سوچ سوچ کے دماغ سن ہورہا تها میر کو اس بات پر کیسے اعتراض ہوسکتا ہے اس نے تو کبهی بهی یہ نہیں سوچا تها لیکن اب جو ہونا تها ہوگیا ہے اس کا حل سوچنا تها یا تو” میر کو ذہنی طور پر راضی کرو پردہ کے لیے یا پردہ چهوڑ دو“۔
دائم یہی سوچتے سوچتے چئیر پر ہی سوگئی ۔فجر کے وقت امی نے آکر اسے جگایا دائم طبعیت ٹهیک ہے؟؟.
دائم نے تارم کو تسلی دی جی امی ٹهیک ہوں کمرے میں گهبراہٹ ہورہی تهی اسلئیے یہاں آگئی پهر پتا ہی نہیں چلا کب آنکھ لگی ۔ تارم ماں تهی اپنی بیٹی کو اس سے بہتر کون جان سکتا تها نماز سے فارغ ہوکر سب کو آفس اور کالج بهیجنے کی بهاگ دوڑ شروع ہوگئی سب کے چلے جانے کے بعد ہی دائم اور تارم ناشتہ کرتی تهیں . اب دونوں ساتھ ڈائیننگ پر موجود تهیں تارم نے سوال کیا دائم مجھ سے کچھ مت چهپانا صاف صاف بتائو کل کوئی بات ہوئی ہے کیا دائم کے چهپانے کا کوئی فائدہ نہیں تها اس لئیے اثبات میں سر ہلایا تارم نے دائم کو دیکهتے ہوئے پوچها اللہ خیر کیا بات ہوئی ہے دائم نے ماں کو دلاسہ دیا ایسی کوئی بات نہیں جلدی بتائو دائم کیا ہوا ہے میرا دل بند ہوجائیگا دائم نے لمبی سانس لی پهر آرام سے ساری بات بتائی تارم ساری بات بہت توجہ سے سن رہی تهیں دائم نے کہا ان شورٹ بات یہ ہے امی کے انهیں میرا پردہ کرنا پسند نہیں اب بتائیں آپ میں کیا کروں تارم تو سوچ میں پڑھ گئیں یہ میر مجهے ایسے دماغ کو تو کبهی نہیں لگا اب کیا کروگی دائم ؟؟ دائم نے کہا کرنا کیا ہے امی انہیں قائل کرنے کی کوشش کرونگی مان گئے تو ٹهیک ورنہ دائم یہ کہہ کر ایک دم سے چپ ہوگئی تارم نے دائم کو دهڑکتے دل کے ساتھ پوچها ورنہ؟؟؟ دائم نے دهیمی آواز میں کہا ورنہ اللہ مالک ہے امی مجهے اپنے اللہ پر پورا بهروسہ ہے وہ کوئی نا کوئی راستہ ضرور دکهائینگے آپ پریشان نہیں ہوں بالکل تارم سر ہلا کر رہ گئیں ناشتہ کرنے کا اب دونوں کا ہی موڈ نہیں تها***تارم پڑوس میں کسی کی عیادت کو چلی گئی تهیں ۔دائم کوئی کتاب کهولے بیٹهی تهی میر کی کال آنے لگے دائم نے کال ریسیو کرتے ہی سلام اور خیریت پوچهی میر اب کافی فریش لگ رہا تها۔ دائم ایک لمحہ میں سب کچھ بهول گئی اور خوشگوار موڈ میں بات کرنے لگی میر نے کہا ایک بات کہوں انکار تو نہیں کروگی؟؟؟ دائم کو لگا وہ پهر سے پردہ کو لے کر کوئی بات کرے گا مگر ایسا نہیں ہوا میر نے کہا میرے ایک فرینڈ کی شادی ہے تو امی اور میرے ساتھ تم بهی چلوگی وہاں میں تمهیں سب سے انٹرڈیوس کروانا چاہتا ہوں دائم کی سمجھ میں نہیں آیا کیا جواب دے دائم بولو میں انتظار کر رہا ہوں جواب کا دائم نے سوچ کر کہا آپ امی سے پوچھ لئیے گا میر نے ٹهیک ہے کہہ کر فون کٹ کر دیا***
