وہ گھر پہنچی تو اسے ارسلان کی طبیعت کی بے چینی لگی رہی۔۔۔اپنے کمرے میں جاتے ہی اس نے ارسلان کو کال کی۔۔۔لیکن ارسلان محترم فون ہی نہیں اٹھا رہے تھے۔۔۔وہ بار بار کال کر رہی تھی لیکن وہ فون نہیں اٹھا رہا تھا ۔۔۔ آخر کار فون اٹھا لیا گیا۔۔۔
تم فون کیوں نہیں اٹھا رہے تھے۔۔۔ہاں۔۔۔تم نے کہا تھا کہ گھر پہنچتے ہی سب سے پہلے مجھے اپنی طبیعت کا بتاؤ گے۔۔۔اب بتاؤ ڈاکٹر نے کیا کہا۔۔۔آخر میں اس کی آواز لڑکھڑائی تھی۔۔۔شاید وہ رونے کو تھی۔۔۔۔وہ ایک ہی سانس میں سارے سوال کر گئ تھی۔۔۔یہ جانے بغیر کہ فون پر ارسلان نہیں عاقب ہے۔۔۔
اس کی اپنے بھائی کے لیے اتنی فکر دیکھ کر اس کے لبوں پر مسکراہٹ پھیل گئ۔۔۔
بتاؤ بھی اب کیا گونگے بھی ہو گۓ ہو۔۔۔۔ہانیہ نے تپ کر کہا
ڈاکڑ نے اسے آرام کا مشورہ دیا ہے وہ ابھی سو رہا ہے۔۔۔وہ تمہیں بتانے ہی والا تھا کہ میں نے اسے کہا کہ وہ آرام کرے میں تمہیں بتا دوں گا۔۔۔۔فون میں سے اس کی بھاری آواز سنائی۔۔۔
ٹھیک ہے۔۔۔جب وہ اٹھے تو اس سے کہیے کہ مجھ سے بات کرے۔۔۔یہ کہہ کر فون بند کر دیا گیا۔۔۔
عاقب کو اس کا فون بند کرنا ایک دم سے ناگوار گزرا تھا۔۔۔ پتہ نہیں کیوں۔۔************************
بھائی۔۔۔ اب کیسا ہے وہ؟۔۔۔۔عالیہ نے عاقب کو فون کر کے پوچھا۔۔۔۔
اب بخار تھوڑا کم ہوا ہے۔۔۔صبح تک
ان شااللّٰہ ٹھیک ہو جاۓ گا۔۔۔۔
ان شااللّٰہ۔۔۔ہانی کو بتا دیا تھا؟۔۔۔عالیہ نے یاد آتے ہی پوچھا۔۔۔
"جی بتا دیا تھا آپ لوگوں کی بہن محترمہ کو۔۔۔"
آپ کی کچھ نہیں لگتی کیا۔۔۔عالیہ نے مسکراہٹ دباتے ہوۓ کہا۔۔۔
جی نہیں۔۔آپ لوگوں کو"آپ کی ہی بہن" مبارک ہو۔۔۔
"بچاری میری بہن۔۔۔""ہاں ٹھیک کہا تم نے۔۔۔۔تمہاری اس بیچاری سی معصوم سی بہن میں دنیا جہان کی شرارتیں سمائی ہوئی ہیں۔۔"
ایسے تو نہ کہیں میری بہن کو۔۔۔ہم سب کو وہ بہت عزیز ہے لیکن ایک آپ کو ہی نہیں ہے اس سے کچھ لینا دینا۔۔۔دیکھیے گا۔۔۔ایک دن ایسا ضرور آۓ گا جب آپ کو وہ ہم سب سے زیادہ عزیز ہوگی۔۔۔عالیہ تو ایسے بتا رہی تھی جیسے وہ فیوچر دیکھ کر آئی ہو۔۔۔
اچھا جی نجومی صاحبہ۔۔۔آپ تو بہت اچھا مزاق بھی کر لیتی ہیں۔۔۔عاقب نے اس کے مزاق کی داد دیتے ہوۓ کہا۔۔۔
