Episode 5

129 15 2
                                    



اور جب تمہارے پروردگار نے بنی آدم سے یعنی ان کی پیٹھوں سے ان کی اولاد نکالی تو ان سے خود ان کے مقابلے میں اقرار کرا لیا (یعنی ان سے پوچھا کہ) کیا تمہارا پروردگار نہیں ہوں۔ وہ کہنے لگے کیوں نہیں ہم گواہ ہیں (کہ تو ہمارا پروردگار ہے)۔
( سورہ اعراف:۱۷۲)
باجی نے تمام ہجوم کو اپنی طرف متوجہ کیا
"ہم نے اللہ سے یہ عہد کیا ہے میری بہنوں کہ اس کے علاوہ ہامرا کوئی پروردگار نہیں ہے اگر ہمارا کوئی پالنے ولا ہے تو وہ اللہ ہے
لیکن آج میری اکثر بہنیں غیراللہ کے در پر جاکر اپنی مرادیں پوری کراتی ہیں
میرا آج کا موضوع کالے جادو کے بارے میں آپ سب کو بتانا ہے"
باجی جو کہ ہجوم کے درمیان بیٹھیں تھیں نے ہجوم کو ایک نظر دیکھا
منال آخر اپنی امی کے ساتھ بیٹھی تھی اور باجی کو غور سے دکھ رہی تھی
"میری بہنو اللہ نے اس ساری کائنات کا نظام بہت ہی اعلیٰ اور خوبصورت بنایا ہے اللہ نے فرمایا
"تم مجھے پکارو میں تمہاری پکار کا جواب دوں گا"
ایک طرف اللہ نے ہم سے وعدہ لیا کہ وہ ہمارا پروردگار ہے اور ہم نے اسے تسلیم بھی کیا اور ساتھ ساتھ ہی ساتھ اللہ نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ مجھ سے مدد کیسے مانگو لیکن آپ سب کو کیا ہوگیا ہے ؟؟ کیوں اپنے رب کو بھول کر غیراللہ کے ٹھکانوں اور آستانوں پر جاتی ہٰں آپ؟؟
قرآن میں اللہ تبارک تعالیٰ نے جادو اور اس طرح کی تمام فضولیات کو حرام قرار دیا ہے قرآن میں سحر کا لفظ صرف ایک مرتبہ ہی استعمال نہیں ہوا بلکہ ساٹھ مرتبہ استعمال ہوا ہے جن کے ذریعے جادو کی خقیقت یوں بتائی کہ جادو صرف اور صرف نظر کو دھوکا دینے کا فن ہے
دراصل شیطان نے اللہ سے ایک وعدہ لیا تھا
"میں تیرے بندوں میں سے ایک حصہ ضرور لوں گا"
(النساء 118)
اور اسی وجہ سے سے شیطان انسان کے دل و دماغ میں طرح طرح کی عجیب خواہشات کو پیدا کرتا ہے جیسا کہ سورہ النساء کی آیت 119 میں ہے
''ان کو گمراہ کروں گا جھوٹی آرزویں دلاؤنگا اور جانوروں کے کان چیرنے اور اللہ کی تخلیق کو بدلنے کا ان کو حکم دوں گا''۔
(النساء:۱۱۹)
سورہ اعراف میں شیطان کے اس قرار کو یوں بیان کیا گیا ہے
چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے میں بھی تیری سیدھی راہ پر انسانوں کی گھات میں بیٹھوں گا پھر میں ان کے آگے سے ، ان کے پیچھے سے ان کے دائیں سے اور ان کے بائیں سے ان کو گھیرؤں گا۔ اور تو ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا۔
(اعراف:17)
دراصل اسی سلسلے میں شیطان نے جو طریقہ ڈھونڈا وہ یہی جادو کا ذریعہ ہے جس سے وہ انسانوں کو اپنے جال مکیں پھنسا لیتا ہے اور ان کو اپنے رستے پر چلا لیتا ہے
انسان کے دل مٰن اس طرح کی آرزوئیں پیدا کرتا ہے جیسے سورہ نجم میں ہے جس کا مفہوم ہے کہ انسان تمام اسباب اختیار کیے بغیر کچھ نہیں پا سکتا
مزید برآں سورہ الرعد میں ہے
دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلا کر کوئی کہتا رہے۔(وظیفہ یامنتر جپنے) اے پانی تو میرے منھ تک آجا ۔( ہر گز نہیں آ سکتا)
(رعد:۱۴)
مگر شیطان اپنے اس قرار کو پورا کرنے کے لیے جادو کا طریقہ استعمال کرتا ہے
میری بہنوں اس کالے جادو کی حقیقت بتانے سے پہلے آپ کو بتادوں
یہ کالا جادو بہت زہریلا ہوتا ہے تمہارا کسی پر ایک بار کرایا گیا عمل کسی کی جان بھی لے سکتا ہے"
باجی کی باتیں سنتے ہوئے منال کے رونگٹے کھڑے ہوگئے
"اس کے ساتھ اس ہفتے کی مجلس اپنے اختتام کو پہنچتی ہے آخر میں یہی کہوں گی کہ یہ جادو کا کام صرف جاہلوں کا کام ہے کیونکہ اگر ہم نے اللہ کو اپنا پروردگار مان لیا ہے تو وہ بھی ہماری تمام ضروریات پوری کرے گا غیراللہ سے فریاد کرنا سوائے جہالت کے کچھ نہیں"
باجی نے مجلس کا اختتام کرتے ہوئے کہا اور دعا کے لیے ہاتھ اٹھا لیےْ
✍️✍️✍️✍️✍️
"آئی تھوٹ یو بھی آ ویری انوسنٹ بوئے ( میں نے تمہیں بہت معصوم لڑکا سمجھا تھا) " ثمرین نے سبحان کے منہ پر تھپر مارتے ہوئے کہا "بٹ یو آر آ سٹوپڈ اڈیٹ گائے(لیکن تم احمق اور اوباش لڑکے ہو" ثمرین نے کہا تو سبحان پھٹی پھٹی نگاہوں سے دور کھڑے شاہ میر کو دیکھ رہا تھا جو کھڑا پاپ کورن کھا رہا تھا اور ساتھ ہنس رہا تھا
"آئندہ کسی لڑکی کو اس طرح تنگ کرنے سے پہلے ہزار بار سوچنا"
ثمرین نے دانت زور سے دبائے اور آگے چل پڑی
سبحان کھا جانھے والی نگاہوں سے شاہ میر کو دیکھ رہا تھا
ثمرین کے جانے کے بعد وہ زور سے بولا
"انف (بہت ہوا) اور شاہ میر کی طرف بھاگا
✍️✍️✍️✍️✍️
"ارے پتر ماں کی گل تا سن "
سیگریٹ پیتے ہوئے حماد کو صائمہ نے آواز دی جو اس کے قریب چارپائی پر لیٹا تھا وہ دونوں گھر کے صحن میں تھے
"اماں بس کر اپنے گیان مجھے شادی کرنی ہے تو صرف منال سے "
صائمہ بیٹے کا جواب سن کر ایک بات پھر سکتے میں أگئی
"بیٹا "
ابھی صائمہ بولنے ہی لگی تھی کہ حماد گویا ہوا
"اب آپ کہیں گی کہ وہ منحوس ہے اس کی نحوست ہمارا گھر برباد کردے گی اور اس کی نحوست اتنی زیادہ کے پیر صاب بھی کچھ نہ کرسکے یہی کہنا تھا آپ نے سنیں اماں آپ سے ایک بار پہلے بھی کہا تھا کہ یہ جس پیر کو آپ بنائے بیٹھی ہیں یہ ایک فراڈ ہے "
حماد نے سیگریٹ ختم کی اور بچے ہوئے حصے کو زمین پر پھینکا
✍️✍️✍️✍️✍️
"یس نور ۔۔ اوکے آئی ول پک یو اوکے ڈن
ٹھیک ہے میں فون رکھتا ہوں "
