قسط 18

130 17 2
                                    

میر زیدی صاحب کے برابر میں بالکل چپ چاپ بیٹھا تها۔
زیدی صاحب اس سے سیاست پر تبصرہ کر رہے تهے۔ جس میں میر کا سرے سے ہی کوئی انٹرسٹ نہیں تها اس لیے وہ صرف ہاں اور نہیں میں جواب دے رہا تها ۔ دائم سب کے ساتھ بیٹهی ہوئی تهی۔ صالحہ میر کی کیفیت دیکھ  چکی تهیں انہوں نے تارم سے مصنوعی خفگی کا اظہار کیا ”تمهارے شوہر میرے بیٹے کو بہت روب میں رکهتے ہیں، حالت دیکهو ذرا اس کی“
تارم نے جواب میں کہا ان کا مزاج ہی ایسا ہے سخت لیکن دل کے بہت اچهے ہیں جلد پچھلی باتیں بهول جاتے ہیں ۔
دائم نے سُمیرا کو کچن والا قصہ بتایا جسے سن کر وہ ہنسی سے لوٹ پوٹ ہورہی تهی ۔ صالحہ نے سوالیہ نظروں سے سُمیرا کو دیکها جس پر  اس نے فوراً کہا میر اپنے کارنامے کی وجہ سے ایسے بیٹھا ہوا ہے اب کے تارم کو بهی تشویش ہوئی کیوں ایسا کیا ہوا؟؟؟ سُمیرا پورا قصہ مزے لے کر سنانے لگی جس پر دائم نے سُمیرا کو روکا مگر وہ سن نہیں رہی تهی ۔ "  آپکا بیٹا دائم سے  باتیں کرتا ہوا کچن میں زیدی انکل کے ہاتهوں پکڑا گیا ہے اس وجہ سے جناب کی یہ  کیفیت ہے۔ " اسے سننے کے بعد لائونج قہقہوں سے گونج اٹها سُمیرا نے میر کو میسج کر کے چهیڑا جس پر میر مزید تپ گیا۔ ☆☆☆☆☆☆

روم کی سب سے پہلی جگہ جہاں پر یہ لوگ سب سے پہلے وہ colosseum تهی۔  کولوزئیم دنیا بھر میں روم کی پہچان سمجھا جاتا ہے ۔یہ ایک مدور یا بیضوی تماشاگاہ جو قدیم رومی        حکمرانوں نے شہر روم میں بنوائی تھی ، تماشا گاہ کے بیچوں بیچ اکھاڑا ہوتا تھا ، جس میں پیشہ ور تیغ زنوں یا وحشی جانوروں کے مقابلے ہوتے تھے , یہ اکھاڑا ۸۰  بعد از مسیح میں روم  کے بادشاہ  ٹائسن نے تعمیر کروایا  اور اس کے افتتاح کے بعد ۱۰۰ دن تک رومی باشندوں نے ان خونی کھیلوں کا مظاہرہ کیا جس میں غلاموں کو لڑوایا جاتا تھا۔ اس عرصے میں تقریباً ۹ ہزار جانور اور انسان موت کی بھینٹ چڑھے اس اکھاڑے میں ۵۰ ہزار افراد کے بھینٹ کرنے کی گنجائش ہے ۔جس میں بادشاہ اور امراء، غلاموں اور شہریوں کے  الگ الگ درجہ بندی ہے ۔ اس اکھاڑے میں ریت کی دبیز تہہ بچھائی جاتی تھے تاکہ خون جزب ہو۔
اس اکھاڑے کے لیے انگریزی میں استعمال ہوئے لفظ Arena کے معنی ریت کے ہیں۔ یہ اکھاڑا ۵۰۰ سال تک استعمال کیا جاتا رہا۔ یہاں آخری کھیل چھٹی صدی میں کھیلا گیا۔
متعدد زلزلوں اور چوروں کے ہاتھوں کو شدید نقصان پہنچا تاہم اسکے چند حصے اب بھی بہتر حالت میں موجود ہیں۔
کولوزئیم روم کی علامت اور رومی طرز تعمیر کا شاہکار سمجھا جاتا ہے۔
دنیا بھر کے لاکھوں سیاح آج بھی اسکا نظارہ کرنے کے لیے پوری دنیا سے اطالوی دارالحکومت  آتے ہیں ۔
مزینہ ہاشر کے ساتھ ساتھ ہی تهی ۔ کیونکہ اتنی بهیڑ بهاڑ میں اسے گم ہوجانے کا ڈر تها ۔ ہاشر بڑے انہماک سے اس جگہ کو دیکھ رہا تها ۔ جبکہ مزینہ اس جگہ کی تصویریں اتارنے میں مصروف تهی ۔ ہاشر ایک کام کروگے مزینہ نے اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا "جی نہیں میں یہاں آپ کے کام کرنے نہیں آیا ہوں " جهٹ سے اس نے اس لڑکی کو بنا دیکهے کہا۔
”اوکے فائن“ مزینہ نے کهوجتی نظروں سے دیکها تا کہ کوئی نظر آئے تو وہ اپنی ایک اچهی سی تصویر کھنچوا سکے مگر سب اپنے اپنے میں لگے ہوئے ہاشر نے جب اسے لوگوں کو دیکهتے ہوئے دیکها تو اس کے پاس آکر کیمرہ مانگا وہ جو پہلے ہی انتظار میں تهی کہ کوئی فوٹو کیپچر کرنے کے لیے مل جائے فورا ہی کیمرہ تمهادیا ہاشر نے اس سے کیمرہ لیتے ہوئے کہا صرف ایک ہی پکچر کلک کرونگا میں اس سے زیادہ نہیں مزینہ نے دل میں کہا (بڑا احسان کر ریا جیسے میری ذات پر کهڑوس کہیں کا ) ہاشر نے پیکچر لینے کے بعد کیمرہ اسے واپس کر کے آگے بڑه گیا۔ ☆☆☆

Husul maraamTempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang