دستکِ محبت قسط نمبر 5

779 48 66
                                    

جیسے ہی ازلان شاہ لینڈ کروزر میں آکر بیٹھا مسکراہٹ نے اس کے ہونٹوں کا احاطہ کیا ۔۔جسکی وجہ سے ڈمپل باقی دنوں کے مقابل کچھ ذیادہ ہی نمایاں ہوا ۔"او ہیلو مسٹر" آواز سنائی دی وہ پھر سے مسکرا دیا ۔۔۔۔ گاڑی زن سے بھگاتے ہوئےشاہ ولا کی طرف روانہ ہو گئی ۔۔۔عفاف جو ابھی غصے سے کھڑی تھی گاڑی کو جاتا دیکھ کر تو زیادہ ہی غصے میں آگئی۔۔۔
تبھی رامین بھاگتی ہوئی آئ ۔۔عافی عافی تم ٹھیک تو ہو نہ کہی لگی تو نہیں۔۔عافی نے تنک کر جواب دیا تمہیں اس سے کیا جب بھی ضرورت ہوتی ہے پتہ نہیں غائب ہو جاتی ہے۔۔رامین تو بس دیکھتی رہی پھر بولی یار مجھے کیا پتہ تھا ک تم ادھر ہو میں تو گول گپے لے رہی تھی کہ میں نے مڑ کر دیکھا تو تم غائب ۔۔میں تمہیں ڈھونڈتے آئ تو میڈم ایک ہینڈسم سے لڑ رہی تھی۔۔عافی  نے گھورتے ہوئے کہا کون ہینڈسم ؟؟؟ رامین نے مسکراہٹ دبا کر کہا وہی جس سے ابھی تم لڑ رہی تھی اور سب سے حیران کن بات ہینڈسم نے کوئی بھی جواب نہیں دیا۔۔چپ چاپ سنتا رہا۔۔۔اچھا اچھا بس اب مجھے مسٹر ایکس۔۔وائے۔۔۔زی ہینڈسم کی کوئی بات نہیں سننی۔۔ بس تعریفوں کے پل ہی باندھتے ہوئے رات یہی رہنا ہےکیا   یا پھر چلے گھر۔۔۔ہاں نہ چلو گھر اس سے پہلے تائ جان کو پتہ چلے کہ ہم اتنی دیر سے آۓ ہیں تو اگلی دفعہ سے ہمارا کہی بھی اکیلے آنا جانا بند ہو جانا ہے ۔۔۔ عفاف بولی واہ ویسے جب سے تم اپنے ننھیال سے گھوم کر آئ ہو نہ کچھ نہ کچھ سمجھ دار ہو ہی گئی ہو شکر ہے۔۔مجھے تو ہر وقت یہی ڈر رہتا تھا کہیں تم ۔۔۔کہہ کر الفاظ چھوڑ دیۓ اور ہنس پڑی۔۔۔عافی تم نہ کبھی بھی باز نہ آنارامین نے کہا۔۔کیوں آؤں بھائی ۔۔۔جس نے باز آنا ہے آجائے ایک ادا سے کہا ۔۔۔بس کر ایکٹر  پہلے گول گپے کھا کر جانا ہے اتنے پیسےلگوا دیۓ۔۔ہاں چل پھر چلتے ہیں۔۔ عافی گول گپہ منہ میں ڈالتے ہوئے بولی۔۔یار واقعی میں وہ ہینڈسم بہت ہینڈسم تھا اور مسکرا دی۔۔۔۔
عفاف اور رامین رات کے دس بجے جیسے ہی لاؤنج میں داخل ہوئیں۔۔سامنے ہاد کو  بیٹھا دیکھا تو مسکرا دی۔ہاد بہت ہی سافٹ نیچر  کا مالک اور ہنس مزاج رکھتا ۔۔اسی وجہ سے ہر کوئی اس سے آسانی سے فرینک ہو جاتا۔۔اسی وجہ سے ازلان کے آفس ورکرز بھی اس کے ساتھ بہت فرینک تھے۔
ہاد کھڑا ہوا تم دونوں نے ٹائم دیکھا ہے گھر آنے کا میں گھر تھا مجھے ساتھ لے جاتے ایسے اکیلے تو نہ جاتے ۔۔تم لوگوں کو ملک کے حالات کا پتہ بھی ہے اتنی لیٹ آئ ہو دونوں۔۔ رامین بولی بھائی آپ سوئے ہوئے تھے تب  اس لیے ہم نے جگانا مناسب نہیں سمجھا۔۔رامو۔۔۔۔۔اگلی دفعہ کہی بھی گھومنے جانا ہو تو مجھے ساتھ لے جانا اکیلے مت جانا۔۔جی بھائی تابعداری سے جواب دیا۔۔۔
عفاف بولی بندر تم ہمارے ساتھ چلے بھی جاتے تقریباً چار سال بعد تم پاکستان آۓ ہو تمہیں یہاں کی سڑکوں کا کیا پتہ ؟؟۔۔چڑیل ایک تو تم مجھے بندر کہنا بند کرو لڑکیاں تو پاگل ہوتی ہے میری پرسنلٹی دیکھ کر اور تم مجھے بندر بولتی رہتی ہو۔۔ میری پرسنلٹی خراب نہ کیا کرو۔۔۔دوسری بات یہ کہ نہیں پتہ تو لگ جائے گی پتہ۔۔۔تم دونوں ہو  نہ بتانے کے لئے مسکرا کر کہا۔۔۔عافی بولی میں تو بندر ہی بولوں گی تمہاری سو کالڈ گرل فرینڈز کے سامنے بھی دونوں کھلکھلا کر ہنس پڑے۔۔۔۔کبھی بھی چڑیل بھائی کی مدد مت کرنا کہ کبھی کوئی پیاری لڑکی ہی نہ مل جاۓ۔۔۔۔اب کی بار ان کی کھکھلاہٹ میں رامین بھی شامل تھی۔۔۔چلو بس اب سونے چلے تائ امی اتنی دفعہ پوچھ چکی تھی تو میں نے ان کو کہا وہ اپنی ایک دوست کی طرف چلے گئی ہے تھوڑی دیر تک آجائے گی ۔۔۔اچھا کیا بندر تم ہی مشکل وقت پر کام نہیں آؤ گے تو کون آۓ گا مسکرا کر کہا۔۔۔لیکن ہاد نے افسوس سے سوچا جب ہونا چاہیے تھا تب میں ہی موجود نہیں تھا۔۔۔اور چلا گیا۔۔۔عافی نے اسے جاتے دیکھ کر کہا اسے کیا ہوا ۔۔  پتہ نہیں کندھے اچکا کر رامین نے کہا۔۔تھک گئے ہونے ہیں اس لیے چلے گئے چلو اب ہم بھی چلتے ہیں آج تو مزہ بھی آگیا اور تھک بھی بہت ہو گیا ہے۔۔ہاں چلو گڈ نائٹ۔۔اور دونوں اپنے اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئی۔۔۔

دستکِ محبتWhere stories live. Discover now