قسط 5

228 20 0
                                    

شادی سے واپسی میں سارا راستہ خاموشی سے کٹ رہا تها۔ صالحہ میر کی حرکت سے بہت ہرٹ ہوئی تهیں اسلئیے راستے میں وہ سیٹ کی پشت سے ٹیک لگائے آنکهیں بند کی ہوئی تهیں ۔دائم ونڈو سے نظریں نہیں ہٹا رہی تهی وہ میر کو دیکهنا نہیں چاہتی تهی ۔ اتنی انسلٹ اسے آج تک محسوس نہیں ہوئی تهی جو آج میر نے کروائی کوئی شخص اسطرح کا کیسے ہوسکتا ہی اسکی غیرت کہاں چلی جاتی ہے جب وہ کہتا ہے کہ میرے دوستوں سے ملو ماڈرن لائف اسٹائل اپنائوں میر تو مجهے چاہتا ہے اس نے مجهے خود پسند کر کے اپنایا پهر اسے تو مجهے ہر حال میں قبول کرنا چاہئیے یہ کیسی محبت ہے دائم کا دم گُهٹ رہا تها۔ میر نے خاموشی کا تسلسل توڑا صالحہ کی آنکھ لگ چکی تهی۔ دائم میں جانتاہوں تم اس وقت مجھ پر بہت غصہ ہوگی لیکن میں کیا کروں یار تم بالکل الگ ہو ایک نارمل انسان ایسا نہیں ہوتا یہ اپنے آپکو اس طرح چهپا لینا کیا خوشی ملتی تمهیں ایسے مجهے بتائو دائم نکل آؤ اس قید خانے سے میں تمهیں آزاد دیکهنا چاہتا ہوں ۔ دائم نے اپنے آپکو میر کے سامنے کمزور بننے سے روکا میر مجهے  آپکی دی ہوئی آزادی ضرورت نہیں ہیں ۔ میر نے دائم کی طرف حیرانگی سے دیکها دائم کی آنکهیں غم و غصہ سے سُرخ ہورہی تهیں اور بہتر یہی ہے کہ آپ مجھ سے بات نا کریں آپکو اندازہ بهی نہیں ہے آپنے مجهے کتنی تکلیف دی ہے میں آپ کی خوشی کے لیے بغیر عبایا کے آپ کے ساتھ آئی کے آپ خوش ہوجائینگے مگر اپنے خوش ہونا تو دور مجهے میری نظروں میں گِرا دیا . میر نے دائم کے ہاتھ تهامتے ہوئے کہا تم میری بات مان کیوں نہیں لیتی دائم چهوڑ دو یہ پردہ کرنا زمانہ بدل گیا ہے یہ قدیم زمانے کی باتیں ہیں خود کو پردے میں رکهنا اینڈ آل ڈیٹ دائم نے ہاتھ چُهڑاتے ہوئے کہا یہ آپ کے لئیے ہونگی قدیم زمانے کی باتیں میرے لیے نہیں سمجهے آپ میرا دین مجهے یہی درس دیتا ہے کے اپنے آپکو نا محرموں کی نظروں سے دور رکهو میں اس پر ہی عمل کرتی ہوں آپ پلیز مجهے جلدی گهر پہنچادیں فلحال میں آپ سے مزید کوئی بات نہیں کرنا چاہتی.
میر نے دوبارہ دائم کو مخاطب نہیں کیا صالحہ نیند سے جاگ چکی تھیں دائم کا گھر آچکا تھا میر اب دروازہ کھولنے کے لیے نہیں نکلا تھا ۔ صالحہ نے گاڑی سے اتر کر دائم کو گھر کے اندر تک چھوڑا واپس گاڑی میں آکر بیٹھیں تو میر اپنا سر تھامے بیٹھا تھا ماں کو دیکھ کر سیدھا ہوا گاڑی روڈ پر آچکی تهی۔
صالحہ نے غم و غصہ سے میر کو مخاطب کیا تم ایسے تو کبهی نہیں تهے کیا ہو گیا ہے تمهیں کیوں اس بیچاری کو اتنی عزیت دے رہے ہو آخر اپنی پسند سے تم نے اس سے رشتہ جوڑا تها نا اب کیوں تمهیں اس میں کیڑے نظر آرہے ہیں میر نے جهنجهلا کر جواب دیا امی پلیز آپ مجهسے دائم کے متعلق کوئی بات نا کریں میرا موڈ بہت خراب ہوچکا ہے  صالحہ نے جواب میں کہا وہ تو ہونا ہی تها خیر مجهے تم سے اس طرح کی حرکت کی قطعی کوئی امید نہیں تهی***

تارم دائم کے انتظار میں جاگ رہی تهیں ۔دائم جیسے ہی گهر میں داخل ہوئی تارم نے اس کا اُترا چہرہ دیکھ کر سوال کیا تم رو کر آئی ہو؟کیا ہوا ہے؟؟ دائم نے مسکرا کر بات ٹالنے کی کوشش کی کچھ بهی نہیں ہوا امی بس ایسے ہی مجهے بہت نیند آرہی ہے میں سونے جارہی آپ بهی سوجائیں صبح بات کرتی ہوں آپ سے یہ کہہ کر وہ اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئی اور تارم وہیں کهڑی اسے دیکهتی رہ گئیں۔ کمرے میں داخل ہوتے ہی دائم کے آنسو بہ نکلے جو وہ کافی دیر سے پینے کی کوشش کر رہی تهی۔ اسکارف اُتار کر اس نے بیٹھ پر پهینکا اور چینج کرنے چلی گئی واپس آئی تو اپنے پہنے ہوئے کپڑے بے دلی سے الماری میں ٹهونسے اور بیڈ سے ٹیک لگا کر فرش پر بیٹھ گئی بال چہرے پر لٹوں کی صورت لٹک رہے تهے رو رو کر آنکهیں سوجھ چکی تهیں . دماغ میں صرف میر کی کہی گئی کڑوی باتیں گهوم رہی تهیں نکل آئو قید سے دائم چهوڑ دو پردہ ایک بار دو بار ناجانے کتنی بار اسے یہ الفاظ اپنے کانوں میں گونجتے ہوئے محسوس ہورے تهے. دائم نے اپنے چہرے کو ہاتھ سے رگڑ کر آنسو پونچهے اور آئینے کے سامنے کهڑی ہوگئی بنا پردے کے لوگوں کا سامنا کرنا اس نے خواب میں بهی کبهی نہیں سوچا تها آنکهیں ناک بالکل سرخ ہوگئیں تهیں دائم ایک درمیانے قد کی لڑکی تهی رنگ گندمی سا تها  سنہری بڑی بڑی آنکھیں بہت زیادہ فئیر نہیں تها مگر چہرہ پردے کرنے کی وجہ سے روشن اور بہت ہی خوبصورت لگتا تها اس کے چہرے پر لمبی سی ناک بہت سوٹ کرتی تهی میر کو دائم شروع سے ہی پسند تهی مگر پتہ نہیں کیوں وہ ایسا ہوگیا تها یا باہر کی ہوا لگ گئی تهی دائم نے اپنے بالوں کا جوڑا بنایا اور فیس واش کر کے سونے کے لئیے لیٹ گئی***

Husul maraamTempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang