تارم دائم کو دیکهنے کے لیے کمرے میں داخل ہوئیں ۔ دائم کو اتنی رات میں بالکونی میں بیٹها دیکھ کر وہ اس کے پاس جا پہنچی دائم کے بالوں میں ہاتھ پهیرا وہ چونک کر اٹهی ماں کو سامنے پاکر ہتهیلی سے آنکهیں رگڑتے ہوئے امی سے آنے کی وجہ پوچهی اور امی کے ساتھ کمرے کے اندر آگئی تارم نے اسے اپنے پاس بیڈ پر بیٹهاتے ہوئے کہا تمهارے پاس آنے لیے مجهے کسی وجہ کی ضرورت نہیں ہے میں جانتی ہوں تم بہت تکلیف میں ہو مگر میں اتنی بے بس ہوں کے تمهاری پریشانی کو دور نہیں کر پارہی ، ایسی کوئی بات نہیں ہے امی آپ ایسا کیوں سوچ رہی ہیں .
تمهاری بات ہوئی میر سے ؟؟؟ دائم نے نفی میں سر ہلایا تارم نے اپنے نمبر سے میر کا نمبر ڈائل کرنے کو کہا مگر دائم نے سہولت سے انکار کر دیا کیوں کو وہ میر کو ڈیلی بیسز پر میسجز کر رہی تهی مگر میر نے اب تک اسے کوئی جواب نہیں دیا تها۔ دائم تارم کی گود میں رکھ کے لیٹ گئی ۔ امی آپ دعا کریں میرے حق میں اللہ تعالی مائوں کی دعائیں رد نہیں کرتے آپ دعا کریں اللہ سے کے میر نراضگی دور کر لیں مجھے وہاں سے اکیلے اٹھ کر نہیں آنا چاہیے تها مجهے میری اپنی غلطی کی سزا ملی ہے۔ تارم نے دائم کو سمجهاتے ہوئے کہا سب ٹهیک ہوجائیگا تم دیکھنا اللہ خود ہی راستے بنا دینگے تمهیں پتہ بهی نہیں چلے گا ہر بات کا ایک صحیح وقت ہوتا تها کوئی بهی خواہش اللہ اسی وقت پوری نہیں کرتے کچھ خواہشات ایسی ہوتی ہیں جو بہت صبر کرنے کے بعد پوری ہوتی ہیں اور میں جانتی ہوں میری بیٹی بہت صابر ہے اس اچهے وقت کا انتظار کرو بس اورکچھ مت سوچو دائم کے دل و دماغ پر تارم کی باتیں اثر کر رہی تهیں اب وہ بہتر محسوس کر رہی تهی.****مزینہ اپنی فیملی کے ساتھ ائیرپورٹ پر موجود تهی . دائم نے بهی اسے سی آف کرنے کا کہا تها اسلیے وہ بهی تارم کے ساتھ آگئی تهی . دائم نے مزینہ کے گلے لگ کر اسے بہت دعائیں دی جس پر مزینہ آبدیدہ ہوگئی۔ سب سے ملنے کے بعد مزینہ جاچکی تهی۔ آج اسکی زندگی ایک نیا موڑ لینے والی تهی یہ موڑ اچها ہوگا یا برا آنے والا وقت بتائے گا۔****
میر اب اپنے ورک کو لے کر بہت زیادہ ہی سیرئیس ہوگیا تها ۔ہاشر اس کے زیادہ قریب تها اس لیے میر کی ہر حرکت سے وہ واقف تها ۔جب سے میر واپس آیا تها ایک بهی بار اسنے دائم کا کوئی ذکر نہیں کیا تها اور نا ہی اسے بات کرتے ہوئے دیکها تها دائم سے آفس ٹائمننگ آف ہونے کے بعد ہاشر میر کو پاس ہی موجود کسی کیفے میں لے گیا تها میر کے بہت منع کرنے کے باوجود ہاشر نے اسکی ایک نا سنی حد سے زیادہ کام کو خود پر سوار کرنے کی وجہ سے میر تهکا تهکا لگ رہا تها جو اپنی اتنی کئیر کرتا تها آج اس کا حالت دیکھ کر لگ ہی نہیں رہا تها کہ یہ وہی میر ہے بڑی ہوئی شیو الٹے سیدهے بنے ہوئے بال ہاشر نے کافی اور پین کیک آرڈر کرنے کے بعد میر سے پوچها تمهیں ہوا کیا ہے میر ؟؟ جب سے آئے ہو پتہ نہیں کون سی دنیا میں ہو اب یہ مت کہنا ایسا کچھ نہیں ہے ماں بابا نے بهی یہ بات نوٹ کی ہے کوئی پرابلم ہے تو بتائو نا؟؟؟ میر نے ہاشر کو ایک نظر دیکھ کر نظریں چراتے ہوئے کہا مجهے دائم نے بہت ہرٹ کیا ہے ؟؟ ہاشر نے حیرانگی سے میر کی طرف دیکها دائم نے کیسے ؟؟ میر نے ہاشر کو ساری بات بتائی جسے سننے کے بعد وہ سوچ میں پڑ گیا میر نے کافی کے کپ پر انگلیاں گهماتے ہوئے کہا میری سمجھ نہیں آتا اسے کیسے سمجهائوں ہاشر نے سوالیہ انداز میں پوچها کیا سمجهانا چاہتے ہو اسے؟؟؟ میر نے بغیر لگی لپٹی بات کی میں چاہتا ہوں وہ پردہ چهوڑ دے آج کل کے دور میں پردے کے ساتھ لائف نہیں گزاری جاسکتی میں جب اسے اپنے ساتھ فرہاد کی شادی میں لے کر گیا سب اسے ایسے دیکھ رہے تهے جیسے میرے ساتھ میری بیوی نہیں کوئی عجوبہ ہو میرے اتنا منع کرنے کے باوجود وہ.میری نہیں سن رہی ہے میں اس سے بات نہیں کرنا چاہتا کیوں کے مجهے پتہ ہے ہماری بات صرف اسی بحث پر ختم ہوگی ۔ ہاشر نے سب سننے کے بعد کہا تم اس طرح اس سے بات کرنا چهوڑ دوگے تمهارا رشتہ اور کمزور ہوجائیگا یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے تم اس سے پردے کو لیکر کوئی بات مت کرو نارمل بات کرو ہوسکتا ہے وہ سمجھ جائے میر نے اثبات میں سر ہلایا شاید تم ٹهیک کہتے ہو مجهے دائم سے بات کرلینی چاہئیے . ہاشر نے ماحول کو چینج کرنے کے لیے میر کو چهیڑا کافی کا بل تم پے کروگے میر نے گهورتے ہوا کہا اوہ ہیلو میں نہیں لے کر آیا تمهیں یہاں تم پے کروگے ہاشر نے جواب دیا میں تو تمهارے آسرے پر آیا تها میر نے ہاتھ جهاڑتے ہوئے کہا سوری بهائی یہ میرا مسلئہ نہیں بِل کا آپ ہی جانیں ہاشر نے بڑ بڑاتے ہوئے کہا داتا مر گئے اور رہ گئے مکهی چوس لین دین کو کچھ نہیں لڑنے کو موجود میر نے اسے اپنے آپ سے بولتے ہوئے سن لیا تها اس بات پر دونوں نے قہقہہ لگایا اور گهر کے لیے نکل گئے.***
مزینہ کی فلائیٹ( سعودیہ عرب کے کیپپٹل ) الریاض کنگ خالد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر لینڈ کر چکی تهی ۔ ویٹنگ ائیریا میں بہت ہی کم تعداد میں لوگ اپنے مہمانوں کو ریسیو کرنے کے لئے موجود تهے ۔ مزینہ نے آف وائٹ اسکارف پہنا ہوا تها ، لیونڈر کلر کی کُرتی کے ساتھ ہم رنگ اسٹیریٹ پینٹ اور شانوں پر دوپٹہ پهیلائے وہ بہت ہی کانفیڈنٹ سے اپنی آنی کی فرینڈ کو ڈهونڈ رہی تهی ۔ مگر اندر سے وہ بہت زیادہ نروس تهی کیوں کے پہلی بار ایسے اکیلے کسی دوسرے ملک میں ٹریول کرنا کوئی عام بات نہیں تهی ۔ اِدهر اُدهر نظریں دوڑاتی مزینہ کو کوئی لگ بهگ پینتس برس کی لیڈی دور سے دیکھ رہی تهیں۔ مزینہ کی جب نظر ان خاتون پر پڑی تو اس نے سکون کا سانس لیا تیزی سے اپنا سامان لیے وہ ان آنٹی کے پاس جا پہنچی شکر ہے اللہ کا آپ مل گئیں مزینہ خاتون کے گلے لگتے ہوئے بولی ، سوری مزینہ” میں نے زیادہ دیر تو نہیں کی نا آنے میں؟؟ اصل میں گهر پر میرے گیسٹ آئے ہوئے تو بہت مشکل سے میں نکل کے آئی مزینہ نے فورا جواب دیا ارے نہیں شمع آنٹی پلیز سوری مت کیجئیے اِن فیکٹ سوری تومجهے کرنا چاہئیے آپکو تکلیف دی (شمع مزینہ کی آنی کی بہت کلوز فرینڈ تهیں شادی کے بعد سے سعودیہ شفٹ ہوگئیں ) شمع نے باتوں کو بریک لگایا باقی باتیں میرے اپارٹمنٹ میں چل کر ہونگی آجائو شاباش مزینہ شمع کے ساتھ ہولی ۔ سارے راستے دونوں کا باتوں کا سلسلہ چلتا رہا اور ائیرپورٹ سے اپارٹمنٹ کا سفر منٹوں میں طے ہوگیا ۔ شمع کا اپارٹمنٹ ان کی فیملی کے لحاظ سے بالکل مناسب تها ۔ تین بیڈروم ، لائونج اور اسٹڈی پر مشتمل یہ اپارٹمنٹ نہایت ہی صاف سُتهرا اور خوبصورتی سے سجایا ہوا تها ۔ مزینہ کو لائونج میں بیٹها کر شمع کچن سے اس کے لیے انار کا جوس لے کر آئی ۔ مزینہ آرام سے کائوچ پر بیٹھ کر پورے اپارٹمنٹ کا جائزہ لے رہی تهی ۔ جوس پینے کے بعد تهوڑی طبعیت بہتر فیل ہورہی تهی مزینہ نے شمع آنٹی سے ان کے گیسٹ کے بارے میں پوچها جو کہیں نظر نہیں آرہے تهے ۔ میرے شوہر کی اپنی بوتیک ہے قریب میں ہی ہے وہی دکهانے لے گئے ہونگے شمع نے جواب دیا اب تم فریش ہوجائو اور ریسٹ بهی کرلو پهر آرام سے باتیں کرینگے مزینہ نے اثبات میں سر ہلایا اور شمع کے بتائے گئے روم میں چلی گئی ۔ روم میں آکر مزینہ پہلی فرصت میں موبائل چارج پر لگایا اور فریش ہونے چلی گئی۔
واپس آئی تو موبائل کی بیڑری تهوڑی بہت چارج ہوگئی تهی ۔ نیٹ کنیکٹ کروانے کے لیے وہ شمع کے پاس گئی واپس آئی تو لاتعداد نو ٹیفیکشنز موصول ہورہی تهیں۔ مزینہ نے سب سے پہلے اپنی امی کو کال کر کے اپنی خیریت سے پہنچ جانے کی خبر دی اور کچھ دیر بات کرنے کے بعد وہ نیند کی وادیوں میں کهو چکی تهی۔***ایک حسین صبح کا آغاز ہوچکا تها ۔ نیند پوری ہونے کے بعد مزینہ اپنی جاب کے لیے ریڈی ہونے لگی تهی آج اسکی جاب کا فرسٹ ڈے تها۔ جلدی جلدی ریڈی ہوکر کمرے سے باہر نکلی جامنی کلر کے سوٹ میں مزینہ الگ ہی کِهل رہی تهی۔ شمع کے ہزبینڈ بچوں کو اسکول چهوڑنے جاچکے تهے ۔ مزینہ نے شمع کو ڈائیننگ پر دیکها تو وہ بهی اسی طرف بڑھ گئی شمع نے مزینہ کو دیکهتے ہی سوال کیا آرام سے سوگئی تهیں ؟؟ کوئی پریشانی تو نہیں ہوئی مزینہ نے کرسی گهسیٹ کر بیٹهتے ہوئے خوشگوار موڈ کے ساتھ جواب دیا نہیں بالکل بهی نہیں ! شمع مزینہ کے لیے ناشتہ لینے کچن میں چلی گئیں مزینہ جب سے آئی تهی شمع آنٹی کے گیسٹ اسے کہیں نظر نہیں آئے تهے ۔ شمع نے گرما گرم ناشتہ مزینہ کو سرو کیا جسے کهانے کے بعد وہ ان کا شکریہ ادا کر کے جاب کے لیے نکل گئی مزینہ کی جاب
arabic computer system (acs)
میں ہوئی تهی۔
YOU ARE READING
Husul maraam
General Fictionپیش لفظ حصول مرام سے مراد خواہش کا پورا ہونا ۔ ہم انسانوں کی زندگی کا ایک حصہ خواہشوں اور مرادوں کا ہوتا ہے جو انسان کے ساتھ ہمیشہ رہتا ہے ۔ میری یہ کہانی دو ایسی لڑکیوں پر مبنی ہے جو اپنی حصول مرام کے لئے ہر حد تک جانے کی ممکن کوشش کرتی ہیں ۔ لیکن...