دائم کے والد زیدی صاحب لائونج میں بیٹھے نا جانے کونسے ماضی کے قصہ یاد کر کے تارم سے کہہ رہے تھے کہ ان کی کوئی کبھی نہیں سنتا عزت ہی نہیں حالانکہ گھر کا سربراہ میں ہوں ۔ دائم نے جب ابو کو دیکھا تو ماں کو ڈیفینڈ کرنے وہ بھی وہیں آگئی مگر وہاں آکر تو وہ خود ہی موضوع بن گئی تھی۔ تم سے کتنا کہا تھا بیگم کے یہ خالی خولی نکاح مت کرو ساتھ ہی رخصت کرو مگر نہیں سب نے اپنی ہی کرنی ہوتی تارم خاموشی سے اپنے شوہر کی باتیں سن رہی تھیں اب کے دائم بھی نہیں آگے سے کچھ کہہ سکتی تھی ۔ اسی لئے منع کر رہا تھا نکاح کو جب دیکھو آکر اسے لے جاتا ہے باہر اس لئے کیا تھا کیا نکاح میری بچی کو میں نے گھر میں رکھا ہے شروع سے اور وہ صاحب اسے لئے سڑکوں کی خاک چھانتے پہر رہے میں کہہ دیتا ہوں اب باہر نہیں جائیگی یہ رخصتی سے پہلے اس کے ساتھ اب کے تارم نے میر کا سائیڈ لیا رخصتی اسلئے نہیں لی تھی ابھی صالحہ نے کیوں کے میر کو واپس جانا تھا مِلان خیر سے آجائیگا وہاں سے سب ختم کر کے تو آرام سے رخصتی بھی ہوجائیگی۔
دائم نے وہاں بیٹهنا مناسب نہیں سمجها اور اُٹھ کرکچن میں چلی گئی. تارم نے ٹاپک چینج کردیا دائم تارم کی اس بات پر سوچتی رہ گئی کہ آگے جاکر اسے بهی اسی طرح سب کچھ ہینڈل کرنا ہے۔
دائم نے اپنے ابو کی بات کو ذہن میں رکهتے ہوئے اب رخصتی سے پہلے میر کے ساتھ باہر نہ جانے کے کا فیصلہ کر لیا تها۔ اب دائم کسی بهی نئی بات کو لے کر گهر میں کوئی نیا تماشہ نہیں لگانا چاہتی تهی. میر دو چار دن سے بہت مصروف چل رہا تها۔ اس لیے دائم بهی مطمئین ہوگئی تهی۔ میر جب فری ہوا اس نے دائم کو کال کر کے کہا کے کہیں باہر کا پلان بناتے کافی دن ہوگئے ملے ہوئے دائم نے سوچتے ہوئے جواب دیا باہر نہیں آپ گهر آجائیں یہاں سکون سے بات کر لینگے مل بهی لیں گے امی بهی بہت یاد کر رہی ہیں میر نے جواب میں کہا اچها دیکهتا ہوں کیا کرنا ہے شام تک بتاتا ہوں پهر دائم نے ٹهیک ہے کہہ کر فون بند کردیا.
دائم دل میں یہی سوچتی رہی کے میر اب اسے باہر لے جانے کا نا کہے کیوں کے اب اسے ابو نے بهی سختی سے منع کیا تها مگر میر کو سمجهانا بهی کوئی آسان کام نہیں تها 4 بجے کے قریب میر دائم کے گهر پہنچا وہی ہمیشہ کی طرح جینز پر ہالف سیلوز کی شرٹ اوپر کے دو بٹن کهولے ہوئے شفاف چہرہ ہلکی سی اسمائیل دروازہ تارم نے کهولا تها دائم کچن میں کهڑی بریڈ رولز بنا رہی تهی دوپٹہ چہرہ کے گرد لپیٹا ہوا تها جیسے نماز کے لیے عموما ہم باندهتے ہیں۔ میر تارم کے ساتھ ڈرائینگ روم میں تها دائم سے ملاقات اب تک نہیں ہوئی تهی دائم نے جلدی جلدی رولز فرائی کیے اور کمرے کا رخ کیا کمرے میں داخل ہوتے ہی سامنے دونوں بہنیں اسے گهور رہی تهیں دائم نے ان دونوں کو نظر انداز کر کے آگے بڑھ گئی جلدی سے الماری سے سوٹ نکالا اور دوڑتی ہوئی باتھ روم کی طرف بهاگی شاور لے کر باہر آئی دهانی کلر کے ایمبرائیڈری سوٹ میں وہ بہت کهلی کهلی لگ رہی تهی ڈریسنگ کے سامنے آکر بال برش کر کے جوڑا بنایا نیوڈ پنک شیڈ میں لپ کلر لگا کر دوپٹہ ٹهیک سے اوڑھ کر باہر نکل گئی دائم کے ساتھ پیچهے پیچهے جمائمہ اور نجدا بهی ساتھ ہولیں ڈرائینگ روم میں تارم میر کو اپنے شوہر کا بتا رہی تهیں۔ دیکهو بیٹا دائم کے ابو کو اسطرح بار بار تم دونوں کا باہر جانا پسند نہیں ہے میر جو ریلکس ہو کر صوفہ کی پشت سے ٹیک لگائے بیٹها تها سیدها ہوا کیا مطلب پسند نہیں ہے؟؟؟ شوہر ہوں میں اسکا لے جاسکتا ہوں اسے کہیں بهی اس میں اعتراض والی کیا بات ہے؟؟؟
