قسط 2

347 24 3
                                    

. ہیلو دائم بہت مبارک یار نکاح کی دائم نے ریٹرن میں مزینہ کو بہت باتیں سنائیں مزینہ کا ہنس ہنس کر برا حال ہوئے جارہا تها دائم کی شکایتیں تهیں کے رکنے کا نام نہیں لے رہی تهیں مزینہ نے بہت معذرت کی تب کہیں جا کر دائم کے حواس بے حال ہوئے یار مزینہ ایک مسئلہ ہوگیا ہے . سامنے سے جواب آیا کیسا مسئلہ میر کو کوئی اور پسند ہے . دائم کا یہ سن کر خون کهول گیا بکواس نا کر  الٹا ہی بولنا بس مزینہ نے کہا اچها بتائو کیا بات ہے دائم نے ساری بات بتائی مزینہ نے چٹکیوں میں حل نکالا تم اتنا مت سوچو یار یہی تو وقت ہے ایک دوسرے کو سمجهنے کا تم ضرور جائو اور مزے کرو بہت پابندیاں دیکھ لی اب تو زندگی اصل میں شروع ہوئی ہے ایسے لمحوں کو ضائع نہیں کر مزینہ کی باتیں سننے کے بعد دائم کو تهوڑا بہت حوصلہ ہوا  . ویسے مزینہ تو نے کچھ بتانا تها نا مجهے ولی کے بارے میں؟؟؟ اسکا کیا ہوا مزینہ نے ٹالنے والے انداز میں کہا کچھ خاص نہیں بعد میں بتائونگی تهوڑی مصروف ہوں اس کے بعد کال کٹ گئی. .
شام کے وقت میر اپنے سسرال نازل ہوگیا تها. تارم میر کی بلائیں لیتے نہیں تهک رہی تهیں ہر طرح سے داماد کے نخرے اٹهائے جارہے تهے . دائم کمرے سے باہر نہیں آرہی تهی اور میر کی نظریں بے چینی سے اسکا انتظار کر رہی تهیں.
میر نے چائے کا سپ لیتے ہوئے اپنی ساس سے کہا امی دائم نظر نہیں آرہی ؟؟؟ وہ ریڈی ہے نا جانے کے لیے تارم نے میر کی بے چینی بھانپ لی تھی کہا ہاں ہاں میں دیکھ کر آتی ہوں میر نے جواب دیا میں کار میں ویٹ کر رہا ہوں آپ بهیج دیں ویسے ہی کافی دیر ہوگئی ہے .تارم نے اثبات میں سر ہلایا اور دائم کو دیکهنے آگئیں دائم یہ کیا طریقہ ہے دائم میر کب سے انتظار کر رہا ہے تم باہر کیوں نہیں آرہی تهیں.؟؟ دائم نے ماں کو التجائیہ نظروں سے دیکها امی آپ منع کر دیں میں نہیں جا رہی بهئی تارم نے کو دائم پر بہت پیار آیا ایسا نہیں کرتے دائم کیا سوچےگا میر کے تم اس سے ملنا ہی نہیں چاہتی کب تک تم ایسی رہوگی میری جان ڈرنا چهوڑ دو جلدی چلو میرا بیٹا شاباش دائم نے اپنا بیگ تهاما اور ماں کے ساتھ باہر آگئی میر گاڑی میں جا چکا تها تارم نے دائم کو پیار کر کے جانے کو کہا اور خود مین گیٹ سے دیکهتی رہی میر نے آگے بڑه کر فرنٹ سیٹ کا ڈور کهولا دائم کے بیٹهنے کے بعد میر نے تارم کو جانے کا اشارہ کیا اور خود ڈرائیونگ سیٹ سنبهال لی مگر اندر بیٹهنے کے بعد وہ دائم کو دیکھ کر شوکڈ رہ گیا۔
ایک دن کلاس سے سر کے غیر حاضر ہونے پر پانچوں نے آئوٹنگ کا پلان بنایا، یونیورسٹی سے سب ساحل سمندر کی طرف روانہ ہوئے، اب ساحل پر پہنچ کر سب نے وہاں پیٹ پوجا کے لیئے پارک کا رخ کیا،
