ہانیہ صبح جلدی اٹھ گئ تھی نہادھو کر فریش ہوئی,سر پر حجاب لے کر اکیلے ہی باہر دفع ہو گئ کیونکہ عاقب ابھی سورہا تھا۔۔۔
ابھی صبح کے پانچ ہی بجے تھے اور سب لوگ سو رہے تھے,ہانیہ گھوم پھر کر سارے گھر کا جائزہ لے رہی تھی۔۔۔وہ گھر بھی کیا تھا بلکہ محل جیسا گھر تھا۔۔۔۔
وہ لاؤنج میں داخل ہوئی,لاؤنج کافی بڑا تھا,لاؤنج سے آگے جاؤ تو سامنے ڈائننگ ہال تھا اور اس سے تھوڑا آگے ہی کچن تھا,کچن کا بلب جل رہا تھا اور وہاں سے آوازیں آرہی تھیں,شاید اُدھر کوئی تھا,ہانیہ کچن میں داخل ہوگئ اور سامنے ہی ثمینہ بیگم اسے چاۓ بناتی نظر آئیں,ہانیہ کو دیکھتے ہی وہ حیرت سے مسکرائیں اور پیار سے بولیں۔
"بیٹا تم اتنی صبح نیچے کیوں آگئ رات کو ولیمہ ہے اور تمہیں ابھی آرام کرنا چاہیے تھا"
"نہیں میں ٹھیک ہوں,آپ کیا صبح اسی ٹائم اٹھتی ہیں؟"
"جی بیٹا صبح میں اسی ٹائم اٹھ جاتی ہوں,چاۓ بناکر پیتی ہوں اور پھر نماز پڑھ لیتی ہوں,سارے ملازم چھ بجے ہی آتے ہیں اپنے کواٹر سے,اگر تمہیں کچھ چاہیے تو مجھے بتادو؟"
"ہاں جی آنٹی,قسم سے بہت بھوک لگی ہے,اب تو پیٹ کے چوہے بھی دوڑتے دوڑتے تھک گۓ ہیں"ہانیہ نے پیٹ پر ہاتھ رکھتے کہا۔
ثمینہ بیگم ہنس دیں اور بولیں"میں ابھی تمہارے لیے کچھ بنادیتی ہوں"
"ٹھیک ہے,میں کوئی مدد کروا دوں آپکی؟"
"اچھا تو میری بچی کیا مدد کرواۓ گی میری؟"ثمینہ بیگم پیار سے ہانیہ کو دیکھتے ہوۓ مسکرا کر بولیں۔
میں آپ کو انڈا توڑ کر دے سکتی ہوں,چولہا جلا کر دے سکتی ہوں,فرج سے دودھ نکال کر دے سکتی ہوں,کوئی برتن پکڑا کر دے سکتی ہوں اور۔۔اور(سوچتے ہوۓ بولی)اور میں آپ کو کمپنی دے سکتی ہوں,اپنی خوبیاں گنوا سکتی ہوں"ہانیہ بولے جارہی تھی اور ثمینہ بیگم ہنستے جارہی تھیں۔۔
"بیٹا جی(ہنسی)بیٹا جی کیا آپ گھر میں بھی اپنی ماما کو یہ مدد کرواتی تھیں"ثمینہ بیگم کا ہنس ہنس کر منہ لال ہورہا تھا۔۔
جی ماما,ماما صبح ہلا ہلا کر مجھے جگاتی تھیں اور پھر میں ان کے ساتھ نماز پڑھتی تھی قرآن پڑھتی تھی اس کے بعد وہ مجھے اپنے ساتھ کچن میں لے جاتیں,اور پھر میں انہیں پورا ایک انڈا توڑ کر دکھاتی تھی پورا ایک انڈا(فخر سے بتایا گیا)اس کے بعد انہیں فرج سے دودھ بھی نکال کر دیتی تھی میں,اور پھر میں انہیں کہتی تھی ماما اگر میں نہ ہوتی تو آپ کر یہ انڈا کون توڑ کر دیتا,یہ فرج سے دودھ نکال کر کون دیتا,پھر ماما مجھے اس بات پر شاباشی بھی دیتی تھیں وہ بھی ایک عدد اپنی چپل کے ساتھ,قسم سے ان کا نشانہ بہت ہی تیز ہوتا تھا" ثمینہ بیگم کچن کی کُرسی پر بیٹھی ہنستی ہی چلی جارہی تھیں۔۔
"بس ہاہاہاہا بس ہانی چپ کرجاؤ مجھ بوڑھی کے پیٹ میں درد ہونا شروع ہوگیا ہے"
"ماما ابھی آگے تو سنیں میں اور بھی بتاتی ہوں آپ کو۔۔۔"
"کیا ہوا؟۔۔۔بہت ہنسا جارہا ہے۔"منظور علی شاہ صاحب کچن میں داخل ہوتے ہوۓ مسکرا کر بولے۔
"آپ۔۔آپ اپنی بیٹی سے ہی پوچھیں"وہ اپنی ہنسی پر کنٹرول کرتے ہوۓ بولیں۔
