episode 31

1.3K 99 85
                                    

وہ سب ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے ہوۓ تھے جب شہریار ادھر آیا۔۔۔

ہانیہ پانی پی رہی تھی جب شہریار کو دیکھ کر پانی اس کے حلق میں ہی اٹک گیا۔۔۔اور وہ زور زوربسے کھانسنے لگی۔۔۔

عاقب نے جب شہریار کو دیکھا تو اس کے ماتھے پر ناگواری کے بل پڑ گۓ۔۔۔

"ارے عاقب۔۔۔یار تم بھی آج اپنی بیو۔۔۔۔"

ارے شہریار بھائی آپ۔۔۔(شہریار اس سے پہلے کہ ان کا بھانڈا پھوڑتا ہانیہ بیچ میں ہی بول پڑی)ہانیہ فوراً سے کرسی سے اٹھی اور شہریار کے پاس گئ۔۔۔

"ماما کو نہیں پتہ ہمارے نکاح کا۔۔۔اس لیے اس بارے میں تو بلکل بھی بات نہ کیجیۓ"۔۔۔۔ہانیہ بہت ہی دھیمی آواز میں بولی کہ صرف شہریار ہی سن پایا اس کی بات۔۔۔

ان کو آپس میں دھیمی آواز میں بات کرتے دیکھ عاقب نے غصے سے مٹھیاں بھینج لیں۔۔۔اس کا بس نہیں چل رہا تھا شہریار کو گھر سے اٹھا کر باہر پھینک دے۔۔۔

فوزیہ بیگم شہریار کو سوالیہ نظروں سے دیکھ رہی تھیں۔۔۔جیسے جاننا چاہ رہی ہوں کہ یہ ہے کون؟؟۔۔۔

"ماما یہ شہریار بھائی ہیں۔۔۔ہماری ہی یونی میں پڑھتے تھے۔۔۔بہت ہی نیک دل کے مالک ہیں۔۔۔ہمیشہ میری,عالیہ اور ارسلان کی مدد کیا کرتے تھے"۔۔۔ہانیہ نے ایک پیاری سی کہانی گھڑی"۔۔

شہریار بچارے کو تو خود آج ہی پتہ چلا تھا کہ وہ ان کی مدد کیا کرتا تھا۔۔۔اور پتہ چلتے ہی اس کی گردن فخر سے اونچی ہو گئ تھی۔۔۔

عالیہ بچاری تو سوچ میں پڑ چکی تھی کہ شہریار نے ان کی مدد کب کی تھی۔۔۔

عاقب تو بس شہریار کو غصے سے گھور رہا تھا جیسے کچا ہی چبا جاۓ گا۔۔۔

کل میں کھو گئ تھی اس وجہ سے آپ میرا پتہ کرنے آۓ ہیں نہ۔۔ہیں ناااااہ؟۔۔۔ہانیہ نے اپنی آنکھیں دکھا کر شہریار کو اشارہ کیا۔۔۔

"ہ۔۔ہا۔۔ہاں۔۔ہاں آنٹی ایسی ہی بات ہے"۔۔۔شہریار بھی ہانیہ کا اشارہ سمجھتے ہوۓ بولا۔۔۔

اچھا بیٹا تم بھی ہمارے ساتھ آ کر کھانا کھالو۔۔۔بس ہم لوگ شروع کرنے ہی لگے تھے۔۔۔فوزیہ بیگم پیار سے مسکرا کر بولیں۔۔

"جی آنٹی شیور۔۔کیوں نہیں"۔۔۔شہریار تو مسکراتا ہوا فوراً جا کر کرسی پر بیٹھ گیا۔۔۔

"اب وہ تینوں بھی اینٹر ہو چکے تھے"۔۔۔۔اب فوزیہ بیگم اور عالیہ ان کو سوالیہ نظروں سے دیکھ رہی تھیں۔۔۔جبکہ عاقب, ہانیہ اور شہریار تو دنگ رہ گۓ تھے۔۔۔

شہریار کو ان کے ساتھ بیٹھے دیکھ ان تینوں کا تو رنگ ہی اڑ گیا۔۔۔

ہانیہ ان تینوں کی طرف بھاگی اور ان کا بھی انٹروڈکشن کروانا شروع کر دیا۔۔
"ماما یہ ہماری یونی کے گارڈز ہیں۔۔اور ساتھ میں میرے بھائی بھی۔۔۔ماما یہ تینوں بہت ہی اچھے ہیں۔۔۔یہ بھی میرا پتہ کرنے آۓ ہونگے۔۔۔دن رات یونی کی پہرے داری کرتے ہیں۔۔۔یہ تینوں آپس میں بھائی ہیں۔۔۔ان کی ماں کو کینسر ہے اور بہن 30 سال کی ہوگئ ہے اور ابھی تک کنواری بیٹھی ہے۔۔۔ان کے پاس اپنی بہن کو دینے کے لیے نہ جہیز ہے نہ ماں کا علاج کروانے کے لیے پیسے۔۔۔بچارے دن رات یہ سوچ کر محنت کرتے ہیں کہ ایک نہ ایک دن پیسے اکٹھے ہو ہی جائیں گے۔۔۔۔"۔۔۔۔ہانیہ نے ایک دکھ بھری کہانی گھڑی۔۔۔جسے سن کر فوزیہ بیگم کی آنکھوں سے آنسو آ گۓ۔۔۔عالیہ جانتی تھی کہ یہ جھوٹی کہانی ہے پر پھر بھی اسے رونا آ گیا۔۔۔

"جنونیت ہے یہی" از جیا رانا(✓Completed)Onde histórias criam vida. Descubra agora