صبح کاموسم ہمیشہ ہی دلفریب منظر پیش کرتا ہے۔۔صبح کی ہوا انسان کی روح کو تازگی بخش دیتی ہے۔۔صبح کو اللہ تعالی کے نام سے شروع کیا جانے والا کام ہمیشہ ہی پائے تکمیل تک پہنچتا ہے۔۔
فجر کے بعد کی روشنی جیسے ہی آسمان تک پہنچتی ہے۔ہر چیز کو روشنی بخش دیتی ہے۔۔
مناہل جیسے ہی کمرے میں واپس آئی تو سامنے بیڈ پر پڑا لیپ ٹاپ آف تھا۔۔
دوبارہ سے آن کر کے ایمن کے موبائل پر لائن کنیکٹ کرنے کی کوشش کی لیکن موبائل بند جا رہا تھا۔۔
"ایمن آپی کدھر گئیں؟"سوچتے ہوئے لیپ ٹاپ سائیڈ ٹیبل پر رکھا تھااور کمرے سے نکل گئی۔۔
کمرے سے نکلنے کے بعد مناہل کا رخ عفاف کے کمرے کی طرف تھا۔۔۔
کمرے کا دروازہ کھول کر کھڑکی سے پردے سائیڈ پر کیے۔چھن سے آتی سورج کی روشنی کی کرنیں عفاف کے چہرے پر پڑییں تو عفاف نے کروٹ بدل لی۔۔"منہا پردے برابر کر دو یار سونے دو۔۔"عفاف نے کروٹ لیتے ہوئے ہی کہا تھا ۔کیونکہ وہ جانتی تھی اس وقت مناہل ہی اس کے کمرے میں آسکتی تھی۔
"آپی اٹھیں۔ٹائم دیکھ لیں یونی نہیں جانا۔۔"
مناہل وارڈروب کی طرف بڑھتے ہوئے بولی تھی۔
کہ اچانک صوفے پر موجود بُکے پر نظر پڑی۔"عافی آپی۔۔"مناہل نے چیختے ہوئے کہا تھا۔
عفاف جو آنکھوں پر ہاتھ رکھے،کروٹ لیے سونے کی ناکام کوشش کررہی تھی۔ہڑبڑا کر اٹھ گئی۔"کیا ہوا ہے ؟"عفاف فوراً سے بیڈ سے نیچے اتری تھی۔۔
مناہل نے مشکوک نظروں سے عفاف کو گھورا تھا۔۔
"یہ بُکے کون لایا؟ "مناہل نے جانچتی نظروں سے پوچھا تھا۔
"یہ ۔۔"عفاف کا چہرہ کی رنگت یکدم مانند پڑی۔دل کی رفتار تیز ہوئی۔حالت ایسے کہ کاٹو تو بدن میں لہو نہیں۔۔ایسی حالت ہو رہی تھی کہ جیسے رنگے ہاتھوں چوری پکڑی گئی ہو۔۔
فوراً سے اپنی حالت پر قابو پاتے ہوئے بولی تھی۔۔
"میں کل لائی تھی۔۔کوئی مسئلہ ہے تمہیں" بالوں کا جوڑا بناتے، پاؤں میں سلیپر پہنے بیڈ سے اتری۔۔
(مجھے خود نہیں پتا تمہیں کیا بتاؤں کہ کدھر سے آئیں ہیں سوچتی ہوئی اٹھی تھی)
"اچھا میں سمجھی ۔۔ہاد بھائی لائیں ہو نگے"منہ بناتی مناہل نے کہا اور کچھ ہدایات دے کر کمرے سے نکل گئی۔۔
"ہونہہ لے ہی نہیں آئے بندر ۔"منہ بناتی عفاف اپنے کپڑے لے کر واش روم کی جانب بڑھنے لگئی۔۔کہ بُکے پر نظر پڑی اور تیزی سے جانے سے پہلے بُکے کو باسکٹ میں پھینکا۔۔بُکے میں موجود کارڈ کو بیگ میں ٹھونسا اور پھرفٹافٹ سے چینج کرنے لیےواش روم کی طرف بڑھی ۔چینج کر کے واش روم سے نکلی۔۔
پنک کرتا جس کے بارڈر پر ہلکی ہلکی سی ایمبرائڈری ہوئی تھی ساتھ وائٹ کیپری پہنے بالوں کا جوڑا بنایا ۔۔آنکھوں پر لائنر لگائے حجاب کیا۔بیڈ پر پڑے بیگ کو کندھے پر ڈالے۔ایک نظر اپنے آپ کو مرر سے دیکھ کر کمرے سے نکل گئی۔۔جلدی سے بیٹھ کر ناشتہ کیا۔۔
ناشتہ کرتے ہوئے ہی بولی۔"مما آج میرا ٹیسٹ ہے دعا کرنا ہو جائے۔"
روبینہ بیگم نے دعا کی اور آمین کہا۔
"بیٹا میں تو تمہاری لئے ہر وقت دعا گو رہتی ہوں کہ اب تم پر کوئی مصیبت نہیں آئے۔۔بہت کچھ تم نے برداشت کر لیا۔۔اب مزید تمہیں آگے بڑھنا ہو گا۔"سوچتے ہوئے نم آنکھوں سے روبینہ بیگم نے عفاف کی طرف دیکھا تھا جو تقریباً اپنا ناشتہ ختم کر رہی تھی۔۔
"مما میں نے کچھ کہا ہے۔آپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔۔"عفاف چئیر سے اٹھتے ہوئے بولی۔۔
"ہا۔ہاں۔۔"روبینہ بیگم نے ہڑبڑا کر جواب دیا تھا۔۔
"مما آر یو اوکے؟؟"طبیعت تو ٹھیک ہے ادھر بیٹھے۔پانی پیئے۔روبینہ بیگم نے پانی پیا اور مسکرا کر عفاف کو دیکھا تھا۔
"اچھا اب بتائیں ؟کیا ہوا؟"عفاف نے دونوں ہاتھوں سے روبینہ بیگم کا چہرہ اوپر کر کے کہا جو تھوڑا نیچے جھکا ہوا تھا۔۔
YOU ARE READING
دستکِ محبت
Fantasyیہ کہانی ہے محبت کو پانے کی ۔دلی جذبات کو اجاگر کرنے کی۔ یہ کہانی ہے کھوے ہوۓ رشتوں کو پانے کی۔ یہ کہانی ہے وعدوں کو نبھانے کی۔ ۔ یہ کہانی ہے عشق کے سفر پر چلنے کی..