رات کا پھر تھا آسمان بہت خوبصورت نظر آرہا تھا آج فل مون تھا آسمان تاروںسے بھرا پڑا تھا
کیا واقعی
اس نے اسنے یقین نا کرنے والے انداز میں کہا
ہاں میری جان واقعی سب سے پہلے تجھے ہی بتایا ہے میں نے
صالحہ نے احسان کرنے والے طریقے سے کہا
مبارک ہوں یار میں بہت خوش ہوں
وہ فون کان سے لگائے صالحہ سے باتیں کر رہی تھی
خیر مبارک میری جان
صالحہ جو بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی اور کافی گرمجوشی سے جواب دیا اس کہ چہرے سے صاف لگ رہا تھا کہ وہ کتنی خوش ہے
انکل آنٹی کو میری طرف سے مبارک باتھ دینا اور سمیر بھائی کو بھی
اسنے کاندھے کی مدد سے فون کو کان سے لگایا ہوا تھا اور لگاتار ایک پیپر پر کچھ بنا رہی تھی
ہاں دی دونگی تم یہ بتاؤ کل آرہی ہوں؟
صالحہ بیڈ سے اٹھنے لگی اور الماری کہ پاس آکر کڑی ہوئی
کس لئے؟
اس نے نا سمجھ تے ہوئے کہا
شوپنگ کہ لئے ہم تینوں ساتھ چلینگے
صالحہ نے ایک دریس نلال کر اپنے سامنے رکھا
کون تینوں؟
اس نے ایک بار پھر ایسا کہ کر صالحہ کو موقع دے دیا تھا
تمہاری اور تمہارے بچھو کی باتھ کر رہی ہوں
اس نے لمبی سانس لی
بہت بزی ہوں صالحہ تنگ کر مجھے سیدی باتھ بتا
انسے التجا کرتے ہوئے کہا
میں تمہیں تنگ کر رہی میں؟ تنگ تو تم کر رہی ہوں مجھے کب سے بنا باتھ سمجھے بولی جا رہی ہوں نہیں مطلب اتنا بھی کیا ڈھیٹ ہونا بندہ آرام سے باتھ سنے اور پھر اچھے سے سوچھ سمجھ کر جواب دے کون تینو کس لئے یہ کیا باتھ ہوئی بھالا
اسنے ماہی کہ الفاظ دوھراتے ہوئے دودھ کا گلاس اٹھا یا اور اسے ہونٹوں سے لگایا
اللہ صالحہ کتنا بولتی ہوں تم
ماہی سر پہ ہاتھ رکھتے ہوئے بولی تھی
میں بولتی ہوں م
بس کر میری ماں مجھے معاف کر تجھ سے سوال نہیں کرنے چاہئے تھے مجھے
صالحہ کی باتھ ٹوکتے ہوئے ماہی نے توڑی بلند آوازمیں کہا تھا
اب ایسی بھی کوئی باتھ نہیں
صالحہ نے ایک بار پھر الماری سے دوسری ڈریس نکال دی
بہت بولتی ہوں تم صالحہ
اسنے ہاتھ میں پکڑے رنگ ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا
اچھا کل آرہی ہوں نا تم میں سناء سب ساتھ چلینگے
اس نے ایک دریس بیڈ سے اٹھا کر شیسے کہ سامنے کڑے ہوکر خود پر دیکھنے لگی
نہیں یار کل سنڈے ہے میں نہیں آسکونگی
اس نے جیسے معذرت چاہی
کیا مطلب سنڈے ہے تبھی تو بول رہی ہوں چلتے ہیں
صالحہ کو کچھ سمجھ نا آتے ہوئے ناسمجھی سے بولی
کل بابا آرہے ہیں اسے لئے نہیں چل سکونگی پھر کبھی چلے جائنگے ہم لوگ
اسنے مصلے کا حل نکالتے ہوئے کہا
خیر ہے کوئی نہیں پھر کبھی چلے جائنگے
وہ بنا ضد کئے ہی مان گئی تھی کیونکہ کہ اسے پتا تھا کہ وہ جو کرے ماہی نہیں مانے والی
چلو میں فون رکھتی ہوں
اسنے مسکراتے ہوئے کہا تھا
اچھا سنو میں کیا سوچھ رہی تھی ڈیڈ سے بولتی ہوں کہ دانش انکل آرے ہے اسے وہ لوگ بھی مل لینگے اور شادی کی باتیں بھی دسکس کر لینگے کیا خیال ہے
اسنے اپنا قیمتی دماغ ضایہ کرتے ہوئے کہا
بابا حکمت انکل سے ملنے ہی آرہے ہیں پر مجھے پتا نہیں تھا کیو آرہے ہیں ابھی تم نے کہا کہ سمیر بھائی کا رشتہ پکا ہو چکا ہے تو باتھ سمجھ میں آئی
اچھا ٹھیک ہے
صالحہ کچھ سوچھتئ ہوئے بولی
چلوں کل ملتے ہیں اللہ حافظ
ماہی نے مسکراتے ہوئے کہا جس پر صالحہ بھی مسکرا دی اور اللہ حافظ کہہ کر فون رکھ دیا فون رکھتے ہی وہ باری باری اپنے لئے دریسس نکالنے لگی اور ان سب کو باری باری چیک کر رہی تھی رات بہت ہوچکی تجہ ماہی ابھی تک وہی ٹیریس پر ہی تھی اسے ٹیریس پر جانا اچھا لگتا تھا وہ ٹیریس پر ایک عجیب سا سکون محسوس کرتی تھی اسی لئے فری ٹائم میں وہ سکیچنگ کرتی تھی اسے بچپن سے سکیچنگ کرنا بہت پسند تھا
YOU ARE READING
دلِ نادان
Fantasyیہ کہانی ایک ضدی بدتمیز لاپرواہ طوفانی لڑکی کی جسے محبت نے بدل دیا ایک ایسی لڑکی جو لوگوں میں مسکراہٹیں بانٹتی ہے جو کسی کو غمزدہ نہیں دیکھ سکتی جو ہر وقت مدد کے لئے تیار رہتی ہے مگر اس کو یہ نہیں پتا کے دکھ اس کا مقدر بن جائنگے یہ کہانی ہے صبر و ا...