Episode 9

107 11 2
                                    

شہر کے بیچ میں موجود سب سے مہنگے ہال کو اچھی طرح سجایا گیا تھا رضوان صاحب جو کے شہر کا جان امانا نام تھا کے بیٹے کی آٹھارویں سالگرہ تھی۔عجیب دھوم دھام تھی اس ہال کے باہر اور شام کے اس منظر میں لوگوں کی چہل پہل عجیب خوبصورت نظارہ پیش کررہی تھی۔۔یہاں کے آنے والے لوگ زیادہ تر ماڈرن گھرانوں سے تھے کیونکہ رضوان صاحب خود بھی ایک ماڈرن فیملی سے تعلق رکھتے تھے۔۔
ہال میں جگہ جگہ کرسیاں نہایت سلیقے سے سجائی گئٰں تھیں ۔۔بیچ میں ایک سٹیج تھا۔۔ہال لوگوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔۔
کچھ آپس میں باتیں کررہے تھے۔کچھ سیلفیاں بنانے مٰن مصرف اور کچھ ایک دوسرے کا منہ دیکھ رہے تھے۔ شاہ میر ہال کے درمیان مٰں موجود سٹیج پر نور،دانیال اور عروہ کے ساتھ بیٹھا تھا وہ تینوں سیلفی کھینچ رہے تھے اپنے منہ بگاڑ بگاڑ کر سیلفیاں بناتے۔شاہ میر رضوان صاحب کا بیٹا اور عروہ ان کی بیٹی تھی۔۔
"واؤ برتھ ڈے بوائے آج اس قدر سمائلی سیلفی کھینچی جارہی ہیں"
نور نے عروہ اور شاہ میر کو سیلفی کھینچتے دیکھ کر کہا
"آپ بھی آجائیں آپی"
عروہ نے نور کو کھینچا
"سٹارٹ شاہ میر بھائی"
نور نے کیمرے کے اندر آکر کہا اور وہ تینوں موبائل کے فرنٹ کیمرے مین دیکھنے لگے۔۔۔
رضوان صاحب ہال کے دروازے کے باہر کھڑے آنے والے مہمانوں کا استقبال کررہے تھے ان کی اہلیہ فوزیہ بھی ان کے ہراہ تھی۔۔
کچھ فاصلے پر محسن صاحب اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ چلے آرہے تھے۔۔محسن صاحب کی اہلیہ عافیہ اور ان کی بیٹی منال نے چادر سے نقاب کیا ہوا تھا
محسن صاحب دور سے ہال کا نام پڑھنے میں مصروف تھے
"مجھے للگتا ہے یہی وہ ہال ہے جہاں قریشی صاحب کے بیٹے کی شادی ہے"
محسن صاحب نے اپنی اہلیہ سے کہا اور تھوا آگے جاکر لوگوں سے کچھ پوچھنے لگے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"اماں آپ نے صحیح طرح سے پتلا دبا دیا تھا نا زمیں میں "
صائمہ اور حماد ڈائنگ ٹیبل پر بیٹھے کھان اکھا رہے تھے
"نہٰں بیٹا مجھ سے بیہیت بڑی غلطی ہوگئی"
صائمہ نے مارے ا فسوس کے کہا
"اوہ۔۔ اب کیا ہوگا"
"میں نے بابا سے ابت کی ہے وہ حل بتائیں گے۔۔
بس اس لڑکی کو کسی بھی صورت نہین چگوڑنا"
صائمہ نے غصے سے اور جذبے سے اور بفرت بھری آنکھوں سے چاول کی چمچی منہ میں ڈالی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فنکشن کا آغاز ہونے کو تھا اور اسی وجہ سے رضوان صاحب اپنے مہمانوں کے ساتھ ہال میں آچکے تھے۔۔۔
کیک کاٹنے کی رسم کا آغاز ہوچکا تھا
بیرے مکمل طور پر سجے ہوئے کیک کو جو شاید پچاس پاؤنڈ کا تھا لے کر آئے اور سامنے میز پر رکھ دیا گیا۔۔
شاہ میر ؛ نور اور عروہ اس طرف جانے لگے۔۔
"آج کے فنکشن میں آئی ٹھینک بہت ہی مزہ آئے گا"
نور نے عروہ کو کہنی ماری
"اینڈ شاہ میر بھائی کے لیے ہمارا سر پرائز تتو ابھی باقی ہے"
نور نے ہاتھ بڑھایا تو عروہ نے بھی ہاتھ آگے کیا اور دونوں نے تالی ماری۔۔
"کیا سرپرائز ہے گائز؟؟"
شاہہ میر نے پوچھا۔۔
"یہ سیکرٹ ہے"
عروہ نے دانت بھینچتے ہوئے کہا
اسی وقت شاہ میر کے موبائل کی گھنٹی بجتی ہے اور وہ موبوئل جیب سے نکالتا ہوا دوسری طرف جانے لگا
"اٹس س ومچ بیڈ سبحان۔۔۔
تم اس قدر لیٹ ہوگئے۔۔
اچھا ٹھیک ہے میں باہر آتا ہوں"
شاہ میر نے موبائل جیب میں ڈالا اور ہال میں نظر دوڑائی
"یہ نور اور عروہ بھی چپک ہی جاتی ہیں میرے ساتھ ۔۔
ان کے ہوتے ہوئے میں ہال میں کسی اور لڑکی کو دیکھ بھی نہٰن سکتا۔۔
اب بندہ اچھا تھوڑی لگتا ہے بہنوں کے ساتھ رہتے ہوئے کسی لڑکی وک دیکھے۔۔"
شاہ میر نے قریب ٹیبل پر سیلڈ کھاتی ہوئی لڑکیوں کے گروپ کو دیکھا۔۔
"ہاؤ گورجیس"
یہ کہہ کر شاہ میر باہر کے دروازے کی طرف جانے لگا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"آئیے عافیہ "
محسن صاحب تھوڑی دیر بعد عافی اور منال کے پاس آتے ہیں اور ان کو ہال کے اندر جانے کو کہتے ہیں۔۔
اور وہ تینوں ہال کے اندر کی طرف جانے لگتے ہیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاہ میر جونہی ہال سے باہر آتا ہے اس کی نظر سامنے سے آتی ہوئی کالی چادر میں ملبوس آنکھوں پر پڑیں اور اٹک کر رہ گئیں۔۔۔
اور پھر اسے وہ حادثہ یاد آنے لگا
"یہ تو بالکل وہی آنکھیں ہیں شاہ میر کی زبان سے نکلا
پھر اس کی نظر محسن صاحب پر پڑی
"یہ تو وہی انکل ہیں نا۔۔
ہاؤ لکی آئی ایم ۔۔۔"
فرطِ جذبات میں شاہ میر ان کی طرف گیا اور محسن صاحب کو سلام کیا
"وعلیکم السلام بیٹا"
"انکل آپ یہاں کیسے؟"
تو محسن صاحب اسے اپنے دوست کے بیٹے کیی شادیکے بارے میں بتایا
"آئی ایم سوری انکل آئی تھینک یہ غلط اڈریس ہے لیکن ۔۔اندر آئیے نا۔۔"
شاہ میر ان کو اپنی برتھ ڈے کا بتایااور اندر جانے کی ضد کرنے لگا۔۔
منال اس سارے عرصے میں شاہ میر کو دیکھ رہی تھی اور شاہ میر بھی چپکے چپکے سے منال کی آنکھوں کو دیکھ رہا تھا
"یہ کون ہے ارو بابا کوکیسے جاتنتا ہے؟"
منال طرح طرح کی باتیں سوچنے لگی
شاہ میر کے اصرار پر وہ سب ہال میں جانے پر راضی ہوجاتے ہیں۔۔
"سوری ۔۔میں آپ کا تعارف کرانا بھول گیا"
محسن صاحب نے شہا میر کو منال سے متعارف کرایا
"یہ شاہ میر ہیں منال بیٹا ۔۔۔
انہوں نے اس دن آپ کو ایکسیڈنٹ سے بچایا"
محسن صاحب نے منال کو ایکسیڈنٹ کے واقعے کی تفصیل بتائی تو منال نے شاہ میر کو زبان سے سلام کیا
تو شاہ میر نے بھی جواب دیا
اب وہ سب ہال میں جانے کو رواں تھے۔۔
سارے ارستے شاہ میر بار بار منال کو آنکھٰں چرا چرا کر دیکھ رہاتھا۔۔
منال نے بھی یہ بات نوٹ کی تھی اور شرما کر منہ نیچے کرلیتی تھی۔۔
"اوہ شٹ"
شاقہ میر نے محسن صاحب کی فیملی کو ایک طرف خالی ٹیبل دکھاتے ہوئے کہا
"انکل آئی ول بھی بیک'
شاہ میر نے کہا اور اہل کے باہر چلا گیا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"یار سبحان میں بھول گیا تھا۔۔ اچھا لیو اٹ نا ڈونٹ بی انگری۔۔
وہ لڑکی یہاں ملی مجھے جس سے ایکسیڈنٹ مٰں سامنا ہوا۔۔
آئی دونٹ ناؤ۔۔
جب سے اسے پہلی بار سے دیکھا ہے میری آنکھوں میں صرف اسی اک چہرہ بس اہے"
شاہ میر ہال کے دروازے پر سبحان سے بات کررہا تھا
"آو تمہٰن اس سے اور اس کی فیملی سے ملواتا ہوں"
اس کے بعد شاہ میر اور سبحان اندر وک جانے لگے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب شاہ میر اور سبحان ہال میں پہلنچے تو وہاں منال اور اس کی فیمل موجود نہ تھی ۔۔۔

Muhabbat Kahkishan Ho GaiWhere stories live. Discover now