معمول کے مطابق ابھی بھی صبح کے وقت عفاف سوئی ہوئی تھی کتنی دفعہ مناہل اور روبینہ بیگم اٹھا کر گئی ۔۔پر مجال ہے کہ ٹس سے مس بھی ہوئی ہو۔۔ بس دو منٹ کا کہہ کر پھر سو جاتی۔۔مناہل دوبارہ اب کمرے میں اٹھانے کے لیے آئی تھی۔۔آپی اٹھ جاؤ یار۔۔اکتاہٹ سے مناہل نے کہا۔۔ٹائم دیکھے اٹھ کر آپ کے یونی جانے میں صرف بیس منٹ رہ گئے ہیں ۔۔اٹھ جائے۔۔بلینکٹ کے اندر سے ہی لفظی جواب آیا تھا ۔۔اچھا۔۔پورے دو منٹ بعد عفاف بیڈ سے اچھلی تھی منہا۔۔۔۔۔تم نے بتایا کیوں نہیں ۔۔او نو آج تو پھر سے پہلا لیکچر سر سعید کا ہے۔۔۔او نو ۔۔اب کیا کروں ۔ٹائم سے آجاتا اٹھانے بندہ۔۔۔۔منہا بولی آپی میں آپ کو تقریباً ایک گھنٹے سے اٹھا رہی ہوں۔۔۔اور امی بھی آپ کو دو دفعہ اٹھا کر گئی ہے ۔۔لیکن آپ تو گھوڑے گدھے بیچ کر سو رہی تھی۔۔۔
افف اتنے لوگ اٹھا گۓ مجھے پتہ ہی نہیں۔۔۔عفاف نے سر پکڑ کر کہا۔۔۔ آپی اب بیٹھی سوچتی رہے گی یا پھر ریڈی بھی ہو گی امی آگئی نہ تو پھر آپ کو تو پتہ ہی ہے مسکراہٹ دبا کر کہا ۔۔
عفاف فوراً سے اٹھی وارڈروب سے اپنے کپڑے نکالے اور ریڈی ہونے کے لیے چلی گئی۔۔۔
عفاف ریڈی ہو کر باہر آئ تو ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے فرقان صاحب مناہل اور روبینہ بیگم ناشتہ کر رہے تھے۔۔۔عفاف کے آتے ہی سب کی نظریں اٹھی تھی۔۔نکھرا نکھرا چہرا۔۔آنکھوں پر مسکارا اور کاجل جو اس کی آنکھوں کو پرکشش بنا دیتا۔۔بال کو حجاب میں ہی جھورے کی شکل میں کور کیا ہوا تھا۔۔سب اسے دیکھ کر مسکرا دیۓ عفاف نے آتے ہی سلام کیا اور فرقان صاحب نے دل سے اس کے ہمیشہ خوش رہنے کی دعا کی تھی۔۔۔روبینہ بیگم نے بھی کی تھی لیکن سمجھانا ضروری سمجھا۔۔۔فرقان صاحب بولے آجاو۔۔آجاو۔۔بیٹا بیٹھ کر ناشتہ کرو لیٹ ہو گۓ ہو آپ۔۔جی۔۔جی۔۔بابا بس ناشتہ کر کے نکلنے لگی۔۔روبینہ بیگم بولی رات کو تو جلدی سونا نہیں تو صبح پھر یہی حال ہوگا۔۔۔۔اتنی دفعہ منا کیا ہے کہ ٹائم سے سو جاؤ گی تو ہی ٹائم سے اٹھو گی لیکن سنتا کون ہے یہاں اب ڈانٹ کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔۔۔عفاف نے مدد طلب نظروں سے اپنے بابا کی طرف دیکھا تو وہ مسکرا دیے۔۔۔ارے ارے بیگم کتنی دفعہ کہا ہے ہماری بیٹی کو کچھ مت کہا کریں ہم ہے نہ آپ کی بات سننے کے لیے مسکرا کر کہا۔۔۔کیوں نہ کہوں ماں ہوں اس کی میں نہیں بتاؤں گی تو کون بتائے گا۔۔۔ عفاف بولی اچھا نہ آکر سمجھا دی جیئے گا مما میں چلتی ہوں اور ساتھ مسکرا دی۔۔پھر روبینہ بیگم بولی کیسے جا رہی ہو گاڑی تم لے کر نہیں جاتی۔۔پیدل چل کر جانے میں پتہ نہیں کونسی تمہاری منطق ہے ۔۔ہاد اٹھ گیا ہوگا اس کے ساتھ چلی جاو۔۔ریان تو چلا گیا ہے ورنہ اس کے ساتھ ہی چلی جاتی۔۔جی امی میں دیکھتی ہوں جا کر۔۔۔۔ عفاف نے ہاد کے کمرے کی طرف بڑھتے ہوئے دل میں سوچا
