دستکِ محبت قسط نمبر 10

489 18 0
                                    


قسط نمبر 10

ربینہ بیگم کال ختم کرنے کے بعد کچن کی طرف
بڑھی۔۔پہلے ہی قدم پر ٹھٹھکی۔۔ حیران ، پریشان ہو کر کبھی اندر دیکھیں۔کبھی باہر۔۔
اور پھر ایک غصے میں بھری آواز لگائی۔۔
"مناہل۔۔۔"
مناہل جو شیلف پر چڑھ کے ایک ڈبہ اٹھا رہی تھی ۔۔ آواز سے ایک دم مڑی اور ڈبہ نیچے ۔۔
اب کچن کی حالت کچھ یوں تھی کہ کچن میں داخل ہوتے وقت سب سے پہلے زمین پر جابجا بکھرا آٹا سلامی پیش کر رہا تھا۔۔ تھوڑا سا آگے بڑھے کچن کے شیلف پر ہر قسم کے مصالحہ جات کے پیکٹس پڑے تھے ۔۔تھوڑا سا دائیں طرف نظر گھمائے تو چولہے پر پڑا پانی ابل ابل کر زمین کو گرم پانی سے دھونے کی خوب تگ و دو میں تھا۔۔
بائیں طرف نظر گھمائی تو سنک میں دھونے والے برتنوں کی لائن تھی۔۔ سامنے دیکھیں تو مناہل شیلف پر چڑھ کے بیسن کا ڈبہ اتار رہی تھی اور اس سب میں اس کا ساتھ ریان دینے میں مصروف تھا۔
ربینہ بیگم چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی آگے بڑھی۔۔
مناہل اور ریان معصوم شکلوں کے ساتھ ایک دوسرے کو دیکھنے میں مصروف تھے۔۔آنکھوں ہی آنکھوں سے اشارہ کر کے منصوبہ بندی کر رہے تھے۔۔
مناہل فوراً سے نیچے اتری۔
"امی۔۔"وہ میں۔۔۔بولنے ہی لگی کہ ربینہ بیگم کی طرف دیکھا جو اب کڑے تیور کے ساتھ ان دونوں کو گھور رہی تھی۔۔
"مناہل یہ کچن کی کیا حالت بنائی ہے؟؟" وہ کمر پر ہاتھ رکھ کر بولیں ۔۔
"امی یہ ریان بھائی نے کہا تھا کہ آؤ کچھ بناتے ہیں۔۔میں نے بہت منع کیا۔۔لیکن ریان بھائی نہیں مانے۔۔ میں نے کہا بھی کہ مجھے کچن کا کوئی کام نہیں آتا ۔۔لیکن یہ میری سنیں تب نا ۔۔"
ریان کی طرف دیکھا جو غصے سے مناہل ہی کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔ مناہل نے اسے دیکھ کر معصوم سی شکل بنائی۔۔
اب ربینہ بیگم کی نظروں کا رخ ریان کی طرف تھا۔۔
جو کبھی ادھر دیکھتا اور کبھی ادھر۔۔آہستہ آہستہ کچھ بڑبڑا رہا تھا ساتھ۔۔
"ریان۔۔۔"
آواز سے ربینہ بیگم کی طرف دیکھا جو اب اسے ہی دیکھ رہی تھیں۔۔
امی میں نے اسے کچھ نہیں کہا۔۔"اس نے خود ہی مجھے کہا کہ بھائی کچھ کھانے کو دل کر رہا ہے۔ کچھ ٹرائے کرتے ہیں۔۔"
تو میں نے ہامی بھر لی ۔۔مجھے کیا پتا تھا یہ اتنی پھوہڑ ہے کہہ کر اسے زبان دکھائی۔۔
لیکن یہ ربینہ بیگم نے نہیں دیکھا کیوں کہ وہ افسوس سے کچن کی بکھری حالت دیکھ رہی تھی۔۔
تبھی مناہل کی آواز آئی ۔۔"امی امی دیکھیں زبان چڑھا رہا ہے مجھے۔۔"
اب وہ بھائی سے نام پر آگئی تھی۔۔
"امی یہ جھوٹ بول رہی ہے ۔۔جھوٹی کہیں کی ۔۔امی آپ نے دیکھا مجھے نہیں نا ۔۔بس ایوی بولی جا رہی ہے ۔۔"
اب ریان اپنے دفاع کے لیے بولا تھا۔۔
ربینہ بیگم کی آواز آئی تم دونوں چپ کرو "صرف پندرہ منٹ ہیں تم دونوں کے پاس پورا کچن چمکتا ہوا چاہیے ۔صرف پندرہ منٹ ۔۔"
انہوں نے تنبہیی انداز میں انگلی اٹھا کر کہا۔۔ جس میں وارننگ ہی وارننگ تھی۔۔۔ورنہ اپنا علاج خود سوچنا کہہ کر پلٹ گئی ۔۔
وہ دونوں ایک دوسرے کو سنانے میں مصروف ہو گئے۔۔
"تمہاری وجہ سے ہوا سب۔۔۔"یہ آواز مناہل کی تھی۔۔
"میں نے کب کہا تھا کہ جا کر تم بناؤ۔۔"دوبدو جواب ریان کا آیا تھا۔۔
تبھی دروازے کی اوٹ میں کھڑی رامین قہقہے لگا رہی تھی۔۔۔ کیوں کہ آئیڈیا اسی کا تھا لیکن پھر وہ پیچھے ہٹ گئی اور دونوں کھانے کے شوقین کچن کی طرف بڑھ آئے۔۔
مناہل نے خفگی سے پیچھے مڑ کر دیکھا تو رامین پیٹ پر ہاتھ رکھ کر قہقہے لگانے میں مصروف تھی۔۔
ریان اور مناہل کو اچانک یاد آیا اور وہ دونوں رامین کی طرف بڑھے ۔۔ "آپو۔"
آپ ہی تھی سچ ہمیں پھسانے والی۔۔ اب کدھر جا رہی ہیں ۔ہمارے ساتھ کچن صاف کروائے ذرا۔۔۔
"بھاگے مت ۔۔ آپ ہمیں آئیڈیا نہیں دیتی تو یہ سب نہیں ہوتا ۔۔ہم نے آپ کو ڈانٹ سے بچا لیا ہے ۔۔
چلیں آئے۔۔ہماری مدد کریں شاباش۔۔"
یہ ریان بول رہا تھا۔۔جب کہ رامین قہقہے لگانے میں مصروف تھی ۔۔ اچھا چلو میں مدد کرتی ہوں تم لوگوں کی کہہ کر ایک قدم آگے بڑھایا اور واپس بھاگ گئی ۔۔
"کرو اپنے کام خود ہی۔۔میں کیوں کروں کہہ کر اپنے کمرے کی جانب بھاگ گئی تھی۔۔"
اور وہ آوازیں دیتے رہ گئے" آپو۔۔۔ آپو۔۔"
اور دونوں ایک دوسرے کو کھا جانے والی نظروں سے گھور رہے تھے ۔۔پھر بڑبڑاتے ہوئے کچن کی صفائی کرنے لگ گئے ورنہ پندرہ منٹ بعد شامت جو آنی تھی۔۔۔
----------------------

دستکِ محبتWhere stories live. Discover now