وہ پارک ساحل سے کافی الگ تھا۔ جبکہ وہاں جاکر پارک کے اختتام میں ایک پٹی ایسی تھی جہاں بڑے بڑے پتھر رکھے ہوئے تھے، اور سمندر کی لہریں ان پتھر پر آکر ٹکراتی تھیں وہاں کنارے پر ایک کینٹین بنی ہوئی تھی، مزینہ کو بھوک لگی تو اس نے فرنیچ فرائز کھانے کی اور گول گپے کھانے کی خواہش کی۔ ملائکہ کینٹین کی طرف بڑھ گئی، اور ساتھ تینوں نمونے بھی چل دیئے۔ ایک نے فرینچ فرائز ایک نے گول گپے، کولڈرنگ اور ایک نے چاٹ لی۔ جبکہ مزینہ وہی پتھروں کے پاس بیٹھی ساحل دیکھتی رہی، اس کو ساحل بے حد پسند تھا،
اتنے میں کچھ اسکول کی لڑکیوں کا گروپ پاس سے گزرا، شاید وہ بھی اسکول ٹرپ پر آئی ہوئی تھیں۔ کوئی تین چار لڑکیاں کینٹین کی طرف جا رہی تھیں۔ تھوڑی دیر بعد ملائکہ مزینہ کے پاس آکر بیٹھ گئی،
مزینہ کافی دیر سے ان لڑکیوں کا چھچھورا پر نوٹ کررہی تھی،
جو ان تینوں کو دیکھ دیکھ کر کچھ زیادہ ہی شوخی ہو رہی تھی، خاص کر ولی کو دیکھ کر اتنے میں فائق نے ولی کو اور آسمان پر چڑہانے کی کوشش کی۔۔
اوئے ولی، یار دیکھ دیکھ تجھے ہی دیکھ رہی ہیں۔
ارے یار چھوڑ نا ! دیکھنے دے ! ولی نے کینٹین والے کو پیسے دیتے ہوئے فائق سے کہا۔۔۔
ولی اپنی فرائز کا باکس لے کر مزینہ اور ملائکہ کی طرف آگیا اتنے میں وہ لڑکی پھر سے ولی کے قریب سے کچھ بولتے ہوئے گزری، اتنے میں فائق پھر سے بولا، ارےے یارررر دیکھ۔۔۔۔  وہ پھر کچھ بولتے ہوئے گزری ہے،
اس بار ملائکہ اور مزینہ نے بھی نوٹ کیا کہ وہ لڑکی کچھ زیادہ ہی ( اوور ری-ایکٹ ) کر رہی ہے،
اب کی بار فائق ولی کا ہاتھ پکڑ کر ان لڑکیوں کو گروپ کی طرف چل دیا۔۔۔
بیچارا صائم 2 لڑکیوں کے بیچ کیا کرتا وہ بھی ان دونوں کے پیچھے چلا گیا۔
اب وہ دونوں بیٹھی سارا تماشہ دیکھ رہی تھیں، پانی کی لہریں بار بار پتھروں  سے ٹکرا رہی تھیں، اور پانی کے چھینٹے ان دونوں کے منہ پر آ رہے تھے۔۔۔۔
اب کی بار مزینہ کو برا لگا تھا، وہ ملائکہ کووہیں چھوڑ کرکھڑی ہوگی اور آہستہ آہستہ اوپر کی طرف بڑھنے لگیں، پتہ نہیں کیوں مزینہ کا موڈ خراب ہوتا جا رہا تھا۔
اور یہ موڈ ان چاروں نے نوٹ کیا،
مزینہ تیز چلتی ہوئی ان چاروں کو پیچھے چھوڑ کر آگے نکل گئی اور بے وجہ ایک نوٹس بورڈ پڑھنے کھڑی ہوگی۔۔
اتنے میں ملائکہ اس کی پیچھے آئی۔۔
یار کیا ہوا سب سیلفی لے رہے ہیں تم بھی آجاؤ تم بھی ساتھ آئو،
نہیں یار تم لے لو سیلفیز ان کے ساتھ میرا موڈ نہیں ہے۔۔
تمہارے موڈ کو کیا ہوا؟ ملائکہ نے تشویش سے پوچھا؟؟ مزینہ نے سرسری سا کچھ نہیں کہہ کر جان چھڑائی
اس کے بعد وہ لوگ پارک سے باہر نکل گئے،
پورے راستے سب نے باری باری مزینہ سے پوچھا کہ اس کا موڈ کیوں خراب ہے...