افف اب بندر سے مدد لینی پڑے گی۔۔۔عفاف نے جیسے ہی دروازہ نوک کیا ۔۔دروازہ کھل گیا مطلب یہ تھا کہ ہاد اٹھا ہوا ہے۔۔اندر داخل ہوئ تو دیکھا ہاد ڈریسنگ کے سامنے کھڑے ہوکر اپنے بال بنا رہا تھا۔۔۔ہاد نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو عفاف کھڑی تھی ۔۔کیا ہوا چڑیل صبح صبح میرے کمرے میں مسکرا کر ہاد نے کہا۔۔عفاف کو تو سن کر غصہ آیا ۔۔بند۔۔۔۔ابھی کہنے کے لیے منہ کھولا ہی تھا کہ یاد آیا وہ لیٹ ہو چکی ہے اور اس کام کے لیے اب ہاد ہی اس کی مدد کر سکتا کہ یونیورسٹی پہنچا دے۔پھر جہان بھر کی معصومیت چہرے پر سما کر بولی۔ہاد بھائی آپ مجھے یونیورسٹی ڈراپ کر دے گۓ میں لیٹ ہو چکی ہوں پلیز۔۔ہاد جو ابھی آپ کہنے کے شاک سے نکلا نہ تھا اور اب ہاد بھائی پر تو مانو حیرت کے پہاڑ ٹوٹ گۓ۔۔۔ارے ارے کوئی تمیز سے بلا رہا ہے مجھے یقین نہیں آرہا ہے چڑیل ۔۔عفاف نے ایک گھوری سے نوازا اووو میرا مطلب میری بہنا چلو ۔۔بس تم اس طرح کی شکل نہ بنایا کرو مجھے خود بہ خود ہنسی آجاتی ہیں اور ہنس پڑا۔۔۔۔ عفاف نے نقاب کیا ساتھ ہی نکل پڑے لاؤنج میں سے گزرتے ہوئے سب کو سلام کیا اور گاڑی کی طرف بڑھ گئے۔ ابھی گاڑی میں بیٹھتے ہی عفاف نے ہاد کو سارا راستہ سمجھا دیا اور اسے بآسانی سمجھ بھی آگئی۔۔
ویسے بندر تم جا کہا رہے تھے اتنا تیار ہو کر وہ بھی اتنی صبح صبح کہی کوئ گرل فرینڈ سے ملنے کا پلان تو نہیں تھا ۔۔ہاد مسکرا دیا نہیں ابھی یہ دن نہیں آۓ جب آۓ گے تو تمہیں ساتھ لے کر ہی جاؤں گا۔۔۔وہ دونوں ہنس پڑے۔۔۔باتوں باتوں میں عفاف کی یونی آگئی ۔۔او چلو میری یونی آگئی ہے بس روک دو یہی اوکے خدا حافظ شام کو ملتے ہیں ۔۔عافی آف ٹائم مجھے کال کر لینا میں فری ہوا تو میں آجاؤں گا لینے اوکے کہہ کر وہ نکل گئی۔۔۔جیسے ہی کلاس روم کی طرف بڑھی زبان پر ورد جاری تھا۔۔اللہ جی پلیز بچا لینا آج تو پکا کلاس سے نکالی جاؤں گی۔۔۔جیسے ہی کلاس میں داخل ہوئ تو سامنے کا منظر دیکھ کر حیران ہوئ ۔۔کیوں کہ کلاس میں کوئی بھی موجود نہیں تھا۔۔عفاف ابھی
مڑی ہی تھی کہ اس کی کلاس کی ہی لڑکی ملی ۔۔اسے روک کے پوچھا ۔۔۔تہمینہ کلاس کدھر ہے۔۔عفاف تمہیں ایمن نے بتایا نہیں کہ آج سر سعید کی کلاس آف ہے ان کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی تو وہ آج آۓ نہیں ہیں۔۔اووو اچھا میں نے موبائل دیکھا ہی نہیں۔۔اچھا بس اتنا بتا دو ایمن کا پتہ کدھر ہے ؟؟
تہمینہ بولی پتہ تو نہیں لیکن ہاں میں نے اسے لائبریری کی طرف جاتے دیکھا تھا۔۔۔اووو گڈ ۔۔تھینکیو سو مچ کہہ کر لائبریری کی طرف بڑھ گئی۔۔۔لائبریری کے سیڑھیوں پر بیٹھی ایمن کسی گہری سوچ میں تھی----
YOU ARE READING
دستکِ محبت
Fantasyیہ کہانی ہے محبت کو پانے کی ۔دلی جذبات کو اجاگر کرنے کی۔ یہ کہانی ہے کھوے ہوۓ رشتوں کو پانے کی۔ یہ کہانی ہے وعدوں کو نبھانے کی۔ ۔ یہ کہانی ہے عشق کے سفر پر چلنے کی..