episode 04

2.1K 127 21
                                    

عالیہ اور ہانیہ کلاس میں داخل ہو چکی تھیں۔۔۔۔
یار تم مجھے کھینچ کر کیوں لائی ہو ہم چھپ کر آرام سے بھی تو آ سکتے تھے نہ۔۔۔عالیہ نے کہا۔۔۔
او۔۔میڈم۔۔۔کیا ہو گیا ہے پریشان کیوں ہو گیٔ ہو۔۔۔کہیں دل ول تو نہیں آ گیا اس منہوس پر۔۔۔
اے۔۔۔ منہوس مت کہو اسے کتنا ہینڈسم بندہ تھا وہ۔۔۔۔مجھے تو ایسے لگا تھا کہ جیسے جہان,فارس اور سالار میرے سامنے کھڑے ہوں۔۔۔
وہ تو صرف دو لڑکے تھے تیسرا کہاں سے آگیا۔۔۔ہانیہ نے حیرانی س پوچھا۔۔۔
اوۓ ہوۓ۔۔۔میرا موڈ ہی خراب کر دیا تم نے۔۔۔۔میں نے صرف اس لڑکے کی بات کی ہے جس سے تم بحث کر رہی تھی کہ اس میں مجھے ان تینوں کی شکل دکھائی دے رہی تھی۔۔۔اور دوسرے والا تو ایک نمبر کا لوفر لگ رہا تھا۔۔۔ٹھرکی کہیں کا۔۔۔عالیہ نے منہ بنا کر کہا۔۔۔۔
او بہن۔۔۔پہلی بات تو یہ کہ ناولز کی دنیا سے باہر آؤ۔۔۔اور دوسری بات یہ کہ بحث میں نہیں وہ کر رہا تھا میں نے تو صرف راستہ ہی پوچھا تھا بتا دیتا۔۔۔کون سا بتانے سے اس نے مر جانا تھا۔۔۔
اللّٰہ نہ کرے۔۔۔عالیہ کہ منہ سے بے ساختہ نکلا۔۔۔ہانیہ نے اسے ایک گھوری سے نوازا۔۔۔
اور تیسری بات یہ کہ دوسرے والا لوفر نہیں تمیز دار بندہ تھا کتنے پیار سے بات کر رہا تھا بیچارہ۔۔۔ہانیہ نے ارسلان کی طرف داری کرنا نہایت ضروری سمجھا۔۔۔
تم نہ۔۔۔۔عالیہ ابھی بات کر رہی تھی کہ کویٔ تیسرا آکر بیچ میں بولا۔۔۔
ہیلو۔۔۔بیوٹی فل "گرل" وہ ارسلان تھا۔۔۔ارسلان نے صرف ہانیہ کو دیکھتے ہوۓ بولا۔۔۔کیونکہ وہ ان دونوں کی باتیں سن چکا تھا۔۔۔اس لیے اس نے سوچ لیا تھا اس لڑکی کو تنگ کرنے کا کوئی موقع اپنے ہاتھ سے نہیں جانے دے گا۔۔۔
کیا آپ میری دوست بنے گی ؟۔۔۔ارسلان نے فوراً ہی مسکرا کر ہانیہ سے کہا۔۔۔
عالیہ کا منہ تو حیرت کے مارے بند ہی نہیں ہو رہا تھا۔۔۔۔
منہ بند کرو اپنا مکھی چلی جاۓ گی۔۔۔ہانیہ نے مسکراہٹ دبا کر اپنا بدلہ اتارا۔۔۔عالیہ نے فوراً اپنا منہ بند کیا۔۔۔
ہووووووں۔۔۔دوست تو صرف میری ایک ہی ہے اور وہ ہے عالیہ۔۔۔۔اور عالیہ ہی میری دوست رہے گی۔۔۔۔عالیہ تو جیسے اس کی اس بات پر ہواؤں میں اڑنے لگی اور اگلے ہی لمحے ہانیہ کی اگلی بات نے اسے زمین پر پٹکھ دیا۔۔۔
لیکن تم میرے بھائی بن سکتے ہو۔۔۔ہانیہ نے مسکرا کر خوش دلی سے کہا۔۔۔
تھینک یو "میری کیوٹ سی ہجاب والی بہن"۔۔۔ارسلان تو اس کی اس بات پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہا تھا۔۔۔
مطلب کہ اب میری بھی ایک بہن ہو گی۔۔۔ارسلان نے خوشی سے کہا۔۔
عالیہ تو حیرت کےسمندر میں غوتے کھا رہی تھی۔۔۔
جبکہ ہانیہ ارسلان کی اس بات پر دل کھول کر ہنس دی۔۔۔اور کہا۔۔۔جی بلکل۔۔
لیکن بھائی کے کچھ فرائض ہوتے ہیں۔۔۔
کیا؟
بھائی اپنی بہن کا محافظ ہوتا ہے۔۔جب تک کہ اس کا محافظ شوہر نہ آجاۓ۔۔کیا تم میرے بھائی میرے محافظ بنو گے؟
ضرور۔۔۔تمہارا یہ بھائی اب سے تمہارا محافظ ہے۔۔۔ارسلان نے دل پر ہاتھ رکھ کر تھوڑا جھک کر کہا۔۔۔
وعدہ رہا؟۔۔ہانیہ نے مسکرا کر ارسلان سے پوچھا۔۔۔
وعدہ رہا۔۔ایک بھائی کا اپنی بہن سے۔۔اور یہ وعدہ نہیں ٹوٹے گا۔۔
ارسلان کے وعدے پر ہانیہ دل کھول کر مسکرا دی۔۔۔کیوں کہ اسے بھی ایک بھائی مل چکا تھا۔۔۔
جبکہ عالیہ ابھی بھی صدمے میں تھی۔۔
ہانیہ اور ارسلان نے جب عالیہ کو دیکھا تو ان کا ایک جاندار قہقہہ نکلا۔۔۔