ہنہ۔۔۔شکریہ بھائی۔۔۔عالیہ نے اپنے بال جھٹکتے ہوۓ داد وصول کی۔۔۔پھر جیسے ہی یاد آیا کہ وہ مزاق نہیں کر رہی تھی تو فوراً بولی۔۔۔بھائی میں مزاق نہیں کر رہی۔۔۔اچھا میں فون رکھ رہا ہوں مجھے کچھ کام ہے۔۔۔۔عاقب نے اس کی بات کو اگنور کرتے ہوۓ کہا۔۔۔
پر بھائی میں مز۔۔۔۔ابھی عالیہ بول ہی رہی تھی کہ فون کاٹ دیا گیا۔۔۔
ہیلوبھائی۔۔۔بھائی۔۔بھائی۔۔۔
عالیہ نے فون کو دیکھتے ہوۓ ایک لمبی سانس خارج کی۔۔۔***************************
آخر دو دن لگے تھے ارسلان کو ٹھیک ہونے میں۔۔۔اور وہ یونی بھی تشریف لے آیا تھا۔۔۔اس کے آتے ساتھ ہی ہانیہ نے اس پر سوالوں کی بوچھاڑ کر دی تھی۔۔۔اور ارسلان تو اس کے جواب دیتے ہی رہ گیا۔۔۔اور اب وہ تینوں شرارتوں کی ٹولی پورے دو دن بعد اکھٹی ہوئی۔۔۔
وہ تینوں گراؤنڈ میں بیٹھے تھے جب ارسلان کے شیطانی دماغ کو ایک شرارت سوجھی۔۔۔اس نے ہانیہ کی پانی والی بوتل اٹھائی اور اس کا سارا پانی عالیہ پر الٹ دیا۔۔۔اور اس پر غضب یہ کے لوٹ پوٹ ہو کر بھی ہنس دیا۔۔۔
عالیہ پر پانی پھینکنے سے تو اس نے صرف چنگاری لگائی تھی۔۔۔لیکن اس کے ہنسنے نے تو چنگاری کو ہوا دی تھی۔۔۔عالیہ نے آگ بگولا ہوتے ہوۓ ارسلان کو دیکھا۔۔۔۔
ہانیہ کو لگا بخار کی وجہ سے شاید ارسلان دماغ سے چل گیا ہے اس لیے پاگلوں کی طرح ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو رہا ہے لیکن جب نظر عالیہ پر پڑی تو گلا پھاڑ کر جو ہنسی۔۔۔ اور بس پھر ہنستی ہی چلی گئ۔۔۔۔
عالیہ کی آنکھوں میں انتقام کی آگ نے کچھ زیادہ ہی سپیڈ پکڑ لی۔۔۔
عالیہ نے اپنی پانی کی بوٹل پکڑی۔۔۔۔۔
ارسلان کو ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو جانے کے بعد جب فرصت ملی تو اس نے عالیہ کو دیکھا۔۔جواپنی بوتل کا کیپ شدت سے کھولنے میں مصروف تھی۔۔۔
ارسلان نے جب اس کے نیک ارادوں کو دیکھا تو اس کے بھاگنے کی سپیڈ دیکھنے والی تھی۔۔۔پھر کیا۔۔۔عالیہ بھی اس کے پیچھے بھاگی۔۔۔۔
ارسلان آگے آگے اور عالیہ پیچھے پیچھے۔۔۔عالیہ جیسے ہی ارسلان کے تھوڑا پاس پہنچی تو پانی فوارے کی طرح اس پر پھینکا۔۔۔لیکن ارسلان محترم تو نیچے بیٹھ گۓ اور سارا پانی گرا بھی تو کس پر۔۔۔اس دن والی لڑکی پر جو انہیں یونی میں پہلے دن ملی تھی۔۔۔۔وہ لڑکی بھی شاید عالیہ کو آج بخشنے کے موڈ میں نہیں تھی اس لیے آس پاس نظر دوڑائی اور آخرکار اسے ایک لڑکی کے پاس پانی کی بوتل نظر آئی جو اس سے تھوڑا فاصلے پر ہی کھڑی تھی اس نے اس لڑکی سے پانی کی بوٹل جھپٹی۔۔۔عالیہ نے جب اس کے گندے اردوں کو دیکھا تو لگا دی پیچھے کی طرف دوڑ۔۔۔وہ لڑکی بھی عالیہ کے پیچھے بھاگی۔۔۔۔