تارم نے بات کو اپنے طور سے سنبهالتے ہوئے کہا بالکل صحیح کہا تم شوہر ہو مگر پلیز میر سمجهنے کی کوشش کرو تم تو جانتے ہو نا ان کے مزاج کو میر اب سنجیدہ ہوگیا تها دائم چائے کی ٹرے اور ریفریشمنٹ کا سامان لے کر روم میں داخل ہوئی میر نے خود کو نارمل کمپوز کیا دائم میر کے سامنے والے صوفے پر بیٹهی تهی میر دائم کو بنا کوئی اچها یا برا تاصر دئیے دیکھ رہا تها۔ تارم جمائمہ کی آواز پر کمرے سے نکل گئیں تهیں . دائم نے میر کو چائے سرو کرتے ہوئے بات شروع کی کیا ہوا اتنے اپ سیٹ کیوں ہیں کوئی بات ہوئی ہے کیا؟؟؟ میر نے چائے کا کپ تهامتے ہوئے کہا نہیں ایسی کوئی بات نہیں تم بتائو کیسی ہو میں ٹهیک ہوں دائم نے میر کی آنکهوں میں دیکهتے ہوئے جواب دیا اتنی سی ہی بات ہوئی تهی کہ تارم نجدا اور جمائمہ کے ساتھ واپس آئی نجدا نے میر کے برابر والی نشست سنبهالتے ہوئے کہا کیا حال ہیں دولہا بهائی آپی کے بغیر دل نہیں لگتا آپکا میر نے اپنے آپکو بچاتے ہوئے کہا آپکی آپی کا دل نہیں لگتا جب دیکهو مجهے کال کر کے بلاتی رہتی ہیں یہ کہنے کی دیر تهی ساری لیڈیز اس بات پر ہنس دیں سوائے دائم کے جو حیرت سے میر کے جهوٹ کو سن رہی تهی میں بلاتی ہوں آپکو کچھ تو خدا کا خوف کریں آپ ..! میر بهائی مزاق کر رہے ہیں دائم نے مصنوعی خفگی دکهائی تهوڑی بات چیت کے بعد میر نے تارم سے اجازت مانگی میں دائم کو اپنے ساتھ لے جارہا ہوں کچھ گهنٹوں میں واپس گهر چهوڑ دونگا تارم نے میر کو ٹالنے کے لیے کچھ کہنا چاہا مگر میر خود ہی بول پڑا یہ آخری بار ہے پهر اسے رخصتی سے پہلے نہیں لے کر جائونگا پرامس تارم زیادہ کچھ کہہ کر بات خراب نہیں کرنا چاہتی تهیں داماد تها۔ میر نے سب کو الوداعی کلمات کہے اور دائم کو باہر آنے کا کہہ کر چلا گیا دائم اپنی ماں کا چہرہ دیکھ رہی تهی جو ابو کے آنے سوچ کر ہی اتر گئی تهی کے کیا جواب دینگی انکو دائم نے تارم کے قریب جاکر کہا امی میں منع کردیتی ہوں میر کو آپ پریشان نہیں ہوں پلیز۔ تارم نے جواب میں اسے میر کے ساتھ جانے کا کہا دائم عبایا پہننے چلی گئی تارم نے دونوں چهوٹی بیٹیوں کو ٹیبل صاف کرنے کا کہا اور دائم کو چهوڑنے دروازہ تک آگئیں دائم نے ماں کو تسلی دی آپ بے فکر ہوں امی آج میں میر سے یہ معاملہ کلئیر کر کے آئونگی تارم نے اثبات میں سر ہلایا دائم گهر سے نکل کر گاڑی میں بیٹھ چکی تهی ۔گاڑی میں مکمل خاموشی تهی دائم نے میر سے کہا آپ ناراض تو نہیں ہوں آپ جانتے ہیں نا ابو کے مزاج کو چهوٹی چهوٹی بات پر ہائیپر ہوجاتے ہیں بس اسی وجہ سے منع کیا تها آپکو امی نے ورنہ امی سے تو آپ واقف ہیں اب موڈ ٹهیک کر لیں میر نے صرف ہوں کہا دائم بهی اب چپ ہوگئی تھی۔
گاڑی میر کے فیورٹ ریسٹیورنٹ کے آگے رکی تهی. سیٹ ہمیشہ کی طرح ریسرو تهی. دونوں اب آمنے سامنے کرسی پر بیٹهے تهے .
میر نے آرڈر دے کر دائم کو مخاطب کیا دیکهو دائم اب بس بہت ہوچکا تها یار میں بالکل تنگ آگیا ہوں ایک تو تم میری بات نہیں مانتی اور اب انکل بهی میں اب بس جلد از جلد تمهیں ان سب جهنجهٹوں سے دور لے جانا چاہتا ہوں جہاں صرف تم اور میں ہوں روک ٹوک کے بنا تم سمجھ رہی ہو نا میری بات ؟؟؟ دائم نے تحمل سے میر کی ہاں میں ہاں ملائی آپ بالکل ٹهیک کہہ رہے ہیں رخصتی کے بعد کوئی آپ کو کچھ نہیں کہے گا۔ آرڈر دیا گیا میل آچکا تها۔ میر نے برگر کا بائیٹ لیتے ہوئے کہا تم یہ ٹینٹ کی طرح برقع پہننا کب چهوڑوگی ؟؟؟ جی؟؟؟ دائم نے تیوری چڑهائی. میر نے سوالیہ انداز میں کہا تم جان کر انجان مت بنو تمهیں پتا ہے میں نے کیا کہا ہے.. دائم نے خود کو calm رکهنے کی بهرپور کوشش کی میر اس بارے میں ہم بعد میں ڈسکس کرینگے ابهی وقت اور موقع دونوں ہی ٹهیک نہیں میر نے لاپرواہ سے انداز میں کہا مجهے فرق نہیں پڑتا جگہ کوئی بهی ہو سب اپنی باتوں میں لگے اس نے سمجهانے والے انداز میں کہا میں آپسے کہہ رہی ہوں نا پلیز بعد میں ..دائم کے جملہ پورا ہونے سے پہلے کہا جو بات ہوگی ابهی ہوگی اور یہیں ہوگی مجهے اور غصہ مت دلائو تم دائم نے جهنجهلا کر پوچها آپ کو آخر پرابلم کیا ہے میرے حجاب سے مجهے یہ بتائیں ؟؟؟ مجهے نہیں پسند بس ایسی لڑکیاں جو خود کو چهپاتی پهرتی ہیں میں اپنے دوستوں میں تمهیں اس طرح نہیں لے جا سکتا وہاں سب اتنے اچهے سے لے کر آتے ہیں اپنی وائف کو اور ایک تم ہو عجیب چهوڑ دو یہ سب شوہر ہو تمهارا اتنی باپردہ ہو یہ نہیں پتہ کے شوہر کی بات بهی مانا کرتے ہیں دائم جو بنا ایک لفظ کہے سب کہہ رہی تهی اب بول پڑی تهی بس کریں میر بہت ہوگیا سب دیکھ رہے ہیں گهر چل کر بات کرلینگے میر نے غضب ناک انداز میں کہا آئی ڈونٹ کئیر دائم اب کے بہت ایمبیرس فیل کر رہی تهی کیوں کے کافی سارے لوگوں کا دهیان ان کی ہی باتوں پر لگا تها۔
YOU ARE READING
Husul maraam
General Fictionپیش لفظ حصول مرام سے مراد خواہش کا پورا ہونا ۔ ہم انسانوں کی زندگی کا ایک حصہ خواہشوں اور مرادوں کا ہوتا ہے جو انسان کے ساتھ ہمیشہ رہتا ہے ۔ میری یہ کہانی دو ایسی لڑکیوں پر مبنی ہے جو اپنی حصول مرام کے لئے ہر حد تک جانے کی ممکن کوشش کرتی ہیں ۔ لیکن...