دستکِ محبت قسط نمبر 9

481 17 0
                                    

ہال میں خاموش فضا کا راج تھا ۔۔ہر طرف سناٹا ہی سناٹا تھا۔۔ پورے ہال میں اتنی خاموشی کی صرف اتنی وجہ تھی کہ تلاوت قرآن پاک اور تلاوت کرنے والے کی آواز میں اتنا سحر تھا کہ کوئی بھی اس سحر سے آزاد نہیں ہونا چاہ رہا تھا۔۔۔
سحر سے نکلنا مشکل تھا ۔۔اگر بروقت ہال میں چیف گیسٹ کی آمد کا شور نہ اٹھتا۔۔۔
تبھی عفاف جو ایمن کو بلانے کے لیے ابھی مڑی ہی تھی کے اس کا کسی کے ساتھ زوردار تصادم ہوا ۔۔
عفاف کی چیخ نکلتے نکلتے بچی۔۔۔
تصادم کے بعد عفاف کی نظریں اٹھی تھیں۔۔وہیں نیلی آنکھیں ان کالی آنکھوں سے ٹکرائی تھیں۔۔۔
دونوں کی آنکھیں بے یقینی سے کھلی تھیں۔۔
ایک کی آنکھوں میں بے یقینی کے ساتھ ساتھ آنکھوں میں چمک آئی۔۔اور دوسرے کی آنکھوں میں حیرت ہی حیرت تھی۔۔
وہ کیسے بھول سکتا تھا ان آنکھوں کو۔۔۔
"ازلان کو لگا اس کی دنیا وہیں رک گئی ۔۔وقت تھم سا گیا ۔۔ دھڑکنوں کا شور ایک دم تیز ہوا ۔۔
دل کے کام کرنے کی رفتار میں یکدم اضافہ ہوا ۔۔
جو دل ان دِنوں کے بعد ایسا لگ رہا تھا ۔۔ کہیں رک سا گیا ہے وہ آج تیز رفتار سے دھڑک رہا تھا۔۔
وہ آج پھر سے اس سحر میں جکڑا گیا جس سے نکلنا اس کے لیے ناممکن ہوگیا تھا۔۔" جس سحر نے
اس کی راتوں کی نیند اڑا دی تھی ۔۔
وہ کالی آنکھوں کے عکس کی بجائے آج وہ خود سامنے تھی۔۔۔
جس کو تلاش کرنے کے لیے وہ دو دن سے کوششوں میں تھا ۔۔وہ آج اس کے سامنے تھی۔۔
قسمت ایسے بھی دعائیں قبول کرتی ہے ازلان کو آج یقین آیا تھا ۔۔
"اپسرا۔۔۔۔"
اتنی آہستہ آواز میں کہا کہ صرف لبوں ہی کی جنبش ہوئی ۔۔
کوئی الفاظ پر غور کرتا تو پتہ چلتا کیا کہا گیاہے ۔۔۔
جہاں ازلان اپنی قسمت میں ایسے ملنے پر حیران تھا ۔۔
وہیں عفاف کے بھی تاثرات کم نہیں تھے ۔۔
عفاف پر تو مانو حیرت کے پہاڑ ٹوٹے تھے۔۔ وہ اس شخص کو دیکھ رہی تھی جس کے ساتھ ایک رات اس کا ٹکراؤ ہوا تھا ۔۔۔۔
اور وہیں عفاف کے دل کی دھڑکن معمول سے ہٹ کر یک دم تیز ہوئی ۔۔ عفاف کی نظریں ابھی بھی ان نیلی آنکھوں کو بے یقینی سے دیکھ رہی تھیں ۔۔
عفاف کو تو یقین نا آۓ۔۔۔ جسے وہ ایک معمولی سا سمجھ رہی تھی ۔۔۔ وہی آج ان کے فنکشن کا چیف گیسٹ تھا ۔۔

