میر اور داؤد سامان لینے کے لئے شاپ پر موجود تھے ۔ سامان لینے کے بعد میر نے اپنی جیبوں میں موبائل تلاش کیا تو اسے خیال آیا وہ گھر پر ہی رہ گیا ہے۔ میر کا سارا دھیان اس وقت اپنے موبائل کی طرف تھا ۔ داؤد نے سگریٹ جلانے کے بعد میر کی طرف سگریٹ کا ڈبہ اچھالا جسے کیچ کرنے کے بعد اس نے سوالیہ نظروں سے سامنے کھڑے داؤد کو دیکھا جو اطمینان سے سگریٹ پھونک رہا تھا ۔
" میں کیا کروں اس کا "
دائود نے جواب دیا تم بھی لے سکتے ہو میں کسی کو نہیں بتائونگا بھروسہ رکھو ۔میر نے مسکراتے ہوئے کہ ”ا مگر میں اسموکنگ نہیں کرتا “ .
داؤد نے مشکوک نگاہوں سے اسے دیکھا کیا واقعی ؟؟؟ مجھ پر امپریشن جمانے کے لئے نہیں تو کہہ رہے؟؟ میر نے مسکرا کر جواب دیا آپ مجھے چیک کرنے کے لئے کر رہے تھے نا یہ سب؟؟
داؤد نے اکڑتے ہوئے کہا اپنی بہن ایسے ہی تو نہیں دے دونگا . میر نے سگریٹ کا ڈبہ داؤد کے ہاتھ میں تھماتے ہوئے کہا میں آپ کے اس ٹیسٹ میں پاس ہوچکا ہوں کیونکہ میں سچ کہ رہا ہوں میں اسمکونگ نہیں کرتا۔ دائود نے سگریٹ زمین پر پھینکتے ہوئے کہا ویسے ایک بات کہوں میر نے سر اثبات میں ہلایا جی..! "سگریٹ میں بھی نہیں پیتا " مجھے پتہ تھا آپ نے صرف مجھے پرکھنے کے لئے ایسا کیا کیوں کے آپکی اداکاری بالکل آپ کا ساتھ نہیں دے رہی تھی " میر نے جواب دیا۔ داؤد نے اس بات مسکرانے پر اکتفا کیا۔
*****
دائم نے کسی سے اس بات کا ذکر نہیں کیا تھا . وہ میر سے سچ جاننا چاہتی تھی۔ لیکن اسے سمجھ نہیں آرہا تھا وہ اس سے بات کس طرح کرے گی ۔ داؤد اور میر دونوں واپس چکے تھے۔ کھانے سے فارغ ہوکر میر اپنے گھر لوٹ گیا۔ دائم نے اس سے فلحال کوئی بات نہیں کی تھی۔ گھر پہنچنے کے بعد میر نے میسج کر کے کہا کہ دو دن بعد وہ اسے کہیں ساتھ لے کر جائیگا۔ دائم نے انکار کرتے ہوئے کہا میں نہیں جائونگی آپ سے کہا تھا.
"مجھے کچھ نہیں سننا جو میں نے کہا وہ سنو "اس نے اٹل لہجے میں کہا تھا۔ دائم اس کا موڈ دیکھتے ہوئے راضی ہوگئی تھی۔ میر نے اگلا میسج کیا دائم میری بات سنو ..! اس نے رپلائی کیا جی؟؟؟ " تم نقاب نہیں کرونگی میرے ساتھ جیسے میں چاہتا ہوں ویسے ہی جاؤگی اور پلیز اس بات پر مجھ سے کوئی بحث نہیں کرنا " دائم نے اچھا کہہ کر کے بات ختم کردی.اتنی خاموش کیوں ہو کل سے سب خیریت تو ہے؟؟ تارم نے فکرمند ہوتے ہوئے دائم سے پوچھا. "امی میں نے ایک فیصلہ کیا ہے.. " کیسا فیصلہ ؟؟؟ تارم نے اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے پوچھا . " میں اب پردہ نہیں کرونگی کیونکہ میر نہیں چاہتے میں جتنا ان سے اس بات کو لے کر بحث کرتی ہوں وہ اتنا ہی مجھ سے بد گمان ہوتے ہیں ۔ اس لیے میں اب اپنی مرضی کرنے کے بجائے جیسا وہ کہینگے ویسا ہی کرونگی۔
" تارم نے شوکڈ لہجے میں کہا تم کیا کہنا چاہ رہی ہو میں سمجھ نہیں پارہی یہ اچانک اتنا بڑا فیصلہ .. " امی میں نہیں چاہتی میر مجھ سے دور ہوجائیں میرے لئے یہ کرنا آسان نہیں ہے۔ میں جب تک میر کی نہیں سنونگی تو وہ میری کیسے سنیں گے۔ اب جو وہ کہیں گے میں ہر بات مانونگی میرے اس فیصلے سے بہت سے لوگ باتیں بنائینگے ۔ بہت کچھ سننے کو ملے گا۔مگر میں یہ جس وجہ سے سے کر رہی ہوں میرا ﷲ جانتا ہے.۔ تارم نے افسردہ ہوتے ہوئے کہا میری سمجھ نہیں آتا دائم میں کس طرح تمھیں اس جھنجھٹ سے آزاد کروں ۔ اس نے امی کو تسلی دیتے ہوئے کہا آپ اس بارے میں بالکل نہیں سوچیں یہ میرے شوہر کا فیصلہ ہے۔ میں نے بہت سوچا ہے اس بارے میں اور فلحال مجھے کوئی راستہ نہیں نظر آرہا سوائے اس کے میر کی بات مان لوں۔ اب آپ آرام کریں بالکل بھی اس بارے میں مت سوچیں .
دائم نے امی سے بات چھپانا ہی بہتر سمجھا تھا. میرے رویے کی وجہ سے وہ کسی اور کی طرف مائل ہوئے اگر میں ان کی ہر بات سنتی تو ایسا کبھی نہیں ہوتا ۔ دائم کا دماغ یہ سب باتیں سوچ کر بالکل شل ہوچکا تھا۔ وہ اپنے آپکو قصوروار سمجھ رہی تھی۔¤¤
YOU ARE READING
Husul maraam
General Fictionپیش لفظ حصول مرام سے مراد خواہش کا پورا ہونا ۔ ہم انسانوں کی زندگی کا ایک حصہ خواہشوں اور مرادوں کا ہوتا ہے جو انسان کے ساتھ ہمیشہ رہتا ہے ۔ میری یہ کہانی دو ایسی لڑکیوں پر مبنی ہے جو اپنی حصول مرام کے لئے ہر حد تک جانے کی ممکن کوشش کرتی ہیں ۔ لیکن...