حور۔۔اسمارا کب سے حور کو بلا رہی تھی لیکن حور جانے کن سوچوں میں گم تھی۔اب کی بار اسمارا نے اُسے جھنجھوڑا۔
حورررر۔۔۔۔
ہ۔۔ہاں کیا ہوا۔۔حور بوخھلائ
کیا مطلب کیا ہوا میں کب سے تمہیں بلا رہی ہمیں اور تم پتہ نہیں کن سوچوں میں گم ہو۔۔۔اسمارا برا مناتے ہوئے بولی
اچھا اچھا سوری۔۔
نہیں اب میں نہیں بتا رہیں تمہیں۔۔۔اسمارا نے چہرہ بگاڑا
یار کہہ ریں نا سوری۔۔۔حور نے اس کا چہرہ اپنی جانب کیے کہا۔اسمارا نے اس کی جانب دیکھا بھلا اُسے بتائے بغیر کہاں سکون ملنا تھا۔۔
بڑی بتميز ہو تم ابھی تو میں بیٹا رہی آئندہ تم نے ایسا کیا نا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا سمجھی تم۔۔۔اسمارا نے اُسے گھور کر غصے سے کہا حور اُسے اس طرح دیکھ کی مسکرا دی۔
اچھا بیبی!! اب بتاؤ۔۔۔
یار وہ جو شہریار نہیں۔۔۔اسمارا نے بات ادھوری چھوڑی۔
کون؟؟حور نے پیشانی پر شکنیں ڈالے اس سے سوال کیا۔
ارے وہر لفنگا ہادی بھی کا دوست۔۔۔اسمارا نے اُسے یاد دلایا۔
اوہ اچھا اچھا۔۔۔کیا ہوا اُنہیں؟؟
اُسے بھلا کیا ہونا ہے بڑا ڈھیٹ ہے وہ۔۔اسمارا نے ناک چرهائے کہا۔یہ الفاظ وہ کہہ تو گئی تھی لیکن اس بات سے شاید انجان تھی کہ قبولیت کا وقت کوئی بھی ہو سکتا ہے۔
اہاں۔۔۔ایسے نہیں کہتے۔۔۔حور نے اُسے ٹوکا۔
یار وہ میرے ساتھ فضول میں فری ہونے کی کوشش کرتا ہے۔۔۔۔کل بھی جب تم نہیں آئی تھی تو فضول میں۔۔۔۔
کیا باتیں ہو رہی ہیں بھئی۔۔۔شہریار اور ہادی پتہ نہیں کہاں سے آئے تھے ان کے ساتھ ٹیبل پر بیٹھ گئے جہاں وہ سموسے اور چپس اپنے آگے رکھے باتیں کرنے میں مصروف تھیں۔شہریار نے سموسہ اٹھایا اور اُن دونوں سے سوال کیا۔۔اسا کی اس حرکت پر اسمارا اُسے گھور کر رہ گئی۔
تمہیں مسئلہ ہم جو بھی بات کریں۔۔اسمارا بھوکی شیرنی کی طرح گویا ہوئی
ارے ارے رکھ رہا ہوں سموسہ کیا ہو گیا یار۔۔شہریار نے سموسہ واپس پلیٹ میں رکھا۔ہادی اور حور اُن کا جھگڑا دیکھ کر اُسے انجواۓ کر رہے تھے۔ہادی حور کی ساتھ والی سیٹ پر بیٹھ تھا جبکہ شیری اور اسمارا دوسری جانب بیٹھے تھے۔
ارے یار بس کرو جھگڑا جب بھی دیکھو شروع ہو جاتے ہو۔۔ ہادی بیچ میں آیا۔
بھائی یہ بندر ہمیشہ ایسا ہی کرتا ہے۔۔۔اسمارا نے ہادی کو شکایات لگائی
یہ۔۔یہ بندر کیسے کہا ہے۔۔۔شیری تو اپنے بندر کہے جانے پر حیران پریشان اُسے دیکھ رہا تھا۔
تمہیں اور کسے۔۔۔اسمارا نے زبان چڑھائی۔
تم۔۔۔۔
شیری۔۔۔اس سے پہلے شیری کچھ کہتا ہادی نے اُسے ٹوکا۔شیری نے اُسے گھورا اور کرسی کی پشت سے ٹھیک لگائے بیٹھ گیا۔۔
اسمارا عدیل بھائی کی منگنی ہے نیکسٹ ویک تم آؤ گی تو بہت اچھا لگے گا۔۔۔ہادی نے اُسے دعوت دی۔تمہاری سہیلی نے تو تمہیں بتایا نہیں ہو ہے یقیناً۔۔ہادی نے یقیناً پر زور دیا۔
میں بتانے والی تھی۔۔۔حور نے فوراً سے اس کی جانب دیکھ کرنے کہا دونوں کی نظریں ملیں۔حور نے فوراً چہرہ دوسری جانب پھیرا۔ہادی کے چہرے پر مسکراہٹ رینگی۔
ایک ذرا سے نظر تو آپ برداشت نہیں کر سکتیں۔۔کیا ہو گا آپ کا۔۔۔ہادی نے اس کے کان میں سرگوشی کی۔حور کی دھڑکن بے ترتیب ہوئی۔اس نے سامنے دیکھا سد شکر اُن دونوں نے نہیں سنا تھا وہ اپنی ہی بحث میں مصروف تھے۔۔۔
تم لوگ پھر سے شروع ہو گئے۔۔۔ہادی نے افسوس سے سے ہلایا۔۔
سوری بھائی۔۔۔اسمارا نے فوراً معذرت کی جبکہ شیری دانت نکالے اُسے ہی دیکھ رہا تھا۔
ہاں تو ٹھیک ہے؟؟
بھائی سوری میں نہیں آ سکوں گی۔۔گھر پر صرف امی ہوتی ہیں اور میں اُنہیں اکیلا نہیں چھوڑ سکتی۔۔۔
تو اس میں بھلا کیا بڑی بات ہے۔۔آنٹی کو بھی تم ساتھ لے آنا۔۔
لیکن بھائی۔۔۔
ارے بھائی بھی کہتی ہو پھر لیکن کیسا۔۔۔ہادی نے مسکرا کر کہا اسمارا بھی مسکرا دی۔
ہائے شکر!! کبھی تو ہم نے مسکراہٹ دیکھی آپ کے چہرے پر۔۔ورنہ ہر سُو بارہ بجے ہوتے ہیں۔۔۔۔شیری بھلا کہاں بعض رہنے والا تھا۔اسمارا نے گھورکر اُسے دیکھا۔وہ دونوں اب پھر سے جگھڑا شروع کر چکے تھے۔
ان کا کچھ نہیں ہو سکتا۔۔۔حور اُنہیں دیکھ کر مسکرائی۔۔
واقعی کچھ نہیں ہو سکتا۔۔۔ہادی نے بھی مسکراتے ہوئے کہا۔حور کی مسکراہٹ سمٹی۔
مسکراتے ہوئے کنجوسی نہیں کرتے بلکہ خوشی کو اچھے سے سلیبریٹ کرنا چاہیے۔۔۔صحت کے لیے اچھا ہوتا ہے۔۔۔اس کے کان میں ایک بار پھرسے سرگوشی کرتا اس کو اپنی خوشبو کے حصار میں چھوڑے وہ جا چکا تھا۔حور نے اپنی بیترتیب دھڑکن کو ڈپٹا نظر ادھر اُدھر دوڑائی لیکن وحکہیں نہیں تھا۔حور کھول کر مسکرائی تھی۔دو آنکھوں نے یہ منظر بہت دلچسپی سے دیکھا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دن گزر رہے تھے۔۔۔اسی طرح ہفتہ بھی پر لگا کر اڑ گیا۔منگنی کی تقریب اکھٹے رکھی گئی تھی۔۔سب تیاریوں میں مصروف تھے۔۔شام کے قریب منگنی کا فنکشن سٹارٹ ہونا تھا۔تائی امی کی خوشی کا کوئی سماں نہ تھا۔مہندی کا ڈریس کل شام ہی عدیل کا پسند کیا ہادی اور لڑکیوں کے ہاتھ اُن کے ہاں بھجوا دیا گیا تھا۔۔
سب تیار ہو چکے تھے اور نکلنے کو تیار تھے۔ہادی گھن چکر بنا کبھی اِدھر کبھی اُدھر جا رہا تھا۔وہ ابھی تک تیار نہیں ہوا تھا۔
بیٹا تیار نہیں ہوئے۔۔سنا بیگم نے کہا
بس ماما جا رہا ہوں آپ لوگ نکلیں میں بھی بس تیار ہو کر نکل رہا۔۔۔وہ کہے اپنے کمرے کی جانب بڑھ گیا۔کمرے میں جا کر الماری کھولی جلدی سے اپنی شلوار قمیص نکالی اور باتھرُوم میں گھس گیا۔۔کچھ ہی دیر میں وہ فریش ہوا باہر نکلا۔آف وائٹ قمیض اور آف وائٹ شلوار پہنے بالوں کو پیشانی پر بکھیرے رسٹ واچ پہنے قیامت ڈھا رہا تھا۔لیکن ابھی بھی کسی چیز کی کمی تھی اور وہ تھی شال جو کے اُسے نہیں مل رہی تھی۔اس نے اپنی الماری کھولی اور شال دیکھنے لگا۔۔لیکن اُسے کہیں نہیں مل رہی تھی۔وہ جھنجھلائے کمرے سے باہر نکلا لیکن نظر ساکت رہ گئی۔۔۔وہ اُسی کے دلائے گئے ڈریس میں بالوں کو حجاب سے کور کیے ہلکا ہلکا میک اپ کیے بہت حسین لگ رہی تھی۔وہ کچھ پل وہیں ساکت اُسے دیکھتا رہا اور اس کے نقوش اپنے اندر اتارنے لگا۔حواسوں سے باہر تب آیا جب وہ اس کے سامنے سے گزر کر آگے بڑھ گئی۔
حور۔۔۔بیساختہ اس نے اس کا نام لیا۔حور کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا۔وہ رکی لیکن پیچھے نہیں دیکھا۔اپنے حواسوں اور قابو پاتا وہ اس کی جانب بڑھا اس کے بڑھتے قدم حور کے دل کے دھڑکنے کی سپیڈ مزید تیز کر رہے تھے۔وہ اس کے سامنے گیا اور بولا۔
میری شال نہیں مل رہی پلز ہیلپ کر دو۔۔۔اس نے حور کے چہرے کی جانب دیکھتے ہوئے کہا جو کہ نظریں نیچے جھکائے کھڑی تھی اور مسلسل ہاتھوں کو چٹخ رہی تھی۔ہادی کچھ دیر یوں ہی کھڑا اُسے دیکھتا رہا پھر واپس اپنے روم کی جانب بڑھ گیا۔حور اپنے بے قابو دل پر قابو پاتے اس کے روم کی جانب بڑھی لیکن اندر قدم رکھتے اس کا سر صحیح معنوں میں گھوم گیا۔ہادی اپنی الماری کا آدھا سامان باہر نکال کر پھینک چکا تھا۔اس نے پہلی بار روم کی یہ حالت دیکھی تھی یا شاید وہ پہلی بار اس کے روم میں آئی تھی۔۔خیر۔۔۔حور ہونقوں کی طرح کمرے کا جائزہ لے رہی تھی ہادی اُسے اسی طرح کھڑا دیکھ اس کے سامنے آیا۔
شال۔۔۔ہادی نے آئی برو اُچکاتے ہوئے کہا۔
م۔۔میں دیکھ د۔۔دیتی۔۔۔وہ کہتی اس کی الماری کی جانب بڑھی۔۔ہادی کی نظر وہ مسلسل اپنے اوپر محسوس ہو رہی تھیں۔۔کانپتے ہاتھوں سے الماری میں بکھرے کپڑے ادھر اُدھر کرنے کے بعد اُسے الماری کی ایک سائڈ پر شال پڑی نظر آئی۔اس نے شال اٹھائی اور مڑی۔۔ہادی اُسے کی جانب متوجہ تھا۔
اوہ تھینک یو سو مچ!! اس نے شال حورین کے ہاتھ سے لی اور مسکراتے ہوئے کہا۔حور بھی ہلکا سا مسکرائی۔وہ جلد از جلد کمرے سے باہر جانا چاہتی تھی اسی لیے فوراً دروازے کی جانب بڑھی لیکن ہادی کی آواز نے اُسے پھر سے روکا۔حورین گھبرائی۔دل کی حالت پھر سے وہی تھی ۔۔