***************************
کلاس لے کر وہ تینوں باہر آچکے تھے۔۔۔
تم نے ہمیں پہلے کیوں نہیں بتایا کہ تم منظور علی شاہ کے بیٹے ہو۔۔۔ہانیہ نے ارسلان سے پوچھا۔۔۔
آج کلاس میں جب حاضری لگ رہی تھی تب ہی سب کو پتا چلا کے وہ منظور علی شاہ کا بیٹا ہے۔۔۔
اور تب سے لڑکیاں ارسلان کا جائزہ لے رہی تھیں۔۔۔انہیں بھی تو اب اپنی اداؤں سے ارسلان کا شکار کرنا تھا۔۔۔
تم نے پوچھا ہی نہیں۔۔۔ارسلان نے کندھے اچکا کر کہا۔۔۔
ہنہ۔۔۔۔اس لئے تمہارا بھائی اتنا مغرور ہے۔۔۔ہانیہ نے اپنا پکا اندازہ لگا کر سمجھ آنے والے انداز میں سر ہلایا۔۔۔
اُف۔۔۔ میرے سامنے میرے ہی بھائی کی برائی۔۔۔ارسلان نے ابرو اچکا کر کہا۔۔۔
کر سکتی ہوں۔۔ تمہاری بہن ہوں۔۔ حق رکھتی ہوں۔۔۔ہانیہ نے مسکراہٹ دبا کر کہا۔۔۔
وہ بھی میرا بھائی ہے۔۔۔ اچھا۔۔۔ارسلان نے منہ بنا کر کہا۔۔۔
بلکل بھی نہیں اچھا۔۔۔اتنا کھڑوس, جلاداورہٹلر بھائی ہے تمہارا۔۔۔
اے اگر تم نے اب کچھ بھی کہا نہ میرے سالار,جہان اور فارس کے بارے میں تو منہ توڑ دوں گی تمہارا۔۔۔عالیہ جو کب سے خاموش کھڑی تھی عاقب کی بات پر آتے ہی اس نے اپنا منہ کھولا۔۔
توبہ۔۔۔ میری بہن کا دل آ گیا ہے تمہارے بھائی محترم پر۔۔۔ہانیہ نے ناک چڑہا کر کہا۔۔
اےےےے۔۔۔میرے بھائی کو گندی نظر سے دیکھا نہ تو۔۔۔۔ارسلان نے اپنی بات ادھوری چھوڑ کر عالیہ کو دیکھا۔۔۔
تو کیا ہاں تو کیا؟؟؟۔۔عالیہ نے پھاڑ کھانے والے انداز میں کہا۔۔۔
تو کیا میں اپنے بھائی کو بچانے کے لیے تم جیسی بلا سے شادی کر لوں گا۔۔۔ارسلان نے شرارتی آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوۓ مسکراہٹ دبا کر تھوڑا جھک کر کہا۔۔۔
عالیہ کی ایک ہارٹ بیٹ مس ہوئی۔۔۔
اوۓ میرے نئے نویلے بھائی۔۔میری بہن سے دور رہو۔۔ہانیہ نی اپنی ہنسی ضبط کرتے ہوۓ کہا۔۔
ہاں تو اسے بھی کہو کہ میرے بھائی سے دور رہے۔۔ارسلان نے منہ پھلا کر کہا۔۔
عالیہ تم میرے بھائی کے بھائی سے دور رہو۔۔۔سمجھی۔۔۔
جی نہیں سمجھی میں۔۔عالیہ نے منہ چڑھا کر کہا۔۔۔دیکھنا آج ہی تمہارے بھائی کے بھائی کو پرپوز کر کے آؤں گی میں۔۔
اچھاااااااا۔۔۔ہانیہ نے اچھا کو لمبا کرتے ہوۓ کہا۔۔۔پھر ہانیہ کی نظر سامنے سے آتے عاقب پر پڑی۔۔جو اپنی مغرور چال چلتے ہوۓ آرہا تھا۔۔۔اچھا وہ دیکھو تمہارا فارس , سالار اور جہان آرہا ہے۔۔جاؤابھی جا کر پرپوز کر کے آؤ۔۔ہانیہ نے جلدی سے کہا۔۔
ہاں ہاں جا رہی ہوں میں۔۔۔ دیکھو تم بھی کیسے پرپوز کر کے آتی ہوں میں۔۔دیکھنا "نہ" نہیں کرے گا۔۔عالیہ نے پورے یقین سے کہا۔۔اور چل دی محترمہ صاحبہ محترم صاحب کو پرپوز کرنے۔۔
ارسلان تو بس ہانیہ کو دیکھ کر رہ گیا۔۔
عاقب نےجب اپنے سامنے سے آتی عالیہ کو دیکھا جو اسی کی طرف آرہی تھی تو فوراً رک گیا۔۔
عالیہ اس کے پاس جاتے ہی گھٹنوں کے بل بیٹھی۔۔
عاقب تو ہکا بکا کھڑا اسے دیکھنے لگا۔۔
اور اس کے بعد جو عالیہ نے کہا اس سے عاقب کو اپنی سننے کی صلاحیت پر شبہ ہوا۔۔

***************************
جاری ہے۔۔

"جنونیت ہے یہی" از جیا رانا(✓Completed)Dove le storie prendono vita. Scoprilo ora