"اس لفافے میں ہانیہ کی بہت سی تصویریں موجود تھیں۔"
عاقب آفس چئیر سے اٹھ کھڑا ہوا اور جا کر شہریار کا گریبان پکڑ لیا۔"کیا بکواس ہے یہ؟" اس کی آنکھوں میں خون دوڑ رہا تھا۔
"بہن ہے وہ میری اب,ہاں یہ سچ ہے کہ میں اسے پہلے پسند کرتا تھا,اور تم سے دشمنی کی وجہ سے وہ میری ضد بھی بن گئ تھی,لیکن میں صرف اسے پسند کرتا تھا,اور ضد وہ تمہاری وجہ سے بنی تھی(انگلی سے عاقب کی طرف اشارہ کر کے زور دیتے ہوۓ کہا),اس دن مال میں جب تم نے مجھے اپنے اور اس کے نکاح کے بارے میں بتایا تھا تو میں اسی دن چُپ کر جاتا,لیکن مجھے تب یہی لگا کہ تم صرف مجھ سے دشمنی کی وجہ سے یہ ضد میں ہی کررہے ہو,اس لیے میں نے اسے اغوا کروایا تھا,میں چاہتا تو وہ اغوا کسی بڑے اغوا کار سے بھی کروا سکتا تھا لیکن مجھے اس کی فکر تھی,میں بس اس دن یہی دیکھنا چاہتا تھا کہ یہ سب تم اس کی محبت میں کررہے ہو یا پھر میری وجہ سے ضد میں,میرا اس کے سوا اور کوئی مقصد نہیں تھا,اس دن میں نے اس کے لیے تمہاری محبت دیکھ کر اسے وہیں ہی چھوڑ دیا تھا"
عاقب لب بھینجے بس اس کی بات سُن رہا تھا, شہریار نے دونوں ہاتھوں سے اپنا گریبان چھڑوایا اور ایک لمبی سانس خارج کرتے ہوۓ دوبارہ سے بولنا شروع ہوا۔
"عاقب میں اتنا بھی بُرا نہیں ہوں جتنا تم مجھے سمجھتے ہو,اور تم اتنے بھی بُرے نہیں ہو جتنا کہ میں تمہیں سمجھتا تھا,میں تو یہ سوچتا ہوں کہ ہماری تو کبھی کوئی دشمنی ہی نہیں تھی,دشمنی تو تمہارے بابا کی میرےچاچو سے تھی,جو کہ دو مہینے پہلے ہی اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں,پانچ سال کا تھا جب بابا کی ڈیتھ ہوئی تھی,سارا بزنس تب سے چاچو نے ہی تو سمبھالا تھا,اور یہ بات تم اچھے سے جانتے ہو,پھر میری اور تمہاری دشمنی یہاں کہاں سے آگئ۔" عاقب خاموش رہا,کچھ نہ بولا۔
"یار اب تو دشمنی ختم کردے,اتنے لمبے لمبے ڈائیلاگز بھی مار کر سنا دیے ہیں میں نے تجھے" شہریار عاقب کو چُپ دیکھ,تنگ آ کرخودہی بول پڑا۔
عاقب اس کی شکل دیکھ کر بےاختیار مسکرا دیا اور اسے اپنے گلے سے لگالیا۔۔
شہریار کا دل کیا کہ وہ خوشی سے لُڈیاں ڈالے,لیکن اس کی ساری خوشی کا بیڑاغرق تب ہوا جب عاقب نے گلے سے لگاتے ساتھ ہی اس کی گردن کو زور سے دبوچا۔
آااااااہ۔۔۔شہریار درد سے چیخا۔
"باقی سب باتیں ایک طرف,پہلے یہ بتاؤ تم نے ہانیہ کی تصوریں کیوں لیں,اور تو اور اسے اپنے پاس اتنے دن رکھا بھی,ہوووں؟" عاقب دانت پر دانت جما کر بولا۔
"آاااہ۔۔۔یار۔۔۔بتایا تو۔۔۔آااہ۔۔۔بتایا تو ہے میں نے تجھے سب کچھ۔۔۔۔اب تو بخش دے۔" شہریار درد سے چلاتے ہوۓ بولا۔۔
عاقب نے اس پر ترس کھاتے ہوۓ اسے چھوڑ دیا,شہریار آفس میں موجود شیشے کی طرف گیا اور اپنی گردن کو غور سے دیکھنے لگا جوکہ ہلکی سی لال ہوئی پڑی تھی۔
BẠN ĐANG ĐỌC
"جنونیت ہے یہی" از جیا رانا(✓Completed)
Lãng mạnیہ میرا پہلا ناول ہے امید کرتی ہوں آپ سب کو پسند آۓ۔۔۔