شام ڈهلنے کا وقت ہو چکا تها کچھ دیر میں مسجدوں سے اذانوں کی صدائیں آنا شروع ہوگئی تهیں تمام چرند پرند اپنے اپنے گهونسلوں کی طرف بڑھ رہے تهے ہر طرف سکون تها دائم جائے نماز بچهائے سجدہ ریز ہو کر اللہ سے گڑگڑا کر دعا کر رہی تهی اللہ تعالی مجهے میرے فیصلے پر ثابت قدم رکهئیگا میں نے دنیا سے دوری اختیار کر کے نیکی کا راستہ اپنانے کی کوشش کی ہے مجهے ہمت دیں کہ میں میر سے کہہ سکوں میرے پردہ پراعتراض نا کریں اگر ایسا نا ہوا تو مجهے کوئی بہتر راہ دکهانا میرے اللہ مجهے اس کشمکش سے نکال دے دائم کی آنکهوں سے آنسو موتی کی صورت جهڑ رہے تهے .نماز سے فارغ ہو کر ماں کے پاس پہنچی تارم نے دائم کے ماتهے پر پیار کیا امی آپ بتائیں میں کیا کروں ؟؟؟ میر کے فرینڈ کی شادی کمبائین ہے میں عبایا پہن کر گئی تو وہ پهر ناراض ہونگے میں کیا کروں ؟؟؟ تارم کچھ کہتی کہ صالحہ کی آواز سنائی دی تم اس بارے میں نہیں سوچو دائم میں میر سے خود بات کرونگی وہ تمهیں پردہ کرنے سے نہیں روکے گا صالحہ کی آواز سن کر تارم اور دائم دونوں حیران رہ گئیں نا جانے کب وہ آکر ساری بات سن چکیں تهیں. دائم کو سکون ہوا کہ صالحہ آنٹی کچھ کچھ راستہ نکال لیں گی .تارم نے میر کا پوچها صالحہ نے صوفہ پر بیٹهتے ہوئے کہا کسی کام سے گیا آتا ہوگا دائم ابهی بهی الجهن کا شکار تهی کہ شادی کے لحاظ سے تیار ہوجائے یا نہیں یہی سوچتے ہوئے وہ کمرے کی طرف بڑه گئی ۔ تارم اور صالحہ اپنی باتوں میں مگن ہوگئیں . جمائمہ اور نجدا اپنے کوچنگ سے آچکی تهیں اور امی کے ساتھ وہ بهی باتیں کرنے لگیں اتنے میں میر بهی بلیک تهری پیس میں ملبوس بالوں کو جیل سے جمائے اندر داخل ہوا سب کا باتوں کا سلسلہ رکا نجدا نے آتے کے ساتھ ہی میر کو چهیڑنا شروع کیا کہاں جارہے آپ اتنا بن ٹهن کے جمائمہ نے بهی ساتھ دیا ان کی ڈریسنگ سے تو لگ رہا ہے ان کی اپنی شادی کی تقریب ہے جمائمہ کی بات پر ساری خواتین ہنسنے لگیں میر نے صالحہ کے برابر میں بیٹهتے ہوئے کہا ہاہاہا ویری فنی آپ دونوں سالیوں کے لیے اطلاع کے لیے عرض ہے میرے بیسٹ فرینڈ کی شادی ہے اس وجہ سے کی ہے اتنی تیاری اور اس بهی خاص وجہ آج دائم ہوگی میرے ساتھ تو ظاہر ہے مجهے اور بهی اچها لگنا تها نجدا نے کہا واہ بهئی کیا کہنے ہیں جناب کے ویسے نظر نہیں آرہی دائم آپی کہاں ہے؟؟؟ تارم نے کہا آتی ہوگی بس میر بے چینی سے بار بار گهڑی طرف دیکھ رہا تها . ٹهک کر کے روم کا دروازہ کهلا اور دائم باہر آئی جسے دیکھ کے سب ہکا بکا رہ گئے****
YOU ARE READING
Husul maraam
General Fictionپیش لفظ حصول مرام سے مراد خواہش کا پورا ہونا ۔ ہم انسانوں کی زندگی کا ایک حصہ خواہشوں اور مرادوں کا ہوتا ہے جو انسان کے ساتھ ہمیشہ رہتا ہے ۔ میری یہ کہانی دو ایسی لڑکیوں پر مبنی ہے جو اپنی حصول مرام کے لئے ہر حد تک جانے کی ممکن کوشش کرتی ہیں ۔ لیکن...