Episode 6

124 14 1
                                    


پہلی ملاقات سپشل

"ابا"
منال خوشی ٬حیرت اور ولولے کی ملی جلی کیفیت میں زور سے چلائی اس کے سامنے کھڑی اس کی ماں کے چہرے پر بھی خوشی کے باعث ژالہ باری شروع ہوگئی اور ٹپ ٹپ آنسو آنکھوں سے پھوٹنے لگے ۔ ابا بھی اسی طرف آنے لگے اور حیرت کا بت بنی منال کو سینے سے لگا لیا اس وقت منال خود کو دنیا کی سب سے خوش نصیب لڑکی سمجھ رہی تھی ۔وہ کہتے ہیں نا ہر چیز کی شدت برداشت نہیں ہوتی جد سے زیادہ خوشی بھی رلا دیتی ہے ابا کی بانہوں میں منال کی آنکھیں بھی ایک مینہ برسانے لگی ۔ادھر منال کی اماں اوپر چھت کی طرف دیکھ کر دعا مانگ رہی تھی ادھر منال کے ابا اپنی بیٹی کا سر چوم رہے تھے ۔ بادمسرت اس گھر کے چار و اطراف اپنا ڈیرہ جما رہی تھی
✍️✍️✍️✍️✍️

"بھائی مجھے لگتا ہے آپ نے آج پھر سیگریٹ پی"
جونہی بائیک پر پیچھے بیٹھی نور کی مدھم آواز کانوں سے ٹکرائی اس کے چہرے کے تیور بدلنے لگے وہ جو بائیک چلا رہا تھا اس بائیک کی رفتار گھٹنے لگی
"ارے نہیں نور ۔۔ ایسا تو نہیں ہے "
شاہ میر نے دانتوں کو ہونٹوں کے نیچے بھینچا اور اپنے چہرے پر سے اپنے جھوٹ کو بچانے کے لیے ایک مسکان دینے کی کوشش کرنے لگا
"جھوٹ اٹس جسٹ لائے "
نور نے منہ بسورتے ہوئے بائیک پر اپنے آگے بیٹھے شاہ میر کو کہنی ماری
"آہ"
شاہ میر اس اچانک حملے کے لیے تیار نہ تھا جونہی نور نے کہنی ماری شاہ میر نے پیچھے مڑ کر نور کو حیرت سے دیکھا
"تمہیں یہ سب کیسے پتا چل جاتا ہے نور "
"فور یار کائنڈ انفارمیشن میں آپ کی چھوٹی سسٹر ہوں اور آپ کو آپ سے زیادہ جانتی ہوں "
نور نے منہ بسورتے ہوئے کہا
"اوکے ایڈمٹڈ"
شاہ میر نے مسکراتے ہوئے کہا
"ویسے ایک بات بتائیں یہ آپ مجھے کار پر کیوں نہیں لینے آئے"
نور نے آنکھوں کے ڈھیلوں کو اوپر کی طرف کھینچا
"وہ نا بس ایک "
"کیا ایک مجھ سے کچھ مت چھپائیں ویسے بھی آپ کے سارے سیکرٹس میرے پاس ہیں آپ کو مجھ سے ڈرنا چاہیے"
نور نے غصے سے کہا
"لو مٰن ڈر گیا کزن سسٹر جی اتنا رعب تو میری اپنی بہن بھی مجھ پر نہیں جماتی"
شاہ میر نے اپنا ڈرا ہوا منہ نور کو دکھانے کے لیے منہ پیچھے کیا
اسی لمحے موٹر بائیک آگے آتی ہوہئی کار سے ٹکرائی
نور کی چیخ نے منظر کو ہولناک بنا دیا اور سارے لوگوں کا دھیان اپنی طرف کھینچا
"اوہ ربا اے کی ہوگیا"
کار میں موجود حماد اور سائمہ باہر نکلے
"عامل کے پاس جارہے تھے ایکسیڈنٹ کرادیا"
صائمہ ادھر سڑک پر بےسدھ پڑے شاہ میر اور نور کی طرف گئی
"یااللہ اے کیا ہوگیا مجھ سے مٰن تو صرف ان دونوں کو دیکھ رہ اتھا کہ کس طرح خوشی سے باتیں کرتے آرہے ہٰن اور مجھ سے کار ان مٰن لگ گئی"
حماد کا چہرے اک رنگ فق ہوچکا تھا
"میں تو دیکھ رہا تھا کہ شادی شدہ کپل کس قدر مزے کی زندگی کزارتا ہے اور کار ان کے بیچ لگ گئی"
حماد سر پکڑے کھڑا تھا
"کوئی ایمبولینس کو فون کرو "
ایک آوزا ائی تو حماد موبائل نکال کر ایمبولینس کا نمبر ملانے لگا
✍️✍️✍️✍️✍️

Muhabbat Kahkishan Ho GaiWhere stories live. Discover now