منال پہاڑ کی چوٹی پر کھڑی تھی ہر طرف تاریکی ہی تاریکی تھی اسے کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا وہ پہاڑ پر چل رہی تھی اچانک وہ کنارے تک پہنچ گئی جوں جوں وہ آگے جاتی پہاڑ پیچھے سے ٹوٹتا جاتا تھا اس نے نیچے جھانک کر دیکھا تو نیچے آگ تھی آسماں کی طرف اٹھتی آگ کی لپیٹیں دیکھ کر منال کے ہوش اڑ گئے منال کو ایسے لگا جیسے اس کے پیر پھسل گئے ہیں اور وہ پہاڑ سے گر گئی ہے اور آگ میں گر رہی ہے منال چلانے لگی
"اللہ اکبر اللہ اکبر"
مسجد کے سپیکر سے اذان کی آواز آنے لگی
منال کو لگا جیسے کوئی طاقت ور روشنی آئی ہے اور اسے آسمان کی طرف کھینچتے ہوئے آگ میں گرنے سے بچاتی ہے
اسے اذان کی آواز سنائی دینے لگی کوئی میٹھی آواز سے اذان دے رہا تھا
منال بھی اس آواز کے جواب میں اذان کو دھرنے لگی اب وہ اس آگ سے بہت دور فضاؤں میں جاچکی تھی
"اشھد ان لا الہ الااللہ"
منال کی آنکھ کھل گئی وہ پسینے میں شرابور تھی اور اپنے بستر پر تھی
اس نے اپنے آپ کو دیکھا اور تعوذ پڑھ کر ایک طرف تھوکا اور اذان کا جواب دینے لگی
........................................
ناشتے کی میز پر سب بیٹھے تھے منال حماد محسن صاحب عافیہ بیگم اور صائمہ ۔۔ سب ناشتہ کرنے میں مصروف تھے مگر منال اپنے اس خواب کے بارے میں سوچے جارہی تھی مسلسل کئی دن سے اڈے یہی خواب آتا تھا اور آج وہ خواب تھوڑے اضافے سے آیا تھا کہ کسی طاقت نے اسے آگ میں گر نے سے بچالیا تھا اس سے پہلے ہمیشہ وہ آگ میں گر جایا کرتی تھی
"منال بیٹا"
عافیہ بیگم کی آواز سن کر منال خیالوں سے باہر آئی
صائمہ حماد اور محسن صاحب ناشتہ کرکے جاچکے تھے
"آپ ناشتہ نہیں کررہی کالج کا ٹائم ہورہا ہے"
"امی وہ کرلیا پیٹ بھر گیا"
منال نے اپنے چہرے پر سے خوف کی چادر ہٹاتے ہوئے کہا
،"اچھا سنو آج میں تمہاری پھوپھو کے ساتھ بازار جارہی ہوں کہہ رہی تھی کہ ساتھ چلوں اگر میں نہ کردیتی تو پھر باتیں بناتی تم یہ چابی لو اور رکشے والے سے کہا کرو تمہیں اس چوک میں اتارا کرے وہاں دور سے چل کر آنا پڑتا ہے میری بچی کو سکول میں تو تمہارے ابا لے آتے تھے تو کوئی فکر نہیں تھی مگر اب کالج اتنی دور ہے وہ نہیں جاپاتے رکشے پر فکر لگی رہتی ہے مجھے"
"امی آپ پریشان نہ ہوں میں ان سے کہا تھا تو رکشے والے بھائی کہہ رہے تھے اتار دیں گے"
"اچھا بیٹا دودھ تو پی لے "
عافیہ بیگم اسے زبردستی دودھ پلانے لگہ
...................................
"منال منزل میں تمہیں کہا تھا کہا تھا میں نے مگر تم تمہیں میری بات کا اثر ہو تب ہے نا "
منال اور نور لائبریری میں بیٹھی تھی آمنے سامنے کرسیوں پر
"آہستہ بولو نور میم آؤٹ کردیں گی "
منال نے کتاب کا صفحہ پلٹا
"اچھا یہ بتاؤ ابھی کیا پڑھ رہی ہو''
"ابھی یہ کتاب دیکھی تھی جادو اور اسلام پڑھنے لگی میں ویسے نور میں کل باجی کے پاس گئی تھی وہ کہہ رہی تھیں کہ کوئی بات نہیں بس دم والا پانی پیتی رہوں افاقہ ہوگا"
"میری مانو سبحان کے دوست کے پاپا سے اس خواب کی تعبیر پوچھ لیتے ہیں "
"نہیں میں آج باجی کے پاس جاؤں گی "
"اوکے میم چلو اب مجھے بھوک لگ رہی ہے کینٹین چلیں "
نور نے منہ بناتے ہوئے کہا
"آج کالج سے واپسی پر باجی کے ہاں جاؤں گی اور قمیض بھی لینی ہے صبح ابا چیک کرنے دے کر آئے تھے "
"صبح صبح ہی انکل کو باہر نکال دیا گھر سے "
کوری دور سے گزرتے ہوئے وہ گراؤنڈ تک آگئیں
"میرے ابا ہوتے تو ان کوکبھی ایسے گھر سے نہ نکالتی ان کی بہت خدمت کرتی میں "
نور نے مایوسی بھری نگاہوں سے کہا
"پریشان مت ہو نور اللہ کہ مرضی تھی اس کے آگے ہم انسانوں کی کیا مرضی ہے تم اس طرح روؤ گی تو ان کو تکلیف ہوگی ہم تو بس ان کے لیے دعا کرسکتے ہیں اللہ ان کے درجات بلند کرے "
منال نے نور کو گلے سے لگایا اور اسکے آنسو پونچھنے لگی
"جب سے ابا فوت ہوئے ہیں تب سے بڑی خالہ نے ہمیں گھر بلا لیا "
"مجھے پتا ہے نور اداس مت ہو"
"نور والدین بھی اللہ کی کتنی بڑی نعمت ہوتے ہیں باپ اولاد کو ساری دنیا کی تشنگی سے بچاکر رکھتے ہیں اور ایک محفوظ سائبان دیتے ہیں جبکہ ماں اس سائبان میں اجالا کرتی ہے دونوں میں سے ایک بھی نہ ہو تو زندگی اجیرن ہوجاتی ہے "
"بالکل نور ایسا کرو تم اداس نہ ہو مجھ سے تمہارے آنسو دیکھے نہیں جاتے "
منال نے نور کے آنسو صاف کیے اور اسے دوبارہ گلے سے لگا لہا
......................................
