لکھتے ہوئے منال جانے کب نیند کی وادی میں چلی گئی تھی اور سو چکی تھی اور فرش پر بچھی چٹائی پر
ہی سوئی ہوئی تھی سوئی ہوئی منال کا وجود ہلنے لگا ۔۔۔
جیسے نیند میں کوئی بے چینی سے ہو
چلا کر منال اٹھی اس کی چیخ اس قدر تیز تھی کہ محسن صاحب اور عافیہ بیگم اٹھ کر باہر آگئے منال کا چہرہ پسینے سے بھرپور تھا اور وہ زمین پر لوٹ رہی تھی محسن صاحب اور عافیہ بیگم اس کی طرف بھاگے انہوں نے جاکر منال کو تھاما جس کا جسم کوئلے کی طرح گرم ہوچکا تھا
عافیہ بیگم دوڑ کر پانی لے کر آئیں ۔ پانی پی کر منال کی حالت تھوڑی سنبھلی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"کل رات مجھے بہت ڈراؤنا خواب آیا تھا نور"
نور لائبریری میں پریشان سی بیٹھی تھی منال اس کے پاس آئی اور اس سے کہا مگر نور نے کوئی جواب نہ دیا
"کیا ہوا نور ؟؟,"
جب نور نے جواب نہ دیا تو منال نے پوچھا
مگر اس بار بھی نور نے کوئی جواب نہ دیا تو منال نے نور کو جھنجھوڑا تو گم سم نور خیالات سے باہر آئی
کک کیا؟؟"
ڈرتے ڈرتے نور بولی جیسے حالات کو سمجھ نہ سکی ہو
"نور میں تمہیں یہاں دیکھا تھا بٹ یو ور ان سو مچ بیڈ موڈ میرے بلانے پر بھی نہیں بولی اور اب تمہیں یاد بھی نہیں کہ یہاں کب کیوں آئی
کہاں گم ہو ؟؟ "
منال نے پوچھا تو نور رو دی
"ارے میری جان میری دوست روتے نہیں ہیں ادھر دیکھو میری طرف مجھے بتاؤ کیا ہوا ہے "
منال نے نور کا سر اپنے منہ کے قریب کیا
تو نور نے منال کو گلے سے لگا لیا
"بہت بڑی گڑ بڑ ہوگئی ہے منو "
"أخر ایسا بھی کیا ہوگیا "
"کل میں سبحان کے ساتھ ویلنٹائن سلیبریٹ کرنے گئی تھی راستے میں میری طبیعت"
اور پھر نور نے سارا واقعہ منال کو بتایا
"کل سے شاہ میر بھائی سے آنکھ ملاتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے
شاہ میر بھائی نے اس واقعے کا ذکر کسی سے بھی نہیں کیا جب پولیس والے ہمیں تھانے کے گئے تو بھلا ہو اس پولیس والے کا کہ اس نے ہمیں شاہ میر بھائی سے بات کرنے کی اجازت دے دی تھی اور پھر شاہ میر بھائی بھی پانچ کے اندر وہاں آگئے "
"یااللہ خیر "
منال بھی پریشانی سے بڑبڑائی
"تم اپنے بھائی سے اس واقعے پر بات کی "
"نہیں ان کو دیکھتے ہوئے مجھے شرمندگی ہونے لگتی ہے "
"لاؤ اپنا سیل مجھے دو میں بات کرتی ہوں "
منال نے کہا تو نور اپنے موبائل پر شاہ میر کا نمبر ملانے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاہ میر درخت کے ساتھ کمر ٹیکے چیونگم چباتے رہا تھا کہ اس کا موبائل بجا بے دھیانی میں اس نے موبائل نکالا اور نمبر دیکھے بنا کہا
"سبحان کا ہوگا "
اور کال ریسیو کی
"میں شاہ میر اس وقت درخت کے نیچے کھڑا ببل کھا رہا ہوں "
"کک کیا ؟؟"
دوسری طرف سے آواز آئی اور آواز سن کر شاہ میر کے دل و دماغ میں ایک تلاطم برپا ہونے لگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منال کے ہاتھ سے موبائل نیچے گر گیا جسے نور نے پکڑ لیا
"کیا ہوا ؟؟ "
نور نے منال سے کہا اور موبائل کی سکرین کو دیکھا شاہ میر جو کی گئی کال منقطع ہوچکی تھی
منال نے کوئی جواب نہ دیا
"کال کٹ گئی ہے شاید "
منال نے کہا اور شاہ میر کی بات سوچ کر دبی دبی مسکرانے لگی
"نور پگلی تمہارا بھائی چیونگم چبا رہا تھا درخت کے نیچے کھڑا ہوکر میں نے کال کی تو "
منال نے نور کو سب کچھ بتایا تو نور بھی ہنسنے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"منال بیٹا سو جاؤ کل زیادہ کام کررہے تھے نا آپ اور دیکھو کل کیا ہوا زیادہ پڑھائی کی وجہ سے ہوا ہوگا "
منال پڑھ رہی تھی کہ عافیہ بیگم نے اسے سونے کو کیا
"امی بس تھوڑی دیر اور آپ جائیے میں بس کام کمپلیٹ کرلوں "
"پکا تھوڑی دیر ٹھیک ہے نا "
"جی پکا "
'اوکے بیٹا "
عافیہ بیگم کے جانے کے بعد منال کام نپٹانے لگی کام ختم کر کے اس نے کتابیں بیگ میں ڈالیں مگر اگلے لمحے اسے یوں لگا جیسے زمین نیچے سے ہل رہی ہو آسمان سے چھت گر رہی ہو کمرے کی ہر چیز چل رہی ہو
YOU ARE READING
Muhabbat Kahkishan Ho Gai
Horrorاس ناول میں ایک ایسی داستان سنائی گئی ہے جس میں ایک لڑکی کی کہانی ہے جو حالات سے لڑتی ہوئی آخرکار کہکشاں ہوجاتی ہے آئیے جانتے ہیں کس طرح دنیا اور اس میں موجود لوگوں نے اس کی زندگی کو خار دار بنا دیا ۔۔کس طرح شیطانی طریقوں سے اس کی زندگی کو عذاب بنا...