قسط 3

269 20 3
                                    

گاڑی کسی ریسٹیورنٹ کے سامنے رُوکی دائم پہلی بار کسی ریسٹیورنٹ میں آئی تهی۔ اور وہ بهی میر کے ساتھ اس وقت کا انتظار اسے ہمیشہ سے تها اپنی اپنی چئیر سنبهال کر دونوں آمنے سامنے بیٹھ چکے تهے میر نے دائم سے پوچھ کر آرڈر دیا اور پهر دائم سے مخاطب ہوا تمهیں اپنے برابر میں اس طرح بیٹهے دیکھ کر اتنا شاکڈ ہوا کے تمهاری خیریت
تک معلوم نہیں کی اب بتائو کیسی ہو دائم نے اپنی گهبراہٹ کو کنٹرول کرتے ہوئے کہا میں ٹهیک ہوں ۔ دائم پهر خاموش ہوگئی میر نے بات کرنے کے لیے پهر لب کهولے اتنا چپ چپ کیوں رہتی ہو میں تمهیں اچها نہیں لگتا کیا؟ دائم نے جهٹ سے کہا آپ تو مجهے بہت اچهے لگتے ہیں وہ تو میری عادت نہیں اتنی بات کرنے کی میر یہ سن کر ہنسنے لگا دائم کو احساس ہوا کہ وہ کیا بول گئی دل میں سوچنے لگی (اور اڑو ہوا میں اچها شوہر کیا مل گیا میڈم زمین پر ٹک ہی نہیں رہی  )میر مسلسل دائم کو دیکھ رہا تها۔ دائم اتنا ہی بلش ہورہی تهی۔ دائم ہر تهوڑی دیر بعد موبائل پر ٹائم دیکھ رہی تهی میر نے یہ بات نوٹ کی تو پوچهے بغیر نہیں رہ سکا کوئی پرابلم ہے؟؟؟ کہیں جانا ہے ؟؟ دائم نے سوالیہ نظروں سے دیکها نہیں وہ تم بار بار گهڑی دیکھ رہی ویسے ہی پوچھ لیا دائم میں جب پاکستان میں نہیں تها مجهے ہمیشہ یہی ڈر لگا رہتا تها پتہ نہیں تم ہم دونوں کے رشتہ کو لے کر کیا سوچتی ہو کیوں کے تم نے مجهسے کبهی کهل کر کوئی بات ہی نہیں کی میرے سارے دوست مجهسے کہتے تهے۔ کہ دائم میں ایسی کیا بات ہے جو تم اس سے اتنا دور رہ کر بهی اس کے علاوہ کسی کا نہیں سوچتے دائم یقین جانو میرے پاس کوئی جواب ہی نہیں ہوتا تها کبهی کبهی مجهے لگتا تها میں کسی ایک لڑکی پر اتنی پختگی سے کیسے قائم ہوں ۔میر نان اسٹاپ بول رہا تها اور دائم خاموشی سے اسے سن رہی تهی وہ نہیں چاہتی تهی کہ اسے ٹوکے اتنے وقت تک اس لمحے کا انتظار کیا ہے ویٹر کهانا سرو کر کے جا چکا تها۔ حیرت کی بات یہ تهی کے دائم نے اب تک اپنے چہرے سے نقاب نہیں ہٹایا تها ۔میر نے یہ سوچ کر اسے نہیں کہا کے کهاتے وقت وہ خود نقاب کهول لے گی مگر میر کی سوچ کے بر عکس ہوا دائم نے نقاب ہٹائے بنا کهانا شروع کر دیا تها۔ میر جو اتنی دیر سے اپنے الفاظ روکے بیٹها تها اب بول پڑا نقاب تو ہٹا کر کهائو اسطرح کیسے کهاپائوگی دائم نے سہولت سے انکار کر دیا مگر یہ بات شاید میر کو ناگوار گزری تهی ۔ اب کے میر نے کوئی بات نہیں کی یہ بات دائم نے بهی نوٹ کی کهانے کا بل پے کر کے میر اور دائم دونوں گاڑی میں بیٹھ چکے تهے اندهیرا ہر سو پهیل چکا تها . میر خاموشی سے ڈرائیو کر رہا تها دائم نے ہمت کر کے سوال کیا میر آپ کو میری کوئی بات بری لگی ہے؟؟؟ میر نے ڈرائیونگ پر سارا دهیان رکهتے ہوئے سرسری سا جواب دیا نہیں  دائم کے دل میں جو وہم تھا وہ سچ ہوگیا تھا۔ یہ کیا ہوا تها میر کو اچانک؟؟؟ کہیں میرا پردہ کرنا اسے ناپسند تو نہیں  اللہ یہ کیا ہورہا ہے؟؟ دائم نے پهر سے اسے مخاطب کیا آپ اتنے چپ کیوں ہیں؟؟؟ پلیز مجهے بتائیں کے کیا شکایت ہے؟؟؟ میر نے مختصر سا جواب دیا کچھ نہیں بس تهوڑا سر میں درد ہے...! دائم نے اگلا سوال پوچهنے کی ہمت نہیں کی راستہ اسی خاموشی سے کٹ گیا گهر پہنچنے کے بعد میر نے دائم سے کہا آنٹی سے کہہ دینا مجهے کسی ضروری کام سے جانا تها اس وجہ سے اندر نہیں آیا اور میری وجہ سے ٹینشن نہیں لینا میں فری ہوکر تم سے خود بات کرلونگا دائم نے اثبات میں سر ہلا یا اور دروازہ کهول کر اترنے سے پہلے آخری بات کہی اپنا خیال رکهئیے گا میر نے مسکرا کر ٹهیک ہے کہا دائم گهر کے دروازے سے کهڑی اسے جانے کا اشارہ کر رہی تهی۔ میر اب وہاں سے جاچکا تها دائم وہیں کهڑی اسے جاتا ہوا دیکھ رہی تهی***

