قسط:۱۲

180 17 4
                                    

اُسے میں کیوں بتاؤں؟
میں نے اُس کو کتنا چاہا ہے!
بتایا "جھوٹ" جاتا ہے!
کہ سچی بات کی خوشبو،
تو خود محسوس ہوتی ہے!!
میری باتیں،میری سوچیں،
اُسے خود جان جانے دو!
ابھی کچھ دن مجھے
میری محبت آزمانے دو!!
آپی۔۔۔۔امل کے الفاظ اس کے منہ میں ہی تھے جب حور کے چہرے کی جانب دیکھا۔اس کےکی آنکھیں لال تھیں۔۔
آپی۔۔کیا ہوا ہے آپ۔۔۔آپ ٹھیک تو ہیں۔۔۔امل نے پریشانی سے سوال کیا۔۔
ہمم۔۔ہاں میں ٹھیک ہوں۔۔۔حور نے فوراً سے نظریں پھیریں ۔
آپی آپ رو تھی تھیں۔۔۔امل نے پھر سے سوال کیا۔
نہیں لڑکی۔۔بس سر میں درد تھا تو بس اسی وجہ سے۔۔۔۔
آپ نے میڈیسن لی ہے؟؟امل نے پھر سے سوال کیا۔
نہیں بس میں سوں گی تو ٹھیک ہو جاؤں گی۔۔۔
میں ابھی ماما کو بتاتی۔۔۔
ارے نہیں نہیں اس کی ضرورت نہیں چچی جان ایسے ہی پریشان ہو جائیں گیں۔۔۔حور نے اُسے منع کیا۔
اہاں ایسے نہیں میں ابھی آپ کے لیے میڈیسن لاتی ہوں۔۔۔امل یہ کہے بغیر اس کا جواب سنے باہر نکل گئی۔۔۔
اففو۔۔۔ایک تو یہ لڑکی گھوڑے پر سوار ہوتی ہے۔۔۔حور نے سوچا اور اپنا حلیہ درست کرتی باہر نکلی۔۔وہ کسی کو پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی۔۔
حور بیٹا کیا ہوا ہے آج کل آپ کی طبیعت نہیں صحیح رہتی۔۔۔ڈاکٹر کے پاس چلی جاؤ پراپر چیک اپ کروا لو۔۔چچی جان نے پریشان ہوئے کہا۔
نہیں نہیں چچی جان بس ویسے ہی سر میں درد تھی تو اسی لئے لیکن آؤ پریشان مت ہوں ٹھیک ہو جائے گی۔۔۔حور مسکرائی۔
حور دیکھی تم اپنا بلکل خیال نہیں رکھتی ہو۔۔ایسے کیسے چلے گا بھلا۔۔۔چچی جان کافی پریشان تھیں۔
پیاری چچی جان آپ کیوں پریشان ہو رہی ہیں دیکھیں میں ٹھیک ہوں بلکل۔۔۔اس نے اُن کی باہوں میں ہاتھ ڈالتے کہا۔
سنا میں سوچ رہی کہ ولیمے کا ڈریس آرڈر کر دیں۔۔۔تائی امی اُن سے مخاطب ہوئیں حور پیچھے ہوئی اور سنا بیگم کے ساتھ ہی بیٹھ گئی۔۔
جی ٹھیک کہہ رہی ہیں آپ بھابھی۔۔پھر بعد میں کام زیادہ ہو جاتا اور ٹائم کم رہ جاتا ہے۔۔۔سنا بیگم نے تائید کی۔
ٹھیک ہے پھر ڈیزائین سلیکٹ کر لیتے ہیں پھر بنوا لیتے ہیں۔۔۔
جی ٹھیک ہے۔۔۔لیکن ایک بار عدیل سے اُس کی پسند بھی پوچھ لیتے ہیں۔پھر دیکھ لیتے۔۔۔
ہاں آج شام تو میں اس کو پکڑتی ہوں۔۔بتاميز کی شادی ہے اور یہ ہاتھ نہیں آ رہا۔۔۔سکینہ بیگم نے خفگی سے کہا۔سنا بیگم مسکرا دیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارے تم آفس آئے خریت تو ہے۔۔۔عدیل ہادی کو دیکھ خوشگوار حیرت سے بولا۔
جی جی سوچا آپ کو آگاہ کر دوں آج آپ کی خیر نہیں ہے۔۔۔
