قسط نمبر 14

138 15 2
                                    

ہاشر کا موڈ اب کچھ بہتر نظر آرہا تها ۔صبح آفس کے لیے وہ تیار کهڑا تها میر اب تک نہیں آیا تها۔ ہاشر گهڑی دیکھتا ہوا باہر نکل گیا میر نے کمرے سے نکل کر ہاشر کو باہر کی طرف جاتے دیکھا تو وہ بهی تیز تیز قدم بڑهاتا اس کے پیچھے چل دیا ۔ ہاشر اور میر سارے راستے اپنی میٹینگز کی ڈسکشن کرتے رہے ہاشر چونکہ میر کا سینئیر تها اس لیے اس کا زیادہ ٹائم باسز کے ساتھ گزرتا تها ۔ ہاشر ابهی بهی کسی ٹاپک پر بات چیت کر رہا تها۔ تمام معاملات حل کرنے کے بعد اسے کسی دوسری سوفٹ وئیر کمپنی سے بھیجے گئے ایمپلائز سے ریلیٹڈ ہر چیز کو ڈیل کرنا تها جو کچھ دنوں بعد ان کی کمپنی میں آنے والے تهے ۔ 

میر اپنے آفس کی ریلیکسننگ چئیر پر بیٹھا کنپٹی سہلا رہا تها جیسے کسی بڑی الجھن میں ہو منہا بهی اسے تقریباً روز ہی میسج اور کالز کرنے لگی تهی۔ میر کی طرف اس کا رجحان بڑهتا ہی جارہا تها ۔ہاشر اپنے کام سے فارغ ہوکر میر کے پاس آیا تو اسے ٹینشن میں دیکھ کر ریزن معلوم کرنے کی کوشش کی کیا بات ہے میر اتنے اپ سیٹ کیوں ہو؟؟ میر نے ہاشر کو بتایا سُمیرا آپی کی کال آئی تھی انہوں نے بتایا امی آج کل بہت بیمار ہیں مستقل ان کا بی پی ہائے ہے ڈاکٹر نے بہت زیادہ احتیاط کا کہا ہے ۔ امی مجهے بہت بھی یاد کر رہی ہیں۔ ہاشر یہ بات سننے کے بعد اسے تسلی دینے لگا تم فکر مت کرو تائی امی بالکل ٹهیک ہو جائینگی ۔ میر کی پریشانی ابهی بهی کم نہیں ہوئی تهی۔ آج اسکا کسی کام میں دل نہیں لگ رہا تها اس لیے ہالف ڈے لیکر وہ گهر چلا گیا تها۔ گهر آکر اس نے سب سے پہلا کام صالحہ کو کال ملانے کا کیا جو میر کی آواز سن کر ہی خود پر قابو نہیں رکھ پائیں میر نے خود کو مضبوط رکهتے ہوئے صالحہ کو سمجهایا کہ وہ اپنا خیال رکهیں کیوں کے اس کا اتنی جلدی واپس پاکستان آنا ممکن نہیں تها۔ صالحہ کسی صورت میر کے دلاسوں سے مطمئین نہیں ہو پارہی تهیں مگر میر نے بہت سمجھا کر انهیں اپنا خیال رکهنے کو کہا اگلی کال اس نے دائم کو ملائی تهی ۔ دائم صالحہ سے تهوڑی دیر پہلے ہی مل کر گهر آئی تهی میر کی کال دیکھ کر اس نے دوسری رِنگ سے پہلے ہی کال ریسیو کی ہیلو میر کیسے ہیں آپ ؟؟ میر نے جواب دیا میں ٹهیک ہوں تم کیسی ہو امی کو کیا ہوا اچانک ؟؟ دائم میر کے کال کرنے کی وجہ سمجھ گئی تهی اس لیے اسے تفصیل سے سب بتانے لگی میر نے تمام بات جان کر دائم سے بار بار صالحہ کی طرف چکر لگانے کی تاکید کی اور فون رکھ دیا۔ ☆☆☆☆

مزینہ کی رات کی فلائٹ تهی آج اسے اپنے آفس کی ٹیم کے ساتھ جانا تها ۔ شمع مزینہ کے جانے پر بہت زیادہ ہی اداس ہو رہی تهیں مزینہ نے انکی مہمان نوازی کی تعریف کرتے ہوئے کہا آنٹی آپ کا احسان میں کبهی نہیں بهول سکتی جس طرح آپ نے میرا خیال رکها۔ آنی بہت لکی ہیں کیوں کو ان کے پاس آپ جیسی دوست ہیں شمع نے مزینہ کو گلے لگاتے ہوئے کہا تمهیں بہت مِس کرونگی تمهارے ساتھ بہت اچها وقت گزرا موقع ملے تو دوبارہ آنا مزینہ نے مسکرا کر کہا جی ضرور آئونگی ۔ مزینہ کی آنکهیں مسلسل کسی کو ڈهونڈ رہی تهیں جو اسے کہیں نظر نہیں آرہا تها۔ مزینہ نے اسے کے نمبر پر کال ملائی مگر وہ کال ریسیو ہی نہیں کر رہا تها ۔ مزینہ کی فلائٹ کا ٹائم ہوگیا تها اب وہ جو اس کا ویٹ کر رہی تهی اس امید سے کے وہ آئے گا وہ امید بهی ٹوٹ چکی تهی” کاش تم آجاتے اب ناجانے کب ملاقات ہوگی“ مزینہ اپنا سامان اٹهائے آگے بڑهنے لگی اگلے ہی لمحے اس نے جیسے ہی پیچهے مڑ کر دیکها دور بهیڑ میں جگہ بناتا وہ اسے نظر آیا جب تک وہ اس کے قریب پہنچتا  تب تک مزینہ کے کولیگ اسے اپنے ساتھ لے جانے آچکے تهے۔ مزینہ بار بار اسے پیچھے مڑ کر دیکھ رہی تهی مگر وہ اب بھیڑ  میں کہیں گُم ہوچکا تها ۔ اور مزینہ فلائے کر چکی تهی۔

Husul maraamOù les histoires vivent. Découvrez maintenant