عفاف جیسے ہی گھر پہنچی سلام کیا۔۔اور اپنا نقاب اتارا تبھی مناہل بھاگتی ہوئی آئی ۔۔۔۔
"آپی آپ آگئیں ۔۔۔آپ نے تو ہاد بھائی کے ساتھ نہیں آنا تھا ۔۔۔"
عفاف نے پانی پیتے ہی جواب دیا۔۔۔"میں جلدی فارغ ہو گئی تھی اس وجہ سے آگئی ۔۔ورنہ ضرور اس بندر کو زحمت دیتی۔۔۔" کہہ کر مسکرا دی۔۔
آپی ہاد بھائی کو بندر مت بولا کریں۔۔۔"یار"۔۔۔
"اگر آپ آج لیٹ ہو جاتی تو کیا ہوتا۔۔۔۔ ؟"
ہاد بھائی ہی تھے جو آپ کو یونیورسٹی چھوڑ کر آۓ تھے۔۔۔منہ بنا کر کہا گیا۔۔۔
عفاف مناہل کو ایسے دیکھ کر ہنس پڑی ۔۔کیوں کہ اسے پتہ تھا ۔۔مناہل کو بہت غصہ آتا جب بھی ہاد کے نام وہ بگاڑتی۔۔۔
"اچھا ۔۔۔اچھا۔۔" عفاف نے ہنستے ہوئے کہا ۔۔
"اتنی معصوم شکلیں نہ بناؤ ۔۔" نہیں کہتی بندر کو میرا مطلب تمہارے بھائی کو کچھ ۔۔۔
مناہل کے چہرے پر مسکراہٹ در آئی۔۔۔
عفاف نے سر پر ہاتھ مارا۔۔۔" اونو" ۔۔
مناہل نے فوراً سے پریشانی سے پوچھا کیا ہوا۔۔۔؟
"میں بتانا بھول گئی ۔۔کل ہماری یونیورسٹی میں گیٹ ٹو گیدھر رکھا گیا ہے۔۔۔اور ایمی نے زبردستی میرا نام بھی لکھوا دیا۔۔"
اب میں کیا بولوں گی؟؟ ۔۔۔کیا کہوں گی۔۔؟؟
مجھے تو کچھ پتہ ہی نہیں۔۔۔نہ ہی میں نے کوئی ٹاپک سلیکٹ کیا ہے۔۔"او میرے اللہ۔۔۔"
کتنا کام ہے اور میں تمہارے ساتھ گپیں مار رہی ہوں۔۔
بتا نہیں سکتی تھی مجھے۔۔۔"تھوڑا سا غصے سے کہا۔۔۔"
مناہل جو ابھی بھرپور توجہ سے عفاف کی بات سن رہی تھی۔۔
اس الزام پر تو اچھل پڑی۔۔۔۔۔"آپی مجھے کیا الہام ہونا تھا کہ آپ نے حصہ لے لیا ہے اور اب آپ کو تیاری بھی کرنی ہے۔۔"
اچھا بس۔۔۔بس۔۔۔"اوورایکٹنگ کی دکان۔۔"
میں کمرے میں جا رہی ہوں تھوڑا فریش ہو جاؤں ۔کھانا اندر ہی بھیج دینا۔۔اور دوسری بات الہام رکھا کرو کہہ کر مسکرا دی ۔۔
"آپی اب اپنی غلطی میرے پر نہ ڈالے۔۔"مناہل نے مصنوعی خفگی سے کہا ۔۔۔
پھر دونوں ہنس پڑی۔۔۔ان کا رشتہ ایسا ہی تھا" پل میں ماشہ پل میں تولہ۔۔۔"
بہن، بھائیوں کا ہو یا پھر بہن ، بہن کا رشتہ ۔۔۔
"یہ رشتہ ہی اتنا خوبصورت ہے کہ کبھی نوک جوک اتنی زیادہ کہ کسی کو سننے تک کو تیار نہیں ۔۔
لیکن دوسرے ہی پل اس نوک جوک کا پتہ ہی نہیں ۔۔بلکل ایسے جیسے کبھی پہلے کوئی لڑائی جھگڑا ہی نہ ہوا ہو۔۔۔"
"اللہ تعالٰی نے یہ اتنا پیارا اور خوبصورت رشتہ بنایا ہے نہ کہ ہمیں اس چیز کا احساس نہیں۔۔
ہمیں ہر اس رشتے اور چیز کا احساس تب ہوتا ہے۔۔۔
جب ہم سے وہ چھین لی جائے۔۔ہمارے اندر احساس کا رشتہ جو کہیں سویا ہوتا ہے ،تب جاکر اٹھتا ہے۔۔
ہمیں پہلے کیوں نہیں احساس ہوتا کہ جو اتنے خوبصورت اور پیارے پیارے رشتےموجود ہیں ان کی قدر کریں۔۔۔
کیوں کہ ہر رشتے میں نوک جوک بھی ہوتی ہے، پیار بھی ہوتا ہے ۔۔
آگر کوئی بات آپ کو برُی لگے تو اسے درگزر کرو ،
نہ کے دل سے لگا کے بیٹھ جاؤ۔۔۔
یہی تو وہ رشتے ہیں ۔۔۔جن میں پیار ہے، احساس ہے،
مذاق ہے۔۔۔"
عفاف کمرے میں جاتے ہوئے مڑی۔۔مناہل۔۔ آواز دی اور کہا ۔۔۔"رامی کدھر ہے۔۔؟"
میں جب سے آئی ہوں نظر نہیں آرہی ۔۔۔
نظر کیسے آئے گی آپ کو مناہل نے جواب دیا ۔۔
میڈم سو رہی ہیں ابھی تک ۔۔۔
عفاف نے حیرانگی سے کہا ۔۔۔"کیا ابھی تک۔۔۔۔"
مناہل ہنس پڑی ۔۔آپ کو تو پتہ ہے آج کل امی اور
چچی گھر پر نہیں ہوتی تو آپو کی موجیں لگی
ہوئی ہیں ۔۔۔
"افف۔۔ "عفاف آہ بھر کر رہ گئی۔۔
ایک تو یہ دوسری اس کی نیند۔۔۔پتہ نہیں کب سدھرے گی۔۔
"میں اٹھاتی ہوں جا کر میڈم کو ۔۔۔"
عفاف نے جیسے ہی رامین کے کمرے کا دروازہ کھولا۔۔ رامین مزے سے خوابِ خرگوش کے مزے
لے کر سو ہوئی تھی ۔۔
عفاف کو شرارت سوجھی۔۔ہلکا سا مسکرائ۔۔۔
اپنا موبائل نکالا ۔۔۔ایک نمبر ڈائل کیا۔۔۔فوراً سے
سائیڈ پر پڑا پانی کا ٹھنڈا گلاس اٹھایا۔۔
جیسے ہی رامین کے فون کی رنگ ہوئی ۔۔۔
رامین فوراً سے اٹھی تھی کہ ٹھنڈے پانی کا گلاس
اس کے چہرے کی زینت بنا۔۔
یہ اتنا جلدی ہوا ۔۔کہ رامین کو سمجھ ہی نہ آۓ
کہ ہوا کیا ہے ۔۔۔ پہلے پہلے تو سمجھنے میں وقت
لگا لیکن جیسے ہی نظر عفاف پر پڑی۔۔
تو ساری کاریگری سمجھ آگئی۔۔۔
رامین نے بیڈ سے چھلانگ لگائی ہی تھی کہ عفاف
موقع کی مناسبت سمجھتے ہوئے وہاں سے بھاگ گئی۔۔
اب دونوں ایک دوسرے کے پیچھے بھاگ رہی تھی۔۔
کبھی عفاف آگئے ارو رامین پیچھے۔۔کبھی رامین پیچھے اور عفاف آگئے۔۔
مناہل ان دونوں کو دیکھ کر مسکرا رہی تھی۔۔
آخر تھک ہار کر عفاف صوفہ پر ہی بیٹھ گئی۔۔
"بس ۔۔۔بس۔۔" میں تھک گئی کہہ کر دھڑم سے
بیٹھی تھی۔۔
رامین بھی تھک کے ساتھ ہی بیٹھ گئی تھی۔۔
عافی کوئی طریقہ ہوتا ہے اٹھانے کا یہ کیا طریقہ تھا۔۔
عفاف نے بھی ویسے ہی مسکرا کر جواب دیا ۔۔
"ہاں نہ۔۔۔کوئی طریقہ ہوتا ہے سونے کا اور یہ کیا
طریقہ ہے۔۔۔؟ کہ دوپہر کے ایک بج رہا ہے۔۔
میڈم ابھی تک سوئی ہوئی ہیں۔۔۔"
اور دوسری بات یہ کہ مسکراہٹ دبا کر کہا ۔۔۔
یہ میرے اٹھانے کا طریقہ ہے کہہ کر کھلکھلا کر ہنس پڑی ۔۔
رامین نے عفاف کی طرف دیکھا اور مسکرا کر بولی۔۔
اچھا اب تم مما نہ بنو۔۔۔وہ گئی ہوئی ہیں ۔۔
اس لیے تو سو رہی ہوں ورنہ تو "کام،کام بس کام۔"
کہہ کر ہنس پڑی ۔
اچھا اب تم چینج کر لو ۔۔پھر بیٹھتے ہیں ملکر
کھانا کھاتے ہیں۔۔
میں بھی فریش ہو لوں تھوڑا سا۔۔۔
کہہ کر دونوں اپنے اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئی۔۔
YOU ARE READING
دستکِ محبت
Fantasyیہ کہانی ہے محبت کو پانے کی ۔دلی جذبات کو اجاگر کرنے کی۔ یہ کہانی ہے کھوے ہوۓ رشتوں کو پانے کی۔ یہ کہانی ہے وعدوں کو نبھانے کی۔ ۔ یہ کہانی ہے عشق کے سفر پر چلنے کی..