Episode 21

79 11 0
                                        

سالگرہ سپشل پارٹ ٹو

کمرے میں بالکل تاریکی تھی ایک طرف آگ جل رہی تھی کچھ مرے جانوروں کے سر پڑے تھے کچھ ہڈیاں اور ان کے پاس ایک بوڑھا آدمی بیٹھا تھا آنکھیں میٹے وہ ہاتھ میں تسبیح لیے کچھ پڑرہا تھا اور اس کے بالکل سامنے بیٹھی تھی صائمہ
"اس لڑکی کو اب براہ راست کوئی نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا پاک کلام کی طاقت اسکے ساتھ ہے اگر تم اسے نقصان پہنچانا چاہتی ہو تو مجھے ایک عمل کرنا ہوگا اس سے براہ راست کوئی نقصان تو نہیں ہوگا لیکن وہ عمل آہستہ آہستہ اس کے جسم کو کھاجائے گا "
٬مجھے منظور ہے بابا جی اس لڑکی نے میرے بیٹے کو ٹھکرایا اس کی زندگی کا خاتمہ کرنے کے لیے میں ہر عمل سے گزروں گی"
"ہر رات تمہیں یہ عمل کرنا ہوگا"
پھر پیر بابا صائمہ کو کچھ بتانے لگتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"منال تم خوش نہیں ہوئی کیا سرپرائز سے"
منال اور نور گراؤنڈ میں بیٹھی تھیں
"نہیں نہیں میں تو بہت خوش ہوئی ہوں سرپرائز سے مجھے تو یاد ہی نہیں تھا آج میرا برتھ ڈے ہے تھینک یو سو مچ"
منال نے نور کو گلے سے لگایا اور اس کی گال پر کس کی
"ویسے منال تم اتنی پریشان کیوں ہو؟؟"
ابھی نور بولنے ہی لگی تھی کہ عریشہ اور کنول آگئیں
"منال ہمیں پارٹی کب دے رہی ہو برتھ ڈے کی٬"
"پپ پارٹی"
"ہاں پارٹی"
نور بھی بولی
"ایسا کریں گے آج میرے گھر پر رکھ لیتے ہیں "
منال نے سوچے بنا کہا
"ڈن چلو عریشہ سب کو بتاتے ہیں "
عریشہ اور کنول چلی گئی تو نور نے منال سے کہا
"منال اپنی مما سے پوچھے بنا فیصلہ کرلیا تم نے اگر تمہیں پارٹی کی اجازت نہ ملی"
"مجھے پتا ہے ماما نہیں مانیں گی مگر میں منا لوں گی"
منال نے کہا اور کھڑی ہوگئی
"اچھا میں چلتی ہوں رکشے والا آچکا ہوگا
"مجھے ایڈمن آفس میں تھوڑا کام ہے میں ہولوں تم جاؤ پھر آج شام تمہارے گھر ملتے ہیں "
منال کالج کے دروازے کی طرف چل دی
دروازے کی طرف چلتے ہوئے لڑکیوں کا ایک گروہ اس کی طرف آیا
"ارے واہ منال اپنے گروپ کو پارٹی دے رہی ہو ہمیں بھول گئی''
"ایک لڑکی نے غبارہ منال کے سر پر پھوڑا
وہ سب کالج سے باہر نکل چکے تھے
منال نے نقاب بھی کرلیا تھا
"یار جلد ہی سب کو دوں گی'"
منال نے ان کو ٹرخایا
"اچھا یہ میری طرف سے گفٹ"
رمشاء نے ایک پیکڈ گفٹ اسے دیا تو شمائلہ اور اذفرین نے بھی اپنا اپنا گفٹ دیا
کار میں بیٹھا شاہ میر یہ منظر دیکھ رہا تھا
جونہی اس نے منال کی آنکھوں کو دیکھا
"یہ تو محسن انکل کی بیٹی ہے'"
شاہ میر نے ایک پلان سوچا اور کار میں پڑے پھول اٹھائے اور باہر نکل آیا
جونہی منال کار کے پاس سے گزری تو شاہ میر نے اسے بلایا
"اکسکیوز می "
منال نے شاہ میر کو دیکھ کر پہچان لیا
"آج آپ کا برتھ ڈے ہے کیا"
"جی"
"یہ پھول میری طرف سے تحفہ میں آپ کی فرینڈز کو دیکھا تھا تو
مجھے پتا ہوتا تو آپ کو کوئی اچھا گفٹ دیتا"
منال نے ہچکچاتے ہوئے پھول پکڑے
"ویسے آپ نے مجھے پہچانا"
"جی آپ ۔۔۔
تھینکس آپ نے میری جان بچائی تھی ایم گوئنگ لیٹ"
منال پہلی بار کسی لڑکے سے ملی تھی تو ہچکچاتے ہوئے آگے بڑھ گئی اور شاہ میر اسے جاتا دیکھ رہا تھا
"کتنی خوبصورت آواز ہے"
شاہ میر بڑبڑایا
................
میری رگ رگ میں بسنے لگا ہے گوئی
میری نس نس میں چلنے لگا ہے کوئی
ہاں کوئی بستا ہے میری رگ رگ میں
کوئی چلتا ہے میری نس نس میں
کوئی پنچھی ہے قید میرے دل میں
یا مری روح غائب ہے میرے تن سے
جیسے محبت ہوگئی ہے مجھ کو
جیسے محبت ہوگئی ہے مجھ کو
میں تلاشوں اسے ہر لمحہ
میں سراغوں اسے ہر لحظہ
ہر لحظہ میں سراغوں اسے
ہر لمحہ میں تلاشوں اسے
فضاؤں میں ہواؤں میں
جسم کے سب اعضاؤں میں
جیسے محبت ہوگئی ہے مجھے
جیسے محبت ہوگئی ہے مجھے
............
گھر جاکر منال کو پریشانی تھی کہ اگر مما نہ مانی تو گھر جاتے ہی اس نے مما کو منانا شروع کردیا عافیہ بیگم پہلے سے ہی اسے سرپرائز دینا چاہتی تھیں اس لیے مان گئیں کیونکہ انہوں نے بھی منال کے لیے ایک سرپرائز رکھا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"نور اب بس بھی کرو تمہیں کچھ پسند کیوں نہیں آرہا "
"بھائی میری فرینڈ کے ٹائپ کا کوئی ڈریس مل نہیں رہا"
نور کالج سے واپسی پر شاہ میر کے ساتھ بازار چلی گئی تھی
"ایسا کرتے ہیں بھائی میں اسے فون گفٹ کردیتی ہوں "
"جیسے تمہاری مرضی"
"آپ کو بھی ایک کام کرنا ہوگا
میرا تو آئی ڈی کارڈ نہیں بنا ایک سم نکلوا دیں جب میری فرینڈ کا آئی کارڈ بن جائے گا اپنے نام کرسکے گی"
'"کوئی بات نہیں "
پھر وہ دونوں موبائل شاپ کی طرف مڑگئے
..................
کالج کارڈ پر اس کانام اور سب کچھ درج تھا سوائے تصویر کے کیونکہ تصویر میں منال نے نقاب کیا ہوا تھا
"فہد یار چھوڑ اس لڑکی کو خدیجہ تمہارے لیے ٹھیک رہے گی نہیں یہ زیادہ پیاری ہے"
فہد کمرے میں بیٹھا سوچ رہا تھا پھر کارڈ رکھ کر چلا گیا
شاہ میر کمرے میں آیا تو اسے میز پر ایک کارڈ پڑا ملا
"منال محسن علی"
شاہ میر نے آنکھوں کو دیکھا تو دیکھتا ہی گیا ۔
"یی یہ تو محسن انکل کی بیٹی ہے اوہ مائے گوڈ "
شاہ میر نے کارڈ اٹھا لیا
"لیکن یہ یہاں آیا کیسے"
"جو بھی ہے میرے لیے ہے "
مسکراتے ہوئے اس نے میں میں ڈالا
"تھینکس آپ نے میری جان بچائی تھی"
"کتنی پیاری آواز تھی "
اسی دوران نور کمرے میں آئی
"بھائی یہ اکیلے بیٹھے مسکرا کیوں رہے ہیں لگتا ہے پھر کسی سے پیار ہوگیا"
"نہیں کسی سے نہیں صرف آواز سے"
"کہیں یہ اس کی آواز تو نہیں جس کی آنکھوں سے آپ کو پیار ہوا تھا"
"ہاں وہی ہے پہلے صرف آنکھیں دیکھی تھیں آج اسے سن بھی لیا"
"کیسی تھی آواز"
"بہت پیاری"
شاہ میر کہیں کھو گیا
"بھائی مجھے چھوڑ آئیں میری فرینڈ کے ہاں مجھے دیر ہورہی تھی "
"سارا موڈ خراب کردیا "
"اچھا چلیں بھئی"
............
منال نے پنک فراک پہنی تھی اور ہلکا سا میک اب بھی کرلیا تھا ایسے میں منال بہت خوبصورت دکھائی دے رہی تھی محسن صاحب بھی جلدی آگئے تھے منال کی ساری دوستیں آگئیں تھیں پندرہ لڑکیاں تھی
منال اور نور ٹیبل پر کیک اور دیگر لوازمات سجا رہی تھیں
نو بجے تو سب کیک کے آگے کھڑے ہوگئے
منال نے چھری ہاتھ میں پکڑ لی تو نور نے دیا سلائی سے آگ جلائی
محسن صاحب نے آگے بڑھ کر منال کا ماتھا چوما تو عافیہ بیگم نے اسے گلے سے لگایا
"منال کیک کاٹنے سے پہلے وش کرو"
منال منہ میں کچھ بڑابڑائی
"کیا دعا مانگی"
نور نے پوچھا
"میرے سارے اپنے ہمیشہ میرے ساتھ رہیں "
پھر منال نے عافیہ بیگم محسن صاحب کی گال کو چوما اور پھر نور کو گلے سے لگایا
پھر منال نے پھونک مار کر موم بتی بجھائی تو سب تالیاں بجانے لگے
مگر اگلے لمحے منال زمین پر بے سدھ پڑی تھی

Muhabbat Kahkishan Ho Gaiحيث تعيش القصص. اكتشف الآن