"آپ آئے ہو؟؟"
نور کمرے میں داخل ہوئی تو سامنے صوفے پر سبحان بیٹھا مسکرا رہا تھا
"کیوں آپ کو کسی اور کا انتظار تھا؟؟"
"وہ کیا ہے نا میرے ایک منگیتر صاحب ہیں ان کا انتظار کررہی تھی"
"ارے واہ منگنی بھی کرا لی اور مجھے بتایا بھی نہیں ویسے میری بھی منگنی ہوگئی ہے "
سبحان نے بسکٹ میں منہ میں ڈالا
"بڑے تیز نکلے ہو آپ تو ویسے کس سے منگنی ہوئی ہے آپ کی ؟؟"
"میری منگنی ایک چڑیل سے ہوئی ہے "
سبحان نے نیچے والے ہونٹ کو دانت کے نیچے دبایا
"کیا کہا چڑیل''
نور نے غصے سے سبحان کو دیکھا
"نہیں نہیں میرا مطلب وہ ایک پری ہے "
"صرف پری ہے"
نور نے غصے سے کہا
"پری کہہ دیا ہے اب اور کیا کہوں "
سبحان سوچنے لگا۔
"نہیں نہیں پری بھی اور چڑیل بھی ہے"
سبحان نے ہنستے ہوئے کہا مگر اگلے ہی لمحے نور اسے گردن کے پیچھے سے شرٹ سے پکڑ لیا
"اب بولو چڑیل"
"نہیں نہیں میری منگیتر بہت پیاری ہے حور ہے وہ پری ہے "
"شکر ہے بولا یہ لفظ کب سے یہ سننا چاہ رہی تھی اور جب تک کھینچا نہیں بولے نہیں تم"
"ویسے تمہاری کس سے منگنی ہوئی ہے'"
"میرے ایک منگیتر بھائی ہیں "
نور نے کہا تو سبحان کن آکھیوں سے اسے تکنے لگا
"میرا مطلب میرے منگیتر اور بھائی ہیں "
نور نے اپنی ہنسی چھپاتے ہوئے کہا
مگر سبحان غصے سے اٹھ کھڑا ہوا تھا
اور باہر دروازے کی طرف جارہا ہے
نور اسے روکتی رہی مگر اس نے کوئی جواب نہ دیا اور غصے سے زور سے دروازہ بند کردیادل امید توڑا ہے کسی نے
سہارا دے کے چھوڑا ہے کسی نے
نہ منزل ہے نہ منزل کا نشاں ہے
کہاں پہ لا کے چھوڑا ہے کسی نے
......................
سبحان کے جانے کے بعد نور اسے مسلسل مسج اور کالز کرتی رہی مگر سبحان نے کوئی جواب نہ دیا کوئی رات دس بجے کا وقت تھا جب نور شاہ میر کے کمرے میں آئی کیا دیکھتی ہے شاہ میر لاؤڈ سپیکر آن کیے نصرت فتح علی خان کے اداسی اور رنجیدہ گانے سن رہا ہے
سایہ بھی ساتھ جب چھوڑ جائے ایسی ہے تنہائی
رونا چاہوں تو آنسو نہ آئے
سایہ بھی ساتھ جب چھوڑ جائے ایسی ہے تنہائی
یاد آتے ہیں بیتے زمانے جب تم آئے تھے ہم کو بنانے
اب تو دل دکھے درد منائے
سایہ بھی ساتھ جب چھوڑ جائے ایسی ہے تنہائی
پایا یہ ہم نے بن ترے
رنج کی باتیں اور غم کے اندھیرے
وہ بھی تو ہم سے کھو گئے ہیں
سایہ بھی ساتھ جب چھوڑ جائے ایسی ہے تنہائی
رونا چاہوں تو آنسو نہ آئے
سایہ بھی ساتھ جب چھوڑ جائے ایسی ہے تنہائی
"شاہ میر "
نور نے رونی صورت بنا کر کہا تو شاہ میر جو موشن میں گانے سن رہا تھا باہر آیا
"یہ گانے تو مجھے سننے چاہیں بھائی آپ کیوں سن رہے ہو؟؟"
"کیوں کیا ہوا؟؟"
"سبحان مجھ سے ناراض ہیں "
منال شاہ میر کو ڈیٹیلز بتانے لگی تو شاہ میر کی بھی ہنسی چھوٹ گئی
"اچھا بھلا اداس بیٹھا تھا میں ہنسا دیا اچھا میں سبحان سے بات کرتا ہوں "
........................
نور اور سبحان ٹیبل پر بیٹھے ایک دوسرے کو گھور رہے تھے ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھے تھے
"شاہ میر کے کہنے پر یہاں آیا ہوں میں"
"سبحان می آپ سے مذاق کررہی تھی "
"کتنا گھٹیا مذاق تھا !"