مزینہ نے بہانہ بنا دیا ۔ کہ گھر سے کال آئی ہے خالہ کے گھر جانا ہے۔
ٹھیک ایک ہفتے بعد، ان لوگوں کا پروجیکٹ آ گیا تھا، اور پروجیکٹ میں وہ سب مصروف ہوگئے
لیکن اچانک ولی کو کچھ دن کے لیے لاہور جانا پڑ رہا تھا۔
اس نے ساری ذمہ داری پروجیکٹ کی مزینہ کو دے دی لاہور چلا گیا۔
پروجیکٹ کے سلسلے میں وہ ولی سے کانٹیکٹ میں رہی۔
کیو کے فائق کے فادر کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اور وہ ان دنوں یونیورسٹی نہیں آرہا تھا، اور صائم کی بھی کچھ مصروفیات بڑھ گئی تھی۔ ملائکہ کی شادی کے دن قریب تھے وہ بھی ٹھیک سے پروجیکٹ میں کنسنٹریٹ نہیں کر پا رہی تھی، اب سارا کام مزینہ کے اوپر آگیا
اس وجہ سے وہ زیادہ تر ولی سے کانٹیکٹ میں رہتی اور جو پرابلمز آتی اس سے پوچھ لیتی،
مزینہ جب سے دوستوں کے ساتھ گهوم کر آئی تب سے بہت اکهڑی اکهڑی تهی. دائم نے میسج کر کے مزینہ سے پوچها کےکیسا رہا آوٹننگ پلان مگر مزینہ نے کوئی ایکسائیٹنگ جواب نہیں دیا . اب اتنے دن گزر جانے کے بعد فائینلی مزینہ نے اپنی بات بتائی دائم نے مزینہ کا میسج دیکھ کر فورن رپلائی کیا ہاں مزینہ بولو کیا ہوا اس دن تب مزینہ نے آرام آرام ساری بات دائم کو بتائی. دائم نے سننے کے بعد تمام باتوں کو دهیان میں رکهتے ہوئے سوال کیا تمهیں کیوں ویسے پرابلم ہوئی اگر اسے لڑکیوں نے کچھ کہا؟؟؟ مزینہ نے جهنجهلا کر کہا یار بس نہیں اچها لگا مجهے مطلب کیوں وہ فالتو کا فری ہو رہی تهیں . دائم نے جواب دیا یار مزی تم مجهے بهی کنفیوز کر رہی ہو اچها ایک بات بتائو تمهیں ولی پسند ہے کیا؟؟؟؟؟ مزینہ نے نفی میں جواب دیا دائم نے اس معاملے پر بحث کرنا فضول سمجها اور بات کو دوسری طرف لے گئی  میر دائم کو کچھ لمحے کے لیے ساکت ہوکر دیکهتا رہا پهر سوال کیا یہ تمهیں کیا ہوا ؟؟؟ دائم نے بنا میر کی طرف دیکهے خود کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کیوں مجهے کیا ہونا ہے؟؟ میر نے
حیرانگی سے دیکها یہ تم مجهسے پوچھ رہی ہو ایسی تو نہیں تهیں یار یہ اتنا بڑا چینج کیوں؟؟ دائم نے سامنے دیکهتے ہوئے پوچها؟؟ میں پہلے بهی ایسی ہی تهی آپنے شاید غور نہیں کیا؟ میر کے ماتهے پر بل پڑے کیا مطلب میں نے غور نہیں کیا خیر forget it کوئی اور بات کرتے ہیں میں اچهی خاصی شام کو ان باتوں میں برباد نہیں کرنا چاہتا دائم نے اپنی انگلی پہنی رنگ کو گهماتے ہوئے کہا آپ سے ایک بات پوچهوں. میر کا موڈ دائم کے  پہلے خود سے کیے گئے سوال پر اچها ہوا ہاں ضرور پوچهو ہم تو ترس گئے ہیں کے آپ خود سے ہمیں مخاطب کریں دائم اب خود کو کمفرٹیبل فیل کر رہی تهی بلا جهجهک پوچها آپ کو میرا چینج اچها لگا ہے یا برا ؟؟ میر نے مسکراتے ہوئے کہا پتہ نہیں دائم میں نے ایسا بالکل ایسا expect نہیں کیا تها اس لیے میں فلحال کچھ کہ نہیں سکتا تهوڑا وقت لگے گا اس کے بات شاید میں تمهیں اپنے جواب سے مطمئین کر سکوں پلیز تم مائینڈ مت کرنا میری اس بات کو دائم نے پہلی بار نظر اٹها کر اس شخص کا چہرہ دیکها جسے وہ کافی عرصے سے دیکهنا چاہتی تهی بالکل شفاف چہرہ معصومیت سے بهرپور بلکل کهڑا ناک نقشہ چہرہ پر شیو کا ناموں نشان نہیں شاید اسکی داڑهی کبهی آئی ہی نہیں یا abroad رہنے کی وجہ سے اس نے خود نہیں رکهی لمبی پلکیں اور اب تک ویسا ہی اسمارٹ half selevs کی شرٹ جس کے اوپر کے بٹن وہ کهول کر رکهتا تها ہمیشہ ہاتھ میں گهڑی اور اینگیجمنٹ رنگ اب تک اس کے بهی ہاتھ میں تهی دائم نے نظر بهر کر پہلی بار میر کو اس طرح دیکها تها . میر کی اچانک ہی نظر پڑی دائم نے گڑبڑا کر چہرہ ونڈو کی طرف گهما دیا. میر نے مسکراہٹ چهپاتے ہوئے کہا ایکسکیوزمی میڈم آپ مجهے آرام سے دیکھ سکتی ہیں میں آپکو ڈسٹرب نہیں کرونگا مگر وہ کیا ہے نا اس وقت میں ذرا ڈرائیو کر رہا ہوں اور دوسری بات کے مجهے نظر بهی لگ سکتی ہے دائم نے جهٹ سے صفائی دی ایسی کوئی بات نہیں میں آپکو نہیں دیکھ رہی تهی. میر نے ہنسنے پر  اکتفا کیا.☆☆☆

Husul maraamWo Geschichten leben. Entdecke jetzt