مہندی سپشل
(یہ قسط پڑھنے کے بعد آپ کے ذہن میں سوال ہوں گے مگر ناول کو ابھی چلنے دیجیے آپ کو سارے سوالوں کے جواب ملیں گے )اس نے آئینے میں اپنا چہرہ دیکھا چمکتے آئینے میں اس کا روشن چہرہ بہت خوبصورت دکھائی دے رہا تھا اور پیلے کپڑے جو اس نے پہن رکھے تھے اس کی خوبصورتی کو مزید چار چاند لگا رہے تھے اس مے زرد فراک پہنے رکھی تھی وہ مڑی اور کمرے میں دیکھنے لگی کمرے سے ظاہر ہوتا تھا جیسے یہ کوئی بیوٹی پارلر کا کمرہ ہے کیونکہ الماریاں تھیں جن میں سنگھار کا سامان پڑا ہے کمرے میں ایک طرف سے باتھ روم کا دروازہ کھلا اور نور باہر نکلی اس نے بھی پیلی فراک پہنے رکھی تھی نکلتے ہی نور نے سامنے کھڑی منال کو دیکھتے ہوئے کہا
"ہائے اللہ منال تم کتنی پیاری لگ رہی ہو؟"
"نور تم بھی بہت پیاری لگ رہی ہو"
"منال شاہ میر بھائی کو آج رات نیند نہیں آنے والی "
"کیوں ؟؟"
"جب وہ مہندی کے فنکشن میں تم سے ملیں گے پھر تم میں ہی کھو جائیں گے"
"نیند تو مجھے بھی نہیں آئے گی "
"کیوں "
"شاہ میر بھی تو پیارے لگ رہے ہوں گے"
"ہائے میں صدقے جاؤں اتنا پیار"
"بیچارے کو اتنی محنت سے ملی ہوں میں کتنی قربانیاں دی ہیں میرے لیے "
"یہ تو ہے شاہ میر بھائی نے بہت قربانی دی ہے آخر ہماری منال سے پیار کیا تھا قربانی دینی ہی پڑنی تھی"
اتنے میں دروازہ کھٹکتا ہے اور عروہ اندر آتی ہے
"اوہ ایم جی منال بھابھی اور نور آپی کتنی پیاری لگ رہی ہیں آپ دونوں "
آتے ہی عروہ چلائی
"ویسے آپ دونوں کے ہونے والے دلہے باہر کھڑے ہیں لیکن آپ ان کے ساتھ نہیں جاسکتی "
"پھر کس کے ساتھ جائیں گے"
نور نے پوچھا
"نور آپی شاہ میر بھائی کے ساتھ اور منال بھابھی سبحان بھائی کے ساتھ
ماما کا حکم ہے مہندی میں ہے آپ ایک دوسرے کو دیکھو گے "
"یااللہ اور کتنا ترسنا ہے"
منال نے مسکراتے ہوئے کہا پھر وہ تینوں باہر نکل گئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صائمہ پیر کے پاس بیٹھی تھی
"نہیں پیر صاحب ایسا نہ کہیں "
"آج کل میرے جن ایک مہم پر ہیں تو کچھ دن انتظار کرنا ہوگا "
"پیر صاحب آج منال کی مہندی ہے"
"تو ہونے دو مہندی شادی کے بعد وہ زیادہ دن نہیں ٹکے گی"
"اگر یہ بات ہے پھر ٹھیک ہے"
"بھروسا رکھو بابے پر''
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہال مکمل طور پر سجا ہوا تھا زرد رنگ کی بتیاں اور زرد رنگ کا پینٹ اور یہاں تک کہ کرسیوں کے اوپر کے کور بھی زرد رنگ کے کروائے گئے تھے آج منگنی کا فنکشن تھا یہاں منال محسن علی کی شاہ میر رضوان کے ساتھ جبکہ نور محمد علی کی سبحان اسفندیار کے ساتھ
