھی پیار سے بات نہیں کر سکتا تھا۔۔
ہانیہ بھائی ٹھیک کہہ رہے ہیں۔۔میں جا رہا ہوں نا بھائی کے ساتھ۔۔۔۔۔ گھر جا کر سب سے پہلے میں تمہیں ہی اپنی طبیعت کی خبر دوں گا۔۔
آخر کار ہانیہ مان ہی گئ۔۔۔۔

***************************
جاری ہے۔۔۔

"جنونیت ہے یہی" از جیا رانا(✓Completed)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora