منال بنا کچھ کہے اور کسی کو دیکھے صحن سے کمرے کی طرف جاتی ہے
"آئے ہائے بھلا کوئی دیکھے اس لڑکی کو ہوا کی طرح آئی اور کمرے میں چلی گئی یہ نہیں دیکھا کہ پھوپھو آئی ہے آکر ملوں پیار لوں ہمارے زمانے میں جب پھوپھو گھر آتی تھی تو آس پڑوس کی ساری بڑی بوڑھیوں کو ہم بلاکر لاتے کہ ہماری پھوپھو آئی ہے اور اس کی خدمت میں کمی نہ رہ جائے
ہائے اللہ میری توبہ!
وہ تو حماد بضد ہے ورنہ کبھی اس کا رشتہ لینے نہ آتی "
صائمہ نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے کہا تو سامنے کھڑی منال کی ماں نے شرم سے سر جھکا لیا
✍️✍️✍️✍️✍️
"اوہ مائے گوڈ"
شاہ میر نے شیشہ بار سے باہر آتے ہوئے مائرہ سے کہا
"کیا ہوا شاہ؟"
"آئی کانٹ بلیو کہ وہ تمہارا پاپا تھے "
شاہ میر نے ڈرتے ہوئے کہا
"اوہ مائی گوڈ وٹ دا ہیل پاپا کیوں آئے اس طرف "
مائرہ نے پریشان ہوتے ہوئے کہا
"ریلکس یار آئی تھینک اب ہمیں الگ چلنا چاہیے اگر تمہارے فاڈر نے ساتھ دیکھ لیا تو گھڑبھڑ یوجائے گی "
مائرہ کے چہرے کے رنگ اڑ گئے تھے
"شاہ میر آئی ہیو ٹو گو ٹاٹا "
مائرہ تیزی سے دوڑی اور سڑک پر جاکر ٹیکسی کو اشارہ کرنے لگی
"ہاؤ فول از شی (کتنی بیوقوف ہے )
شاہ میر نے تاکہ بجائی اور سامنے کھڑی اپنی گاڑی میں بیٹھ کر سٹارٹ کرنے لگا
✍️✍️✍️✍️✍️
"یہ پھوپھو کیسی باتیں کررہی ہیں امی سے دل کرتا ہے جاکر ان کا منہ توڑ دوں "
منال آئینے کے سامنے کھڑی مسکارا لگا رہی تھی
"ایک تو سکول سے آئی ہوں اگزام ختم ہوئے ان کی ٹینشن سر سے اتری نہیں کہ پھوپھو کہہ رہی ہیں کہ آج اپنی منال کو لے کر جاؤں گی"
منال نے پھوپھو کی طرح منہ بگاڑ کے کہا اور آئینے میں اپنا منہ دیکھ کر ہنسنے لگی
"پھوپھو کا بس نہ چلے تو گلی کے کتے کو بلائیں اور کہیں کہ منال سے بیاہ کرلو ارے کیا میں اس حماد کے قابل رہ گئی تھی کیا "
منال نے لپ اسٹک کا ڈھکن بند کیا
"ایک نمبر کا آوارہ لڑکا
زمین آسمان ادھر سے ادھر ہوجائیں میں اس حماد سے کبھی شادی نہیں کروں گی "
منال نے منہ بسورا
"ویسے بھی میری عمر ہی کیا ہے ابھی تو مجھے پڑھنا ہے میں اتنا پڑھنا ابھی تاکہ دوسروں کو شعور دے سکوں "
منال نے بھنوے اچکائے
"لوگوں کی حالت دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے مجھے اب بندہ پھوپھو کو ہی لے کے کس قدر توہم پرست ہیں یا اللہ !
میں بس اس توہم پرست سوچ کو ختم کرنا چاہتی ہوں میں لوگوں کو ایک اللہ پر یقین دلانا چاہتی ہوں جب ہمارا بھروسا اللہ پر پختہ ہوگا پھر کسی دوسرے سہارے کی کیا ضرورت ؟؟
مجھے پتا ہے آج بھی پھوپھو کسی پیر فقیر سے میرے رشتے کے لیے تعویز کرا کے أئیں ہوں گی"
منال نے ڈوپتہ سر پر اوڑھا اور منہ بسورتی ہوئی کمرے سے نکل گئی
✍️✍️✍️✍️✍️
"ارے میاں یہ طوفان کی طرح کہاں سے آرہے ہو؟ بیٹی کی ہوش نہیں اسے اکیلا چھوڑ دیا اکیلی آئی ہے سکول سے " منال کے ابا نے جونہی گھر کی دہلیز پر پاؤں رکھا صائمہ جو سامنے چارپائی پر بیٹھی تھی چیخ اٹھی
"آپا آپ کب آئیں "
منال کے ابا نے مارے حیرت اور مسرت کے کہا
"آگئی میں بھی پہلے ہماری بات کا جواب تو دیا ہوتا "
صائمہ نے منہ بسورا
"آپا یقین کریے گلی کی نکڑ پر چھوڑا تھا منال کو وہاں دوست مل گیا تھا ایک "
منال کے ابا نے منت کرتے ہوئے کہا پاس کھڑی منال کی اماں دیکھ رہی تھی اور کمرے سے نکلتی منال کے قدم وہاں رک گئے
"سوچا نہیں تھا میں نے میری امانت کا ایسا خیال رکھو گے تم بس اب تو میں اپنی منال کو اپنے ساتھ حیدر آباد لے کر جاؤں گی "
منال کے چہرے کے رنگ اڑ جاتے ہیں
منال جھٹ سے کمرے میں پلٹتی ہے اور دروازہ بند کرکے رونے لگتی ہے
"آپا بات تو سنیں "
منال کے ابا نے اسے کمرے میں جاتے دیکھ لیا تھا
"بس مجھے کچھ نہیں سننا میرے بیٹے کو اگر منال سے شادی کرنی ہے تو ہوگی دوسال پہلے ابا کے انتقال پر تم نے مجھے زبان دی تھی "
پھپھو نے کہا تو منال کو لگا جیسے اس کی روح پر تیر أکر لگا ہو
"آپا میں نے اس "
ابھی منال کے ابا نے بات پوری طرح کی نہیں تھی کہ پھپھو بول اٹھی
"اب یا تو اس گھر سے ڈولی اٹھے گی ورنہ میرا جنازہ اٹھے گا "
منال کا چہرہ سرخ ہوگیا تھا
"بابا نے مجھ سے پوچھے بنا میرا رشتہ طہ کردیا "
منال کے دل میں عجیب ہلچل مچی تھی
"اری آپا ذرا بات سمجھیے نا منال آگے پڑھنا چاہتی ہے اس نے میڑک کیا ماشاءاللہ اب آگے "
منال کے ابا نے کہا تو پھپھو بھڑک اٹھی
"ارے نعوذ باللہ نعوذ باللہ محسن میاں تجھے خدا کی مار ہو لڑکی کو کالج بھیجے گا ارے بے حیائی کا اڈہ ہوتا ہے کالج نعوذ باللہ"
پھپھو کانوں کو ہاتھ لگانے لگی
"بس اب میں یہاں ایک منٹ بھی نہیں رکوں گی بس بہت ہوا"
پھپھو نے پرس اٹھایا اور دروازے کی طرف گئیں
"آپا رکیے آپا"
منال کے ابا اسے آوازیں دیتے رہ گئے
"بھائی کا گھر باپ کا گھر ہوتا ہے اور یہاں ہمیں بے گانہ سمجھا جاتا ہے"
پھپھو دروازے کے دوسری طرف جاکر زور سے دروازہ بند کرتی ہے منال کی امی اور محسن صاحب سوالیہ نظروں سے ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں
✍️✍️✍️✍️✍️
شام کی اس سرخی میں چائے کا دھواں بھی مل رہا تھا اور جو اس سرخی کو دھندلا رہا تھا کرسی پر بیٹھا شاہ میر اب چائے پی چکا تھا
"اچھا مٰں تو چلا اب بے کردینا تو سمجھے "
شاہ میر نے سبحان سے کہا اور میز سے اٹھنے لگا
وہ دونوں ڈھابے پر بیٹھے چائے پی رہے تھے
"یہاں بیٹھو شاہ میر پہلے مجھے بات پوری بتاؤ"
سبحان نے غصے سے کہا تو شاہ میر بیٹھ گیا
"ہوا کیا تھا فلزہہ اور مائرہ ک جنگ ہوگئی فلزہ نے مائرہ کو میرے ساتھ دیکھ لیا شیشہ پی رہے تھے"
"کیا بکواس کررہے ہو تم ؟ تم فلزہ کو شیشہ پلانے لے گئے؟
وٹ دا ہیل کیا ہوگیا"
سبحان نے قدرے افسوس سے کہا
"مجھے یقین نہٰں آرہا کہ فلزہ تمہارے ساتھ گئی"
"ارے تمہارا بھائی ایسے لڑکیاں پٹاتا ہے کہ"
شاہ میر نے کالر اوپر کی طرف کھینچ کر فخر کا اظہار کیا
"آر یو سیریس کہ وہ فلزہ تھی"
سبحان نے فکرمندی اور اداسی سے کہا
"میں جھوٹ بول رہا ہوں کیا"
"لیکن مجھے یقین نہیں آرہا تھا "
سبحان نے جگہ سے اٹھ کر کہا
"ہمارے پورے گروپ مٰن ایک ہ لڑکی مجھے تھوڑی معصوم لگی تھی فلزہ اینڈ تم اسے بھی لے گئے اپنے ساتھ"
"یار سبی تم ایسے کہہ رہے ہو جیسے بہن لگتی ہو وہ تمہاری"
شاہ میر نے مذاق کے انداز مین کہا
"شٹ اپ شاہ میر بہن ہی سمجھ لو"
اور شاہ میر سبحان کے چہرے کو دیکھنے لگا۔
✍️✍️✍️✍️✍️
عورتوں کا ہجوم لگا تھا صائمہ ان کو چیرتی ہوئی غصے سے آگے بڑھ رہی تھی دھند اور دھوان کسی عامل کے دربار کا پتا دے رہا تھا صائمہ آگے بڑھی اور عامل کے منہ پر دو تعویز دے مارے
عامل بابا کھا جانے والی نگاہوں سے صائمہ کو دیکھنے لگے
✍️✍️✍️✍️✍️
"میر جان میری بیٹی غسہ مت کرو پھپھو کی باتوں کا"
منال اپنے ابا کے ساتھ موٹر سائیکل پر بیٹھی تھی اور اس خوشگوار شام کا مزہ اٹھانے جارہی تھی پھپھو کی باتوں کی وجہ سے اس کا موڈ آف ہوگیا تھا تو محسن صاحب اسے گھمانے لے گئے تھے
"اوکے ابا"
منال نے جواب دیا اس کی نظر سامنے ڈھابے میں کرسی پر بیٹھے شاہمیر پر پڑی
🌀جاری ہے
Agli jald he
YOU ARE READING
Muhabbat Kahkishan Ho Gai
Horrorاس ناول میں ایک ایسی داستان سنائی گئی ہے جس میں ایک لڑکی کی کہانی ہے جو حالات سے لڑتی ہوئی آخرکار کہکشاں ہوجاتی ہے آئیے جانتے ہیں کس طرح دنیا اور اس میں موجود لوگوں نے اس کی زندگی کو خار دار بنا دیا ۔۔کس طرح شیطانی طریقوں سے اس کی زندگی کو عذاب بنا...