قسط نمبر 12

166 18 0
                                    

مگر  میری قسمت اس میں بهی اچهی نہیں تهی اور میں اپنی قسمت کے ساتھ یہاں آگئی وہ جو اسے بنا ڈسڑب کیے سب سن رہا تها اب اس نے کہا میں نے تمھیں اس خبیث کی ہر انفارمیشن دی تهی مگر تم نے تو سب جانتے ہوئے بهی اسے  بہتر سمجها ۔مزینہ کی آنکهوں سے آنسوں متواتر بہہ رہے میں بہت زیادہ ٹوٹ چکی ہوں میں ان سب باتوں کو بهول کر آگے بڑھ جانا چاہتی ہوں یقین نہیں آتا کوئی مرد کیسے اتنا بے بس ہوسکتا ہے کہ وہ اپنی فیملی سے لڑ نا سکے۔ اس نے گاڑی سائیڈ میں لگاتے ہوئے کہا دیکهنا سب ٹهیک ہوجائیگا اور تمهیں پتہ بهی نہیں چلے گا میں وعدہ کرتا ہوں مزینہ نے اس شخص کو نظر اٹها کر دیکها جو بالکل مطمئین اسے یقین دلا رہا تها مزینہ کو لگ رہا تها وہ اگر یوں اسے دیکهے گی تو اس کے قدم ایک بار پهر لڑکهڑا جائینگے اس وجہ سے اس نے نظریں پهیرتے ہوئے کہا تم اتنے یقین کے ساتھ کیسے کہہ سکتے  ہو اس نے جواب دیا  کیوں کے میں ہر چیز کو پوزیٹیو وے سے دیکهتا ہوں مزینہ اس کی بات پر مسکرا دی تم کبهی نہیں بدل سکتے اب بهی ویسے ہی ہو  اس نے ہنستے ہوئے کہا کیسا ہوں چوزی؟؟؟ مزینہ نے جل کر کہا ایک نمبر کے پینڈو  اس بات پر وہ اور کهلکهلا کر ہنس دیا کاش یہ وقت تهم جاتا وہ ایک کمپلیٹ لمحہ تها ۔****

مزینہ شمع کے اپارٹمنٹ پہنچ چکی تهی گیٹ پر دستک دینے ہی لگی تهی کہ  موبائل بجنے لگا کال ریسیو کی تو اس نے کہا کے خالہ کو بالکل ظاہر نہیں ہونے دینا کے تم مجهے جانتی ہو مزینہ نے اوکے کیا اور اگلے ہی لمحہ وہ گهر کے اندر تهی ۔ شمع آنٹی کے دو بیٹے اور ایک بیٹی تینوں بچے اسکول گوئنگ تهے ۔ شمع مسلسل بچوں کو ہوم ورک کرنے کی تاکید کر رہی تهیں مگر وہ تینوں کارٹونز دیکهنے میں اتنے مگن تهے کے ماں کی آواز ہی نہیں سن رہی تهے مزینہ یہ سب دیکھ کر اپنے گهر کو مس کرنے لگی تهی۔ شمع نے مزینہ کو کهڑا دیکها تو فورا بولیں ارے آگئی تم کهڑی کیوں ہو مزینہ نے جواب دیا بس ابهی ہی آئی شمع آنٹی نے بهی صوفے پر بیٹهتے ہی سوال کیا ٹائم پر لینے آگیا تها میرا بهانجا ؟؟  جی ٹائم سے آگئے تهے مزینہ ابهی اٹهنے کا سوچ ہی رہی تهی کہ وہ اندر داخل ہوا شمع نے اسے آتا دیکھ کر کہا سوری میں نے تمهاری نیند خراب کی وہ جو ابهی داخل ہوا تها بچوں کو چهیڑتا ہوا شمع کے برابر میں بیٹھ گیا شمع نے مزینہ کو مخاطب کر کے کہا یہ ہے میرا ڈهیٹ گیسٹ جو دن بهر سو کر ساری رات اکیلے  رت جگا کرتا ہے مزینہ اس بات پر ہنس دی شمع نے اپنے بهانجے کا انٹرو دینا شروع کیا مگر اس نے بیچ میں ہی بریک لگائی خالہ پلیز یہ سب بعد میں بتا دیجئیگا ابهی فلحال مجهے بہت نیند آرہی ہے شمع نے مصنوعی خفگی سے کہا بڑے ہی بے مروت قسم کے انسان ہو تم مزینہ کو وہاں بیٹهنا ٹهیک نہیں لگا  اس لیے وہ بهی ایکسکیوز کر کے وہاں سے اٹھ گئی پیچهے شمع اپنے بهانجے کے ساتھ اب تک بحث کر رہی تهیں۔****

دائم میر سے بات کرنے کے بعد حد سے زیادہ خوش تهی۔ اس کا بس نہیں چل رہا تها کہ چیخ چیخ کے بتائے سب کو سب گهر میں سو چکے تهے دائم بهی زیادہ دیر جاگ نہیں سکی اس لیے جب کوئی خوشی شئیر کرنے کے لیے نہیں ملا تو وہ بهی سوگئی۔
اگلے دن دائم صبح ہی اٹھ گئی تهی۔ تارم کچن میں ناشتہ بنا رہی تهیں دائم کو دیکھ کر خوشگوار حیرت سے پوچها آج جلدی اٹھ گئی دائم نے کپ میں چائے انڈیلتے  ہوئے جواب دیا بس ایسے ہی تارم نے جب دائم کا چہرہ دیکها تو وہ پوچهے بغیر نہیں رہ سکیں کیا بات ہے دائم ماشاءاللہ بہت خوش نظر آرہی ہو مجهے اندازہ لگانے دو تارم نے سوچنے کے انداز میں کہا لگتا ہے کسی سے بات ہوگئی ہے میری بیٹی کی دائم نے گرم گرم چائے کا کپ منہ سے لگایا تا کہ تارم اس کی شکل دیکھ نا سکیں مگر اگلے ہی پل اس کی منہ گرم چائے سے جل چکا تها دائم نے جهٹ سے کپ ہٹایا جس پر تارم بے ساختہ زور سے ہنسی زیدی صاحب جو ڈائیننگ پر اخبار کا مطالعہ  کر رہے تهے۔ تارم کی آواز پر چونکے کیوں اتنے قہقہ فضا میں بلند  ہو رہے ہیں صبح صبح تارم نے ہڑبڑا کر جواب دیا کچھ نہیں بس ایسے ہی کچھ یاد آگیا تها ابو کی بات پر اب دائم بهی ہنسنے لگی تهی دائم جلدی سے کپ اٹها کر کچن سے نکل گئ کیوں کے تارم اسے چهیڑ رہی تهیں ۔***

Husul maraamDonde viven las historias. Descúbrelo ahora