پولیس والے نے آکر جونہی کار کا دروازہ کھٹکھٹایا تو سبحان کے رنگ فق ہوگئے
"دروازہ کھول "
پولیس والا چلایا
"کک کھولتا ہوں"
سبحان کے سانس خشک ہوگئے
وہ ادھر ادھر دیکھنے لگا پولیس والا اس کے چہرے کو دیکھ رہا تھا
سبحان نے پاس بےہوش پڑی ہوئی نور کو دیکھا اور پھر پولیس والے کی طرف
"دروازہ کھول "
پولیس والے نے کار پر زور سے مکا مارا
"باہر آؤ اور دروازہ توڑو"
پولیس والے نے اپنی کار میں موجود اپنے ساتھیوں سے کہا
"یہ لونڈا آج کار بند کر کے ویلنٹائن منا رہا ہے اس کا ویلنٹائن تو جیل جاکر منائیں گے ہم "
سبحان کے ہوش و ہواس اڑ گئے
"نن نہیں "
مگر کار کے شیشے بند ہونے کی وجہ سے آواز باہر نہ جاسکی اب سبحان کا چہرہ مکمل سرخ ہوچکا تھا
..............................................
عشاء کی نماز کے بعد محسن صاحب سو رہے تھے اور عافیہ بیگم بھی سونے کی تیاری کررہی تھیں
"منال بیٹا کب تک پڑھتی رہو گی تم سو جاؤ دیکھو بیت رات ہوگئی ہے "
عافیہ بیگم نے منال کو سونے کو کہا مگر منال نے ہوم ورک کے زیادہ ہونے کی بات کی تو عافیہ بیگم کو اس کی بات ماننی پڑی
منال کے ہاتھ رجسٹر پر بہت تیزی سے کچھ لکھ رہی تھے
................................................
"انسپکٹر صاحب یہ لیجیے بچوں کے لیے مٹھائی لے لیجیے گا "
شاہ میر نے نیز کے نیچے سے ہاتھ آگے بڑھا کر انسپکٹر کو پانج ہزار کا نوٹ پکڑایا
"ارے بیٹا اس کی کیا ضرورت تھی "
انسپکٹر نے مسکراتے ہوئے کہا اور اپنے کانسٹیبل سے کہا
"ان لیلی مجنوں کی جوڑی کو لے کر آؤ جو اندر کمرے میں ہیں "
انسپکٹر کے کہنے پر دو کانسٹیبل اندر سے سبحان اور نور کو باہر لے کر آئے
آتے ہی نور شاہ میرسے لپٹ گئی اور شاہ میر نے نور کے سر پر ہاتھ رکھ دیا سبحان پشیمان شاہ میر کے پاس آگیا
"شرمندگی کی کوئی بات نہیں سبحان تم دونوں کی پاکیزگی کا گواہ میں ہوں بنا دیکھے اور سنے "
تو نور نے شاہ میر کو گلے سے لگایا
.................................
آگ کی بڑھتی لپیٹیں صائمہ کے چہرے کو مزید خوفناک بنا رہی تھی
وہ کوئی منتر پڑھتے ہوئے کوئی چورا آگ پر پھینک رہی تھی پھر اس نے پاس پڑی لال رنگ کی پلیٹ سے اپنے ہاتھ پر لیپا اور اپنے چہرے پر لگایا ۔۔۔
................................
لکھتے ہوئے منال جانے کب نیند کی وادی میں چلی گئی تھی اور سو چکی تھی اور فرش پر بچھی چٹائی پر ہی سوئی ہوئی تھی سوئی ہوئی منال کا وجود ہلنے لگا ۔۔۔
جیسے نیند میں کوئی بے چینی سے ہو
...................................
صائمہ نے پھر سے وہ چورا اٹھایا اور آگ میں انڈیلنے لگی
.....................................
چلا کر منال اٹھی اس کی چیخ اس قدر تیز تھی کہ محسن صاحب اور عافیہ بیگم اٹھ کر باہر آگئے منال کا چہرہ پسینے سے بھرپور تھا اور وہ زمین کوٹ رہی تھی محسن صاحب اور عافیہ بیگم اس کی طرف بھاگے
YOU ARE READING
Muhabbat Kahkishan Ho Gai
Horrorاس ناول میں ایک ایسی داستان سنائی گئی ہے جس میں ایک لڑکی کی کہانی ہے جو حالات سے لڑتی ہوئی آخرکار کہکشاں ہوجاتی ہے آئیے جانتے ہیں کس طرح دنیا اور اس میں موجود لوگوں نے اس کی زندگی کو خار دار بنا دیا ۔۔کس طرح شیطانی طریقوں سے اس کی زندگی کو عذاب بنا...