"پھر ہانیہ انہیں بھی اپنے کارنامے بتانے لگی اور ہنسانے لگی"
❤❤❤❤❤❤❤❤
کچن میں شغل لگانے کے بعد اور کچھ کھانے کے بعد وہ اب اپنے کمرے میں داخل ہورہی تھی,عاقب ابھی بھی سورہا تھا۔۔
"اللّٰہ اللّٰہ۔۔۔کتنا سوتے ہیں یہ"
عاقب سورہا تھا جب اسے ایسے لگا کہ اس کے اوپر برسات ہورہی ہے۔
عاقب نے غصے سے آنکھیں کھول کر دیکھا تو ہانیہ بیڈ کے پاس زمین پر گھٹنوں کے بل بیٹھی پانی کا گلاس ہاتھ میں لیے اپنی انگلیاں اس پانی میں بھگو بھگو کر اس کے اوپر ہلکے ہلکے چھینٹے مار رہی تھی اور وہ بھی بڑی معصومیت سے,عاقب کا غصہ ایک پل میں غائب ہوا تھا۔۔
عاقب نے ہانیہ کا چھینٹے مارتا ہوا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے لبوں سے لگالیا,پھر اس ہاتھ کو اپنے گال تلے رکھ دوبارہ سے لیٹ گیا اور آنکھیں موند لیں۔۔۔
ہانیہ منہ کھولے ہکابکا اسے دیکھتی رہی"یہ۔۔یہ کیا طریقہ ہے,چھوڑیں میرا ہاتھ"ہانیہ نے ہاتھ نکالنے کی کوشش کی پر ناکام رہی,تھک ہار کر اس نے دوسرے ہاتھ سے عاقب کا کندھا زور سے ہلایا۔"اٹھیں چھوڑیں میرا ہاتھ"
"ششش,چپ کر کے بیٹھی رہو ورنہ میں تمہارا یہی ہاتھ آگ میں جھونک آؤں گا۔"عاقب نے آنکھیں دِکھا کر اسے دھمکی دی اور پھر سے آنکھیں موند گیا,عاقب کی دھمکی کا ہانیہ پر خوب عصر ہوا تھا,اب ہانیہ کا ایک ہاتھ عاقب کے گال کے نیچے تھا اور دوسرے ہاتھ کی کہنی بیڈ پر ٹکاۓ اپنے گال کے نیچے رکھے اسے دیکھ رہی تھی,منہ پھولا ہوا تھا"
عاقب بند آنکھوں سے مسکرایا,جس کی وجہ سے اس کے گال پر ڈمپل(گڑھا) پڑا,ہانیہ کی آنکھیں چمکی لیکن اس کا ڈمپل غائب ہوتے ہی اس کی آنکھیں پھیکی پڑ گئیں,عاقب نے اپنی آنکھیں کھولیں تو اس کا پھولا منہ دیکھ اس کی ہنسی نکل گئ,ہانیہ نے ناراضی سے اسے دیکھا,عاقب اٹھ بیٹھا ہوا اور ہانیہ کو نیچے سے اٹھا کر اپنے پاس بٹھایا,اور پوچھا,کیا ہوا؟
"آپ بہت خراب ہیں۔"
"کیسے؟"ابرو اچکا کر پوچھا گیا۔
ہانیہ نے زور سے عاقب کی ناک کھینچی یہاں تک کہ عاقب کی ناک لال سرخ ہوگئ,اور بولی,"ایسے" اور پھر ہرن کی سپیڈ کے ساتھ کمرے سے بھاگ گئ۔
ٰٰعاقب تو اس اچانک حملے پر سُن ہوگیا تھا۔
"کیا چیز ہے یہ لڑکی؟"
❣❣❣❣❣❣❣❣❣❣❣❣❣❣❣❣ہانیہ نے باہر آکر سانس لی اور بولی, "میرا دل تو ڈھااااک ڈھااااک کر رہا ہے,شکر ہے میں تیزی سے بھاگ کر آگئ,ورنہ تو ان کا کیا بھروسہ تھا مجھے آگ میں جھونک دیتے,لیکن اگر انہوں نے اپنا بدلہ لینے کے لیے مجھے سچ میں آگ کے اند جھونک دیا تو(ڈرتے ہوۓ سوچا)چلو کوئی بات نہیں,جو ہوگا دیکھا جاۓ گا,لیکن میں نے سنا ہے جو بعد میں ہوتا ہے وہ پھر دیکھا نہیں جاتا(پھر سے ڈرتے ہوۓ سوچا)لیکن پھر بھی چلو کوئی بات نہیں بعد کی بعد میں ہی دیکھیں گے,ابھی میں جاکر ارسلان کا سر کھاتی ہوں۔"چٹکی بجا کر کہتی وہ ارسلان کے کمرے میں جانے لگی۔۔۔
*****************
جاری ہے۔۔
ESTÁS LEYENDO
"جنونیت ہے یہی" از جیا رانا(✓Completed)
Romanceیہ میرا پہلا ناول ہے امید کرتی ہوں آپ سب کو پسند آۓ۔۔۔