"اسد یار رکھو نا پلیز بس آج مدد کردو میری پلیز"
صبح صبح وہ گلی میں جاتے ہوئے اپنے کزن سے request کررہی تھی کے وہ آج آخری بار اس کو زلیل ہونے سے بچالے"بلکل بھی نہیں پچھلی بار بھی پکرا گیا تھا میں اور کتنی مار پڑی تھی بھول گئی کیا؟ تم نے تو کہہ دیا جھوٹ اور سب نے یقین بھی کر لیا اور میں قربانی کا بکرا بن کے پیش کیا گیا مجھ سے تو امید ہی نا رکھنا نالائق"
وہ ناک سے مکھی اڑانے والے انداز میں بولا"اب ایسی بات بھی نہیں ہے"
ماہی پلکھے نیچھے کرتی ہوئی بولی"اچھا تو پھر کیسی بات ہے؟"
اس نے فورن جواب دیتے ہوئے کہایاد نہیں؟ میں نے کتنی بار تمہیں بچھایا ہے بھول گئے میں نے کس کس طرح تمہاری مدد کی ہے اور اس کہ بدلے میں تم میری مدد کرنا تو دور الٹا مجھے ہی سنا رہے ہوں بھت ہی ڈھیٹ ہو یار تم احسان فراموش"
وہ اسد کو کہنی مارتی ہوئی بولی جس پر اسد نے فورن جواب دیتے ہوئے کہا"جھوٹ بولنا بند کرو"
وہ بہت ہی لاپرواہ انداز میں بولا"ہم اس بارے میں بات کیو کر رہیں ہے ہم تو اچھے دوست ہے نا دکھ درد میں ساتھ ساتھ تم اتنی سی ہلپ نہیں کر سکتے"
ماہی اداکاری کرنے پر اتر آئی تھی"ارے یار فر سے شروع ہوگئی"
اسد جیسے تنگ آگیا ہوں"کوئی یار وار نہیں چلو اور ہلپ کرو میری"
ماہی روب جتانے والے انداز میں بولی"او ہیلو ہو کون تم وہی جسکی وجہ سے ہمیشہ مجھے سنا پڑتا ہے اور میں تمہاری مدد کرو وہ بھی Cheating میں"
اسد لاپرواہی سے بولا"بہت ہی بدتمیز ہو یار تم"
اس نے بھی اسی کے انداز میں جواب دیا"کوئی بدتمیز وتمیز نہیں ایک بار بولا نا نہیں تو نہیں"
اسد اسے بازو سے کھینچتے ہوئے بولا بازو سے نہیں کھینچتا تو اب تک ساری ربڑی اس کے کپڑوں پر گری ہوتی ٹھیک سے دیکھوں ابھی سب گر جاتا لڑکہ یہ کہہ کر اگے بڑھا"پلیز اسد اج آخری بار تمہیں پتا ہے نہ maths میں کتنے بری ہوں میں"
وہ التجا کرنے لگی"نہیں مطلب نہیں"
اسد ہاتھ منہ کے قریب کرکے بولا"پلیز اسد"
وہ اپنی بڑی بڑی خوبصورت براون آنکھیں اس کی طرف کر کے بولی چھرے پر ایک معصو مسکراہٹ تھی اس کے گالوں پر بھڑتے ڈمپل کی وجہ سے وہ بہت اچھی لگ رہی تھی اسد کو اس وقت وہ بہت معصوم لگی تھی ہالانکہ اس کا اور معصومیت کا کوئی لینا دینا نہیں تھاا"Fine پر یہ لاسٹ ٹائم ہے"
وہ اپنا بیگ کانڈھے سے اتارتے ہوئے بولا"ارے اس کی کیا ضرورت پیپر میرے ہاتھ میں ہے مجھے پتا تھا تم ہلپ ضرور کروگے اسی لئے تیاری کہ ساتھ آئی ہو"
وہ ایسے انداز میں بولی جیسے کوئی ملک فتح کر لیا ہو"زیادہ اڑو نہیں یہ آخری بار ہے"
اسد ناک سے مکھی اڑانے والے انداز میں بولا"جس پر ماہی قہقہ لگا کر ہنس پڑی"
جیسے وہ پھر سے اپنے شیطانی دماغ میں یہی سب کرنے کا سوچ رہی ہوں کیونکہ وہ جانتی تھی اسد اسے زیادہ دیر منا نہیں کر سکتادیکھتے ہی دیکھتے وہ سکول پہنچ گئے تھے آج وہ گاڑی میں نہیں آئے تھے کیونکہ ماہی کو اسد کو منا بھی تھا کہ وہ اس کی Maths میں ہلپ کرے اسی لئے ماہی نے احتشام صاحب سے جھوٹ کہا کہ اسکی دوست اس کو راستے میں پک کر لیگی سکول اتنا دور نہیں تھا کہ اس کو پیدل جانے میں پریشانی ہوں جتنی کم اس کی عمر تھی اتنا ہی زیادہ شیطانی دماغ تھا اس کا پر جہا باتھ Maths کی آجاتی تو اس کا دماغ تو جیسے کہی اور ہی چلا جاتا آج اس کا Maths Test تھا جس کے لئے اس نے پوری رات جھاگ کر پڑھائی کی تھی پوری رات جھاگ نے کہ بعد بھی اس کی سمجھ میں کچھ نہیں آیا تو ہمیشہ کی طرح اسنے اسد سے مدد مانگھی تھی