اب عالیہ آگے آگے اور وہ لڑکی اس کے پیچھے پیچھے۔۔۔۔اور اس لڑکی نے جس لڑکی سے پانی کی بوتل جھپٹی تھی وہ بھی اس کے پیچھے پیچھے۔۔۔
ہانیہ اور ارسلان یہ منظر دیکھ کر ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو رہے تھے۔۔۔۔
اور اسی طرح جب اس لڑکی نے عالیہ پر پانی پھینکا تو وہ عالیہ پر تو نہ گرا کسی اور پر ہی گر گیا۔۔۔اور اسی طرح آدھی یونی ایک دوسرے کے پیچھے بھاگنے اور پانی پھینکنے میں مصروف تھی۔۔۔۔
عالیہ کی نظر جب ارسلان پر پڑی تو اسے یاد آیا کہ اس نے اپنا بدلہ بھی لینا ہے اس لیے پھر سے بھاگ پڑی اس کے پیچھے۔۔۔لیکن پانی ارسلان پر تو نہ گرا الٹا ہانیہ پر ہی گر گیا اور ہماری بیچاری ہانیہ جو ہنسنے میں بہت ہی مصروف تھی اس کی ہنسی کو بریک لگی۔۔۔ہانیہ ناجانے کہاں سے پانی کی بھری ہوئی بڑی سی بالٹی اٹھا لائی اور بھاگ پڑی اپنی بہن محترم سے بدلہ لینے۔۔۔۔عالیہ چلاتی ہوئی وہاں سے بھاگنے لگی۔۔۔
اب عالیہ میڈم آگے آگے اور ہانیہ میڈم پانی کی بالٹی اٹھاۓ اس کے پیچھے۔۔۔
ہانی یار غلطی سے تم پر پانی گرا تھا یار ورنہ میں نے تو ارسلان پر گرانا تھا عالیہ نے بھاگتے ہوۓ کہا۔۔۔۔
میں ابھی تمہیں بتاتی ہوں کہ کس پر گرانا تھا۔۔۔ ہانیہ نے جوں ہی بالٹی کا پانی سامنے پھینکا۔۔۔عالیہ تو خیر سائڈ پر مڑ گئ تھی اور پانی گرا بھی تو کس پر۔۔۔اُف۔۔۔
ہمارے پیارے "عاقب علی شاہ" صاحب پانی سے بھیگے پڑے تھے۔۔۔
اور ہونا کیا تھا وہی ہوا جو ہمیشہ ہوتا ہے۔۔۔۔
ہمارے پیارے محترم "عاقب علی شاہ" کا پارہ آسمان کو چھو رہا تھا۔۔۔۔۔
اور شعلہ اگلتی آنکھوں سے ہماری پیاری سی معصوم سی بیچاری ہانیہ کو دیکھنے میں مصروف تھے۔۔۔
اچھا تو ان پر گرانا تھا تم نے پانی۔۔۔۔میں بھی کہوں کس پر گرانا تھا۔۔۔عالیہ نے تیلی کا کام کیا تھا************************
جاری ہے۔۔۔
CZYTASZ
"جنونیت ہے یہی" از جیا رانا(✓Completed)
Romansیہ میرا پہلا ناول ہے امید کرتی ہوں آپ سب کو پسند آۓ۔۔۔