ہیں کیوں کیا ہوا؟؟عدیل نے حیرانگی سے سوال کیا۔
وہ کیا ہے نا برو۔۔تائی امی خطرناک موڈ میں ہیں۔۔۔تو آج آپ کی خیر نہیں۔۔۔
اچھا۔۔اور وہ کیوں؟؟
جی۔۔۔کہتیں کہ صاحبِ اعلیٰ کی شادی ہے اور صاحب ہاتھ نہیں آرہے۔۔۔ہادی نے کہا عدیل ہنسنے لگا۔
چلو آج آپ کی تائی کی ناراضگی دور کرتے ہیں۔۔۔عدیل نے ہنستے ہوئے کہا۔
وہ کیسے؟؟
وہ ایسے کے سارا مسئلہ ہی ہل کر لیتے ہیں ابھی ہی جا کر نکاح کر کے رخصتی کر لیتے۔۔عدیل نے مشورہ دیا۔
واہ بھئی واہ۔کیا کہنے ہیں آپ کے۔۔آنکھوں میں آنسو آ گئے۔۔۔ہادی نے ایکٹنگ کرتے کہا۔
چل ہٹ پرے۔۔۔عدیل نے اُسے ایک چپت رسید کی۔
چلیں آپ بھی جلدی جلدی سب کام ختم کریں میں چلتا ہوں۔۔ہادی کہتا اٹھا اور باہر جانے لگا۔
ہادی رکو۔۔۔
جی۔۔
بیٹھو اِدھر مجھے تم سے بات کرنی ہے۔۔ عدیل کا لہجہ سنجیدہ تھا۔ہادی خاموشی سے واپس بیٹھ گیا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دن اور ہفتے یوں ہی گزر گئے۔۔شادی کی تیاریاں عروج پر تھیں۔۔۔۔ہر طرف گہما گہمی کا سماں تھا۔آج مہندی کا فنکشن تھا شام میں جبکہ دن میں نکاح رکھا گیا تھا۔۔نکاح کی ادائیگی کے بعد مریم کو اسٹیج پر عدیل کے ساتھ بٹھایا گیا۔مہندی کی رسم ادا کی گئی۔ییلو اورنج اور گرین کلر کے کمبینیشن کا لہنگا زیب تن کیے مریم بہت حسین لگ رہی تھی۔وہ اپنے اوپر عدیل کی نظروں کی تپش محسوس کر رہی تھی۔اس نے اپنی نظریں اُٹھائیں اور عدیل کی جانب دیکھا جو کے اُسے ہی دیکھنے میں مگن تھا۔
مانا کے بہت حسین لگ رہی ہوں میں لیکن اب ایسے بھی اچھا نہیں لگتا نہ کے بھری محفل میں آپ اس طرح دیکھیں مجھے۔۔۔مریم نے آنکھیں پٹپٹایے کہا۔۔عدیل کو اس پر بہت پیار آیا۔
ویسے خوشفہمیاں نہیں پال رکھیں کچھ لوگوں نے۔۔۔عدیل نے اُسے چھیڑا۔
ارے خوشفہمی کیسی مجھے تو یقین ہے کہ میں بہت پیاری لگ رہی۔۔مریم نے شان بےنیازی سے کہا۔عدیل اس کی اس معصومیت پر مسکرا دیا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حورین بیٹا آپ یہاں کیا کر رہی ہیں؟مہندی کی رسم شروع ہو چکی ہے سب آپ کو ڈھونڈھ رہے۔۔۔ہاجرہ بیگم حور کو ایک کرسی پر اکیلے بیٹھا دیکھ کر گویا ہوئیں۔
جی ماما میں بس آتی ہوں۔۔اسمی کا انتظار کر رہی۔۔۔۔
اچھا بیٹا لیکن جلدی آ جاؤ۔۔۔ہاجرہ بیگم کہے وہاں سے چلی گئیں۔۔۔
ہیلو حورین۔۔کیسی ہو؟؟بِسمل شان بےنیازی سے چلتی اس تک آئی اور اس سے گویا ہوئی۔
ٹھیک۔۔تم کیسی ہو؟؟حور نے بھی اس سے سوال کیا۔
میں تو ٹھیک ہوں تمہاری سہیلی نظر نہیں آ رہی؟؟یقیناً اس کا اشارہ اسمارا کی جانب تھا۔