《●•●•●•●•●•●•●•●•●•●•●•》
فاطمہ صاحبہ قرآن پاک پھڑ رہی تھی جب کے حمیدہ بیگم کچن میں کھانا بنا رہی تھی احتشام صاحب آفس گئے ہوئے تھے عمر اور زینب کالج گئے ہوئے تھے اکرام کی آج تبیت ٹھیک نہیں تھی اسی لئے وہ گھر پر ہی رکھا تھا آج گھر میں بہت خاموشی تھی کیو کہ ماہی اور اسد نہیں تھے ماہی کہ سکول جاتے ہی گھر میں واقعی بہت خاموشی آجاتی تھی کیونکہ ماہی اور اسد ہمیشہ سے جھگڑتے ہی رہتے تھے جس کی زیادہ تر وجہ ماہی خود ہی ہوتی ہیں جو بلا وجہ اسد کو تنگ کرتی رہتی عمر اور زینب اسے بڑے تھے اور جڑواں بھی تھے ماحول بہت اچھا تھا کمرے میں بہت خاموشی چھائی تھی جس کی وجہ سے بہت خوبصورت ماہول تھا اس خوبصورت ماہول کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ فاطمہ صاحبہ تلاوت کررہی تھی اور انکی آواز کمرے سے باہر تک جارہی تھی
ایسے میں سب کو باہر بہت شور سنائی دیا حمیدہ بیگم اور فاطمہ اما جیسے ہی باہر ہال میں آئی تو سامنے کا نظارہ دیکھ کر ان کے طوطے اڑ گئے تھے ماہی جس کا بیگ گیلا پھڑا تھا سارے Books & Copy سب چیزے گیلی ہوئی تھی اور اس کی Uniform بھی بہت گندی ہوں گئی تھی جس پر مٹھی ہی مٹھی لگی ہوئی تھی اور ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ پانی میں گر گئی ہو اور اس کہ بال "بال" نہیں چڑیا کا گونسلہ ہوں
تو دوسری طرف اسد کا بھی یہی حال تھا اسکے ہاتھ سے خون بھی آرہا تھا اور وہ بھی بہت بری طرح گندہ ہوگیا تھا"تم دونو کا یہ ہال کس نے کیا"
یہ منظر دیکھتے ہی فاطمہ صاحبہ ان کی طرف آتے ہوئے بولی"یہ اسکی وجہ سے ہوا ہے سب"
اسد نے فورن جواب دیتے ہوئے ماہی کی طرف اشارہ کیایہ سن کر فاطمہ صاحبہ کو کافی غصہ آیا پر ماہی کی طرف دیکھتے ہی اس نے کچھ نہیں کہا ماہی جو آنکھیں بھوگے چپ چھاپ کھڑی تھی حمیدہ بیگم بھی سمجھ گئی کہ وہ واقعی شرمندہ تھی اسنے ماہی اور اسد کو Change کرنے کا کہا اور یہ بھی کہ Change کرتے ہی کہانا کہانے آجائے یہ سوچھ کر کہ یہ سہی وقت نہیں ہے اس سے سوال جواب کرنے کا ماہی ابھی بھی ویسے ہی کھڑی اپنے بیگ کو دیکھ رہی تھی جس میں اسکا کیا ہوا Homework تھا جو اس نے سکول میں ہی کرلیا تھا فری ٹائم میں یا یو کہو کہ کروا لیا تھا اس کا سارا Homework پورا کا پورا خراب ہو گیا اسے بس یہی غم کھائے جا رہا تھا کی آب اس کو کیسے دوبارہ لکھونگی...
Assalam o alaikum❤
Comment down nd share ur review 😍
Nd tell Me about ur fvrt character 💜
YOU ARE READING
دلِ نادان
Fantasyیہ کہانی ایک ضدی بدتمیز لاپرواہ طوفانی لڑکی کی جسے محبت نے بدل دیا ایک ایسی لڑکی جو لوگوں میں مسکراہٹیں بانٹتی ہے جو کسی کو غمزدہ نہیں دیکھ سکتی جو ہر وقت مدد کے لئے تیار رہتی ہے مگر اس کو یہ نہیں پتا کے دکھ اس کا مقدر بن جائنگے یہ کہانی ہے صبر و ا...