ہال میں لوگوں کا تانتا بندھا ہوا تھا لوگ بھاری تعداد میں اندر آرہے تھے محسن صاحب رضوان صاحب اور اسفندیار صاحب ایک طرف کھڑے تھے جبکہ عافیہ بیگم نورین بیگم تبسم بیگم اور شائستہ بیگم دروازے کے دوسری طرف کھڑے تھے اور مہمانوں کا استقبال کررہے تھے اچانک ہال کے دروازے پر دو کاریں آکر رکیں کاروں کے دروازے کھلے تو شاہ میر اور سبحان باہر آئے اور شاہ میر کی کار سے عروہ بھی باہر آئی پھر شاہ میر سبحان کی کار کی طرف گیا اور سبحان شاہ میر کی ۔۔
شاہ میر نے ہاتھ بڑھایا تو منال نے اس کا ہاتھ تھام لیا شاہ میر نے بھی اس کا ہاتھ زور سے تھام لیا اور اڈے باہر کی طرف کھینچا تو منال باہر آگئی
شاہ میر نے منال کو سر تا پا بغور دیکھا تو منال نے بھی شاہ میر جو دیکھا
زرد اور سفید شیروانی میں شاہ میر بہت ہی ہینڈسم لگ رہا تھا
منال شاہ میر کو دیکھتی ہی رہ گئی اور یہی حال شاہ میر کا تھا وہ بھی منال کو تکے جارہا تھا
"جنت سے پری آئی ہے کیا؟؟"
شاہ میر بڑبڑایا
"جی نہیں آپ کی ہونے والی دلہن ہے یہ"
منال نے شرماتے ہوئے کہا
تو شاہ میر مسکرانے لگا
"ارے بس اب بس مہمان ویٹ کررہے ہیں "
عروہ نے ان دونوں کے درمیاں آتے کہا
سبحان اور نور بھی کار سے باہر آ کے تھے اب وہ سب ہال سے گزرتے ہوئے سٹیج کی طرف جارہے تھے
؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سٹیج پر ایک طرف منال اور شاہ میر بیٹھے تھے جبکہ دوسری طرف نور اور سبحان سارے لوگوں کی نظریں ان چاروں کی طرف تھی
"ان پہلے کپڑوں میں تم سورج مکھی کا پھول لگ رہی ہو''
"اور پتا ہے آپ کیا لگ رہے ہو
وہ سورج جس سے یہ پھول توانائی حاصل کرتا ہے"
منال نے کہا تو شاہ میر مسکرا دیا اور منال کی بات پر سبحان اور نور بھی ہنس دیے
"ویسے نور تم بھی سورج مکھی کا پھول ہی لگ رہی ہو"
سبحان نے نور سے کہا
"اور آپ سورج مکھی جو اس پھول کا طواف کرتی ہے"
نور کی بات پر سب کھلکھلا کر ہنسے
مہندی کے فنکشن کا آغاز ہوگیا تھا
سب سے پہلے سب کے ماں باپ آئے اور آتے جاتے اور مہندی لگاتے اور لڈو کھلاتے اور چلے جاتے
عجیب پیار کی محفل جمی تھی اور ہوائیں اس ساری رونق کو ہال کے ہر کونے تک کے جارہی تھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری رگ رگ میں بسنے لگا ہے گوئی
میری نس نس میں چلنے لگا ہے کوئی
ہاں کوئی بستا ہے میری رگ رگ میں
کوئی چلتا ہے میری نس نس میں
کوئی پنچھی ہے قید میرے دل میں
یا مری روح غائب ہے میرے تن سے
جیسے محبت ہوگئی ہے مجھے
جیسے محبت ہوگئی ہےمجھے
میں تلاشوں اسے ہر لمحہ
میں سراغوں اسے ہر لحظہ
ہر لحظہ میں سراغوں اسے
ہر لمحہ میں تلاشوں اسے
فضاؤں میں ہواؤں میں
جسم کے سب اعضاؤں میں
جیسے محبت ہوگئی ہے مجھے
جیسے محبت ہوگئی ہے مجھے
KAMU SEDANG MEMBACA
Muhabbat Kahkishan Ho Gai
Hororاس ناول میں ایک ایسی داستان سنائی گئی ہے جس میں ایک لڑکی کی کہانی ہے جو حالات سے لڑتی ہوئی آخرکار کہکشاں ہوجاتی ہے آئیے جانتے ہیں کس طرح دنیا اور اس میں موجود لوگوں نے اس کی زندگی کو خار دار بنا دیا ۔۔کس طرح شیطانی طریقوں سے اس کی زندگی کو عذاب بنا...