ہمم۔۔میں اُسے کا ویٹ کر رہی ہوں ابھی آئی نہیں ہے ۔۔
اوہ صحیح!! ویسے لوکنگ بیوٹیفل!! بسمل نے اس کی تعریف تھی وہ سچ میں بہت حسین لگ تھی تھی۔حور نے اس وقت لہنگا پہن رکھا تھا جس کی چولی ڈارک گرین کلر کی تھی۔فل سلیوز بازو جن کے آخر پر اورنج اور ییلو دھاگے کا کام ہوا تھا جبکہ لہنگا پرپلش پنک کلر کا تھا جس کے آخر میں بازوؤں کا ہمرنگ کام تھا۔اور اورنج کلر کے دوپٹے کے ساتھ سر پر ڈارک گرین کلر کا سٹولر اوڑھ رکھا تھا۔۔پارٹی میک کیے وہ آسمان سے اُتری حور کی ماند لگ رہی تھی۔
تھینک یو۔۔حور نے مسکرا کر جواب دیا اور نظریں اِدھر اُدھر دوڑانے لگی۔تبھی اس کی نظر اندر داخل ہوتے ہادی پر پڑی تو مانو پلٹنا بھول گئیں۔۔براؤن شلوار قمیض پہنے بال معمول کے مطابق پیشانی پر بکھرے ہوئے،آنکھوں میں چمک، گھنی داڑھی کے ساتھ وہ بلاشبہ بہت حسین لگ رہا تھا۔۔۔بسمل نے اس کے تعاقب میں دیکھا تو غصے سے لال بھبوکا ہو گئی۔ہادی نے اپنے اوپر نظروں کی تپش محسوس کر کے بائیں جانب دیکھا جہاں دشمنِ جاں اُسے ہی دیکھ رہی تھی لیکن ہادی کے دیکھنے پر اس نے فوراً سے نظروں کا زاویہ بدلا۔ہادی کے چہرے کو دلفریب مسکراہٹ نے چھو لیا۔وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتا اس کی جانب آیا اور بلکل عین سامنے کھڑا ہو گیا۔حور گڑبڑا گئی۔بِسمل جبکہ جل بھن کی کھڑی اُن دونوں کو دیکھ رہی تھی۔
بسمل مجھے حور سے بات کرنی ہے۔۔۔ہادی کی نظریں ابھی بھی حور کے چہرے پر ہی مرکوز تھیں۔بغیر بِسمل کی جانب دیکھے وہ اس سےگویا ہوا۔۔بِسمل کو اپنا یہاں آنا بے معنی لگا۔۔۔بس نہیں چل رہا تھا کہ ہادی کے سامنے کھڑی شخصیت کو بھسم کر دے۔۔۔وہ جس کے لیے اتنی سجی سنوری تھی اس نے تو ایک نگاہ ڈالنا بھی اس پر گوارہ نہیں کیا تھا۔بِسمل غصے سے وہاں سے نکلی اب اس کا ارادہ واپس گھر جانے کا تھا۔۔بِسمل کے جانے کے بعد بھی ہادی حور کو اپنی نظروں کے حصار میں لے رکھا تھا۔حور نروس ہو رہی تھی۔اس نے نظر اٹھا کر ہادی کی جانب دیکھا لیکن نظریں فوراً سے ہی جھک گئیں۔۔۔ہادی کی آنکھوں میں جذبات دیکھ کر اس کا دل زور زور سے بیٹ کرنے لگا۔۔۔۔وہ اپنے دل کو قابو میں لانے کی سکت میں تھی جب ہادی جھکا اور اس کی پیشانی پر محبت کی مہر ثبت کیے اس کے دل کی دھڑکنے کی سپیڈ کو مزید بڑھا چکا تھا۔ہادی واپس اپنے حواس میں تب لوٹا جب اُسے ہنسنے کی آواز آئی۔اس نے نظریں اُٹھائیں تو سامنے شہریار صاحب کھڑے ہاتھ میں فون تھامے ہنسنے میں مصروف تھے۔ساتھ ہی اسمارا بھی کھڑی تھی جو کہ اپنی ہنسی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔حور کے چہرے پر حیا کے رنگ بکھر گئے۔ہادی نے غصے سے شیری کو گھورا۔
