Episode 3

143 15 1
                                    


"دیکھ میر میں تجھے آخری بار وارن کررہا ہوں اگلی بار ترے پاپا سے شکایت کروں گا "
شاہ میر جو موٹر سائیکل پر سوار منال کو دیکھ رہا تھا سبحان نے اسے جنجھوڑ کر کہا
"ریلیکس مین ریلیکس "
شاہ میر نے سبحان کے ہاتھوں کو پیجھے کی طرف کیا
"تمہیں نا عادت ہے ہر لڑکی کا بھائی بننے کی "
شاہ میر نے زوردار قہقہہ لگایا
"ویسے یہ کام بھی کسی کسی کو نصیب ہوتا ہے سبی آئی اپریشیت یو "
شاہ میر نے سبحان کو تھپکی دی
"آٹس ٹو مچ "
شبحان نے غصے سے شاہ میر کا ہاتھ پیچھے کیا
موٹر پر سوار منال اور اسکے بابا اب آگے جا چکے تھے
"اچھا ریلیکس "
شاہ میر نے سبحان کو پانی کا گلاس تھمایا
"کام ڈاؤن  جس رفتار سے تم ہر لڑکی کو بہن بنا رہے ہو وہ وقت جلد ہی آنے والا ہے جب تمہاری بہنیں اس قدر زیادہ ہوجائیں گی کہ جہاں بھی تمہارا رشتہ لینے جائیں گے وہاں سے بچے نکل کر تمہیں ماموں کہیں گے اور مجبورا   لڑکی نہ ملنے کی صورت میں تمہیں ایک ہجڑے سے شادی کرنی پڑے گی  شاہ میر قہقہہ لگاتا ہوا کرسی سے اٹھ کر بھاگ اٹھا اور سبحان اس کے پیچھے بھاگنے لگا
✍️✍️✍️✍️✍️
"جا بابا تجھے بددعا دیتا ہے کہ تری یہ مراد کبھی پوری نہ ہو"
بابے نے تسبیح کا دانہ ہاتھ سے نیچے سرکایا
"ارے تو خود کو سمجھتا کیا ہے میں تجھے پیسے دیے تھے مگر میرا کام نہیں ہوا نا"
صائمہ نے حقارت آمیز نگاہوں سے بابے کو گھورا
"جا عورت چلی جا یہاں سے تری زندگی اب ان عذابوں سے بھر جائے گی کہ تو سوچ بھی نہٰن سکتی"
اس کے بعد وہ بابا فضاؤں میں گھورنے لگا جیسے کسی سے بات کررہا ہو
✍️✍️✍️✍️✍️
گھر میں مکمل خاموشی تھی ہر کوئی سو چکا تھا مگر منال یہاں لیمپ کی روشنی میں امی کی ڈائری پڑھ رہی تھی
"پھپھو کس قدر ظالم اور بری ہیں مگر امی نے کبھی ابو سے کچھ کہا کیوں نہیں؟"
امی کی ڈائری پڑھتے ہوئے اس کی آنکھیں بھیگ چکی تھیں
"یااللہ پھپھو کی باتیں پڑھتے ہوئے لگ رہا ہے کہ گویا چنگیز خان کی اولاد ہیں اس قدر ظالم ۔۔ امی کے ساتھ آج تک انہوں نے کیا کیا نہیں کیا"
پھر اسے ڈائری سے کچھ پیج نیے گرے
"یہ کیا ہیں؟"
نال نے وہ صفحے اٹھائے اور ان کو پڑھنے لگی
"آج اللہ نے مجھے اپنی رحمت یعنی بیٹی سے نوارا ہے مجھے صائمہ باجی نے اور فریحہ خالہ نے کس قدر طعنے دیے میں نے برداشت کیے  مگر انہوں نے کیوں آخر کیوں یری بیٹی کو منحوس کیوں کہا؟ آخر کیوں؟ وہ ہوتی کون ہیں اس بات کو فیصلہ کرنے والی کہ بیٹی منحوس ہوتی ہے میری بیٹی مجھے کتنی پیاری ہے کوئی مجھ سے پوچھے میرے دل کا چین ہے یہ میری روح کا سکون ہے یہ میرے چہرے کا نور ہے یہ میری سانسوں کا قرار ہے ہرے جینے کا سامان ہے صائمہ باجی اور فریحہ خالہ جو بھی کہہ لیں لیکن میں ان کی کسی بھی بات کی اپنی بیٹی کو ذرا بھی بھنک نہ لگنے دوں گی میری بیٹی میری زندگی میری زندگی"