گهر کے اندر داخل ہوتے ہی تارم نے سوال کیا میر کہاں ہے اندر نہیں آیا دائم نے میر کے کہے ہوئے الفاظ ماں کو کہے وہ مطمئن ہو کر کچن میں چلی گئی. دائم اپنے کمرے میں مرے مرے قدموں سے داخل ہوئی جمائمہ اور نجدا ساتھ بیٹهی کوئی فلم دیکھ رہی تهیں دائم کو دیکھ کر دونوں نے ٹیوی بند کیا اور دائم کا ہاتھ پکڑ کے اپنے ساتھ بٹهالیا نجدا  نے شوخی سے بهر پور انداز میں کہا ماشااللہ گهومنا پهرنا بهی اسٹارٹ کر دیا ہمیں پوچها تک نہیں جمائمہ نے بهی ساتھ دیا ہاں بهئی نکاح ہوگیا ہے کہاں لفٹ کرائینگی بہنوں کو۔ دائم نے اپنا موڈ ٹهیک کرتے ہوئے کہا ہاں تو کیوں بتائوں سب کو وہ میرا اور میرے ان کا معاملہ نجدا نے سوالیہ نظروں سے دیکها کہاں لے کر گئے تهے
میر بهائی سب بتائو جلدی جلدی۔ دائم نے وہاں کی ساری باتیں دونوں کو بتائیں پهر فریش ہونے چلی گئی **

میر نے گهر میں داخل ہوتے ہی ماں کو آواز دی امی کہاں ہیں آپ صالحہ اپنے کمرے سے باہر نکلتے ہی بولی آگئے بیٹا کیسی ہے دائم میر نے جواب دیا ابهی کل تو مل کر آئی ہیں آپ اس سے ایک دن میں کیا ہونا ہے صالحہ نے خفگی سے کہا یہ کیا طریقہ ہے بات کرنے کا ماں سے میر نے اپنے روئیے پر شرمندہ ہوتے ہوئے کہا سوری امی میرے سر میں درد ہے تهوڑا آپ پلیز ایک کپ چائے دے دیں میں فریش ہونے جارہا ہوں اس پہلے صالحہ کچھ کہتی تب تک میر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا شاور لینے کے بعد باہر آکر خود کو تهوڑا ریلیکس فیل کر رہا تها چائے کا کپ اور سر درد کی ٹیبلیٹ سائیڈ ٹیبل پر رکهی تهی ۔ چائے کا کپ لیے کهڑکی کے پاس کهڑے ہوکر میر نے موبائل دیکها دائم کا ایک بهی میسج یا کال نہیں آئی تهی پهر خیال آیا وہ خود ہی تو اسے منع کر کے آیا تها میسج نا کرنا میر نے دائم کو میسج کیا جاگ رہی ہو؟؟ کچھ دیر بعد ہی جواب موصول ہوا جی طبعیت کیسی؟؟؟ میر نے اب کے میسج کرنے کے بجائے کال ملائی دائم جوکمرے میں بیٹهی بال برش کر رہی تهی برش سائیڈ میں رکھ کے بالکونی میں رکهی اپنی مخصوص چئیر پر  بیٹھ گئی آپ مجهسے ناراض ہوئے ہیں نا ؟؟؟ میر نے ہوں کہا اور خاموش ہوگیا دائم نے وجہ پوچهی میر نے بلاجهجک کہا مجهے تمهیں پردے میں دیکھ کر حیرانی ہوئی پہلے جب سے تمهیں دیکها تو صرف اسکارف کرتی تهیں مجهے اس بات پر کوئی اعتراض نہیں تها انفیکٹ اچها لگتا تها مگر اب یہ نقاب گلوز مجهے اسکا کانسیپٹ کچھ اچها نہیں لگا اسکارف تک ٹهیک ہے دائم اس سے زیادہ نہیں کرو
دائم سن کر چونک گئی آپ کو اس بات سے مسئلہ ہے میں پردہ کیوں کرتی ہوں؟؟؟ میر نے ہاں میں جواب دیا دائم کو لگا جیسے کسی نے اسے ایک خالی میدان میں لاکهڑا کیا ہو آگے سے میر دائم کو ناجانے کیا کہ رہا تها وہ کچھ نہیں سن رہی تهی میر کو سگنل پرابلم لگا کیوں کے دوسری طرف سے بالکل خاموشی تهی تهوڑی دیر بعد لائن کٹ ہوگئی میر ٹیبلیٹ کها کر سوگیا مگر دائم کی نیند مکمل طور  پر آنکھوں سے دور ہوچکی تهی۔

Husul maraamOnde histórias criam vida. Descubra agora