"آئی ایم سوری"
نور نے کانوں کو ہاتھ لگایا تو سبحان کا بھی ہاسا نکل گیا
"میں بھی مزاق کررہا تھا 😂😂"
"مطلب وہ سب غصہ مذاق تھا "
منال کی صورت رونی ہوگئی 🙁🥺
"بریو گرل بریو "
سبحان نے نور کے چہرے پر انگلی سے چھیڑا تو نور بھی شرماتے ہوئے مسکرا دی
........................
"کیا تم جارہی ہو منال؟؟''
منال اور نور گراؤنڈ میں بیٹھی تھیں
"ہاں "
"لیکن منال مارچ شروع ہونے کو ہے اور تمہیں پتا ہے نا مارچ میں تمہاری برتھ ڈے ہے "
"ارے بابا شادی تو تین دن کی ہے حد چار دن برتھ ڈے سے پہلے لوٹ آؤں گی"
منال نے کہا
"ویسے منال میں نوٹ کررہی ہوں کہ تم تھوڑی پریشاں ہو''
"ہاں نور میں تمہیں بتانے ہی لگی تھی "
"بات کیا ہے "
نور نے منال کے شانے پر ہاتھ رکھا
تو منال نے اسے بتایا کہ اس نے پھوپھو صائمہ کو گھر کے آنگن میں زمیں کھودتے دیکھا ہے"
"رہنے دو منال ماما کو بات نہ بتانا ویسے ہی زمین کھود رہی ہوں گی "
"پتا نہیں کیوں مجھے بہت عجیب لگ رہا ہے"
"اگر تم نے ماما یا بابا کو یہ بات بتائی تو فضول میں یہ تو وہ تمہارے یا صائمہ پھوپھو کے خلاف ہوجائیں گے پہلے دیکھو تو سہی کہ انہوں نے زمیں کھودی کیوں "
"نور مجھے مٹی سے الرجی سے میں کیسے دیکھوں گی"
"میں تمہارے گھر آجاتی مگر آج تم لوگ تو حیدرآباد جارہے ہو حماد کی شادی پر"
"شادی سے آکر ضرور دیکھیں گے اچھا میں چلتی ہوں رکشے والے بھائی آگئے ہوں گے"
منال نور کو خدا حافظ کہتی چلی گئی
.....................
منال کالج سے باہر نکلی اور رکشے پر بیٹھنے لگی تھی کہ وہ کار سے ٹکراتی ٹکراتی بچی اور رکشے پر چڑھ گئی کیونکہ کار چلاتا ہوا شاہ میر نقاب میں موجود منال کی آنکھوں کو تک رہا تھا اور تب تک تکتا رہا جب تک منال کا رکشہ آنکھوں سے اوجھل نہ ہو گیا
....................
آج حماد کی بارات تھی ۔
"منال ادھر تو آؤ آکر میرے ساتھ سیلفی لو"
یہ منال کی دور کی کزن تھی عائشہ جو منال کو کرسی سے اٹھا کر لائی
منال نے عائشہ کے ہاتھ سے موبائل پکڑا اور پکچر لینے لگی
"عائشہ مجھے یہ استعمال نہیں کرنا آتا تم ہی لو"
منال عائشہ کو موبائیل پکڑانے لگی تو موبائل اس کے ہاتھ سے پھسل گیا اور شامیانے کے پیچھے چلا گیا
"میں لے کر آتی ہوں "
منال شامیانے کے پیچھے موبائل لینے چلی گئی
بارات کا انتظام ایک کھلے میدان میں شامیانے لگا کر کیا گیا تھا منال جونہی باہر نکلی ہر طرف اندھیرا دیکھ کر اسے ڈر لگ رہا تھا پھر اس نے موبائل ڈھونڈا اور پکڑ لیا
موبائل پکڑ کر وہ مڑی ہی تھی کہ اسنے کسی کی آواز سنی
پھوپھو صائمہ کسی عورت سے بات کررہی تھیں
",یہاں شامیانے کے باہر آکر""
منال اس طرف گئی اور بات سننے لگی
"جو پیر صاحب کا آپ نے بتایا تھا نا ان سے کوئی افاقہ نہیں ہورہا جب سے منال درس والی باجی کا پانی استعمال کررہی ہے اسے کچھ نہیں ہورہا یہاں تک کہ میں نے ان کے گھر میں پتلا بھی دبایا لیکن کوئی فایدہ نہیں ہوا"
صائمہ کی باتیں سن کر منال کے ہوش اڑ گئے
ESTÁS LEYENDO
Muhabbat Kahkishan Ho Gai
Terrorاس ناول میں ایک ایسی داستان سنائی گئی ہے جس میں ایک لڑکی کی کہانی ہے جو حالات سے لڑتی ہوئی آخرکار کہکشاں ہوجاتی ہے آئیے جانتے ہیں کس طرح دنیا اور اس میں موجود لوگوں نے اس کی زندگی کو خار دار بنا دیا ۔۔کس طرح شیطانی طریقوں سے اس کی زندگی کو عذاب بنا...