ازلان ، عفاف کے نقاب میں ہونے کے باوجود اس کے تاثرات دیکھ کر ہلکا سا مسکرایا ۔۔
جسے بروقت چھپا لیا گیا۔۔
عفاف فوراً ہوش میں آئی تھی ۔۔تیزی سے ایکسیوز کرتی سائڈ سے نکلی۔۔۔ ازلان کے چہرے پر جہاں کچھ دیر پہلے سنجیدگی کے تاثرات تھے ۔۔اب اس کی جگہ ہلکی سی مسکراہٹ نے لے لی تھی۔۔۔
ازلان ابھی بھی اسی جگہ کو ہی دیکھ رہا تھا ۔۔جہاں سے ابھی اس کی دنیا گزری تھی ۔۔
تبھی آواز آئی ۔۔۔"سر آئیں اس طرف۔۔"
گوگلز آنکھوں پر چڑھائے اور آگے بڑھ گیا۔۔۔
عفاف جو بوکھلاہٹ کا شکار تھی ۔۔۔ چلتے چلتے
لائبریری کی طرف بڑھ گئی۔۔۔
راستے میں کہیں بھی نہیں رکی تھی۔۔
لائبریری پہنچ کر لمبے لمبے سانس لیے ۔۔۔
"یہ ۔۔ یہ ہمارے آج کے چیف گیسٹ ہیں ۔۔ "
تھوڑا ریلیکس ہونے کی کوشش کی۔۔" تو کیا ہوا ؟"
چیف گیسٹ تو کوئی بھی ہو سکتا اس میں کونسا کوئی بڑی ہے۔ خود کو ناکام تسلی دینے کی کوشش کی گئی۔۔
مجھے کیا ہوا تھا ؟؟ "اف۔۔"
خود ہی سوچ کر اپنی سوچ کو جھٹک دیا۔۔۔۔
ازلان کو سب سے فرنٹ پر بٹھایا گیا ۔۔ ازلان کی آنکھیں ابھی اسے ڈھونڈنے میں مصروف تھیں۔۔
آنکھوں میں گوگلز لگانے کی وجہ سے کوئی بھی اس بات کو محسوس نہیں کر پایا تھا ۔۔۔
ازلان کے چہرے پر مسکراہٹ نے احاطہ کیا ہوا تھا۔۔
تبھی ازلان نے فون کال ملایا۔۔۔
"کدھر ہو ۔۔۔؟؟ "
دبے دبے غصے سے کہا۔۔
ہاد نے کال ریسیو کی ۔۔ ایک منٹ میری بات تو سن لو ۔۔
"میں نے صرف یہ پوچھا کدھر ہو؟؟"
ازی راستے میں ٹریفک بہت زیادہ ہے ۔۔تھوڑا سا لیٹ ہو گیا ۔۔بس تھوڑی دیر تک پہنچ جاؤں گا ۔۔
"ہمم ۔۔۔ جلدی آؤ۔۔"
کہہ کر فون کاٹ دیا۔۔۔
ایمن جو سر طاہر کے آفس میں ان سے عفاف کی ٹرن کے بارے میں پوچھنے گئی تھی ۔۔ واپس اپنی سیٹ پر آئی ۔۔جہاں وہ عفاف کو بیٹھا کر گئی تھی آکر دیکھا ۔۔
تو عفاف موجود نہیں تھی۔۔۔
ازلان کو ابھی تک ایمن نے نہیں دیکھا تھا۔۔۔
کیوں کہ وہ دونوں گیسٹ کی سیٹ سے بہت پیچھے بیٹھی ہوئی تھی ۔۔
اور ابھی ایمن نے دھیان بھی نہیں دیا تھا ۔۔۔
" کون چیف گیسٹ ہے؟"
اسے ابھی اس سے کوئی سروکار نہیں تھا ۔۔ اس سروکار تھا تو بس عفاف کا جس کی ٹرن تھوڑی دیر تک آنے والی تھی ۔۔۔
اس لئیے اس نے ابھی دھیان ہی نہیں دیا تھا ۔۔۔
اس پہلے دھیان دے پاتی وہ عفاف کو ڈھونڈنے چلی گئی۔۔۔
علی سب انتظامات دیکھ رہا تھا ۔۔ جب شہرام نے اسے آواز دی ۔۔
"ہاں! شہری بولو ۔۔۔" جلدی جلدی میں بولا گیا۔۔
علی ایک کام کرو گے ۔۔۔ بس ۔۔۔
"ہمم ۔۔جلدی بتا ۔۔" الجھن میں کہا گیا ۔۔۔
"شہری جیسے ہی ٹرن آۓ تو پلیز کسی کو بھی ہوٹنگ مت کرنے دینا ۔۔"
تمہیں پتہ تو ہے سب کا جو مرضی آ جائے اسٹیج پر لیکن ہوٹنگ سب نے کرنی ہوتی ہے ایک دفعہ ۔۔۔
بس اس بات کا دھیان رکھنا ۔۔۔۔
علی نے الجھن بھری نظروں سے شہرام کی طرف دیکھا ۔۔
"کس کی ٹرن کی بات کر رہے ہو ؟"
شہرام نے حیرانی سے دیکھا ۔۔" تمہیں نہیں پتا میں کس کی ٹرن کی بات کر رہا ہوں۔۔"
علی کا ذہن الجھا ہوا تھا کیوں کہ کام بہت پڑے ہوئے تھے ابھی اور اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔۔ کہ "شہرام کس کی بات کر رہا ہے ۔۔۔"
اچانک سے ذہن میں جھماکا ہوا ۔۔۔
جھٹکے سے چہرہ موڑ کر شہرام کی طرف دیکھا جو اب سر جھکائِے کھڑا تھا ۔۔
اس کی طرف دیکھا اور صرف "اچھا" کہہ کر اسٹیج کی سیڑھیوں سے نیچے اتر گیا ۔۔۔
شہرام بس اس کی پشت دیکھتا رہا ۔۔۔

دستکِ محبتWhere stories live. Discover now