لگتا ہے آسمان سے سچ میں کوئی حور آ گئی ہے۔۔۔وہ ہادی کے جذبات سے بھر پور لہجہ سن کر کانپ گئی۔۔اس سے پہلے ہادی کچھ اور کہتا وہ بھاگنے کے سے انداز میں کمرے سے باہر نکل گئی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دروازے پر مسلسل دستک ہو رہی تھی۔۔۔
کیا مسئلہ ہے حوصلے نام کی کوئی چیز نہیں ایک تو۔۔۔وہ غصے سے آئی۔
کون ہے بھئی۔۔۔اس نے غصے سے بولا۔
وہ کیا بھلا سا نام ہے "شہریار" ہاں شہریار کہتے ہیں سب لیکن اپنے مجھے شیری کے نام سے مخاطب کرتے ہیں۔۔شہریار نے اپنا اچھا خاصا انٹروڈکشن دیا۔اسمارا نے غصے سے دروازہ کھولا۔
کیا مسئلہ ہے کیوں آئے ہو۔۔۔وہ نازک سی گندمی رنگ کی لڑکی آج اس کے دل کی گھنٹیاں بجا رہی تھی۔وہ کچھ پل اُسے یوں ہی دیکھتا گیا گویا اور کوئی چیز آنکھوں کو بھائے ہی نہ۔۔۔
اب کیا ٹٹکی باندھے دیکھ رہے ہو چین نہیں آتا تمہیں۔۔۔اسمارا نے اُسے انداز میں کہا۔
'ہائے چین تو مکمل تم چین چکی ہو'شیری نے بس یہ سوچا۔
وہ میں آپ کو اور آنٹی کو لینے آیا ہوں۔۔۔شیری نے اپنے آنے کی وجہ بتائی۔
کیوں۔۔۔اسمارا نے تیوری چڑھائے کہا۔
کیا مطلب کیوں۔۔ہادی نے کہا ہے کہ آپ لوگوں کو میں خود لے کر آؤں۔۔۔۔
اچھا۔۔۔۔۔۔
بیٹا کون آیا ہے۔۔اسمارا کی والدہ باہر آئیں اور اس سے سوال کیا۔
ماما یہ ہیں ہادی بھائی کے فرنڈ شہریار بھائی۔۔۔اسمارا نے جان کر اُسے 'بھائی' کہا۔۔شہریار جو کے اپنے اچھے تعارف کے انتظار میں کھڑا تھا اس کے منہ سے بھائی کا لفظ سن کر اُسے اچھو لگا۔۔
کیا ہوا بھائی۔۔۔۔آپ ٹھیک تو ہیں نا۔۔۔اسمارا نے فاتحانہ مسکراہٹ اس کی طرف اچھالی۔
ہاں بیٹا آپ ٹھیک ہو۔۔
جی جی آنٹی میں ٹھیک ہوں۔۔آپ آ جائیے میں آپ کا انتظار کر رہا ہوں۔۔۔
آنٹی اثبات میں سر ہلائے اندر چلی گئیں۔
یہ بھائی کیا ہوتا ہے ہاں۔۔۔شیری کا میٹر گھوم چکا تھا۔
کیا آپ کو نہیں پتہ بھائی کیا ہوتا ہے؟؟اسمارا نے آنکھیں پٹپٹائے کہا۔
آئیندہ مجھے بھائی کہا نا۔۔۔اس سے پہلے وہ کچھ بولتا آنٹی باہر آ گئی تھیں۔وہ دانت پیستا اُسے کہتا ڈرائیونگ سیٹ کی جانب بڑھ گیا جبکہ اسمارا اپنی ہنسی کو ضبط کرنے لگی ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پورا لان نہایت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔پھولوں سے کی گئی ڈیکوریشن اور رنگوں کا استعمال اُن کے اعلیٰ ذوق کا منہ بولتا ثبوت تھا۔سامنے ایک جھولا رکھا گیا تھا جسے پھولوں سے ہی سجایا گیا تھا۔سب مہمان آ چکے تھے۔۔مریم کو عبیر امل اور حورین لے کر آئی تھیں اور جھولے پر عدیل کے ساتھ بیٹھا دیا۔