"بیٹھیے یہاں پر باجی نماز پڑھ رہی ہیں "
ایک عورت نے منال کوصوفے پر بڑھاتے ہوئے کہا تھوڑی دیر بعد باجی تسبیح پڑھتے ہوئے ادھر آگئیں اور منال کے پاس آکھڑی ہوئیں
"روز ایک ہی خواب اس بات کی نشاندھی کررہا ہے کہ کوئی آپ کو ہرروز نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے لیکن آج کا خواب اس لیے ہوا کیونکہ اس وقت فجر کی اذان ہورہی تھی اور شیطان رحمان کے آگے ٹک نہیں سکتا بس اپنا حوصلہ بڑا رکھو بیٹا میں نے قمیض دیکھ لی ہے یہ کالا جادو ہی ہے کوئی آپ پر کالا جادو کررہا ہے لیکن اللہ کا نام اور اسکا کلام سب سے عظمت والا ہے ذکر تلاوت جاری رکھیے سب ٹھیک ہو جائے گا اسکے علاوہ کچھ وظیفے ہیں میں نے اس کاغذ پر رکھ دیے ہیں وقت کے ساتھ کہ کب کونسا وظیفہ پڑھنا ہے "
باجی نے منال کے سر پر پیار کرتے ہوئے کہا
..............................
عافیہ بیگم کو حماد کے ساتھ بازار بھیج دیا اور خود بہانہ لگا کر صائمہ گھر رہ گئیں تھیں جب کافی دیر تک منال کالج سے نہ آئی تو صائمہ کمرے میں گئی اور اپنے پرس زپ کھولی اس میں سے ایک پتلا نکالا کپڑے سے بنا روئی سے بھرا ہوا اور گھر کے باہر لان میں چلی گئی
..................
منال گھر کے سامنے آئی تو اس نے دیکھا کہ گھر کے باہر لگی انگور کی بیل پر انگور پک گئے ہیں
پھر اس نے گلی میں دیکھا کوئی نہیں تھا اور وہ دیوار پر چڑھ کر انگور توڑنے لگی ایسے میں اس کی نظر اندر لان میں پڑی تو منظر دیکھ کر اسکے اوسان خطا ہوگئے
...............................
"آپ آئے ہو؟؟"
نور کمرے میں داخل ہوئی تو سامنے صوفے پر سبحان بیٹھا مسکرا رہا تھا
"کیوں آپ کو کسی اور کا انتظار تھا؟؟"
"وہ کیا ہے نا میرے ایک منگیتر صاحب ہیں ان کا انتظار کررہی تھی"
"ارے واہ منگنی بھی کرا لی اور مجھے بتایا بھی نہیں ویسے میری بھی منگنی ہوگئی ہے "
سبحان نے بسکٹ میں منہ میں ڈالا
"بڑے تیز نکلے ہو آپ تو ویسے کس سے منگنی ہوئی ہے آپ کی ؟؟"
"میری منگنی ایک چڑیل سے ہوئی ہے "
سبحان نے نیچے والے ہونٹ کو دانت کے نیچے دبایا
"کیا کہا چڑیل''
نور نے غصے سے سبحان کو دیکھا
"نہیں نہیں میرا مطلب وہ ایک پری ہے "
"صرف پری ہے"
نور نے غصے سے کہا
"پری کہہ دیا ہے اب اور کیا کہوں "
سبحان سوچنے لگا۔
"نہیں نہیں پری بھی اور چڑیل بھی ہے"
سبحان نے ہنستے ہوئے کہا مگر اگلے ہی لمحے نور اسے گردن کے پیچھے سے شرٹ سے پکڑ لیا
"اب بولو چڑیل"
"نہیں نہیں میری منگیتر بہت پیاری ہے حور ہے وہ پری ہے "
"شکر ہے بولا یہ لفظ کب سے یہ سننا چاہ رہی تھی اور جب تک کھینچا نہیں بولے نہیں تم"
"ویسے تمہاری کس سے منگنی ہوئی ہے'"
"میرے ایک منگیتر بھائی ہیں "
نور نے کہا تو سبحان کن آکھیوں سے اسے تکنے لگا
YOU ARE READING
Muhabbat Kahkishan Ho Gai
Horrorاس ناول میں ایک ایسی داستان سنائی گئی ہے جس میں ایک لڑکی کی کہانی ہے جو حالات سے لڑتی ہوئی آخرکار کہکشاں ہوجاتی ہے آئیے جانتے ہیں کس طرح دنیا اور اس میں موجود لوگوں نے اس کی زندگی کو خار دار بنا دیا ۔۔کس طرح شیطانی طریقوں سے اس کی زندگی کو عذاب بنا...