اس کی آنکھوں سے نکلنے والے آنسوؤں نے صفحے کو بھگو دیا تھا
"آج میری بیٹی پانچ سال کی ہوچکی ہے فریحہ خالہ کو منال سے لگاؤ ہوگیا ہے شاید ہر وقت اسے سینے سے لگائے رکھتی ہیں مجھے تو لگتا ہے کہ صائمہ باجی ہی فریحہ خالہ کے کان بڑھتی ہیں آج بھی انہوں  نے ایس اہی کیا تھا میری منال کو صائمہ باجی نے آج بہت مارا صرف اس لیے کہ اس نے صائمہ باجی کے بیٹے حماد کو اپنا کھلونا نہیں دیا میرا دل خون کے آنسو رو رہا تھا جب صائمہ نے میری منال کو تھپر ارا تھا اور پھر بالوں سے پکڑ کر نیچے پھینکا تھا اس لیے منال کو ماتھے پر چوٹ آئی تھی۔۔ کاش میں صائمہ باجی سے اس سب کا بدلہ لے لوں اگر میرے بس میں ہوتا تو ان لوگوں کے ہاتھ کاٹ دیتی جو بیٹیوں پر ناجائز ظلم کرتے ہیں ۔۔۔ میری منال مجھے پسند ہے صائمہ باجی کو نہیں تو اس سے مجھے کیا لگے میری منال مجھے اپنی جان سے بھی پیاری ہے بس اللہ سے دعا ہے جلد از جلس صائمہ باجی کے میاں ان کو یہاں سے لے جائیں جب تک یہاں رہیں گی وہ منال کو تکلیف دیتی رہیں گی"
منال آنکھیں کھولے پڑھ رہی تھی
"منال کے ابا نے آج اسے سکول بھیجا تو صائمہ باجی آڑے آگئیں کہنے لگیں گے پیر صاحب نے کہا ہے کہ لڑکیوں کا سکول جانا نہیں چاہیے مگر خدا کا شکر ہے کہ منال کے ابا کو اتنی تو سمجھ ہے وہ اس پیر کی باتوں کو نہٰں سجھتے ہاں البتہ فریحہ خالہ تو سمجھتی تھیں مگر وہ وت اب اللہ کو پیاری ہوچکی ہیں اللہ منال کی دادی فریحہ کو جنت یں اعلیٰ مقام دیں میں جانتی ہوں کہ ان کا رویہ منال کے ساتھ اچھا نہٰں تھا مگر پھر منال کی معصومیت دیکھ کر انہوں نے تسلیم کرلیا کہ یہ منحوس نہیں ہوسکتی مگر یااللہ تو اس صائمہ کو کویں نہیں اٹھا لیا نہ جانے میری منال کب تک اس کے دیکھ برداشت کرے گی"
"منال کا آٹھویں کا نتیجہ آیا اللہ کا شکر ہے اس قدر اچھے نمبر۔۔ مگر صائمہ آپا نے آج مناک کو کیا کیا سنائیں کیوں کہ حماد کے نمبر اس سے کم تھے اور محسن کو کہا کہ اسے نویں میں داخل نا کرائے بھلا وہ محسن کا جس نے اسے نویں میں داخل کرادیا" 
«یااللہ! پھوپھو کو ہدایت دیجیے کیوں میری جان کی دشمن بنی ہیں جب میری پیدائش ہوئی تب سے اب تک وہ جو بھی کررہی ہیں ان کو خود سوچ کیوں نہیں آتی کہ وہ بھی ایک عورت ہی ہیں ایک عورت کیسے اتنی بری ہوسکتی ہے کہ میری پیدائش کو منحوس
قرار دے دیا»
روتے ہوئے منال کہنے لگی
✍️✍️✍️✍️✍️
اسے نیند نہیں آرہی تھی
"مجھے پیر جی سے اس طرح بات نہٰں کرنی چاہیے تھی"
صائمہ بستر پر لیٹی چھت کو گھور رہی تھی
"کہیں ایسا نہ ہو پیر جی اپنے جنوں سے مجھ پر"
صائمہ کا جگر منہ کو آرہا تھا
اچانک کھڑکی پر اسے آہٹ کی آوز سنائی دی
🌀جاری ہے
Agli jald he

Muhabbat Kahkishan Ho GaiWhere stories live. Discover now