شاہ میر درخت کے ساتھ ٹیک لگائے فون پر بات کررہا تھا بعض اوقات وہ فون سنتے ہوئے اپنی مونچھوں کو مڑورنے لگتا (صرف ایک عادت ہے اکثر لڑکوں کی جب کچھ نہ سوجھے مونچھوں کو مڑورنے لگتے ہیں یہاں مونچھ کو وٹ دینا مراد نہیں ہے وٹ دینے میں اور مروڑنے میں فرق ہے وٹ تو وہ جٹ وڈیرہ وغیرہ دیتے ہیں شاہ میر وہ نہیں کررہا یونہی بنا سوچے گما رہا ہے ویسے بھی شاہ میر کی مونچھیں اتنی بڑی نہیں ہیں ) شاہ میر نے موبائل جیب میں ڈالا اور شرٹ کے بٹنوں کے درمیان دھنسا ہوا دھوپ والا کالا چشمہ آنکھوں پر لگایا
اور گیٹ کی طرف چلنے لگا
"تھینک گوڈ سبحان سے جان چھٹی "
شاہ میر نے کالج گیٹ سے باہر قدم رکھتے ہوئے کہا مگر اگلا لمحہ چکرا دینے والا تھا سبحان شاہ میر کی کار کے باہر کھڑا جیسے شاہ میر کا ہی ویٹ کررہا تھا
✍️✍️✍️✍️✍️
"اماں وہ بگا ہے نا میرا دوست اس نے آزمایا تھا اس پیر کو فراڈ ہے وہ فراڈ "
حماد نے ماچس کی ڈبیہ جیب سے نکالی
"مجھے بھی لگتا ہے بیٹا "
اس بار صائمہ کا رویہ تھوڑا دھیمہ تھا
چارپائی پر لیٹا بلیک پینٹ اور نیلی شرٹ میں ملبوس حماد ماں کے رویے پر حیران ہونے لگا
"بیٹا جب ترے ماموں نے رشتے سے انکار کیا تو میں نے اس عامل کے منہ پر جاکر اس کے تعویز مارے اگر وہ سچا عامل ہوتا تو ابھی تک اس کے عملیات اور شیطانیت کا اثر مجھ پر ہوچکا ہوتا اور رہی بات رات کی تو جو رات کو ہوا وہ صرف میرا خیال تھا "
صائمہ اپنے سر سے ڈوپتہ اتارتی ہے اور بالوں کو دھوپ میں پھیلاتی ہے
"اماں میں أپ کو جس پیر کے پاس لے کے جاؤں گا وہ کالے جادو کا ماہر ہے اس کا کوئی بھی عمل ضائع نہیں جاتا "
حماد نے ماچس کی ڈبیہ فضامیں اچھالی
"اور اب منال کو میرا ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا "
حماد نے شیطانی مسکراہٹ سجائی اور آسمان کی طرف دیکھا
✍️✍️✍️✍️✍️
نقاب میں چھپے چہرے نے تالا کھولا اور دروازے کو دھکا دیا لکڑی کا دروازہ چراخ کی آواز سے کھلا تو نقاب میں ملبوس منال اور اس کی اماں اندر داخل ہوئیں
جونہی منال صحن سے ہوتی ہوئی برآمدے میں گئی تو اسے اپنے بستے کے پاس ایک سفید لفافہ پڑا ملا جس نے منال کو بے چین کردیا نقاب سے چہرے سے اتارتی منال لفافے کی طرف لپکی اور آگے بڑھ کر لفافے کو دیکھا سفید لفافہ تھا جو خط بھیجنے کے لیے استعمال ہوتا ہے منال پریشان ہوگئی ایک طرف ٹیپ لگی تھی جسے منال نے دانتوں میں دھنسا کر اتارا اندر ایک کاغذ تھا ابھی منال نے کاغذ باہر نکالا ہی تھا کہ پیچھے سے ابا کی آواز اس کے کانوں سے ٹکرائی
"میری بیٹی کے لیے کالج کا داخلہ فارم سرپرائز"
خوشی اور حیرانی کی ملی جلی کیفیت سے منال نے منہ موڑا اور برآمدے کے باہر کھڑے اپنے ابا کو دیکھ کر مسکرانے لگی

Muhabbat Kahkishan Ho GaiWhere stories live. Discover now