بندے کےاندر اٹیکیٹس نام کی بی کوئی چیز ہوتی ہے۔۔۔ہادی غصے سے بولا۔۔
اچھا لیکن وہ کیا ہے نہ آپ کو بھی خیال رکھنا چاہیے پبلک پلیس ہے۔۔۔یوں تھوڑی نا سب کے سامنے اپنی۔۔۔اس سے آگے شیری کچھ بولتا وہ ہادی کے قبضے میں تھا۔
آہ میری گردن توڑنی ہے کیا۔۔چھوڑ۔۔۔شیری نے ہانک لگائی۔اسمارا اس کی یہ حالت دیکھ کر ہنسنے لگی حور تو کسی سے نظریں نہیں ملا پا رہی تھی۔۔۔
ارے ظالم تم مجھے بجائے بچانے کے ہنس رہی ہو۔۔۔شیری نے اسمارا کو دیکھتے ہوئے کہا۔
تمہارے ساتھ یہی ہونا چاہیے۔۔۔اسمارا اُسے زبان دکھاتی حور کو پکڑے آگے کی جانب بڑھ گئی جبکہ ہادی کا ایک جاندار قہقہ ان دونوں کی سماعتوں سے ٹکرایا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اہم اہم۔۔ویسے کیا میں پوچھ سکتی ہوں کہ کیا سین چل رہا تھا۔۔۔تھوڑا آگے آنے کے بعد اسمی نے حور کے شرم سے لال چہرے کو دیکھتے اُسے چھیڑتے ہوئے کہا۔۔حور مزید جھینپ گئی۔۔اسمارا اس کو اس حالت میں دیکھ ہنسی سے لوٹ پھوٹ ہو رہی تھی۔۔
اسمارا پلز۔۔۔حور نے جھجھکتے ہوئے کہا۔۔اسمارا نے مشکل سے اپنی ہنسی روکی۔
ویسے یار تم دونوں سچ میں ایک ساتھ بلکل مکمل لگتے ہو۔۔اسمارا نے مسکراتے ہوئے کہا۔حور اس کے اس کمپلیمنٹ پر مسکرا دی۔۔
یہ دیکھو۔۔۔اسمارا نے اس کے آگے فون کیا جو کہ کچھ دیر پہلے شیری کے ہاتھ میں تھا یہ اسمی کا ہی فون تھا لیکن اس وقت شیری کے ہاتھ میں تھا۔۔یہ ایک تصویر تھی اور ابھی تھوڑی دیر پہلے ہونے والے واقع کی۔۔حور اس تصویر کو دیکھ مزید پانی پانی ہو رہی تھی۔۔۔اسمارا اس کے چہرے کے بدلتے رنگ دیکھ کر انجوائے کرنے لگی۔۔جبکہ ذہن میں ایک منصوبہ بنا چکی تھی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یار۔۔ویسے تیرے ابھی سے یہ حالات ہیں تو ایسا کیوں نہیں کرتا کے ساتھ ہی اپنی بھی رخصتی کروا لے۔۔۔شیری نے اُسے چھیڑا لیکن ہادی سنجیدہ ہوا۔
نہیں۔۔اسا کا لہجہ دو ٹوک تھا۔شیری اس کے لہجے میں سنجیدگی دیکھ حیران ہوا۔
کیوں بھئی ایسی بھی کیا بات ہے۔۔۔شیری نے ایک اور سوال کیا ہادی نے اُسے گھورا۔۔
اچھا اچھا سوری جب مرضی کر تیری ہی ہیں بھابھی۔۔۔شیری کی زبان سے پھر سے پھسلا۔۔ہادی نے پھر سے اس کو اپنے قبضے میں لے لیا جبکہ شیری بس اپنی آپ کو اس سے چھڑوانے کی جسارت کرتا رہا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پوشیدہ محبت🥀 از: ماہی (مکمل)Where stories live. Discover now