وہ بہت حسین لگ رہیں تھی پیچ کلر کا گاؤن پہنے پیچ ہی کلر کا دوپٹہ سلیقے سے سے پر سیٹ کیے لمبے بال جو کے کمر سے نیچے تک جاتے تھی اُنہیں سیدھا کیے آگے کر رکھا تھا۔پارٹی میک اپ کیے وہ بہت حسین لگ رہی تھی۔تائی امی نے اس کی نظر اُتاری جبکہ عدیل ابھی بھی اُسے ہی دیکھ رہا تھا ہوش کی دنیا میں تب آیا جب ساتھ بیٹھے ہادی نے اُسے ٹھوکر ماری۔
او بھائی باز آ جاؤ۔۔۔بھابھی کو ابھی سے ہی ڈرا رہے ہو۔۔۔ہادی نے اُسے چھیڑا۔مریم اس کی سرگوشی سن چکی تھی اس لیے شرم سے نظریں جھکا گئی۔۔جبکہ عدیل نے ہادی کو بس گھوری سے ہی نوازا۔۔۔منگنی کی رسم بخوبی ادا کی گئی۔۔امل اس سب میں اپنے اوپر نظروں کی تپش محسوس کر رہی تھی نظریں اُٹھائیں تو وہی شخص کو اپنی جانب تکتا پایا۔امل کو شدت سے رونا آیا وہ غصے سے سب سے اینڈ پر آ گئی اور خالی ٹیبل پر بیٹھ گئی۔۔وہ ابھی ادھر اُدھر دیکھنے میں ہی مگن تھی جب وہ شخص اس کے سامنے نمودار ہوا۔۔امل بوکھلا کر کھڑی ہوئی
کیا مسئلہ ہے۔۔۔ک۔۔کیوں پ۔۔پیچھے آ ر۔۔رہے ہ۔۔ہیں آپ۔۔۔امل نے ضبط کرتے مضبوط لہجے میں کہا۔وہ لڑکا بغور اس کے تاثرات دیکھ رہا تھا۔اس سے پہلے وہ کوئی جواب دیتا حور امل کو ڈھونڈھتے یہاں پہنچی۔۔۔حور امل کے ساتھ کسی لڑکے کو کھڑا دیکھ حیران ہوئی وہ نہیں جانتی تھی کہ یہ لڑکا کون ہے لیکن امل کے چہرے کے تاثرات دیکھ کرنے وہ ٹھٹھکی۔۔۔اس نے سوالیہ نظروں نے اس لڑکے کی جانب دیکھا۔
ہیلو! ایم انس۔۔منی۔۔آئی مین مریم'ز کزن۔۔اس نے خوش اخلاق لہجے میں کہا۔حور نے سر کو ہلکا سا خم دیا۔
آپ؟؟
میں حورین۔۔۔عدیل بھائی کی کزن۔۔۔حورین مسکرائی۔وہ لڑکا بلکل امل اور عبیر جیسا ہی لگ رہا تھا اور عمر بھی اس کی کم معلوم ہو رہی تھی۔
نائس ٹو میٹ یو۔۔اس نے مسکرا کر ہاتھ آگے بڑھایا۔حور جھجھکی۔
نو نو۔۔نو پرابلم!! مائی بیڈ! اس نے حور کا جھجھکنا نوٹ کیا تھا اور اپنا ہاتھ نیچے کیا۔حور مسکرا دی۔۔دور دو آنکھیں اس منظر کو آنکھوں میں اُلجھن لیے دیکھ رہی تھیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
guyz plz apnay reviews say bhi aagah ker dijeya karain😬this really means alot for me..
thank you..
Mahi💕
YOU ARE READING
پوشیدہ محبت🥀 از: ماہی (مکمل)
Mystery / Thrillerپوشیدہ محبت کہانی ہے دو ایسے کرداروں کی جو ایک دوسرے سے واقف ہیں مگر وہ محبت جو دونوں کو ایک اٹوٹ رشتے میں باندھتی ہے اس سے انجان ہیں یہ وہ محبت دونوں سے ہی ہوشیدہ ہے۔ کہتے ہیں موتی سیپ میں پوشیدہ ہو، خوشبو پھول میں بند ہو اور پورا چاند بادلوں کو ا...